Description
الشفاء، چنبل کیپسول۔
Al Shifa, Chambal Capsules.
فوائد : دھدر، داد، چنبل، سکن الرجی، فنگس، خشک خارش، پانی کے دانوں والی خارش، جلدی مرض ہے۔ جلد خشک کھردری ہو جاتی ہے، سفید لیسدار رطوبت دانوں میں بھری ہوتی ہے، بے چینی ہوتی ہے۔
متاثرہ جلد سرخ اور سوجن کے ساتھ باریک دانے جن میں سفید رطوبت ہوتی ہے۔۔ متاثرہ جلد پر خارش کرنے پر رطوبت کے ساتھ خون بھی بہنے لگتا ہے، خارش کرنے پر بیکڑیا کے ساتھ انفیکشن ہو سکتی ہے اس کے لیے مفید دواء۔
مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح ایک کیپسول رات کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں۔
دواء۔ برائے ایک ماہ۔
ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number.
0 30 40 50 60 70
: چنبل – معلومات
یہ ایک جلدی مرض ہے جس میں جلد پر سوزش ہو کر جلد کی سطح صرف (سیپ) کی اوپر والی سطح کی طرح کھردری ہو جاتی ہے اور کبھی اس پرمچھلی کی طرح جلد کے خشک چھلکے اترتے ہیں آغاز مرض میں چھوٹے چھوٹے سرخ گلابی دانے بنتے ہیں ان پر چھلکوں کی تہہ جم جاتی ہے۔
کھرچنے سے چھلکے دور ہو جاتے ہیں کچھ وقت کے بعد پھر بڑہنے لگتے ہیں اور پھر یہ سوزش بڑھ کر کافی جگہ اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ اگر کوئی مناسب تدبیر نہ کی جائے تو متاثرہ مقام کی جگہ بڑھتی جاتی ہے۔ یہ بڑا ضدی مرض ہے اور جلدی سے نہیں جاتا۔ سخت تکلیف دہ ہوتا ہے اس کا زیادہ زور کہنیوں، بازوؤں، گھٹنوں، ٹانگوں کھوپڑی اور کمر کے حصوں پر ہوتا ہے۔
زبان طب میں اسے چنبل کا نام دیا گیا ہے جبکہ اردو میں اپرس صدفہ جبکہ انگریزی میں سورائس (سورائسس) کہتے ہیں۔ اس کے لیے ایک انگریزی اصطلاح ایگزیما (ایگزیما) بھی مشتمل ہے اور آج کل زیادہ اسی نام سے پکارا جاتا ہے۔
طب مشرقی کے مطابق اس کا شمار سوداوی امراض میں ہوتا ہے اس میں زہریلا بدنی مواد جسم کے کسی حصے پر جلد کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بڑا تکلیف دہ مرض ہے جو جلد کی ماہیت پر کچھ اثر انداز ہوتا ہے اور بڑی ناگواری کا احساس پیدا کر دیتا ہے یہ بچوں اور بوڑھوں میں کم ہوتا ہے۔
البتہ نوجوانوں میں جن کی عمر 20 سال سے لے کر چالیس سال کی عمر میں زیادہ ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگوں کو ٹانگوں اور بازوؤں پر دیکھنے میں آیا ہے۔ کھوپڑی پر گاہے ہوتا ہے مگر اکثر بفہ (ڈینڈروف) سمجھ لیا جاتا ہے اس لیے فرق ضروری ہے۔
: اسباب
طب مشرقی کے نزدیک خلط سودا کے سبب ہوتا ہے۔ یعنی جسم بعض سوداوی مادے خارج کرنے میں ناکام رہتا ہے تو مادے اس مرض کا سبب بن جاتے ہیں اور دانوں کی صورت نمودار ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔اس کے علاوہ نظام ہضم کی خرابی، میلا کچیلا رہنا، قبض، شراب نوشی۔
اور جذباتی تناؤ بھی عوامل ہو سکتے ہیں۔ ذہنی دباؤ (ڈیپریشن) سے بھی جلد کی سرگرمی بڑھ کر یہ مرض ہو سکتا ہے۔ گرم ممالک کی نسبت مغرب میں یہ مرض زیادہ ہے۔ ماہرین جدید کی رائے میں اس مرض کا سبب وائرس ہے۔
مزید طریقے خارش، چنبل ،داد سے بچنے کیلئےـ
چنبل کا مریض کبھی بھی ایسا صابن استعمال نہ کرے جو جلد کومزید خشک کردے۔ ایسے صابن جو اینٹی بیکٹیریا ہوں جو کہ جراثیموں کو ختم کرتے ہیں قطعی طور پر استعمال نہ کریں کیونکہ ان کے استعمال سے چنبل میں مزید اضافہ ہونے کا خاصا امکان ہے۔
جلد انسانی جسم کا سب سے اہم اور نمایاں عضو ہے۔ وزن کے لحاظ سے یہ کل جسم کا سولہواں حصہ ہے۔ اس کا ایک اہم فعل جسم کو بیرونی اثرات یعنی شدید دھوپ، گرمی اور سخت سردی یا مختلف قسم کے جراثیموں سے محفوظ رکھنا ہے۔
موسم گرما میں زیادہ پسینہ انسانی جسم کے درجہ حرارت کو معتدل رکھتا ہے جبکہ موسم سرما میں جلد میں موجود خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں جس سے پسینہ آنے کا عمل ختم ہوجاتا ہے اور انسانی جلد کی تیسری تہہ میں موجود چربی جسم کو سردی کے مضراثرات سے محفوظ رکھتی ہے۔
ہمیں یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ انسانی جلد جہاں موسمی اثرات سے انسان کومحفوظ رکھتی ہے۔ وہاں اسے مختلف نوعیت کی بیماریاں مخصوص موسموں میں زیادہ لاحق ہوسکتی ہیں۔آج کل موسم سرما ہے لہٰذا اس موسم میں بعض جلدی امراض نہ صرف زیادہ ہوتے ہیں بلکہ ان کی شدت میں بھی تکلیف دہ حد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔
موسم سرما میں بعض جلدی بیماریاں اپنی نوعیت کے لحاظ سے خاصی شدت اختیار کرلیتی ہیں ان بیماریوں کے بارے میں ضروری یہ معلومات بہت اہم ہیں تاکہ ان سے بچاجاسکے۔ چنبل جلدی الرجی کی ایک خاص قسم ہے۔
جس کی کئی وجوہات ہیں، ربڑ، پلاسٹک، دھاتیں ،خصوصاً مختلف قسم کے کپڑے اور برتن دھونے والے پاؤڈر، میک اپ، بالوں کو رنگنے والے کیمیکل، عطر، مختلف قسم کے جوتے، دستانے، سیمنٹ وغیرہ ہزاروں ایسی چیزیں ہیں جن سے چنبل ہوسکتی ہے۔
موروثی وجوہات کی بناء پر بھی یہ بیماری جنم لیتی ہے، اس بیماری کی اہم علامات خارش کھردراپن اور خشکی، متاثرہ جگہ کی رنگت کا گہرا ہونا، جلد کا چمڑے کی طرح موٹاہونا۔
موسم سرما میں موسم خشک ہونے کی بناء پر جلد زیادہ خشک اور کھردری ہوجاتی ہے۔ جونہی جلد خشک ہوگی، چنبل کے مرض کے حملہ کرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور خارش میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہےـ
جب یہ مرض بچوں پر اثرانداز ہوتا ہے تو نہ صرف وہ بلکہ والدین بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں بلکہ بچہ کی نیند متاثر ہوتی ہے۔ وہ تمام رات خارش کرتا رہتا ہے۔ اگر مناسب علاج نہ کیا جائے تو یہ حالت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
:احتیاطی تدابیر
جلد کو ملائم یا چکنا رکھنا بہت ضروری ہے، ویزلین کا دن میں کئی مرتبہ استعمال کرنا چاہیے، ویزلین پٹرولیم جیلی لگانے سے پہلے اگر جلد کو تھوڑا نم کرلیا جائے تو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، نہانے کے فوراً بعد لگانا بڑا سود مند ہے۔
ویزلین کے علاوہ سرسوں کا تیل، گلیسرین اور عرق گلاب کو ہم وزن ملا کر بھی لگایا جاسکتا ہے، نیم گرم پانی سے نہانا سود مند ہے نہانے کے فوراً بعد گیلی جلد پر تیل کا استعمال بہت سودمند ہوتا ہےـ
چنبل کے مریض کو ہمیشہ سوتی کپڑے پہننے چاہئیں اگر اونی کپڑے پہننے ہیں تو سوتی کپڑے پہن کر اونی کپڑے پہنیں۔
چنبل کا مریض کبھی بھی ایسا صابن استعمال نہ کرے جو جلد کومزید خشک کردے، ایسے صابن جو اینٹی بیکٹیریا ہوں جو کہ جراثیموں کو ختم کرتے ہیں قطعی طور پر استعمال نہ کریں کیونکہ ان کے استعمال سے چنبل میں مزید اضافہ ہونے کا خاصا امکان ہے۔
ہمارے ہاں ہر جلدی بیماری میں جراثیم کش صابن کا بہت استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ خطرناک طرز عمل ہے۔ اس کا استعمال صرف جلدی ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔ ایسے صابن جن میں چکنائی شامل ہو بہتر ہیں، کمرے میں ہیٹر نہ لگائیں۔
اپنے ذہن کو بار بار سمجھائیں کہ یہ معمولی سی خارش ہے، جلد ختم ہوجائے گی۔ خارش شروع نہ کریں، اس سے چنبل میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ انتہائی ضروری ہے۔ ایسے مریض کے ذہن کو خارش کا نشہ ہوجاتا ہے، اس نشہ کا ختم کرنا ضروری ہے۔
: ایڑھیوں کا پھٹنا
یہ بڑا عام مسئلہ ہے، سردی میں پاؤں کی جلد انتہائی کھردری ہوجاتی ہے جس سے ایڑیوں پر گہرے زخم ہوجاتے ہیں اور چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے اور شدید درد ہوتی ہے۔
: حفاظتی تدابیر
جوتا نرم پہنیں، اونچی ایڑی استعمال نہ کریں، دن میں کم از کم تین بار پاؤں نیم گرم پانی میں پانچ منٹ تک ڈبوئیں، گیلی جلد پر لیکوڈ پیرافین اور وائٹ پٹ جیلی برابر وزن میں ملا کر لگائیں، جب تک ایڑیاں صحیح نہ ہوں، روئی کا پیڈ متاثرہ جگہ پر رکھ کر بینڈیج کریں اور جرابیں پہن کر چلیں پھریں، جب ایڑیاں بہتر ہوجائیں تو اس کی ضرورت نہیں، اگر ایڑیوں پر گہرے زخم ہوجائیں تو ماہر امراض جلد سے رجوع کریں۔
: متعدی خارش
سردیوں میں خارش ایک وبا کی صورت اختیار کرلیتی ہے، یہ ذہن نشین رہے کہ ہر خارش متعدی نہیں ہوتی، خارش چنبل کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے، جگر اور گردے کی خرابی، مختلف ادویات کے استعمال سے بھی ہوسکتی ہے۔
متعدی خارش ایک جراثیم سے ہوتی ہے جس کی خاص علامات یہ ہیں، شدید خارش جو رات کو زیادہ ہوجاتی ہے، ایک ہی جگہ رہنے والے کئی افراد کا اس میں مبتلا ہونا، ہاتھوں کی انگلیوں کی درمیانی جلد، انگلیوں کی اطراف، کلائی، کہنی، بغلوں، سینہ اور پیٹ اعضائے مخصوصہ اور پاؤں خصوصاً متاثر ہوتے ہیں۔
: احتیاطی تدابیر
جونہی خارش کی بیماری لاحق ہو معالج کو دکھائیں، جلد علاج سے نا صرف مریض بہتر ہوجاتا ہے بلکہ بیماری دوسروں تک نہیں پہنچی، اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو ایک ہی جگہ رہنے والے تمام افراد اس مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ واضح رہے کہ متعدی خارش، خارش کی وہ بدترین قسم ہے جو اکٹھے رہنے والے کئی افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔
یوں ایک ہی گھر، محلہ، اسکول، ہاسٹل کے کئی اشخاص اس بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ بیماری کا سبب ایک چھوٹا سا کیڑا ہے۔ یہ موسم سرما میں زیادہ پھیلتا ہے ایک سے دوسرے کو براہ راست رابطہ یا آلودہ کپڑوں کے استعمال سے ہوتی ہے۔
: پاؤں کی پھپھوندی
موسم سرما میں صبح سے شام تک بند جوتے اور جرابیں پہننے سے پاؤں خصوصاً انگلیوں کی درمیانی جگہ کو ہوا میسر نہیں آتی جس کی وجہ سے پھپھوندی کے جراثیم نشوونما پاتے ہیں۔
علامات:پاؤں کی انگلیوں کی درمیانی جلد پرشدید خارش رہتی ہے۔ متاثرہ جگہ سرخ ہوجاتی اور زخم بن جاتے ہیں۔ مناسب علاج نہ کرنے سے پھپھوندی کے یہ جراثیم جسم کے دوسرے حصوں پر پھیل جاتا ہے۔
: احتیاطیں
پاؤں خشک رکھیں دن میں کم از کم پانچ مرتبہ جوتے اور جرابیں اتار کر پاؤں پانی سے دھو کر اچھی طرح خشک کریں۔ ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کی سوزش اور نیلا ہونا، بعض لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں سردیوں میں سرخ اور سوجن کا شکار ہوجاتی ہیں۔
خاصی درد ہوتی ہے بعد میں متاثرہ جلد نیلی ہونی شروع ہوجاتی ہے۔ یہ ہماری خون کی نالیوں کی موسم میں سرما میں زیادہ حساسیت کی وجہ سے ہوتی ہے۔
احتیاطیں: ہاتھ اور پاؤں دن میں پانچ مرتبہ نیم گرم پانی میں پانچ منٹ ڈبوئیں رکھیں،اونئے دستانے اور جرابیں پہنیں اپنے ہاتھوں اور پاؤں کو ہرحال میں سرد ہوا اور ٹھنڈے پانی سے محفوظ رکھیں۔
: معلومات اور علاج سکن سورائسس، چنبل، دھدر، داد
: چنبل (Psoriasis)
چنبل کیا ہے،اس کی اقسام اور اس سے نجات کے طریقےـ
چنبل (سورائسس) جلد کی ایک بہت پرانی اور تکلیف دہ بیماری کا نام ہے جس کی وجہ سے جلد کے اُوپری حصے پر چھوٹے چھلکے جیسے نشانات اُبھرتے ہیں سوریاسِس کی ابتدائی علامات میں جلد کے متاثرہ حصے پر ہلکی سوجن اور سرخی نمایاں ہوتی ہے۔
پھر اس حصے میں جلن اور درد کا احساس ہوتا ہے، جس کے بعد سفیدی مائل نوکیلے دانے اُبھرنے شروع ہوتے ہیں۔بے چینی کی کیفیت میں زخم پر خارش کرنے کی صورت میں زخم سے چھلکے اتر جاتے ہیں اور خون جاری ہوجاتا ہے۔ یہ مرض جسم کے اس حصہ پر پیدا ہوتا ہے جو حصہ کپڑے سے ڈھکا ہوا ہو۔ مثلاً سر، کہنیاں، گھٹنے، ٹخنے، بازو اور کبھی یہ زخم سارے جسم پر بھی پھیل جاتا ہے۔ اس مرض میں انسان کی جلد سخت بھی ہو جاتی ہے۔
(Psoriasis) چنبل کی اقسام
Psoriasis Vulgaris.
چنبل کی اس قسم میں جلد کے اُوپر ٹیبلیٹ کی طرح گول 2 سے 5 سینٹی میٹر کے دائرے نمایاں ہوتے ہیں اور پیٹھ، جوڑوں، پیٹ اور بیٹھنے والے حصے پر سفید داغ اور دانے اُبھرتے ہیں۔
Ausptiz Sign.
اس حالت میں اگر جلد کی سوجن والے حصے کو ہلکا چیرا لگایا جائے تو وہاں سے خون اور پیپ نکلے گا۔
Kobner s Phenomenon.
اس حالت میں جلد سکڑ جاتی ہے اور اس حصے میں جلن اور درد کا احساس بھی ہوتا ہے۔ اگرجسم کا کوئی حصہ جھلس جائے، استری کے نشانات، بجلی کا کرنٹ لگنے یا کسی سخت چیز کے ٹکرانے سے بننے والے نشانات یا زخم کا دُرست علاج نہ ہو تو یہ سوریاسِس کی شکل اختیار کرسکتے ہیں۔
Guttate Psoriasis.
اس حالت میں جسم پر پانی کے قطرے کی مانند چھالے پھیل جاتے ہیں۔ گلے میں خراش کا باعث بننے والا جرثومہ۔
Streptococcus.
بھی اس کا سبب بنتا ہے۔ ایسی علامات اکثر بچوں میں رُونما ہوتی ہیں۔
Flexural Psoriasis.
Inverse Psoriasis. – سوریا ئسِس کی یہ قسم
بھی کہلاتی ہے۔ اس میں بغل، چھاتیوں کے نچلے حصے، اور ستھروں پر سرخ دائرے نمایاں ہوتے ہیں بچوں کے کولہے بھی متاثر ہوتے ہیں۔
Seborrheic Psoriasis.
اس حالت میں سر میں زیادہ خارش ہوتی ہے، اس میں سفید اور زرد رنگ کے دائرے اُبھرتے ہیں۔ جسم کے چکنائی والے حصوں مثلاً چہرے، بریسٹ، کھوپڑی اور جسم کے نچلے حصوں پر زیادہ ہوتے ہیں۔
Psoriasis of Nails.
ناخنوں میں ہونے والی یہ سوریاسِس پیچیدہ ہے۔ اس میں ناخنوں پر لکیریں ظاہر ہوتی ہیں، بعض حالات میں ناخن ٹیڑھے بھی ہو جاتے ہیں۔
Psoriasis of Palms,Soles.
ہاتھوں، پیروں کے تلوؤں پر چوڑے گول دائرے چھلکے (سکیلنگ) بن جاتے ہیں اس کی شکل اکثر داد، چنبل نما ہوتی ہے۔ اسے چیرنے سے پیپ نکلتا ہے۔
Erythorodemic Psoriasis.
اس کا سبب اکثر دواؤں کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ جلن کا احساس اور بالوں کا زیادہ جھڑنا بھی اس کی علامات ہیں۔
Patule Psoriasis.
اس بیماری کے دوران ہاتھوں، پیروں میں چھالے پڑ جاتے ہیں۔ بیماری کی یہ قسم یورپ میں عام ہےـ
Zumbusch Von ۔ Pastule. – اس حالت میں بخار بھی ہوتا ہے
Psoriasis Arthritis.
اس حالت میں متاثر مریضوں میں 3 سے 7 فیصد جوڑوں کے درد میں مبتلا ہوتے ہیں، ان کے ہاتھوں پیروں کی ہڈّیاں ٹیڑھی ہوجاتی ہیں۔
سورائسِس کی علامات محسوس کرتے ہی فوراً کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور مکمل بلا ناغہ علاج ہی اس سے چھٹکارا دلا سکتا ہے۔
: چنبل سے نجات کے چند طریقے
گرم پانی سے غسل کرنے کے بعد تھوڑا سا ویجی ٹیبل آئل پانی میں شامل کریں اور جسم کے متاثرہ حصے کو مزید پانچ منٹ کے لئے اس میں بھکو دیں۔
:جو کا آٹا
خارش سے نجات کے لئے مؤثر ٹوٹکا ہے۔جو کے آٹے کو پانی میں شامل کر کے آمیزہ سا بنا کر متاثرہ حصے پر ڈالیں۔
غسل کے بعد جسم پر ایسی موئسچرائزنگ کریم استعمال کریں جس میں بابونہ(کیمومائل) موجود ہو۔یہ جلد کو خشکی اور پھٹنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
سوزش سے بچنے کے لئے روزانہ 10 سے15 منٹ دھوپ میں بیٹھیں ـ
ٹی ٹری آئل (ایک مخصوص درخت کا تیل) کو جسم پر لگانا خارش سے نجات دلانے کے علاوہ جلد کو نرم و ملائم بھی رکھتا ہے۔
السی کے تیل کو کھانوں یا کھانے کی دیگر اشیاء میں شامل کر کے استعمال کریں۔
خشکی کی زیادتی کے باعث جلد پاپڑیوں کی صورت میں اترنے لگتی ہے۔ اس سے نجات کے لئے پٹرولیم جیلی کا استعمال فائدہ مند ہے۔
مچھلی کے تیل کے کیپسول کے استعمال یا ہفتے میں ایک بار مچھلی کھانے سے جلد کی سوزش سے آرام ملتا ہے۔
خارش اور سوزش سے نجات حاصل کرنے کے لئے متاثرہ حصے پر کوارگندل (ایلو ویرا) کا گودا لگائیں۔
ذہنی دباؤ پیدا کرنے والے حالات سے بچیں اس کے لئے ورزش یا چہل قدمی کو اپنی عادت بنائیں۔
Reviews
There are no reviews yet.