الشفاء، معین حمل کیپسول۔

الشفاء، معین حمل کیپسول۔

Al Shifa, Moin e Hamal Capsules.

حمل کی تکمیل نہ پانا بچہ دانی کی سوزش، انڈوں کا نہ ہونا یا کم ہونا، اسکے ساتھ لیکوریا کی شکایت ہونا، خواتین کے حمل ٹھہرانے کےلیے ہزاروں خواتین اس دواء کے استعمال سے شفاء پا چُکی ہیں۔

 13,000

Additional information

Description

الشفاء، معین حمل کیپسول۔

Al Shifa, Moin e Hamal Capsules.

فوائد : معین حمل کیپسول، حمل کی تکمیل نہ پانا بچہ دانی کی سوزش، انڈوں کا نہ ہونا یا کم ہونا اس کے لیے کامیاب دواء۔

مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح ایک کیپسول رات کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں۔

دواء برائے ایک ماہ۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان

حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

حمل کی تکمیل نہ پانا بچہ دانی کی سوزش، انڈوں کا نہ ہونا یاں کم ہونا، اسکے ساتھ لیکوریا کی شکایت ہونا، خواتین کے حمل ٹھرانے کیلئے سو فیصد کامیاب دوا ہے، ہزاروں خواتین اس دوا کے استعمال سے شفاء پا چُکی ہیں خواتین میں بے اولادی کی ایک بڑی وجہ حیض کی بندش بھی ہے۔ مخصوص ایام میں دو یا تین دن بلیڈنگ ہونے کے بعد خون بند ہوجاتا ہے، یا پھر مہینوں غائب رہتا ہے۔ حالانکہ نارمل پیریڈز پانچ سے آٹھ دن تک ہونے چاہئیں۔

یہ مرض ایک لمبا عرصہ مسلسل لیکوریا رہنے کی وجہ سے ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات دماغی پریشانی کی وجہ سے بھی ڈس مینوریا کا یہ مسلہ پیدا ہوجاتا ہے، مسلسل لیکوریا ہونے کی وجہ سے اعضائے رئیسہ پہ بہت اثر پڑتا ہے اور دل دماغ جگر گردے و اعصاب سبھی کمزور ہوجاتے ہیں۔

ایسی خواتین کمردر، سردرد جسم میں سستی، موٹاپا، خون کی کمی، لو بلڈپر یشر، لیکن دوران حمل بلڈپریشر چھ ماہ تک مسلسل ہائی رہتا ہے۔ اور یہ گردوں کی کمزوری کی وجہ سے ہوجاتا ہے بعض اوقات ہائی بلڈپریشر کی وجہ سے گردے فیل بھی ہوجاتے ہیں ایسی خواتین میں اکثریت کا حمل تین سے چار ماہ میں گرجاتا ہے اور صفائی کرانی پڑتی ہے۔

: بانجھ پن مردانہ  و  زنانہ معلومات وجوہات

بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت میں کمی یا بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا، بانجھ پن کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے کہ ایک سال کے عرصے تک نارمل مباشرت ہوتے رہنے کے باوجود اور مانع حمل ادویات استعمال کئے بغیرحمل قرار نہ پانا ہے۔

بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتا ہے اور عورت بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔ بانجھ پن ابتدائی اور ثانوی دو طرح کا ہوتاہے۔ ابتدائی بانجھ پن (پرائمری انفرٹیلیٹی) سے مراد وہ مریض ہیں جن میں پہلے کبھی حمل نہیں ہوا اور ثانوی بانجھ پن (سیکنڈری انفرٹیلیٹی) سے مراد وہ مریض جن کے ہاں پہلے حمل واقع ہو چکا ہو جبکہ ایک اور اصطلاح سٹرلٹی (سٹرلٹی) سے مراد بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا مرد یا عورت میں مکمل طور پر ختم ہو جانا ہے۔

ماضی میں بانجھ پن کے شکار جوڑوں میں بچہ پیدا ہونے کی صلاحیت کم ہوتی تھی مگر آج جدید دور میں مناسب تشخیص اور علاج سے 85 فیصد جوڑے بچہ پیدا ہونے کی اُمید کرسکتے ہیں۔ بانچھ پن میں مبتلا جوڑوں کو بہت زیادہ پریشانی اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عورت کے لیے تو بانجھ پن گالی بن جاتی ہے۔ ایسے جوڑے جن کے ہاں بچہ پیدا نہ ہوا ہوسارے کا سارا قصور عورت کا ہی بن جاتا ہے اور بچہ نہ پیدا کرنے پر طعنے ملتے رہتے ہیں اور لعنت ملامت ہوتی رہتی ہے۔ حالانکہ بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتے ہیں۔ بانجھ پن کی 40 فیصد وجوہات مردوں میں پائی جاتی ہیں اور آج کل تو بہت جلد اس کی تشخیص ہو سکتی ہے کہ بانجھ پن کا شکار کو ن ہے مرد یا عورت۔

: حمل کے لیے شرائط
Conditions For Pregnancy.

مرد اور عورت دونوں کا تندرست ہونا بہت ضروری ہے۔ مرد کو سرعت انزال اور ضعف باہ کا مریض نہیں ہونا چاہئے۔ مرد کی طرف سے اس کے مادہ منویہ (سمن) نارمل اور مناسب جرثومہ کم منویہ (سپرمیٹوزون) پیدا ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔

سپرم کی صورت حال کچھ اس طرح سے ہونی چاہئے کم ازکم 72 گھنٹے کے پرہیز کے بعد مرد میں (حاصل ہونے والے) مادہ منویہ کا تجزیہ کرنے پر مادہ منویہ کی مقدار 1.5 ملی لیٹر سے 5ملی لٹر تک، ایک 1ملی لٹر مادہ منویہ میں 20ملین یا اس سے زائد سپرم 50سے 60فیصد تک حرکت کرنے والے (موٹیلیٹی) اور 60 فیصد سے زائد نارمل شکل و صورت والے سپرم ہونے چاہئیں مر د کو سپرم کی تعداد میں کمی (الیگواسپرمیا) یعنی سپرم کی تعداد کا ایک ملی لیٹر میں 20ملین سے کم ہونا یا مادہ منویہ میں سپرم کا موجود نہ ہونا (ازوسپرمیا) کا مریض نہیں ہونا چاہئیے۔

عورت کو بھی صحت مند اور توانا ہونا چاہئیے عورت کو ورم رحم، سیلان الرحم، ماہواری کی بے قاعدگی، ہارمونز کے توازن میں خرابی، ماہواری یا حیض کی بندش، یا حیض کی تنگی وغیرہ کا شکار نہ ہونا چاہئیے۔عورت کی طرف سے اس کی میض یا اووری (اووری) سے ایک مکمل نمو یافتہ اور صحت مند بیضہ (انڈے) پیدا ہو کر اسے قاذف نالی (یوٹیرن ٹیوب) میں پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

عورت میں بیضہ خارج ہونے کے عمل کو عمل تبویض (اولیشن) کہتے ہیں۔ہر ماہ بیضہ ایک یا دوسری اووری سے خارج ہو کر قاذف نالیوں (فیلوپین ٹیوب) میں پہنچتا ہے۔ بیضہ خارج ہونے پر عورت کچھ اس طرح کے احساسات کا تجربہ کرتی ہے۔ جسم کادرجہ حرارت (ون،زیرو،ایف) تک بڑھ جاتا ہے۔

اگر حمل قرار نہ پائے تو ماہواری آنے تک 13سے 14دن تک بڑھتا رہتا ہے۔ چھاتیوں میں بھراؤ اور وزنی پن محسوس کرتی ہے۔ مہبلی (وجائنل) رطوبت کم ہوجاتی ہیں۔ معمولی سا محیطی اوڈیما (پری فیرل اوڈیما) جسکے ساتھ وزن میں معمولی سا اضافہ محسوس ہوتا ہے۔

ایسی علامات ان عورتوں میں نہیں پائی جاتی جوبیضہ خارج نہیں کرتی ہیں۔ بیضہ خارج ہونے پر عورت کے رحم کے منہ میں لگے ہونے بلغم کا پلگ پروجیسٹرون (پروجیسٹرون) ہارمون کے اثر سے چمکدار اور نرم مخاط میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

ایسا ہو نا ضروری ہوتا ہے تاکہ سپرم آسانی سے رحم کے منہ میں داخل ہو سکے۔ حمل ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ صحبت اس وقت کی جائے جب بیضہ خارج ہو چکا ہو پھر سپرم اور بیضہ کا کامیابی سے ملاپ ہونا چاہئیے اور سپرم کو اس قابل ہو نا چاہئے کہ وہ بیضہ کی بیرونی جھلی کو اپنے خامروں سے توڑ کر بیضہ میں داخل ہو سکے جب بیضہ بار آور (فرٹلائز) ہو چکا ہو تو اسی دوران نسوانی جنسی ہارمونز(ایسٹروجن)اور پروجیسٹرون کے زیر اثر رحم کی اندرونی جھلی بطانہ رحم (اینڈومیٹریوم) کی لائنگ مکمل ہو چکی ہو۔

تاکہ بار آور بیضہ رحم میں پہنچ کر آسانی سے دھنس (امپلانٹ) ہو سکے اور یہاں تقریباف 9ماہ اور دس دن اپنی نشوونما جاری رکھے بیضہ کا رحم کے اندر صحیح طرح امپلانٹ نہ ہونے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اب بانجھ پن کے اسباب کی طرف آتے ہیں۔ بانجھ پن کے مردوں اور عورتوں میں علیحدہ علیحدہ اسباب ہوتے ہیں۔

: عورتوں میں بانجھ پن کے اسباب
Causes of Infertility in Females.

عورتوں میں 60 فیصد اسباب بانجھ پن کا سبب بنتے ہیں۔ جس میں سے 30 فیصد اسباب عمل تبویض نہ ہونا یعنی بیضہ خارج نہ ہونا (انویلیشن) اور 30فیصد عورت کے تو لیدی اعضاء کی ساختی، تشریحی خرابیاں (اناٹومیک ڈیفیکٹس) شامل ہیں۔ بیضہ کی خارج ہونے کی سب سے عام وجہ پیچوٹری گلینڈ (پیچوٹری گلینڈ) کے اگلے حصے (اڈینو ہائپوفائسس) سے گونیڈوٹرافک ( گونیڈوٹرافک) ہارمونز کا کم خارج ہونا ہے۔

ایسی ماہواری جس میں بیضہ نہ ہو (انووولیٹری سائیکل) کی شناخت عورت میں پیشاب میں (پریگنیڈیول) کی شناخت سے ہوسکتی ہے۔ جو کہ پروجیسٹرون میٹا بولزم کی پیدا وارہوتی ہے۔ عام طور پر بیضہ خارج ہو نے کے وقت عورت کے خون میں پروجیسٹرون کے ارتکاز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

حیضی دور کے بعد کے حصے میں پیشاب میں پریگنے نی ڈول کا اضافہ نہ ہونا بیضہ خارج نہ ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے بعد زنانہ بانچھ پن کی ایک اور عام وجہ ورم درون رحم (اینڈومیٹریوسس) ہے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی تبدیلیاں عورت کے تولیدی اعضاء کی تشریحی ساخت میں خرابی پیدا کرتی ہیں۔

اینڈومیٹری اوسس میں رحم کے اندر کی طرح کی ساخت جہاں سے حیض خارج ہوتا ہے رحم کے باہر پیٹرو میں بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ حیض کے دوران رحم کی اندرونی اینڈومیٹریم کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے قاذف نالیوں سے گذر کر پیٹرومیں آسکتے ہیں۔ پیٹرو میں اس ساخت پر نسوانی جنسی ہارمونز کے وہی اثرات ہوتے ہیں۔

جو رحم کی اندر کی ساخت پر ہوتے۔ رحم میں تو حیض جاری ہو نے کا ایک قدرتی راستہ ہوتا ہے مگرپیٹرو میں چونکہ خون خارج ہونے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا اس لئے خون اندرہی جمع ہوتا رہتا ہے۔ پیٹرو میں جریان خون درد کا سبب بنتا ہے اس سے پیٹرو کے اعضاء میں لیفی ساخت (فائبروسس) بننے کو تحریک ملتی ہے۔

اور یہ اوریزکا مکمل (انکیس) بندکرتا ہے اور بیضہ خارج نہیں ہونے دیتا اینڈو میٹری اوسس کے نتیجے میں پیٹرو کے اعضاء میں باہمی چپکاؤ (آڈیشن) واقع ہو جاتا ہے اور قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں۔ بعض عورتوں میں کسی پیلوک انفلے میٹری ڈزیز (پی آئی ڈی) یا سوزاک وغیرہ کے نتیجے میں قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں۔

انفکشن رحم کے منہ میں لگے ہوئے لیسدار بلغم کی پیدائش کو بھی تحریک دیتا ہے جس کے نتیجے میں سپرم رحم کے منہ میں داخل نہیں ہو پاتے یہ بھی قابل غور بات ہے کہ بہت زیادہ کم عمر اور بہت زیادہ عمر والی خواتین میں بھی حمل قرار نہیں پاتا اگر ویجائنہ کی پی ایچ (پی ایچ) بہت کم ہو تو بھی سپرم ایسے ماحول میں زندہ نہیں رہ پاتے اور حمل قرار نہیں پاتا اسکے علاوہ ایسی کریمیں، جیلی اور لبریکنٹس جو سپرم کو ہلاک کردیں۔

ورم رحم (میٹرائٹس) یا رحم کی لیفی رسولیاں (فائبرائڈز) کی موجودگی مبیضی کیسے (اوویرین سسٹ) کی وجہ سے ایک یا دونوں اووریز متاثر ہو سکتی ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ ہارمونز کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتی جو کہ ایک فولیکل کے میچور ہونے اور رحم کی اندرونی لائنگ کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور ایک متاثرہ اووری ایک صحت مند بیضے کو قاذف نالی میں خارج کرنے میں ناکام رہتی ہے۔

اسکے علاوہ دباؤ (سٹریس) غذا کی کمی ،وزن کی کمی، وزن کی زیادتی کی وجہ سے ہارمونز کا توازن قائم نہیں رہتا جس سے رحم کی اندرونی لائنگ اور فم رحم کی بلغم متاثر ہوتی ہے۔ مانع حمل (کونٹرسپٹوس) بھی ہارمون کے قدرتی توازن کو غیر متوازن کردیتی ہیں۔ اور ماہواری کو بے قاعدہ کردیتی ہیں۔ ان ادویات کو چھوڑنے کے کافی عرصے بعد تک بھی ماہواری بے قاعدہ رہ سکتی ہے۔

انٹرایوٹرائن ڈیواسز (آئی یو ڈی) رحم اور قاذف نالیوں میں سوزش اور سیلان الرحم کا سبب بنتی ہیں۔ جسکے نتیجے میں ورم کے ٹھیک ہونے کے بعد سکارنگ (سکارنگ) کی وجہ سے نالیاں بند ہوسکتی ہیں۔سگریٹ نوشی بھی تولیدی نظام کے نارمل فعل کو خراب کر سکتی ہے اس سے تولیدی اعضاء میں خون کی سپلائی کی کمی اور قاذف نالیوں کے اندر لگے ہوئے بال نما ابھار (سیلیا) کی حرکت متاثر ہوتی ہے ان بال نما ابھاروں کی حرکت سے بیضہ کو قاذف نالیوں میں حرکت کرنے اور آگے جانے میں مدد ملتی ہے۔

بواسیر الرحم (پولپس) یاکسی جراحی کے نتیجے میں رحم کی خرابی، رحم نہ ہونا، رحم کا میلان خلفی (ریٹوورشن) بھی بانچھ کا سبب بنتے ہیں۔ کیفین کا لگا تار استعمال تھائرائیڈ گلینڈ کے فعل میں کمی غذائی اجزاء مثلاً وٹامن بی 12، ای، اے، بی 2، بی 6 (زنک) فولک ایسڈ ضروری امینوترشے میگنیشیم کی کمی جو فرٹیلٹی کے لیے ضروری ہیں۔

دباؤ نہ صرف ہارمونز کے توازن کو خراب کرتا ہے بلکہ قاذف نالیوں کے سکڑنے کا سبب بھی بنتا ہے جس سے بیضے کو ان نالیوں سے گذرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور پیٹرو میں خون کی سپلائی کی وجہ سے رحم کی اندرونی لائنگ بھی متاثر ہوتی ہے اور وجائنہ کے سکڑنے سے سیکس کاعمل بھی متاثر ہوتا ہے۔

: مردوں میں بانجھ پن کے اسباب
Causes of Infertility in Males.

مردوں میں تولیدمادہ منویہ کے مسائل 40 فیصد سے زائد بانجھ پن کی وجوہات کا سبب بنتے ہیں سپرمیٹوجینیسز سپرم بننے یا سپرم کی نشوونما کو کہتے ہیں۔ عورتوں کے بیضہ (اووم، انڈہ، بیضہ دانی) سے بالکل مختلف جو کہ ہر ماہ عورتوں میں وقفے سے اووریز سے خارج ہوتا رہتا ہے۔

سپرم خصیوں کی بشرہ جرثومیہ (جرمنل ایپیتھیلیل) سے لگاتار تیار ہوتے رہتے ہیں۔ جرمینل ایپی تھیلیل سے سپرم اغدیدیوس (ایپیڈرمس) میں خارج کرد ئیے جاتے ہیں جہاں پر انزال سے پہلے سپرم میں میچوریشن ہوتی ہے ۔ سپرم کی نسل تیار ہو نے میں تقریباً  73دن لگتے ہیں۔ اس لیے سپرم کی ابنارمل تعداد ان واقعات کاریفلیکشن ہوتی ہے۔

جو سپرم اکھٹا کرنے سے پہلے 73دن میں واقع ہوتے ہوں۔سپرم کی پیداوار میں تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کے لیے کم از کم 73دن کی ضرورت ہوتی ہے۔ سپرم کی پیداوار تھرموریگولیٹڈ (تھرمورگولیٹڈ) ہے یعنی حرارت سے کنٹرول ہوتی ہے ۔خصیوں کے اندر حرارت خصیوں کی تھیلی صفن (سکروٹم) کے پھیلنے اور سکڑنے سے کنٹرول ہوتی ہے۔

سپرم کی پیدائش تقریباً (1،او، ایف) پر ہوتی ہے۔خصیوں کے لیے بیرونی حرارتی صدمہ سپرم کی پیدائش میں کمی کا سبب بن سکتا ہے مثلا بہت زیادہ گرم ہاتھ خصیوں کے اوپر بڑی دیر تک بیٹھے رہنا جس سے حرارت وہاں جمع ہوتی ہے۔ اور منتشر نہیں ہوتی ٹائٹ زیر جامہ پہننا جس سے خصیوں کی حرارت بڑھ جائے خصیے زیادہ دیر تک سامنے پیٹرو کی طرف رہیں۔

خصیوں کو پہنچنے والے صدمے (انفکشن ورم خصیہ ارکائٹس) کن پیڑے (ممپس) ورم البربخ (ایپیڈائڈیمائٹس) خفاء الخصتین (کریپٹوزوک) یعنی پیدائشی طور پر یہ خصیوں کا پیٹ میں رہ جانا دوالی الصفن (ویری کلرڈ کیمیکلز) سے ایکسپوز ہونا، ہارمون کے توازن میں خرابی، تیز بخار کیفین بھنگ (ماری جوانا) الکوحل کا استعمال وغیرہ وزن بہت زیادہ ہونا بہت کم ہونا۔ ماحولیاتی فیکٹرز (اثرات) ریڈی ایشن پوائزنگ سے خصیے فیل ہوجاتے ہیں۔

سیسہ اور کیڈ میم پوائزنگ کیمو تھراپی ادویات کا استعمال اینا بولک سٹیرائیڈز، سمی ٹی ڈین، سپائیر ونو لیکٹون سے سپرمیٹو جینیسز کاعمل متاثر ہوتا ہے۔ فینی ٹوئن ایف ایس ایچ ہارمون کا درجہ کم کرتی ہے۔ سلفاسیلازین اور نائیٹرو فیورنٹوئن سے سپرم کی حرکت متاثر ہوتی ہے۔ کسی جراہی ہرنیا وغیرہ کے اپریشن کے بعد خصیوں میں خون کی سپلائی کی خرابی صحبت کے وقت لبریکنٹس کا استعمال سے سپرم ہلا ک ہوجاتے ہیں۔

جس طرح عورتوں میں اووریز کے کیسے جہاں سے بیضہ خارج ہوتا ہے ایف ایس ایچ اور ایل ایچ ہارمونز کو رسپونڈ کرتے ہیں اسی طرح مردوں میں خلیات (لیڈنگ سیلس) اور خصیوں کی جرمینل ایپی تھلیل بھی (گوناڈوٹروفنز) کی تحریک کو رسپونڈ کرتے ہیں بعض مردوں میں جرمینل ایپی تھلیل میں فائبروسس ہوجاتا ہے اور سپرم کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ اور بعض مردوں میں (لیڈنگ) خلیات سے ہارمون ٹسٹوسٹی ران کی تراوش کم ہوجاتی ہے۔ جس سے بھی سپرم بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

اولیگو سپر میا کے مریضوں میں گو نیڈوٹروفن کی پیمائش ہونی چا ہیئے۔ تاکہ خصیوں کے فیل ہونے کا پتہ چلایا جاسکے۔خصیوں کے ناکام ہونے میں شکوک و شبہات خصیوں کی بائی اوپسی ( بائیوپسی) سے دور ہوسکتے ہیں۔ غدہ قدامیہ کی سوزش ماد منویہ کو خصیوں سے لانے والی نالیوں میں رکاوٹ ،پس خرام (ریٹروگریڈ) انزال جس میں مادہ منویہ پیچھے کی طرف مثانے میں خارج ہوجائے بھی مردانہ بانچھ پن کا سبب بنتے ہیں۔

مرد اور عورت دونوں اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں اگر عورت اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرے تو سپرم فم رحم کی بلغم میں بے حرکت ہو جاتے ہیں اگر مرد اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرے جو کہ 3سے 20فیصد بانچھ پن کا شکار مرد کرتے ہیں تو سپرم اکٹھے (ایگلوٹینیٹ) ہوجاتے ہیں اور فم رحم کی بلغم میں داخل نہیں ہو پاتے ناکام ہوجاتے ہیں اینٹی سپرم اینٹی باڈیز کی تشخیص سپرم کے تجزئیے کے ایک حصے کے طور پر دونوں پارٹنرز کے امنیاتی (امیونولوجک) مطالعے سے ہو سکتی ہے۔

مردوں میں ابھی تک اینٹی سپرم اینٹی باڈیز کا کوئی موثر علاج نہیں ہے اس کے علاج میں سپرم کو بلاواسطہ فم رحم یا رحم میں داخل کیا جاتا ہے۔ مردوں میں بھی دباؤ (سٹریس) کے نتیجے میں تولیدی اعضاء میں خون کی سپلائی متاثر ہوتی ہے ۔جس میں نارمل جنسی فعل میں کمی اور جنسی پرفارمنس ٹھیک نہیں رہتی ۔

چند جوڑوں میں ان کے بانجھ پن کے لیے کوئی بھی حیاتیاتی تشریح نہیں طبیبوں کو مریضوں کے وزن اور لائف سٹائل کو ضرور مدِنظر رکھنا چاہیے۔اور مردوں اور عورتوں میں کاز تلاش کرکے علاج کرنا چاہئیے۔

: غذائی تد بیریں
DIET PLANS.

وجائنہ اور فم رحم کی پی ایچ کو نارمل رکھنے کے لیے کھاری (الکلائن) غذاؤں کا مناسب استعمال کرنا چاہئے۔

وجائنہ میں تیزابیت کی زیادتی سپرم کو ہلاک کردیتی ہے۔

زیادہ تر خوراکیں مثلا پھل، سبزیاں، دودھ وغیرہ الکلائن ہیں۔

گوشت، مچھلی تما م اناج پنیر انڈے بیج وغیرہ تیزابی ہیں چائے، کافی اور الکوحل سارے نظام کو تیزابی کرتے ہیں۔ اپنے وزن کو مناسب رکھنے کی کوشش کریں۔ بہت زیادہ ورزش اور ڈائٹنگ سے وزن کم ہوجاتا ہے اورعمل تبویض رُک سکتی ہے۔

ضروری امنیو ترشوں پر مبنی اغذیہ کا استعمال کریں۔غیر ریفائنڈ سبزیاں، بیجوں کا تیل میوے (نٹس) بیج، پھلیاں، مٹر، چربیلی مچھلی ایوننگ پرائمروز آئل، السی کا تیل، تخم گاؤزبان کا تیل وغیرہ اسکے اچھے ذرائع ہیں۔ وٹامن ای (ای) جو کہ فرٹیلی کے لیے بہت ضروری ہے اسلئے ایسی غذائیں کھائیں جو وٹامن ای مہیا کریں۔

نٹس، بیج دودھ اور دودھ وغیرہ کی مصنوعات، چنوں وغیرہ میں وٹامن ای (ای) موجود ہوتا ہے، اسکے علاوہ اناج، چنے، سبز پتوں والی سبزیاں، سویابین وغیرہ میں وٹامن ای موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح پروٹین پر مشتمل اغذیہ، وٹامن اے، سی اور وٹامن بی نمکیات خاص طور پر زنک، آئرن، میگنیشیئم وغیرہ کا استعمال کریں۔

کافی اور الکوحل جو کہ مذکورہ غذائی اجزاء کے فوڈ سپلیمنٹ بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔غیر ضروری ادویات جیسے بھنگ (ماری جوانا) جو کہ سپرم کی تعداد کم کرنے والی جانی جاتی ہے سے پرہیز کریں۔

چر بیلی اغذیہ، الکوحل، تمباکو نوشی، نشہ آور ادویات وغیرہ سے پرہیز کریں۔ مراقبہ (میڈیٹیشن) مشاورت، نفسیاتی طریقہ علاج او ر سکون پہنچانے والی ورزشیں، یوگا، ہیپنوتھراپی سے فائدہ ہوسکتا ہے۔

ٹھنڈے غسل سپرم کی کم پیداوار میں مدد گار ہو سکتے ہیں مگر عورتوں میں حیض کی پرابلمز پیدا کر سکتے ہیں واضح طور پر حمل ہونے کا وقت عمل تبویض کے قریب ہوتا ہے اس ہفتے میں صرف 2یا 3 دفعہ پیار کریں زیادتی سے قوت میں کمی اور سپرم کی تعداد میں کمی ہوجاتی ہے۔

عام طور پر کوشش کریں کہ عمل تبویض (اوولیشن) تک پرہیز رہے اس سے نہ صرف انرجی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ سپرم کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اور عین وقت پر سپرم کے بیضے سے ملنے پر حمل کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ مردوں کو اپنے خصیے ٹھنڈے رکھنے چاہئے۔

بانجھ پن سے نمٹنے کے لیے اپنی مدد آپ کیا ہوسکتی ہے۔
مرد اور عورت جس قدر ہو سکے اپنی صحت کو ٹھیک رکھنے کی کوشش کریں۔ پرانے انفکشنز کا مکمل علاج کروانا چاہئے۔ عورتوں کو ورم رحم، سیلان الرحم، حیض کی بندش، حیض کی باقاعدگی وغیرہ کا علاج کروانا چاہیے۔

مردوں کو ان تمام اسباب سے حتی الامکان اپنے آپ کو بچانا چاہئیے جو سپرم بننے کے عمل کو متاثر کرتے ہیں کہ تاکہ سپرم کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہو سکے کہ حمل ہو جائے۔ ریگولر ورزش کریں مگر حد سے نہ بڑھیں کہ ہارمونز غیر متوازن ہو جائیں اگر آپ ٹنس، تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو بیمار محسوس کرتے ہیں۔ یا یوں سمجھ رہے ہوں کہ آپ کی صحت گر رہی ہے تو اپنے طبیب سے ملیں مرد اورعورتیں بانجھ پن کے اسباب کو سمجھیں اور اسباب سے دور رہیں۔

جہاں تک بانجھ پن کا تعلق دباؤ یا کسی نفسیاتی وجہ سے ہے تو اسکا علاج کروائیں۔ ڈھیلے کپڑے پہنیں ٹائٹ انڈر پینٹ کی نسبت باکسر شورٹس پہنیں گرم باتھ اور برقی کمبل سے پرہیز کریں۔ عورتیں کو اس بات کا یقین کرلینا چاہئے کہ ماہواری ریگولر ہے یعنی ہر ماہ وقت پر آتی ہے تا کہ وہ اپنے مردوں کو بتا سکیں کہ عمل تبویض کب متوقع ہے۔

عام طور پر حیض آنے سے 14 دن پہلے عمل تبویض ہوتا ہے۔ مگر یہ شرط ان عورتوں کے لیے ہے جن کی ماہواری ریگولر ہے اور تقریباًدَور 28 دن کا ہو۔اور عمل تبویض پرصحبت کر کے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ جب بیضہ قاذف نالیوں میں آتا ہے تو بیضہ 48 گھنٹوں تک زندہ رہ سکتا ہے اگرچہ حمل ہونے کے زیادہ چانسز پہلے 24 گھنٹوں میں ہوتے ہیں۔

سپرم بیضہ سے زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتا ہے۔ مناسب ماحول ملے تو تین تقریبادن تک۔تاہم زیادہ ترسپرم بیضے میں دھنسے اور آسے بار آور کرنے کے قابل صرف پہلے دو دنوں کے درمیان ہوتے ہیں اس دوران کسی بھی وقت بار آور ی ہو سکتی ہے۔۔ سپرم کو اس چیز کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ وجائنہ میں بہت آگے جاکر خارج ہوں اور وہاں  کم ازکم 1/2 گھنٹے تک موجود رہیں اس کے لیے قضیب کو وجائنہ میں بہت اندر تک پے نی ٹریٹ کرنا چائیے اور عورتوں کے لیے یہ بہترین ہے کہ بعد صحبت فوراً سیدھا کھڑا ہونے ،چلنے پھرنے ، پانی استعمال کرنے، پیشاب کرنے سے پرہیز کریں۔

بعد صحبت گھٹنے اوپر کر کے اور ٹانگیں اکھٹی کر کے سیدھے۔ لیٹے رہیں یہ سپرم کا ویجائنہ میں سفر شروع کرنے کے لیے ساز گار طریقہ ہے۔

بانچھ پن یا بے اولادی کا طب یونانی یا قدرتی ادویات سے علاج۔

الشفاء، معین حمل کیپسول۔

. الشفاء نیچرل ہربل دوا خانہ

Description

الشفاء، معین حمل کیپسول۔

Al Shifa, Moin e Hamal Capsules.

فوائد : معین حمل کیپسول، حمل کی تکمیل نہ پانا بچہ دانی کی سوزش، انڈوں کا نہ ہونا یا کم ہونا اس کے لیے کامیاب دواء۔

مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح ایک کیپسول رات کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں۔

دواء برائے ایک ماہ۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان

حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

حمل کی تکمیل نہ پانا بچہ دانی کی سوزش، انڈوں کا نہ ہونا یاں کم ہونا، اسکے ساتھ لیکوریا کی شکایت ہونا، خواتین کے حمل ٹھرانے کیلئے سو فیصد کامیاب دوا ہے، ہزاروں خواتین اس دوا کے استعمال سے شفاء پا چُکی ہیں خواتین میں بے اولادی کی ایک بڑی وجہ حیض کی بندش بھی ہے۔ مخصوص ایام میں دو یا تین دن بلیڈنگ ہونے کے بعد خون بند ہوجاتا ہے، یا پھر مہینوں غائب رہتا ہے۔ حالانکہ نارمل پیریڈز پانچ سے آٹھ دن تک ہونے چاہئیں۔

یہ مرض ایک لمبا عرصہ مسلسل لیکوریا رہنے کی وجہ سے ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات دماغی پریشانی کی وجہ سے بھی ڈس مینوریا کا یہ مسلہ پیدا ہوجاتا ہے، مسلسل لیکوریا ہونے کی وجہ سے اعضائے رئیسہ پہ بہت اثر پڑتا ہے اور دل دماغ جگر گردے و اعصاب سبھی کمزور ہوجاتے ہیں۔

ایسی خواتین کمردر، سردرد جسم میں سستی، موٹاپا، خون کی کمی، لو بلڈپر یشر، لیکن دوران حمل بلڈپریشر چھ ماہ تک مسلسل ہائی رہتا ہے۔ اور یہ گردوں کی کمزوری کی وجہ سے ہوجاتا ہے بعض اوقات ہائی بلڈپریشر کی وجہ سے گردے فیل بھی ہوجاتے ہیں ایسی خواتین میں اکثریت کا حمل تین سے چار ماہ میں گرجاتا ہے اور صفائی کرانی پڑتی ہے۔

: بانجھ پن مردانہ  و  زنانہ معلومات وجوہات

بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت میں کمی یا بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا، بانجھ پن کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے کہ ایک سال کے عرصے تک نارمل مباشرت ہوتے رہنے کے باوجود اور مانع حمل ادویات استعمال کئے بغیرحمل قرار نہ پانا ہے۔

بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتا ہے اور عورت بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔ بانجھ پن ابتدائی اور ثانوی دو طرح کا ہوتاہے۔ ابتدائی بانجھ پن (پرائمری انفرٹیلیٹی) سے مراد وہ مریض ہیں جن میں پہلے کبھی حمل نہیں ہوا اور ثانوی بانجھ پن (سیکنڈری انفرٹیلیٹی) سے مراد وہ مریض جن کے ہاں پہلے حمل واقع ہو چکا ہو جبکہ ایک اور اصطلاح سٹرلٹی (سٹرلٹی) سے مراد بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا مرد یا عورت میں مکمل طور پر ختم ہو جانا ہے۔

ماضی میں بانجھ پن کے شکار جوڑوں میں بچہ پیدا ہونے کی صلاحیت کم ہوتی تھی مگر آج جدید دور میں مناسب تشخیص اور علاج سے 85 فیصد جوڑے بچہ پیدا ہونے کی اُمید کرسکتے ہیں۔ بانچھ پن میں مبتلا جوڑوں کو بہت زیادہ پریشانی اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عورت کے لیے تو بانجھ پن گالی بن جاتی ہے۔ ایسے جوڑے جن کے ہاں بچہ پیدا نہ ہوا ہوسارے کا سارا قصور عورت کا ہی بن جاتا ہے اور بچہ نہ پیدا کرنے پر طعنے ملتے رہتے ہیں اور لعنت ملامت ہوتی رہتی ہے۔ حالانکہ بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتے ہیں۔ بانجھ پن کی 40 فیصد وجوہات مردوں میں پائی جاتی ہیں اور آج کل تو بہت جلد اس کی تشخیص ہو سکتی ہے کہ بانجھ پن کا شکار کو ن ہے مرد یا عورت۔

: حمل کے لیے شرائط
Conditions For Pregnancy.

مرد اور عورت دونوں کا تندرست ہونا بہت ضروری ہے۔ مرد کو سرعت انزال اور ضعف باہ کا مریض نہیں ہونا چاہئے۔ مرد کی طرف سے اس کے مادہ منویہ (سمن) نارمل اور مناسب جرثومہ کم منویہ (سپرمیٹوزون) پیدا ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔

سپرم کی صورت حال کچھ اس طرح سے ہونی چاہئے کم ازکم 72 گھنٹے کے پرہیز کے بعد مرد میں (حاصل ہونے والے) مادہ منویہ کا تجزیہ کرنے پر مادہ منویہ کی مقدار 1.5 ملی لیٹر سے 5ملی لٹر تک، ایک 1ملی لٹر مادہ منویہ میں 20ملین یا اس سے زائد سپرم 50سے 60فیصد تک حرکت کرنے والے (موٹیلیٹی) اور 60 فیصد سے زائد نارمل شکل و صورت والے سپرم ہونے چاہئیں مر د کو سپرم کی تعداد میں کمی (الیگواسپرمیا) یعنی سپرم کی تعداد کا ایک ملی لیٹر میں 20ملین سے کم ہونا یا مادہ منویہ میں سپرم کا موجود نہ ہونا (ازوسپرمیا) کا مریض نہیں ہونا چاہئیے۔

عورت کو بھی صحت مند اور توانا ہونا چاہئیے عورت کو ورم رحم، سیلان الرحم، ماہواری کی بے قاعدگی، ہارمونز کے توازن میں خرابی، ماہواری یا حیض کی بندش، یا حیض کی تنگی وغیرہ کا شکار نہ ہونا چاہئیے۔عورت کی طرف سے اس کی میض یا اووری (اووری) سے ایک مکمل نمو یافتہ اور صحت مند بیضہ (انڈے) پیدا ہو کر اسے قاذف نالی (یوٹیرن ٹیوب) میں پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

عورت میں بیضہ خارج ہونے کے عمل کو عمل تبویض (اولیشن) کہتے ہیں۔ہر ماہ بیضہ ایک یا دوسری اووری سے خارج ہو کر قاذف نالیوں (فیلوپین ٹیوب) میں پہنچتا ہے۔ بیضہ خارج ہونے پر عورت کچھ اس طرح کے احساسات کا تجربہ کرتی ہے۔ جسم کادرجہ حرارت (ون،زیرو،ایف) تک بڑھ جاتا ہے۔

اگر حمل قرار نہ پائے تو ماہواری آنے تک 13سے 14دن تک بڑھتا رہتا ہے۔ چھاتیوں میں بھراؤ اور وزنی پن محسوس کرتی ہے۔ مہبلی (وجائنل) رطوبت کم ہوجاتی ہیں۔ معمولی سا محیطی اوڈیما (پری فیرل اوڈیما) جسکے ساتھ وزن میں معمولی سا اضافہ محسوس ہوتا ہے۔

ایسی علامات ان عورتوں میں نہیں پائی جاتی جوبیضہ خارج نہیں کرتی ہیں۔ بیضہ خارج ہونے پر عورت کے رحم کے منہ میں لگے ہونے بلغم کا پلگ پروجیسٹرون (پروجیسٹرون) ہارمون کے اثر سے چمکدار اور نرم مخاط میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

ایسا ہو نا ضروری ہوتا ہے تاکہ سپرم آسانی سے رحم کے منہ میں داخل ہو سکے۔ حمل ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ صحبت اس وقت کی جائے جب بیضہ خارج ہو چکا ہو پھر سپرم اور بیضہ کا کامیابی سے ملاپ ہونا چاہئیے اور سپرم کو اس قابل ہو نا چاہئے کہ وہ بیضہ کی بیرونی جھلی کو اپنے خامروں سے توڑ کر بیضہ میں داخل ہو سکے جب بیضہ بار آور (فرٹلائز) ہو چکا ہو تو اسی دوران نسوانی جنسی ہارمونز(ایسٹروجن)اور پروجیسٹرون کے زیر اثر رحم کی اندرونی جھلی بطانہ رحم (اینڈومیٹریوم) کی لائنگ مکمل ہو چکی ہو۔

تاکہ بار آور بیضہ رحم میں پہنچ کر آسانی سے دھنس (امپلانٹ) ہو سکے اور یہاں تقریباف 9ماہ اور دس دن اپنی نشوونما جاری رکھے بیضہ کا رحم کے اندر صحیح طرح امپلانٹ نہ ہونے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اب بانجھ پن کے اسباب کی طرف آتے ہیں۔ بانجھ پن کے مردوں اور عورتوں میں علیحدہ علیحدہ اسباب ہوتے ہیں۔

: عورتوں میں بانجھ پن کے اسباب
Causes of Infertility in Females.

عورتوں میں 60 فیصد اسباب بانجھ پن کا سبب بنتے ہیں۔ جس میں سے 30 فیصد اسباب عمل تبویض نہ ہونا یعنی بیضہ خارج نہ ہونا (انویلیشن) اور 30فیصد عورت کے تو لیدی اعضاء کی ساختی، تشریحی خرابیاں (اناٹومیک ڈیفیکٹس) شامل ہیں۔ بیضہ کی خارج ہونے کی سب سے عام وجہ پیچوٹری گلینڈ (پیچوٹری گلینڈ) کے اگلے حصے (اڈینو ہائپوفائسس) سے گونیڈوٹرافک ( گونیڈوٹرافک) ہارمونز کا کم خارج ہونا ہے۔

ایسی ماہواری جس میں بیضہ نہ ہو (انووولیٹری سائیکل) کی شناخت عورت میں پیشاب میں (پریگنیڈیول) کی شناخت سے ہوسکتی ہے۔ جو کہ پروجیسٹرون میٹا بولزم کی پیدا وارہوتی ہے۔ عام طور پر بیضہ خارج ہو نے کے وقت عورت کے خون میں پروجیسٹرون کے ارتکاز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

حیضی دور کے بعد کے حصے میں پیشاب میں پریگنے نی ڈول کا اضافہ نہ ہونا بیضہ خارج نہ ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے بعد زنانہ بانچھ پن کی ایک اور عام وجہ ورم درون رحم (اینڈومیٹریوسس) ہے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی تبدیلیاں عورت کے تولیدی اعضاء کی تشریحی ساخت میں خرابی پیدا کرتی ہیں۔

اینڈومیٹری اوسس میں رحم کے اندر کی طرح کی ساخت جہاں سے حیض خارج ہوتا ہے رحم کے باہر پیٹرو میں بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ حیض کے دوران رحم کی اندرونی اینڈومیٹریم کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے قاذف نالیوں سے گذر کر پیٹرومیں آسکتے ہیں۔ پیٹرو میں اس ساخت پر نسوانی جنسی ہارمونز کے وہی اثرات ہوتے ہیں۔

جو رحم کی اندر کی ساخت پر ہوتے۔ رحم میں تو حیض جاری ہو نے کا ایک قدرتی راستہ ہوتا ہے مگرپیٹرو میں چونکہ خون خارج ہونے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا اس لئے خون اندرہی جمع ہوتا رہتا ہے۔ پیٹرو میں جریان خون درد کا سبب بنتا ہے اس سے پیٹرو کے اعضاء میں لیفی ساخت (فائبروسس) بننے کو تحریک ملتی ہے۔

اور یہ اوریزکا مکمل (انکیس) بندکرتا ہے اور بیضہ خارج نہیں ہونے دیتا اینڈو میٹری اوسس کے نتیجے میں پیٹرو کے اعضاء میں باہمی چپکاؤ (آڈیشن) واقع ہو جاتا ہے اور قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں۔ بعض عورتوں میں کسی پیلوک انفلے میٹری ڈزیز (پی آئی ڈی) یا سوزاک وغیرہ کے نتیجے میں قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں۔

انفکشن رحم کے منہ میں لگے ہوئے لیسدار بلغم کی پیدائش کو بھی تحریک دیتا ہے جس کے نتیجے میں سپرم رحم کے منہ میں داخل نہیں ہو پاتے یہ بھی قابل غور بات ہے کہ بہت زیادہ کم عمر اور بہت زیادہ عمر والی خواتین میں بھی حمل قرار نہیں پاتا اگر ویجائنہ کی پی ایچ (پی ایچ) بہت کم ہو تو بھی سپرم ایسے ماحول میں زندہ نہیں رہ پاتے اور حمل قرار نہیں پاتا اسکے علاوہ ایسی کریمیں، جیلی اور لبریکنٹس جو سپرم کو ہلاک کردیں۔

ورم رحم (میٹرائٹس) یا رحم کی لیفی رسولیاں (فائبرائڈز) کی موجودگی مبیضی کیسے (اوویرین سسٹ) کی وجہ سے ایک یا دونوں اووریز متاثر ہو سکتی ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ ہارمونز کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتی جو کہ ایک فولیکل کے میچور ہونے اور رحم کی اندرونی لائنگ کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور ایک متاثرہ اووری ایک صحت مند بیضے کو قاذف نالی میں خارج کرنے میں ناکام رہتی ہے۔

اسکے علاوہ دباؤ (سٹریس) غذا کی کمی ،وزن کی کمی، وزن کی زیادتی کی وجہ سے ہارمونز کا توازن قائم نہیں رہتا جس سے رحم کی اندرونی لائنگ اور فم رحم کی بلغم متاثر ہوتی ہے۔ مانع حمل (کونٹرسپٹوس) بھی ہارمون کے قدرتی توازن کو غیر متوازن کردیتی ہیں۔ اور ماہواری کو بے قاعدہ کردیتی ہیں۔ ان ادویات کو چھوڑنے کے کافی عرصے بعد تک بھی ماہواری بے قاعدہ رہ سکتی ہے۔

انٹرایوٹرائن ڈیواسز (آئی یو ڈی) رحم اور قاذف نالیوں میں سوزش اور سیلان الرحم کا سبب بنتی ہیں۔ جسکے نتیجے میں ورم کے ٹھیک ہونے کے بعد سکارنگ (سکارنگ) کی وجہ سے نالیاں بند ہوسکتی ہیں۔سگریٹ نوشی بھی تولیدی نظام کے نارمل فعل کو خراب کر سکتی ہے اس سے تولیدی اعضاء میں خون کی سپلائی کی کمی اور قاذف نالیوں کے اندر لگے ہوئے بال نما ابھار (سیلیا) کی حرکت متاثر ہوتی ہے ان بال نما ابھاروں کی حرکت سے بیضہ کو قاذف نالیوں میں حرکت کرنے اور آگے جانے میں مدد ملتی ہے۔

بواسیر الرحم (پولپس) یاکسی جراحی کے نتیجے میں رحم کی خرابی، رحم نہ ہونا، رحم کا میلان خلفی (ریٹوورشن) بھی بانچھ کا سبب بنتے ہیں۔ کیفین کا لگا تار استعمال تھائرائیڈ گلینڈ کے فعل میں کمی غذائی اجزاء مثلاً وٹامن بی 12، ای، اے، بی 2، بی 6 (زنک) فولک ایسڈ ضروری امینوترشے میگنیشیم کی کمی جو فرٹیلٹی کے لیے ضروری ہیں۔

دباؤ نہ صرف ہارمونز کے توازن کو خراب کرتا ہے بلکہ قاذف نالیوں کے سکڑنے کا سبب بھی بنتا ہے جس سے بیضے کو ان نالیوں سے گذرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور پیٹرو میں خون کی سپلائی کی وجہ سے رحم کی اندرونی لائنگ بھی متاثر ہوتی ہے اور وجائنہ کے سکڑنے سے سیکس کاعمل بھی متاثر ہوتا ہے۔

: مردوں میں بانجھ پن کے اسباب
Causes of Infertility in Males.

مردوں میں تولیدمادہ منویہ کے مسائل 40 فیصد سے زائد بانجھ پن کی وجوہات کا سبب بنتے ہیں سپرمیٹوجینیسز سپرم بننے یا سپرم کی نشوونما کو کہتے ہیں۔ عورتوں کے بیضہ (اووم، انڈہ، بیضہ دانی) سے بالکل مختلف جو کہ ہر ماہ عورتوں میں وقفے سے اووریز سے خارج ہوتا رہتا ہے۔

سپرم خصیوں کی بشرہ جرثومیہ (جرمنل ایپیتھیلیل) سے لگاتار تیار ہوتے رہتے ہیں۔ جرمینل ایپی تھیلیل سے سپرم اغدیدیوس (ایپیڈرمس) میں خارج کرد ئیے جاتے ہیں جہاں پر انزال سے پہلے سپرم میں میچوریشن ہوتی ہے ۔ سپرم کی نسل تیار ہو نے میں تقریباً  73دن لگتے ہیں۔ اس لیے سپرم کی ابنارمل تعداد ان واقعات کاریفلیکشن ہوتی ہے۔

جو سپرم اکھٹا کرنے سے پہلے 73دن میں واقع ہوتے ہوں۔سپرم کی پیداوار میں تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کے لیے کم از کم 73دن کی ضرورت ہوتی ہے۔ سپرم کی پیداوار تھرموریگولیٹڈ (تھرمورگولیٹڈ) ہے یعنی حرارت سے کنٹرول ہوتی ہے ۔خصیوں کے اندر حرارت خصیوں کی تھیلی صفن (سکروٹم) کے پھیلنے اور سکڑنے سے کنٹرول ہوتی ہے۔

سپرم کی پیدائش تقریباً (1،او، ایف) پر ہوتی ہے۔خصیوں کے لیے بیرونی حرارتی صدمہ سپرم کی پیدائش میں کمی کا سبب بن سکتا ہے مثلا بہت زیادہ گرم ہاتھ خصیوں کے اوپر بڑی دیر تک بیٹھے رہنا جس سے حرارت وہاں جمع ہوتی ہے۔ اور منتشر نہیں ہوتی ٹائٹ زیر جامہ پہننا جس سے خصیوں کی حرارت بڑھ جائے خصیے زیادہ دیر تک سامنے پیٹرو کی طرف رہیں۔

خصیوں کو پہنچنے والے صدمے (انفکشن ورم خصیہ ارکائٹس) کن پیڑے (ممپس) ورم البربخ (ایپیڈائڈیمائٹس) خفاء الخصتین (کریپٹوزوک) یعنی پیدائشی طور پر یہ خصیوں کا پیٹ میں رہ جانا دوالی الصفن (ویری کلرڈ کیمیکلز) سے ایکسپوز ہونا، ہارمون کے توازن میں خرابی، تیز بخار کیفین بھنگ (ماری جوانا) الکوحل کا استعمال وغیرہ وزن بہت زیادہ ہونا بہت کم ہونا۔ ماحولیاتی فیکٹرز (اثرات) ریڈی ایشن پوائزنگ سے خصیے فیل ہوجاتے ہیں۔

سیسہ اور کیڈ میم پوائزنگ کیمو تھراپی ادویات کا استعمال اینا بولک سٹیرائیڈز، سمی ٹی ڈین، سپائیر ونو لیکٹون سے سپرمیٹو جینیسز کاعمل متاثر ہوتا ہے۔ فینی ٹوئن ایف ایس ایچ ہارمون کا درجہ کم کرتی ہے۔ سلفاسیلازین اور نائیٹرو فیورنٹوئن سے سپرم کی حرکت متاثر ہوتی ہے۔ کسی جراہی ہرنیا وغیرہ کے اپریشن کے بعد خصیوں میں خون کی سپلائی کی خرابی صحبت کے وقت لبریکنٹس کا استعمال سے سپرم ہلا ک ہوجاتے ہیں۔

جس طرح عورتوں میں اووریز کے کیسے جہاں سے بیضہ خارج ہوتا ہے ایف ایس ایچ اور ایل ایچ ہارمونز کو رسپونڈ کرتے ہیں اسی طرح مردوں میں خلیات (لیڈنگ سیلس) اور خصیوں کی جرمینل ایپی تھلیل بھی (گوناڈوٹروفنز) کی تحریک کو رسپونڈ کرتے ہیں بعض مردوں میں جرمینل ایپی تھلیل میں فائبروسس ہوجاتا ہے اور سپرم کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ اور بعض مردوں میں (لیڈنگ) خلیات سے ہارمون ٹسٹوسٹی ران کی تراوش کم ہوجاتی ہے۔ جس سے بھی سپرم بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

اولیگو سپر میا کے مریضوں میں گو نیڈوٹروفن کی پیمائش ہونی چا ہیئے۔ تاکہ خصیوں کے فیل ہونے کا پتہ چلایا جاسکے۔خصیوں کے ناکام ہونے میں شکوک و شبہات خصیوں کی بائی اوپسی ( بائیوپسی) سے دور ہوسکتے ہیں۔ غدہ قدامیہ کی سوزش ماد منویہ کو خصیوں سے لانے والی نالیوں میں رکاوٹ ،پس خرام (ریٹروگریڈ) انزال جس میں مادہ منویہ پیچھے کی طرف مثانے میں خارج ہوجائے بھی مردانہ بانچھ پن کا سبب بنتے ہیں۔

مرد اور عورت دونوں اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں اگر عورت اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرے تو سپرم فم رحم کی بلغم میں بے حرکت ہو جاتے ہیں اگر مرد اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرے جو کہ 3سے 20فیصد بانچھ پن کا شکار مرد کرتے ہیں تو سپرم اکٹھے (ایگلوٹینیٹ) ہوجاتے ہیں اور فم رحم کی بلغم میں داخل نہیں ہو پاتے ناکام ہوجاتے ہیں اینٹی سپرم اینٹی باڈیز کی تشخیص سپرم کے تجزئیے کے ایک حصے کے طور پر دونوں پارٹنرز کے امنیاتی (امیونولوجک) مطالعے سے ہو سکتی ہے۔

مردوں میں ابھی تک اینٹی سپرم اینٹی باڈیز کا کوئی موثر علاج نہیں ہے اس کے علاج میں سپرم کو بلاواسطہ فم رحم یا رحم میں داخل کیا جاتا ہے۔ مردوں میں بھی دباؤ (سٹریس) کے نتیجے میں تولیدی اعضاء میں خون کی سپلائی متاثر ہوتی ہے ۔جس میں نارمل جنسی فعل میں کمی اور جنسی پرفارمنس ٹھیک نہیں رہتی ۔

چند جوڑوں میں ان کے بانجھ پن کے لیے کوئی بھی حیاتیاتی تشریح نہیں طبیبوں کو مریضوں کے وزن اور لائف سٹائل کو ضرور مدِنظر رکھنا چاہیے۔اور مردوں اور عورتوں میں کاز تلاش کرکے علاج کرنا چاہئیے۔

: غذائی تد بیریں
DIET PLANS.

وجائنہ اور فم رحم کی پی ایچ کو نارمل رکھنے کے لیے کھاری (الکلائن) غذاؤں کا مناسب استعمال کرنا چاہئے۔

وجائنہ میں تیزابیت کی زیادتی سپرم کو ہلاک کردیتی ہے۔

زیادہ تر خوراکیں مثلا پھل، سبزیاں، دودھ وغیرہ الکلائن ہیں۔

گوشت، مچھلی تما م اناج پنیر انڈے بیج وغیرہ تیزابی ہیں چائے، کافی اور الکوحل سارے نظام کو تیزابی کرتے ہیں۔ اپنے وزن کو مناسب رکھنے کی کوشش کریں۔ بہت زیادہ ورزش اور ڈائٹنگ سے وزن کم ہوجاتا ہے اورعمل تبویض رُک سکتی ہے۔

ضروری امنیو ترشوں پر مبنی اغذیہ کا استعمال کریں۔غیر ریفائنڈ سبزیاں، بیجوں کا تیل میوے (نٹس) بیج، پھلیاں، مٹر، چربیلی مچھلی ایوننگ پرائمروز آئل، السی کا تیل، تخم گاؤزبان کا تیل وغیرہ اسکے اچھے ذرائع ہیں۔ وٹامن ای (ای) جو کہ فرٹیلی کے لیے بہت ضروری ہے اسلئے ایسی غذائیں کھائیں جو وٹامن ای مہیا کریں۔

نٹس، بیج دودھ اور دودھ وغیرہ کی مصنوعات، چنوں وغیرہ میں وٹامن ای (ای) موجود ہوتا ہے، اسکے علاوہ اناج، چنے، سبز پتوں والی سبزیاں، سویابین وغیرہ میں وٹامن ای موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح پروٹین پر مشتمل اغذیہ، وٹامن اے، سی اور وٹامن بی نمکیات خاص طور پر زنک، آئرن، میگنیشیئم وغیرہ کا استعمال کریں۔

کافی اور الکوحل جو کہ مذکورہ غذائی اجزاء کے فوڈ سپلیمنٹ بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔غیر ضروری ادویات جیسے بھنگ (ماری جوانا) جو کہ سپرم کی تعداد کم کرنے والی جانی جاتی ہے سے پرہیز کریں۔

چر بیلی اغذیہ، الکوحل، تمباکو نوشی، نشہ آور ادویات وغیرہ سے پرہیز کریں۔ مراقبہ (میڈیٹیشن) مشاورت، نفسیاتی طریقہ علاج او ر سکون پہنچانے والی ورزشیں، یوگا، ہیپنوتھراپی سے فائدہ ہوسکتا ہے۔

ٹھنڈے غسل سپرم کی کم پیداوار میں مدد گار ہو سکتے ہیں مگر عورتوں میں حیض کی پرابلمز پیدا کر سکتے ہیں واضح طور پر حمل ہونے کا وقت عمل تبویض کے قریب ہوتا ہے اس ہفتے میں صرف 2یا 3 دفعہ پیار کریں زیادتی سے قوت میں کمی اور سپرم کی تعداد میں کمی ہوجاتی ہے۔

عام طور پر کوشش کریں کہ عمل تبویض (اوولیشن) تک پرہیز رہے اس سے نہ صرف انرجی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ سپرم کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اور عین وقت پر سپرم کے بیضے سے ملنے پر حمل کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ مردوں کو اپنے خصیے ٹھنڈے رکھنے چاہئے۔

بانجھ پن سے نمٹنے کے لیے اپنی مدد آپ کیا ہوسکتی ہے۔
مرد اور عورت جس قدر ہو سکے اپنی صحت کو ٹھیک رکھنے کی کوشش کریں۔ پرانے انفکشنز کا مکمل علاج کروانا چاہئے۔ عورتوں کو ورم رحم، سیلان الرحم، حیض کی بندش، حیض کی باقاعدگی وغیرہ کا علاج کروانا چاہیے۔

مردوں کو ان تمام اسباب سے حتی الامکان اپنے آپ کو بچانا چاہئیے جو سپرم بننے کے عمل کو متاثر کرتے ہیں کہ تاکہ سپرم کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہو سکے کہ حمل ہو جائے۔ ریگولر ورزش کریں مگر حد سے نہ بڑھیں کہ ہارمونز غیر متوازن ہو جائیں اگر آپ ٹنس، تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو بیمار محسوس کرتے ہیں۔ یا یوں سمجھ رہے ہوں کہ آپ کی صحت گر رہی ہے تو اپنے طبیب سے ملیں مرد اورعورتیں بانجھ پن کے اسباب کو سمجھیں اور اسباب سے دور رہیں۔

جہاں تک بانجھ پن کا تعلق دباؤ یا کسی نفسیاتی وجہ سے ہے تو اسکا علاج کروائیں۔ ڈھیلے کپڑے پہنیں ٹائٹ انڈر پینٹ کی نسبت باکسر شورٹس پہنیں گرم باتھ اور برقی کمبل سے پرہیز کریں۔ عورتیں کو اس بات کا یقین کرلینا چاہئے کہ ماہواری ریگولر ہے یعنی ہر ماہ وقت پر آتی ہے تا کہ وہ اپنے مردوں کو بتا سکیں کہ عمل تبویض کب متوقع ہے۔

عام طور پر حیض آنے سے 14 دن پہلے عمل تبویض ہوتا ہے۔ مگر یہ شرط ان عورتوں کے لیے ہے جن کی ماہواری ریگولر ہے اور تقریباًدَور 28 دن کا ہو۔اور عمل تبویض پرصحبت کر کے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ جب بیضہ قاذف نالیوں میں آتا ہے تو بیضہ 48 گھنٹوں تک زندہ رہ سکتا ہے اگرچہ حمل ہونے کے زیادہ چانسز پہلے 24 گھنٹوں میں ہوتے ہیں۔

سپرم بیضہ سے زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتا ہے۔ مناسب ماحول ملے تو تین تقریبادن تک۔تاہم زیادہ ترسپرم بیضے میں دھنسے اور آسے بار آور کرنے کے قابل صرف پہلے دو دنوں کے درمیان ہوتے ہیں اس دوران کسی بھی وقت بار آور ی ہو سکتی ہے۔۔ سپرم کو اس چیز کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ وجائنہ میں بہت آگے جاکر خارج ہوں اور وہاں  کم ازکم 1/2 گھنٹے تک موجود رہیں اس کے لیے قضیب کو وجائنہ میں بہت اندر تک پے نی ٹریٹ کرنا چائیے اور عورتوں کے لیے یہ بہترین ہے کہ بعد صحبت فوراً سیدھا کھڑا ہونے ،چلنے پھرنے ، پانی استعمال کرنے، پیشاب کرنے سے پرہیز کریں۔

بعد صحبت گھٹنے اوپر کر کے اور ٹانگیں اکھٹی کر کے سیدھے۔ لیٹے رہیں یہ سپرم کا ویجائنہ میں سفر شروع کرنے کے لیے ساز گار طریقہ ہے۔

بانچھ پن یا بے اولادی کا طب یونانی یا قدرتی ادویات سے علاج۔

الشفاء، معین حمل کیپسول۔

. الشفاء نیچرل ہربل دوا خانہ

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “الشفاء، معین حمل کیپسول۔”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Products