بے چینی اور بے خوابی کا علاج
بے چینی اور بے خوابی کی کیفیت میں رات کو نیند نہ آنا، تمام رات کروٹیں بدلتے ہی گزار دینا ایک تکلیف دہ مرض ہے۔ اس مرض کی شکایت حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بارگاہ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں کی۔ انہوں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مجھے رات بھر نیند نہیں آتی۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جب سونے کا ارادہ کرو تو یہ دعاء پڑھو۔
اللٰھُمَ رَبِ السَمٰوٰتِ السَبعِ وَمَا اَظِلَت وَرَبِ الاَرضَینَ وَمَا اَخَلَت وَرَبِ الشَیَاطِینَ وَمَا اَضَلَت کُن لِی جَاراً مِن شَرِ خَلقِکَ کُلِھِم جَمِیعاً اَن یَفرِطُ عَلٰی اَحَدٍ مِن ھُم اَو یَنبَغِی عَلٰی عِزجَائَکَ وَجَلَ ثَنَاءَکَ وَلاَ اِلٰہَ حَیرُکَ (مدارج النبوۃ ۔ جلد اول)یہ دعاء مبارک اور ایسی دوسری دعائیں جو کوئی نہ پڑھنا جانتا ہو، کاغذ پر لکھوا کر اپنے پاس رکھے۔ اس کی دلیل حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی وہ حدیث ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے خوف و پریشانی سے بے خوابی کے لئے انہیں یہ کلمات تلقین فرمائے تھے کہ پڑھا کرو۔اَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَامَۃِ مِن غَضبِہ وَعِقَابِہ شَرِ عِبَادِہ مِن ھَمَزَاتِ الشَیَاطِینَ اَن یَحضُرُونَ ہ
بے چینی اور بے خوابی کی کیفیت میں رات کو نیند نہ آنا، تمام رات کروٹیں بدلتے ہی گزار دینا ایک تکلیف دہ مرض ہے۔ اس مرض کی شکایت حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بارگاہ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں کی۔ انہوں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مجھے رات بھر نیند نہیں آتی۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جب سونے کا ارادہ کرو تو یہ دعاء پڑھو۔
اللٰھُمَ رَبِ السَمٰوٰتِ السَبعِ وَمَا اَظِلَت وَرَبِ الاَرضَینَ وَمَا اَخَلَت وَرَبِ الشَیَاطِینَ وَمَا اَضَلَت کُن لِی جَاراً مِن شَرِ خَلقِکَ کُلِھِم جَمِیعاً اَن یَفرِطُ عَلٰی اَحَدٍ مِن ھُم اَو یَنبَغِی عَلٰی عِزجَائَکَ وَجَلَ ثَنَاءَکَ وَلاَ اِلٰہَ حَیرُکَ (مدارج النبوۃ ۔ جلد اول)یہ دعاء مبارک اور ایسی دوسری دعائیں جو کوئی نہ پڑھنا جانتا ہو، کاغذ پر لکھوا کر اپنے پاس رکھے۔ اس کی دلیل حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی وہ حدیث ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے خوف و پریشانی سے بے خوابی کے لئے انہیں یہ کلمات تلقین فرمائے تھے کہ پڑھا کرو۔اَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَامَۃِ مِن غَضبِہ وَعِقَابِہ شَرِ عِبَادِہ مِن ھَمَزَاتِ الشَیَاطِینَ اَن یَحضُرُونَ ہ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ ان بچوں کو جو سمجھدار ہوتے، یہ دعا سکھاتے اور جو بچے ناسمجھ ہوتے، یہ دعاء کاغذ کے ٹکڑوں پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکا دیتے۔ (مدارج النبوۃ جلد اول)