الشفاء، بے بی سیف آئل۔

الشفاء، بے بی سیف آئل۔

Al Shifa, Baby Safe Oil.

بے بی سیف آئل کا مقصد برتھ کنٹرول، حمل کا وقفہ ڈالنے کیلئے ہے۔ مباشرت  سے پہلے اِس آئل کو لگا کر پھرمباشرت کریں، حمل نہ ٹھہرے گا۔

 1,200

Additional information

Description

الشفاء، بے بی سیف آئل۔

Al Shifa, Baby Safe Oil.

بے بی سیف آئل کا مقصد برتھ کنٹرول، حمل کا وقفہ، ڈالنے کیلئے ہے مباشرت سے پہلے، اس آئل کو لگا کرمباشرت کرنے سے حمل نہ ٹھہرے گا۔

فوائد : مباشرت کرنے سے پہلے پورے عضو خاص پر بےبی سیف آئل کوخوب اچھی طرح لگا کرمباشرت کرنے سے حمل نہ ٹھہرے گا اسی طرح جب مرضی لگا سکتے ہیں اسکا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے پیور ہربل ہے۔

بے بی سیف آئل، پیکنگ 30 گرام۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔

فیملی پلاننگ اور خاندانی منصوبہ بندی کا حکم۔

سوال: کیا فیملی پلاننگ درست ہے؟

جواب: شریعتِ مطہرہ میں نکاح کے من جملہ اغراض ومقاصد میں سے ایک اہم مقصد توالد وتناسل ہے، اور اولاد کی کثرت مطلوب اور محمود ہے، یہی وجہ ہے کہ حدیثِ مبارک میں زیادہ بچہ جننے والی عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، فیملی پلاننگ کا مروجہ منصوبہ منشاءِ شریعت کے خلاف ہے۔

اس خطرہ کے پیش نظر کہ بچے زیادہ ہوں گے تو ان کے معاش کا انتظام کیسے ہوگا، فیملی پلاننگ کرنا حرام ہے، زمانہ جاہلیت میں رزق کی کمی کے خدشہ سے اپنی اولاد کو قتل کردیا کرتے تھے، آج کی فیملی پلاننگ بھی اس تصور کی ایک مہذب تصویر ہے۔

قرآنِ پاک میں اس سے سختی سے منع کیا گیا ہے کہ فقر کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، اسی طرح کثرتِ آبادی کے خوف سے پیدائش کو محدود کرنا نظامِ خداوندی میں دخل اندازی ہے۔۔

اس لیے اللہ تعالیٰ نے جتنی جان دار مخلوق پیدا کی ہے سب کے لیے رزق کا وعدہ فرمایا ہے۔

ہاں اعذار کی بنا پر عارضی طور پر مانعِ حمل تدابیراختیار کی جاسکتی ہیں، چند اعذار ذیل میں لکھے جاتے ہیں جن کی موجودگی میں مانعِ حمل تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔

نمبر1۔ عورت اتنی کم زور ہو کہ حمل کا بوجھ اٹھانے کی استطاعت نہ ہو، حمل اور درد زہ کی تکالیف جھیلنے کی سکت نہ ہو یا بچہ کی ولادت کے بعد شدید کم زوری اور نقاہت لاحق ہونے کا اندیشہ ہو۔

نمبر2۔ دو بچوں کے درمیان اس غرض سے مناسب وقفہ کے لیے کہ بچے کو ماں کی صحیح نگہداشت مل سکے، اور دوسرے بچے کا حمل ٹھہرنے کی وجہ سے پہلے بچے کے لیے ماں کا دودھ مضراور نقصان دہ نہ بنے۔

نمبر3 ۔ عورت بداخلاق اور سخت مزاج ہو اور خاوند اسے طلاق دینے کا ارادہ رکھتا ہواور اندیشہ ہو کہ بچہ کی ولادت کے بعد اس کی بداخلاقی میں مزید اضافہ ہوجائے گا، ایسی صورت میں بھی عزل جائز ہے۔

نمبر4۔ اسی طرح طویل سفر میں ہو، یا دارالحرب میں ہونے کی وجہ سے بچے کے جانی یا ایمانی نقصان کا اندیشہ ہوتو اس صورت میں بھی عزل جائز ہے۔

مذکورہ صورتوں میں مانعِ حمل ایسا طریقہ اور تدبیر اختیار کرنا درست ہے کہ جس سے وقتی طور پر حمل روکاجاسکے اس طور پر کہ جب چاہیں دوبارہ توالد و تناسل کا سلسلہ جاری رکھا جاسکتا ہو۔

باقی آپریشن کرکے بچہ دانی نکلوانا یا نس بندی کروانا یا کوئی ایسا طریقہ اپنانا جس سے توالد وتناسل (بچہ پیدا کرنے) کی صلاحیت بالکل ختم ہوجائے، شرعاً جائز نہیں ہے، یہ منشاءِ شریعت کے خلاف، نظامِ خداوندی میں دخل اندازی اور کفرانِ نعمت ہے۔

نیز مذکورہ اعذار کی صورت میں مانعِ حمل تدابیر اختیار کرنے کی تو اجازت ہے، لیکن حمل چار ماہ کا ہوجانے کے بعد اسے ساقط کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

Description

الشفاء، بے بی سیف آئل۔

Al Shifa, Baby Safe Oil.

بے بی سیف آئل کا مقصد برتھ کنٹرول، حمل کا وقفہ، ڈالنے کیلئے ہے مباشرت سے پہلے، اس آئل کو لگا کرمباشرت کرنے سے حمل نہ ٹھہرے گا۔

فوائد : مباشرت کرنے سے پہلے پورے عضو خاص پر بےبی سیف آئل کوخوب اچھی طرح لگا کرمباشرت کرنے سے حمل نہ ٹھہرے گا اسی طرح جب مرضی لگا سکتے ہیں اسکا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے پیور ہربل ہے۔

بے بی سیف آئل، پیکنگ 30 گرام۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔

فیملی پلاننگ اور خاندانی منصوبہ بندی کا حکم۔

سوال: کیا فیملی پلاننگ درست ہے؟

جواب: شریعتِ مطہرہ میں نکاح کے من جملہ اغراض ومقاصد میں سے ایک اہم مقصد توالد وتناسل ہے، اور اولاد کی کثرت مطلوب اور محمود ہے، یہی وجہ ہے کہ حدیثِ مبارک میں زیادہ بچہ جننے والی عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، فیملی پلاننگ کا مروجہ منصوبہ منشاءِ شریعت کے خلاف ہے۔

اس خطرہ کے پیش نظر کہ بچے زیادہ ہوں گے تو ان کے معاش کا انتظام کیسے ہوگا، فیملی پلاننگ کرنا حرام ہے، زمانہ جاہلیت میں رزق کی کمی کے خدشہ سے اپنی اولاد کو قتل کردیا کرتے تھے، آج کی فیملی پلاننگ بھی اس تصور کی ایک مہذب تصویر ہے۔

قرآنِ پاک میں اس سے سختی سے منع کیا گیا ہے کہ فقر کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، اسی طرح کثرتِ آبادی کے خوف سے پیدائش کو محدود کرنا نظامِ خداوندی میں دخل اندازی ہے۔۔

اس لیے اللہ تعالیٰ نے جتنی جان دار مخلوق پیدا کی ہے سب کے لیے رزق کا وعدہ فرمایا ہے۔

ہاں اعذار کی بنا پر عارضی طور پر مانعِ حمل تدابیراختیار کی جاسکتی ہیں، چند اعذار ذیل میں لکھے جاتے ہیں جن کی موجودگی میں مانعِ حمل تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔

نمبر1۔ عورت اتنی کم زور ہو کہ حمل کا بوجھ اٹھانے کی استطاعت نہ ہو، حمل اور درد زہ کی تکالیف جھیلنے کی سکت نہ ہو یا بچہ کی ولادت کے بعد شدید کم زوری اور نقاہت لاحق ہونے کا اندیشہ ہو۔

نمبر2۔ دو بچوں کے درمیان اس غرض سے مناسب وقفہ کے لیے کہ بچے کو ماں کی صحیح نگہداشت مل سکے، اور دوسرے بچے کا حمل ٹھہرنے کی وجہ سے پہلے بچے کے لیے ماں کا دودھ مضراور نقصان دہ نہ بنے۔

نمبر3 ۔ عورت بداخلاق اور سخت مزاج ہو اور خاوند اسے طلاق دینے کا ارادہ رکھتا ہواور اندیشہ ہو کہ بچہ کی ولادت کے بعد اس کی بداخلاقی میں مزید اضافہ ہوجائے گا، ایسی صورت میں بھی عزل جائز ہے۔

نمبر4۔ اسی طرح طویل سفر میں ہو، یا دارالحرب میں ہونے کی وجہ سے بچے کے جانی یا ایمانی نقصان کا اندیشہ ہوتو اس صورت میں بھی عزل جائز ہے۔

مذکورہ صورتوں میں مانعِ حمل ایسا طریقہ اور تدبیر اختیار کرنا درست ہے کہ جس سے وقتی طور پر حمل روکاجاسکے اس طور پر کہ جب چاہیں دوبارہ توالد و تناسل کا سلسلہ جاری رکھا جاسکتا ہو۔

باقی آپریشن کرکے بچہ دانی نکلوانا یا نس بندی کروانا یا کوئی ایسا طریقہ اپنانا جس سے توالد وتناسل (بچہ پیدا کرنے) کی صلاحیت بالکل ختم ہوجائے، شرعاً جائز نہیں ہے، یہ منشاءِ شریعت کے خلاف، نظامِ خداوندی میں دخل اندازی اور کفرانِ نعمت ہے۔

نیز مذکورہ اعذار کی صورت میں مانعِ حمل تدابیر اختیار کرنے کی تو اجازت ہے، لیکن حمل چار ماہ کا ہوجانے کے بعد اسے ساقط کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “الشفاء، بے بی سیف آئل۔”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Products