پھل نعمت رب جلیل ہیں اور حضرت انسان کے لیے قدرت کی نعمتوں میں سے ایک ہیں۔ پھلوں میں شکریلے اجزاءاور جسم کو توانائی و حرارت پیدا کرنے والے نیز حیاتین کی مختلف اقسام بکثرت موجود ہوتی ہیں۔ انہیں غذائی ادویہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ پھلوں کی ایک اہم خوبی ان کا زود ہضم ہونا ہے، اس طرح نہ صرف یہ خود ہضم ہو کر فرحت کا احساس دلاتے ہیں بلکہ غذا کے ہاضمے میں مدد دیتے ہیں۔ ان پھلوں میں ایک مالٹا ہے جو ہمارے ہاں بکثرت ہوتا ہے۔ اور اسی تناسب سے استعمال ہوتا ہے۔ نارنگی، سنگترہ، جاپانی پھل ( پرسمین ) کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔
یہ خاندان ترشاوہ کہلاتا ہے۔ ترشاوہ پھلوں کا شمار غذائی اعتبار سے اہم پھلوں میں ہوتا ہے تاہم ہر ایک کی رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر الگ الگ ہے لیکن مالٹا رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر کے لحاظ سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے، مالٹا مسمی کے مقابل بڑا اور زیادہ ترش ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کی ایک اور قسم کی کاشت بھی خوب ہونے لگی ہے جو اندر سے سرخ اور چقندری رنگ کی ہوتی ہے اس حوالے سے یہ ریڈ بلڈ کہلاتی ہے۔ مالٹا تمام عمر کے لوگ بڑی رغبت سے استعمال کرتے ہیں اور ہر عمر کے
لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔ مالٹے کے کیمیائی اجزاءمیں سٹرک ایسڈ اور حیاتین ج ( وٹا من سی ) بکثرت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ معدنی نمک مثلاً کیلشیم، میگنیشیم، فولاد، پوٹاشیم، فاسفورس، جست اور تانبا وغیرہ بھی ہوتے ہیں۔
مالٹے کا جوس ( رس ) ہاضم ہوتا ہے جسم کی قوت مدبرہ کی اصلاح کرتا ہے۔ دل و دماغ کو فرحت بخشتا اور معدہ کو قوت دیتا ہے۔ صالح خون پیدا کرتا ہے جس سے رنگت صاف ہو کر نکھار آتا ہے۔ شدت گرمی میں اس کا استعمال گرمی سے تسکین دیتا ہے۔ یوں یہ موسمی شدتوں سے بچاتا ہے۔ ویسے بھی قدرتی نظام کے تحت پھل اپنے موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ حدت اور گرمی کم کرنے کے لیے یہ قدرتی ٹانک ہے، گرمی اور زہروں کو ختم کرتا ہے۔ وہم اور وحشت میں فائدہ دیتا ہے، طبیعت میں چستی و فرحت پیدا کرتا ہے، مالٹا زود ہضم ہے اور حلق سے نیچے اترتے ہی خون میں شامل ہو جاتا ہے، نیز غذا کے ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔
طب کے نکتہ نگاہ سے مالٹا صفرا کو کم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ صفراوی بخاروں میں مفید ہے۔ مالٹے کا رس استعمال کرنے سے طبیعت کو تسکین ملتی ہے، دل و دماغ کو فرحت کا احساس ہوتا ہے اور جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مالٹے کے پھول میں معدنی اجزاءکافی مقدار میں ہوتے ہیں یوں اس کا صرف رس ہی استعمال نہیں کرنا چاہئے بلکہ پھوک بھی کھا لینا چاہئے۔ اس طرح یہ پھل غذائیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ریشہ ( فائیر ) بھی فراہم کرتا ہے جو قبض کے لیے مفید ہے۔ ریشہ کے اور بھی بہت فوائد ہیں۔ مالٹے میں چونکہ مٹھاس کم ہے اس لیے ذیابیطس ( شوگر ) کے مریضوں کے علاوہ ان کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو مٹاپے سے نجات چاہتے ہیں، مالٹا کا چھلکا جس قدر پتلا ہو گا اسی قدر غذائی اجزاءسے موثر ہو گا اور ذائقہ بھی اچھا ہو گا۔ اس کے چھلکوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سکھا لیں تو چاولوں کو خوشبودار بناتے ہیں۔ اور ہمارے ہاں گھروں میں انہیں اس طرح استعمال کیا جاتا ہے ان چھلکوں کا مربہ اور ابٹن بھی بنایا جاتا ہے اس ابٹن سے نہ صرف چہرے کے داغ، دھبے اور چھائیاں دور ہوتے ہیں بلکہ چہرے کی جلد میں قدرتی نکھار پیدا ہوتا ہے۔
البتہ یہ بات پیش نظر رہے کہ وہ لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی کا عارضہ ہو وہ مالٹا کا استعمال نہ کریں کیونکہ ان عوارضات میں مالٹا استعمال کرنا مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ جن کا گلا ترش اشیاءکا متحمل نہیں ہو سکتا انہیں اس کے ساتھ کالی مرچ اور تھوڑا نمک لگا کر استعمال کرنا چاہئے، قدرت کا یہ خوبصورت خوش ذائقہ پھل جام زریں ہے اور اس موسم میں اس جام زریں کو خوب منہ لگائیے۔