Description
الشفاء، قبض کُشاء کیپسول۔
Al Shifa, Qabz Kusha Capsules.
Constipation, Qabz – Treatment.
فوائد : پیٹ کی گیس دور کرتا ہے، قبض کُشا ہے, آنتوں کی سختی دور کرتا ہے، نئی اور پرانی قبض کیلئے بہترین مفید دواء۔
مقدار خوراک : ایک کیپسول صبح ، ایک کیپسول رات کھانے کے 2 گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں۔
نوٹ : شدید قبض والے روزانہ رات سوتے وقت 2 کیپسول اکٹھے کھا سکتے ہیں۔
دواء برائے ایک ماہ۔
ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70
معلومات اُم الامراض، یعنی قبض۔
مرض قبض تمام بیماریوں کی ماں۔
انتڑیاں فضلات کو خارج کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کریں یا انتڑیاں فضلات کو روکنے لگیں تو ایسی علامات کو قبض کہا جاتا ہے۔
قبض ہو جانے سے قوت ہاضمہ اور بھوک میں کمی ہونے لگتی ہے، پیٹ میں گیس بھرنے اور جمع ہوجانے سےطبیعت میں عجیب گرانی سی پیدا ہو کر اضطرابی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، انسانی جسم نہایت ہی لطیف و نفیس ہے اور جب اس میں گندگی جمع ہوتی ہے تو انسانی دل ودماغ بے چین و مضطرب ہو جاتے ہیں
چہرے پہ پرمژدگی، اُداسی اور بیزاری کے آثارنمایاں طور پر دکھائی دیتے ہیں، پیٹ میں ہلکا ہلکا درد، سستی وکاہلی، اعصاب میں تھکان کا احساس، نیند میں کمی اوربواسیر جیسے موذی مرض کی علامات بھی نمایاں ہونے لگتی ہیں۔ علاوہ اسکے امراضِ مثانہ و گردہ بھی قبض کا ہی شاخسانہ سمجھے جاتے ہیں، انتڑیوں میں جمع ہونے سے خون میں فاسد مادے شامل ہو کر دیگر جلدی امراض جیسے خارش، پھوڑے پھنسیاں، چہر ے کے کیل مہاسے اور الرجی کو بدن پر حملہ آور ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
خواتین میں عام طور پر لیکوریا اور مرد حضرا ت میں جریان و احتلام کی ایک بڑی وجہ بھی قبض کو مانا جاتا ہے، موجودہ دور کے خطرناک ترین امراض ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر پیدا کرنا بھی قبض کی وجوہات ہوتی ہیں جوڑوں کا درد،عرق النساء (شاٹیکا) اور کمر درد کا سب سے بڑا سبب بھی قبض بنتی ہے۔
طبی ماہرین قبض کو بیماریوں کی ماں کہتے ہیں، طبی ماہرین کی رائے کے مطابق کہا جا سکتا ہے کہ ہم اپنے پیٹ کو درست رکھ کر لا تعداد بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
سبزیاں، پھل، پھلوں کا رس اور ریشے دار غذاؤں کابکثرت استعمال ہی قبض سے بچانے میں معاون ثابت ہوتا ہے سبز یو ں اور پھلوں میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے علاوہ ازیں روز مرہ جسمانی ضرورت کے مطابق پانی کا استعمال بھی جسم کو صحت مند رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتاہے۔
میدہ سے تیار شدہ اشیاء کا متواتر استعمال بھی انتڑیوں کے امراض کا باعث بنتا ہے، بعض دیگر امراض کی ایلو پیتھک ادویات کا متواتر استعمال بھی قبض کا سبب بنتا ہےصبح بیدار ہونے کے بعد بیت الخلا جانے کا معمول بھی آہستہ آہستہ قبض کو دور کرتا ہے۔ اسی طرح براز کی حاجت ہونے کی صورت میں رفع حاجت کے لیے نہ جانا بھی قبض میں اضافے کا باعث بنتا ہے، زیادہ دیر تک متواتر ایک نشست میں بیٹھنا، پانی کا کم استعمال کرنا، چائے اور سگریٹ نوشی کی کثرت اور شراب نوشی کی علت بھی قبض جیسے موذی مرض کا سبب بنتے ہیں۔
قبض سے چھٹکارے کا آسان ذریعہ ورزش ہے، سبزیوں اور پھلوں میں قدرتی طور پر پانی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ قبض میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ وہ سبزیوں کی سلاد کو اپنے کھانے کا لازمی حصہ بنائیں، اسی طرح اگرممکن ہو سکے تو ایک وقت کے کھانے کی جگہ پھلوں اور سبزیوں کو ملا کر کھایا جائے یا پھر صرف سبزیوں کو اُبال کر کھایا جائے
تاکہ جسم میں پائے جانے والی ریشوں کی کمی کو دور کیا جا سکے، سبزیوں میں بند گوبھی، کریلے، گھیا توری، پالک، ساگ اور شلجم قبض کو دور کرنے میں بہترین غذا ئیں ہیں، پھلوں میں پپیتہ، کیل، امرود، خربوزہ، سیب، ٹماٹر، انگور، ناشپاتی اور کھجور بھی عمدہ غذائیں ہیں۔ جو قبض سے پیچھا چھڑانے میں ہماری مدد کرتی ہیں، گلقند کا ایک بڑا چمچ نیم گرم دودھ میں ملا کر رات کو سوتے وقت کھانے سے اجابت کھل کر آتی ہے، ثناءمکی، سونف ،گلاب کے پھول اور مصری ہموزن سفوف بنا کر رات کو سوتے وقت نیم گرم دودھ یا پانی سے چوتھائی چمچ کھانے سے بھی قبض نہیں رہتی۔
صبح نہار منہ ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک چمچ شہد ملا کر بطورِ شربت پینے سے بھی امعاء یعنی ک آنتوں کے عوارض سے چھٹکارا میسر آتا ہے، رات کو سوتے وقت دودھ میں روغنِ بادام کا ایک چمچ ڈال کر پینے سے بھی پیٹ نرم ہوتا اور انتڑیوں کی خشکی کا خاتمہ ہوتا ہے دہی میں زیرہ سیاہ پاؤڈر آدھا چمچ ڈال کر کھانے سے نہ صرف انتڑیوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے بلکہ دائمی قبض سے بھی نجات حاصل ہوتی ہے۔
دال ماش، میدہ سے بنی مصنوعات،کولا مشروبات، چاول، چکنائیاں، مٹھائیاں اور بڑے گوشت سے مکمل اجتناب کیا جائے، بیکری مصنوعات، فاسٹ فوڈ اور مصنوعی طرز پر تیار شدہ خورونوش کی اشیاء سے دور رہا جائے اسبغول کے چھلکے کو روزانہ کھانے سے بچا جائے
ہاں البتہ کبھی کبھار دودھ میں بادام روغن اور چھلکا ملا کر استعمال کریں، گوشت کا ہمیشہ استعمال سبزیوں میں ملا کر کریں اور بھنی ہوئی غذاؤں سے بھی بچیں شوربے والی ہنڈیا پکائیں پالک، ساگ، شلجم، بند گوبھی، کریلے، گھیا توری، ٹینڈے اور گاجر میں سے کسی ایک کو روزانہ اپنے مینیو کا حصہ بنائیں
اسی طرح کیلا، سیب، امرود، ناشپاتی،کھجور، انگوراور ٹماٹر وغیرہ کو دن میں ایک بار کھانے کے ساتھ مناسب مقدار میں ضرور استعمال کریں، اسی طرح چکی کا آٹا جو سمیت استعمال میں لائیں، ناشتے میں جو کا دلیہ بے حد طبی فوائد کا حامل ہے اس میں بادام روغن، شہد اور روغنِ زیتون بھی شامل کیا جا سکتا ہے، ورزش کو معمول کا لازمی حصہ بنا کر آپ ہمیشہ صحت مند، توانا اور خوبصورت رہ سکتے ہیں
اور ایک ضروری بات مردوں میں جریان و احتلام کا علاج ھمیشہ امراضِ معدہ و نظام انہظام کو اعتدال میں لائے بغیر ممکن نہیں ہوتا منی و مذی لیسدار مادہ کا اخراج قطروں کی شکل میں یا پیشاب و پاخانہ سے پہلے اور بعد اور ذرا سی تحریک سے مادہ کا اخراج زکاوت حس اور سرعتِ انزال کا باعث بنتا ہے ان سب عوارضات کا اصولی علاج افعالِ معدہ و انہظام کی تنزلی دور کیۓ بغیر ناممکن ہوتا ہے تو سب سے پہلے ان عوامل کو زہن میں رکھ کر علاج کرنا چاہیئے تاکہ حصولِ شفاء میں کامیابی ہو سکے۔
گیس کا مرض، اسباب ، وجوہات، معلومات۔
گیس تبخیر معدہ اس دور کا ایک عام مرض ہے۔
گیس کے بارے میں لوگ بہت سے خدشات کے شکار رہتے ہیں، بعض آفراد یہ سمجھتے ہیں کہ گیس معدے میں پیدا ہو کر دماغ پر چڑھ جاتی ہے، قلب دل پر دباؤ ڈال کر گھبراہٹ اور اختلاج کا باعث بن جاتی ہے۔ بلڈپریشر کو بڑھ دیتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔
آئیے جائزہ لیتے ہیں الزامات اور ہم گیس سے کیس طرح چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
جوغذا ہم کھاتے ہیں اس کے ہضم ہونے کا عمل ہمارے منہ سے شروع ہو جاتا ہے، غذا چبانے کے دوران میں، گلے میں مخصوص غدود کی رطوبت غذا میں شامل ہو کر نشاستہ کو شکر میں بدل دیتی ہے اور دانت غذا کو اچھی طرح چبا کر باریک کر دیتے ہیں غذا جب معدے میں پہنچتی ہے جہاں ہاضم رطوبات اور تیزاب ھضم میں معاونت کرتے ہیں۔ معدہ حرکت کرتا ہے اور رطوبات اور تیزاب غذا میں مل کر اسے سادہ اجزاء میں بدلتے ہیں
اس عمل کے دوران گیس بنتی ہے۔ جو عام طور پر ڈکار کی شکل میں خارج ہو جاتی ہے۔ بعض صورت میں یہ گیس زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے یا جتنی بن رہی ہوتی ھے، وہ کسی سبب کی بنا پر جسم سے خارج نہیں ہو سکتی؛ نتیجے میں یہ گیس پیٹ میں جمع ہو جاتی ہے گیس تبخیر معدہ اس دور کا ایک عام مرض ہے, یہ مرض فتور ہاضمہ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔
گیس جن وجوہات کی بنا پر زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے وہ حسب ذیل ہیں۔
کھائی جانے والی غذا درست طریقہ سے پکی نہ ہو، ہاضمہ پر بوجھ ڈالنے والی ہو یا باسی ہونے کی وجہ سے اس میں تعفن پیدا ہو گیا ہو۔ غذا کو ٹھیک چبایا نہ جائے یا منہ میں اتنی دیر ٹھہرنے کا موقع نہ دیا جائے کہ منہ کی رطوبت اس پر اثر اندازہوسکے یا جلد جلد کھایا جائے، یا کھانے کے دوران بہت باتیں کی جائیں اور قہقہے لگائیں جائیں۔ تینوں افعال کے باعث کھاتے ہوئے بہت سی ہوا بھی پیٹ میں پہنچ جاتی ہے۔
معدہ اپنا کام صحیح طور پر انجام نہ دے رہا ہو، خواہ اس کی وجہ ضعف معدہ، معدہ میں ورم آنا، رطوبتوں کا کم یا زیادہ بننا ہو، یا آپ خود معدے کو مشکل میں ڈال دیں یعنی وقت پر کھانا نہ کھائیں یا ایک غذا کے ہضم ہونے سے پہلے دوسری غذا معدہ میں پہنچا دیں۔ غذا جب معدے سے چھوٹی آنت میں داخل ہو رہی ہوتو اس پر مخصوص رطوبتیں مطلوبہ مقدار میں اثر انداز نہ ہو سکیں یا جس غذا کو منہ یا معدے میں ہضم ہونا چاہیے تھا وہ ہضم نہ ہو سکے۔
فضلہ پاخانہ جسم سے خارج ہونے کی بجائے کسی وجہ سے قبض آنتوں میں زیادہ دیر تک رکا رہے۔ ایسی صورت میں گیس زیادہ بنتی ہے، اور گیس کے خارج ہونے میں رکاوٹ پیدا ہو کر پیٹ پھولنے لگتا ہے۔ یہ قبض کے مریضوں میں ہوتا ہے۔
نچلی آنت کے امراض مثلا بواسیر وغیرہ بھی گیس کے خارج ہونے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
محنت مشقت، کھیل کود اور ورزش یا۔ چہل قدمی نہ کرنے والے افراد بھی گیس کا شکار ہو جاتے ہیں، اس میں زیادہ تر امیر, آرام طلب, بیٹھ کر کام کرنے والے, عیاش, زیادہ ثقیل اور دیر ہضم تیزابی اور بادی اور ٹھنڈی اشیاء کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال, کثرت مباشرت, محنت دماغی اور پریشانی رنج و غم کرنے والے اشخاص مبتلا ہوتے ہیں۔
عمر کے لحاظ سے ادھیڑ عمری میں گیس زیادہ بننے لگتی ہے۔
زیادہ وزن، موٹے افراد میں بھی گیس بننے کی شکایت عام ہے ان لوگوں کو معدہ میں تیزابیت بڑھ جانے کی شکایت رہتی ہے جو متفکر اور پریشان رہتے ہیں، زیادہ تیزابیت کی وجہ سے گیس زیادہ بننے لگتی ہے۔
اسباب کے لحاظ سے مرض کی علامات مختلف ہیں۔
اگر معدے میں تیزابیت بڑھ جائے تو مریض کو بھوک برداشت نہیں ہوتی، کھانے سے پہلے مریض کا پیٹ پھول جاتا ہے، سینے میں جلن ہونے لگتی ہے،کچھ کھانے سے آرام ملتا ہے اس کے مقابلے میں جن لوگوں کے معدے کمزور ہوں اوران میں ہاضم رطوبتیں کم مقدار میں بن رہی ہوں انہیں بھوک کم لگتی ہے، کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن اور گیس اگر جگر کمزور ہو تو کھانے کے دو گھنٹے بعد پیٹ میں بھاری پن کا احساس ہوتا ہے اور گیس بننے لگتی ہے۔
بعض افراد کے جسموں میں صفرا کم بنتا ہے چنانچہ انہیں قبض ہو جاتا ہے اور فضلہ بے رنگ خارج ہوتا ہے۔
اگر گیس قبض کی وجہ سے بنے تو اجابت کے بعد مریض سکون محسوس کرتا ہے، بعض میں نامکمل اخراج فضلہ آنتوں میں موجود۔
اور اگر بواسیر اس کا سبب ہو تو اجابت کے وقت تکلیف ہوسکتی ہے اور رفع حاجت کے بعد بھی احساس رہتا ہے کہ فضلہ آنتوں میں موجود ہے۔
تبخیر یعنی بخارات کا اوپر کو اٹھنا, گیس ٹربل بھی کہتے ہیں, یہ مرض پیٹ میں فاسد غذا اور غلیظ ریاح سے پیدا ہوتا ہے۔
: علامات
یہ بات کسی حد تک درست ہے پیٹ میں بننے والی گیس جسم میں کسی بھی حصے میں پہنچ کر کسی عضو کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ معدے کی گیس کسی راستے سے دماغ تک پہنچ سکتی ہے۔ گھٹنوں میں پہنچ کر درد یا گردن کے درد کا باعث بن سکتی ہے، بلکہ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ جسم کے مختلف اعضاء کا دماغ سے رابطہ قائم رکھنے والے بہت سے اعصاب پیٹ سے گزرتے ہیں۔ جب پیٹ میں گیس پیدا ہوتی ہے تو ان اعصاب پر بھی دباؤ ڈالتی ہے اور اس دباؤ کے ردعمل کے طور پر کسی دوسرے حصہ جسم میں درد ہونے لگتا ہے۔
اسی طرح پیٹ سے گزرنے والی خون کی بڑی رگوں پر جب گیس کا دباؤ پڑتا ہے تو دل قلب کا فعل کام متاثر ہوتا ہے اور گھبراہٹ وحشت یا اختلاج دھڑکن کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، جو بلڈپریشر پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔
طب یونانی کی رو سے (گیس) پورے جسم میں گردش کرتی ہیں اور جسم کے ہر رگ و ریشہ تک پہنچ کر اس میں قوت پیدا کرتی ہے۔ جدید سائنس بھی تصدیق کرتی ہے اس سے مریض ہمیشہ سُست اور پریشان رہئتا ہے ہر ایک بات میں مبالغہ کرتا ہے خوراک غذا ہضم نہیں ہوتی, معدہ سینہ میں بوجھ بنا رہتا ہے۔
بخارات کا ہر وقت دل و دماغ پر اثر رہتا ہے, مریض کسی بات کام کو اچھی طرح سوچ بھی نہیں سکتا ہے, ہر وقت زہئنی پریشانی میں مبتلا رہتا ہے, دل پر بوجھ بڑھ جاتا ہے ریاح ہوا ڈکار خارج نہ ہو تو دل ڈوبنے اور ڈھڑکنے لگتا ہے۔ اس مرض سے خصوصاً جگر, دل و دماغ, گردے, مثانہ, رحم اور اعصاب بہت متاثر ہوتے ہیں۔
اس بیماری کے مریض جسم میں طرح طرح کے عوارض لاحق ہو جاتے ہیں, ان میں وہم, پیٹ کا پھولنا, پیٹ درد, قے متلی گھبراہٹ تھکان جسمانی کمزوری, کمی خون انیمیا, نیند نہ آنا, ہاتھ پاؤں آنکھوں اور سر میں جلن, آنکھوں کے آگے اندھیرا آ جانا, قوت باہ مردانہ کا ختم ہو جانا۔ ایسے مریض نشہ آور دیرہضم, بادی آلو گوبھی بڑا گوشت, ترش, تیل والی تلی گڑ اور تیز گرم مصالحہ, زیادہ گرم اشیاء استعمال نہ کرے, خود کو کام میں مصروف رکھے۔
انار دانہ پودینہ کی چٹنی استعمال کرے اور صبح و شام ورزش کرے۔
گیس کی مرض کا علاج اتنا ہی دشوار اور پیچیدہ ہے جتنی کہ اس کی پیدا ہونے کی وجوہ ہیں۔
گیس کے ہر مریض کے لیے بازار میں فروخت ہونے والے چورن، مکسچر یا گولیاں فائدے مند نہیں ہو سکتیں۔ ان سے وقتی فائدہ تو ہو سکتا ہے لیکن یہ مرض کا مستقل علاج نہیں ہے۔ ایسی زیادہ تر دواؤں میں نمکیات اور نوشادر کی بھرمار ہوتی ہے، اور یہ اجزاء بلڈپریشر اور گردے کے مریضوں کیلئے مضر ہیں۔ اگر گیس تیزابیت بڑھ جانے یا زخم معدہ السر کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہو تو یہ دوائیں فائدہ دینے کی بجائے تکلیف میں اضافے کا سبب بن جاتی ہیں۔
گیس کے علاج میں غذا کو پکانے کے طریقہ اور کھانے کے انداز پر توجہ دینی چاہیے، ورزش اور چہل قدمی کی جائے۔ کھانے کے دوران گفتگو نہ کی جائے، وقت مقرر پر کھانا کھایا جائے۔
تیزابیت معدہ کے مریض دو کھانوں کے درمیان کوئی ہلکی چیز کیلا، کھیرا یا دودھ لے سکتے ہیں۔
کھانے کے دوران یا فوراً بعد زیادہ پانی نہیں پینا چاہئے۔
بھرپور نیند اور ذہنی سکون پر بھی توجہ دی جائے۔
معدہ میں تیزابیت بڑھ جانے کی وجہ سے گیس پیدا ہو رہی ہے تو غذا میں مرچ مسالے اور گوشت کی مقدار کم کر دیں۔
: آسان ترین علاج
سونف کو صاف کر کے توے پر رکھ کر بھون لیں اور اسے پیس کر اس میں برابر مقدار میں چینی پیس کر ملا لیں۔ اس کو صاف خشک بوتل میں محفوظ رکھیں۔ دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد ایک چائے کا چمچ پانی کے ساتھ کھا لیا کریں۔
یہ ایسی دوا ہے جو ہر طرح کی گیس بدہضمی میں استعمال کرائی جا سکتی ہے۔ بلڈپریشر کے مریض بھی بلا جھجک استعمال کر سکتے ہیں، کیونکہ اس میں نمکیات نہیں ہیں بچوں کو بھی مفید ہے۔
: آسان سادہ ٹوٹکہ
پودینہ کے پتے ساے میں خشک ہونے دیں، خشک ہونے پر انہیں ہاتھ پر مسل کر باریک کر لیں۔ جب بھی کھانا کھائیں، اس باریک پودینہ کو سالن پر چھڑک کر کھائیں۔
اگر معدے کی تیزابیت سے زخم کی شکل اختیار کرلی ہے اور خالی پیٹ رہنے کی صورت میں جلن کے ساتھ درد بھی ہونے لگتا ہے توسفوف ملٹھی۔ ملٹھی اور سونف کا بہت باریک سفوف اور اس کے برابر چھلکا اسپغول ملا کر رکھ لیں۔
مقدار خوراک : ایک چائے کا چمچ ایک پیالی پانی میں ملا کر دوپہر اور رات کے کھانوں سے دس منٹ پہلے پی لیا جائے نہایت مجرب نسخہ ہے۔
تیزابیت معدہ اور السر زخم معدہ کے مریض خمیری روٹی اپنے استعمال میں رکھیں یا آٹے میں میٹھا سوڈا ڈلوا کر روٹی پکوایا کریں، یہ روٹی مفید رہے گی۔
موٹا آٹا، موٹے اناج اور سبزیاں ضرور استعمال کریں۔
سونف ایک چھوٹا چمچ، آلو بخارا پانچ عدد، منقی سات عدد، پودینہ ایک چھوٹا چمچ لے کر ان تمام چیزوں کو رات کو گرم پانی میں بھگو دیں، صبح انہیں مسل کر چھان کر پانی پی لیں۔
اس سے قبض بھی دور ہو جاتی ہے۔
اگر قبض کی وجہ سے گیس کی شکایت ہو تو رات سونے سے پہلے ثابت سالم اسپغول کا ایک چمچ پانی میں ملا کر لیا جائے-یا سفوف ہلیلہ سیاہ ایک چمچ چائے والا سوتے وقت نیم گرم پانی کے ساتھ۔ یہ پرانے نزلہ کو بھی فائدہ دے گا۔
گیس کا مرض کوئی خطرناک یا لاعلاج نہیں ہے۔ صرف اس کے درست سبب کا سراغ لگا کر اس کے مطابق علاج و پرہیز کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں کسی مستند معالج سے رجوع کریں، مستند معالج ہی آپ کو صحیح مشورہ دے سکتا ہے۔
چٹنی معدہ کی صحت کے لیے۔
معدہ کے زیادہ امراض کے لیے ایک خوش ذائقہ چٹنی۔
سبز مرچ یا کالی مرچ حسب ضرورت پودینہ تازہ 10 پتے, ادرک 1 گرام, انار دانہ 1 گرام، لہسن دو تُتریاں تمام چیزیں ملا کر چٹنی بنا لیں اب اس میں حسب ذائقہ نمک ملالیں۔
فوائد: معدہ کی گیس، تیزابیت، بھوک نہ لگنا کھانا کھانے کے بعد معدہ کے منہ پے بوجھ محسوس ہونا، اکثر قبض رہتی ہو بلغمی اور ریحی دردوں میں میں بھی مفید ہے
Reviews
There are no reviews yet.