Description
الشفاء، بادی بواسیر کیپسول۔
Al Shifa, Badi Bawaseer Capsules.
فوائد: رفع حاجت کے دوران شدید قبض، بڑی آنت کے آخری حصے میں ورم، مقعد میں شدید درد مقعد کا منہ پھول کر مسے بن جاتے ہیں پاخانہ کے وقت تنگی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا مقعد کے منہ پر تیز جلن اور خارش رہتی ہواس کےلیے مفید دواء۔
مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح ایک کیپسول دوپہر ایک کیپسول رات کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں ـ
دواء۔ برائے ایک ماہ۔
ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
.Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70
:پرہیز
آلو، گوبھی، بندگوبھی، شملہ مرچ، اروی، بھنڈی توری، مونگرے، مٹر، بڑاگوشت، سری پائے، کلیجی، دال چنا، دال ماش، ارہر کی دال،تمام مشروبات، کولڈڈرنکس و غیرہ، ٹھنڈا پانی اوربرف، ٹھنڈا دودھ، سیب، کیلا، مالٹا، کینو، ہرطرح کی، تلی ہوئی اورفرائی چیزیں، چاو ل، پنیر، چیز، تمام بیکری آ ئٹم ہرطرح کی
سفیدچنے، نان، خمیری، روٹی، چائے اورگرین ٹی، کھٹی اورچٹپٹی چیزیں، بناسپتی گھی، کارن آئل، آئل بنولہ، سو یا بین آئل، مونگ پھلی، ملوک، فالسہ، جامن، چقندر، لوبیاسفید اور سرخ، تمام کھٹے میٹھے پھل، املی، آلو بخارا، تربوز، کانجی، دھی بھلے، آلو چنے، کھٹی لوکاٹ، سموسے، پکوڑے، چائے رس، باقر خانی، چائنیز کھانے، نوڈلز ، پاستہ، برگر، شوارما، وغیرہ۔
:مفیداشیاء
دیسی آٹے کی روٹی، انڈہ آملیٹ اور اُبلاہوا انڈہ، میٹھا انڈہ، ہاف فرائی اندہ، سرسوں کا ساگ، پالک، پودینے کی چٹنی، پیاز، میتھی، کریلے، شلجم سفید اور پیلے، گا جر کا سالن، کالے چنے شوربہ والے، بکرے کاگوشت شوربے والا، دیسی مرغی کا گو شت، فارمی مرغی کا گوشت
تیتر، بٹیر، مچھلی، لوکی، بکرے کے گوشت والا پلاؤ، نیم گرم دودھ،بکری کا دودھ، اونٹنی کا دودھ، ٹینڈے، گھیاکدو، حلوہ کدو، گھیاتوری، ٹماٹرپیازکا سالن، دیسی مرغی شوربے والی، شہد خالص، کھیرا، مولی، گاجر، دہی، تازہ مکھن۔
مفید : خشک میوہ جات۔
میٹھابادام، اخروٹ (دوسے زیادہ نہیں) تل سفید، کشمش، چلغوزے، ناریل خشک، کاجو، انجیر۔
مفید: مربہ جات۔
آملے کامربہ، ہڑہڑکامربہ، گلقند، گاجرکامربہ، ادرک کا مربہ۔
مفید: پھل۔
میٹھاآم، آڑو، میٹھا انگور، پپیتہ، شہتوت، گنا، خربوزہ، انناس،گ رما،سردا، خوبانی، میٹھی لوکاٹ، امرود بغیر بیج، ناشپاتی، عناب، کھجور۔
مفید: قہوہ جات۔
پودینے کا قہوہ، ادرک کا قہوہ، دارچینی کاقہوہ، کالے زیرہ کا قہوہ، اجوائن کا قہوہ۔
مفید: میٹھی چیزیں کھانے والی ۔
سوجی کاحلوہ دیسی گھی میں تیارشدہ، گاجر کا حلوہ، گاجر کی کھیر، چاول کی کھیر،فرنی،گڑوالے چاول زردہ چاول، گندم کا دلیہ دودھ میں تیارشدہ، سویاں دودھ والی۔
مفید : روغنیات آئل کھانے والے۔
روغن بادام، روغن سرسوں، روغن تل، روغن زیتون، روغن کلونجی، دیسی گھی۔
:معلومات بادی بواسیر
:آغاز بواسیر
یہ مرض اچانک اس وقت نمودار ہوتا ہے جب اس سے حفظ ما تقدم کے امکانات ختم ہوچکے ہوتے ہیں۔
پیدائش مرض سے قبل علامات کچھ ملی جلی سی ہوتی ہیں۔
مقام مقعد پر سوزش ، جلن اور تناؤ کا پایا جانا اس مرض کا آغاز ہوتا ہے ۔ اس کا سبب وہ غلیظ اور فاسد سوداوی خون ہے جو حلقۂ مقعد کی باریک رگوں میں جمع ہو کر دوالی جیسی کیفیت پیدا کرتا ہے جو ورم عضلات مقعد کی سی ہوتی ہے جنہیں مسے کہتے ہیں ـ
:بواسیرکی اقسام
اس مرض کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں (بادی اور خونی)
بڑی آنت میں سوزش کی کیفیت پیدا ہونے با لخصوص آخری حصے میں ورم ہوجانے سے مقعد بھی متاثر ہوجاتا ہے۔یوں مقعد کا منہ پھول کر مسے کی سی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
خونی بواسیر میں مقعد سے خون رس کر براز کے ساتھ نکلنے لگتا ہےـ
جبکہ بادی بواسیر میں خون تو نہیں نکلتا البتہ تکلیف خونی بواسیر سے بھی زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ مقعد کے منہ پر مسے نمودار ہونے سے رفع حاجت کے وقت انتہائی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہےـ
:علامات
خونی اور بادی بواسیر کی علامات میں کچھ زیادہ فرق نہیں پایا جاتا ۔
بواسیر کی دونوں اقسام میں مریض شدید قبض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
مقعد کے منہ پر تیز جلن اور خارش ہوتی ہے۔
براز کے اخراج میں تنگی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہےـ
مریض کی بھوک ختم ہوجاتی ہے اور قوتِ ہاضمہ میں خرابی پیدا ہوکر تبخیر،تیزابیت اور گیس پیدا ہونے لگتی ہے۔
براز کے مکمل طور پر اخراج نہ ہونے سے اپھارہ سا ہو کر پیٹ پھولا پھولا رہتا ہے۔ منہ سے بدبو آتی ہے۔
چہرے کی رنگت زرد ہو جاتی ہےـ
جسامت کمزور پڑ جاتی ہے۔
اعضاء میں دکھن کا احساس پیدا ہوکر جوڑوں اور کمر میں درد ہونے لگتا ہے۔
نیند میں کمی اور مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہوکر طبیعت بے چینی کا شکار ہوجاتی ہے۔
:بواسیرکے اسباب
بواسیرکے اسباب درج ذیل ہیں ـ
ذہنی دباؤاور اعصابی تناؤ کے دفتری ماحول میں کام کرنے والے افراد کو بواسیر لاحق ہونے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں۔
صبح سے شام تک بیٹھ کر کام کرنے والے لوگ بھی اس مرض کا شکار بن سکتے ہیں۔
بواسیر کا مرض لاحق ہونے میں بہت سے عوامل شامل ہوتے ہیں۔
ان میں موٹاپا،گردے اور مثانے کی پتھری امراضِ معدہ، امراضِ جگر، انتڑیوں کی بیماریاں، دل کے امراض،دائمی قبض، فارمی مرغی، ترش اور بادی اشیاء کا زیادہ استعمال ـ
تیز جلاب آور ادویات کا مسلسل کھانا، سستی، کاہلی۔
خواتین میں دیگر اسباب کے ساتھ ساتھ بندشِ حیض اور دوانِ حمل بھی بواسیر کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
منشیات، کولا مشروبات بیکری مصنوعات،بڑے گوشت کا تواتر سے استعمال، بیگن ،دال مسور، چائے اور سگریٹ نوشی کی کثرت بھی بواسیر کا باعث بنتا ہے۔
:بواسیر سے بچاؤ کےلیے ہدایات
موسم خواہ کوئی ہو پانی کے استعمال میں کمی نہ ہونے دیں۔8سے 10گلاس پانی روزانہ کے معمول میں شامل رکھیں۔
خالی پیٹ چائے اور سگریٹ کے استعمال سے اجتناب برتیں۔
کچی سبزیوں کو بطورِ سلاد ہر موسم اور ہر کھانے میں لازمی شامل کریں۔
گوشت ہمیشہ سبزیوں میں ملا کر پکائیں۔
چاول کے شوقین خواتین و حضرات پلاؤ اور بریانی بناتے وقت تیز مصالحہ جات کی بجائے سبزیوں کی مقدار زیادہ رکھیں۔
کھانے کے فوراََ بعد سونے اور لیٹنے کی عادت ترک کردیں۔
کولا مشروبات کو دستر خوان سے دور رکھیں۔
:اصول علاج
:اس مرض کے علاج کے طریقے یا تدابیر ہیں درج ذیل ہیں
نمبر1 : اصلاح اعضائے ہضم ـ
اعضائے ہضم مثلاً جگر ، معدہ اور آنتوں کی اصلاح کی جائے کیونکہ ان اعضاء کی اصلاح کے بغیر مکمل شفایابی ممکن نہیں اور بواسیر ان کے سوء مزاج کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔
نمبر 2 : تحلیل مادۂ مرض ـ
معدہ اور جگر کی اصلاح کے بعد مادہہ مرض کو تحلیل کردیا جائے جن کے لئے معتدل حمام، ورزش اور اعضائے اسفل کی مالش ایک بہترین تدبیر ہے۔
ان تدابیر پر عمل اس وقت کیا جائے جب مرض زیادہ شدت کی حالت میں دورہ کے ساتھ نہ ہورہا ہو لیکن اگر اس کا دورہ شروع ہو کر مرض اور جوبن پر ہو تو پھر ان تدابیر کو ہرگز اختیار نہیں کرنا چاہیے۔
نمبر3: مسوں کو احتیاط کے ساتھ عمل جراحی کے ذریعے کاٹ دیا جائے ۔
نمبر4: عمدہ غذائیں دی جائیں ـ
نمر5: ضرورت کے وقت مسوں کا منہ کھولنے کی تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ رکا ہوا سوداوی غلیظ خون خارج ہوجائے۔
نمبر6: خون کو روکنے والی ادویہ استعمال کی جائیں۔
نمبر7: بواسیری مسوں کے زخم کے اندمال کی کوشش کی جائے۔
خونی و بادی بواسیر کا مکمل خاتمہ کیلئے ہماری دوا کا استعمال کریں ـ
الشفاء، بادی بواسیر کیپسول ـ
:معلومات بادی بواسیر
بواسیر اور قبض دو ایسی بیماریاں ہیں جو ایک دوسرے کی وجہ بنتی ہیں۔ قبض کے اصل معنی پکڑ اور گرفت کے ہیں۔ بواسیر مقعد کے اندر بننے والے مسوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ قبض کو قبض اس لئے کہتے ہیں کہ براز کو آنتیں اپنی گرفت میں لیے رکھتی ہیں ۔
اگراجابت وقت مقرر پر نہ آئے یعنی کبھی تیسرے روز آیا کرے یا اوقات تبدیل نہ ہوں لیکن مقدار میں کم آئے یااجابت با فراغت نہ ہو تو ان دونوں صورتوں کو قبض ہی کہتے ہیں۔
قبض کی دو صورتیں ہیں(اقسام) عارضی قبض (جو کسی اتفاقی وجہ سے ہوتاہے) دائمی قبض جو ہمیشہ رہتی ہے، اس کا سبب دیرینہ ہوتا ہےـ
:قبض کے اسباب
تیز مرچ، مسالہ جات کی زیادتی، میدہ، بیسن کی اشیاء، سموسے، نان، آلو، ٹھنڈے یخ مشروبات، چائے کا زیادہ استعمال، تمباکو نوشی ـ
دماغی محنت کی زیادتی، نشہ آور اشیاء کا استعمال، دودھ اور گھی استعمال نہ کرنے کی وجہ سے انتڑیاں خشک ہو کر قبض کاباعث بنتی ہیں ۔
:علامات
دردِ سر، نظر کی کمزوری، دل کی گھبراہٹ، بے چینی، بھو ک کی کمی، پنڈلیوں میں خفیف سا درد، زبان کا میلا ہونا۔ قبض سے جگر متاثر ہوتا ہے۔
جسم کی رنگت زردی مائل ہو جاتی ہے اور بواسیر جیسے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس لئے قبض “ام الامراض یعنی بیماریوں کی ماں کہلاتا ہے۔
عارضی قبض ہو تو خودبخود دور ہو جاتا ہے یا معمولی قبض کشا دوا سے رفع ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں ممکن حد تک تدبیر سے کام لیں اور دوا سے پرہیز کریں
بلکہ صبح و شام سیر کریں، یہ قبض کا قدرتی علاج ہے۔ صبح خالی پیٹ تازہ پانی پینا قبض کا بہتر علاج ہے لیکن روزانہ عادت ڈالنا معدے کے لیے مضر ہے۔
دائمی قبض کا علاج ضرور کرناچاہیے کیونکہ یہ دوسرے امراض پیدا کرتا ہے۔ اس مرض میں تیز ملینات کا استعمال مناسب نہیں ہوتا ہے۔
اس مرض کا علاج غذا سے کرنا زیادہ مناسب ہے مثلاً روغن بادام، مکھن، گھی، دودھ، ترکاریاں ور موٹے آٹے کی روٹی وغیرہ۔ سبزی سب سے زیادہ استعمال کرنی چاہیےـ
مثلاً خرفہ کا ساگ، سرسوں کا ساگ، چولائی کا ساگ، پالک،میتھی، چقندر، شلجم، گاجر، ہرے چنے، ٹینڈے، کدو استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔ پھلوں میں خربوزہ، آم، پپیتہ، آلو بخارا، امرود، انگور، انجیر خشک، منقہ، کشمش، تربوز، ناشپاتی، خوبانی اورآڑوـ
رفع قبض کے لیے اگر ادویہ سے مدد لینے کی ضرورت ہو تو معجون اطریفل زمانی، حب بنفشہ، اسپغول کا چھلکا، روغن بادام، انجیر، گلقند، مربہ ہرڑ وغیرہ۔ جو خواتین امید سے ہوں تو انہیں زیادہ قبض کشا ادویات استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔
ان کے لیے پرہیز بہتر رہتا ہے یا سبزیاں پھل استعمال کریں۔ روغن بادام، شیریں، اسپغول کا چھلکا دودھ میں ملا کر استعمال کریں۔ طب نبویﷺ کے لحاظ سے سنائے مکی، شہد، روغن زیتون اور انجیر خشک وغیرہ شدید قبض کی صورت میں مفید ہیں۔
بواسیر اس دور کی ایک عام بیماری ہے۔ عموماً ایسے لوگ جنہیں زیادہ دیر تک بیٹھنا پڑے یا عضلات اور بافتوں کے اندر اور باہر بے حد تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس مرض میں کبھی مقعد کی اندرونی اور کبھی بیرونی وریدوں میں سوزش کے باعث خون بہنے لگتا ہے۔ بعض اوقات اندرونی دوریدیں سوجن کے باعث پھٹ جاتی ہیں ۔اس صورتحال میں خونی بواسیر پیدا ہوجاتی ہے۔
تیز مسالے دار اور ناقص غذاکے علاوہ آنتوں کے امراض کے باعث بواسیر کا مرض جلدی پنپتا ہے۔ یہ مرض شر مندگی کا باعث بنتاہے جس کی وجہ سے عموماً مریض اس کو بیان کرنے سے گریز کرتے ہیں ـ
لیکن رفع حاجت کی وجہ سے جب خون مسلسل بہنے لگتا ہے اور تکلیف ناقابل برداشت ہو جاتی ہے تو مریض بالآخر مرض سے نجات کے لیے تدابیر اختیار کرتا ہے۔ بواسیر کی ایک پیچیدہ اور مہلک شکل مقعد کے اندر اور باہر مسوں کا پیدا ہو جانا بھی ہے۔
اس مرحلے میں یہ مرض ناقابل بیان اذیت کا باعث ثابت ہوتا ہے۔ مریض خارش، جلن اور درد کے باعث ایک پل بھی چین سے نہیں بیٹھ پاتا۔
بواسیر ایک قابل علاج مرض ہے۔ ایلوپیتھک میں تواس کا علاج لیزر اور آپریشن تک محدود ہو کر رہ گیا ہے جبکہ طب میں اس کا دوائیوں سے علاج ہوتا ہے۔ تاہم جڑی بوٹیوں اور غذا کے مناسب استعمال سے بھی بواسیر سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
:حفاظتی تدابیر
بواسیر پرانے قبض اور زیادہ دیر تک بیٹھنے سے پیدا ہو تی ہے۔ با قاعدہ علاج کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے معدہ کے افعال کو درست کیا جائے۔ خواتین کو حمل کے بعد عموماً بواسیر کی شکایت ہو جاتی ہے۔
پیچش والی ادویات سے اس تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ذہنی دباؤ کا شکار اورزور رنج افراد کو بھی بواسیر ہو جاتی ہے، لہٰذا ایسے حضرات کو رفع حاجت کے وقت عجلت سے کام نہیں لینا چاہیے۔
عموماً رزور لگانے سے مقعد کے عضلات پر بُرا اثر پڑتا ہے، اس لیے سب سے زیادہ احتیاط کی متقاضی یہی بات ہے کہ رفع حاجت کے وقت ٹینشن سے کام نہ لیا جائے۔
بواسیر کے علاج کے لیے بہت سی غذائیں اور جڑی بوٹیاں مفید ہیں، جن کے باقاعدہ استعمال سے بواسیر کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ بواسیر کے مریض کی خوراک میں یہ غذائیں بے حد ضروری ہیں۔
:تازہ پھل اور سبزیاں
سلاد ـ
پانی کا کثرت سے استعمال ـ
فائبر والی غذائیں مثلاً اسپغول ـ
:علاج
بواسیر کے علاج کے لیے درج ذیل جڑی بوٹیاں اور غذائیں مستعمل ہیں ـ
انجیرـ
بواسیر عموماً پرانے قبض اور آنتوں کے خلل سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کے لیے مفید ترین غذ ا خشک انجیر ہے۔ روزانہ رات کو تین دانے خشک انجیر لے کر گرم پانی میں دھو لیں۔ پھر رات بھر کے لیے پانی میں بھگو دیں۔ صبح اسی پانی کے ہمراہ ان انجیروں کی خالی معدہ کھا لیں۔
یہ علاج تین یا چار ہفتے جاری رکھیں۔ انجیر کے بیج آنتوں سے فاضل مادوں کے اخراج کو سہل بناتے ہیں۔ بواسیر میں بڑی آنت کو صاف رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس پر غذاؤں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ فضلہ کا آسانی سے اخراج ممکن ہونے سے مقعد کوآرام ملتا ہے اور پھولی ہوئی وریدیں سکڑ جاتی ہیں۔
پانی ـ
بواسیر کے مریض کا سب سے بہترین علاج پانی میں مضمر ہے۔ مریض اگر روزانہ چھ سے آٹھ گلاس تک پانی پئے تو اس کو اجابت کے دوران زور نہیں لگانا پڑے گا۔
اسپغول ـ
اسپغول دافع بواسیر ہے۔ اس کے کیمیائی اجزاء اور گوند معدے سے مقعد تک انتڑیوں کو صحت مند بناتے ہیں۔ اس سے نہ صرف قبض کا زور ختم ہوتا ہے بلکہ اجابت میں آسانی اور بواسیر سے نجات بھی مل جاتی ہے۔ بواسیر کے علاج کے لیے روزانہ رات کو ایک بڑا چمچ اسپغول بھوسی نیم گرم دودھ یا پانی میں حل کرکے کھا لیا جائے۔
پیازـ
پیاز میں جراثیم کش عناصر پائے جاتے ہیں۔ خونی بواسیر میں پیاز بہترین غذائی علاج ثابت ہوا ہے۔ اس کے لیے 30 گرام پیاز پتھر کی سل پر اچھی طرح کوٹ لیں اور اس میں 60 گرام چینی ملا کربواسیر کے مریض کو کھلائیں۔ دن میں دوبار یہ نسخہ استعمال کرنے سے ان شاءاللہ افاقہ ہو گا۔
جل کھمبی ـ
جل کھمبی کو قدیم یونانی نفسیاتی محرک اور روغن سرکہ کے ساتھ اسے دماغی امراض کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے۔ جل کھمبی کو آبی شاہی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں تمام ضروری وٹامنز اور الکلائیڈز پائے جاتے ہیں۔
گاجر، شلجم اور جل کھمبی کا جوس بواسیر میں بے حد مفید ہے یہ مسے ختم کرتا اور دافع قبض ہے۔ روزانہ ایک لٹر جوس دو سے چار ماہ تک پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ اس علاج کے دوران سفید آٹے چینی کی مصنوعات اور گوشت سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
رسونت ـ
یہ ایک زرد رنگ کی لمبی خاردار جھاڑی ہے جس کی شاخیں سفیدی مائل یا خاکستری ہوتی ہیں۔ اس کے تنے اور جڑوں میں زرد رنگ کا جو ہر پایا جاتا ہے، جو طبی اعتبار سے کیمیائی اجزاء کا خزانہ ہے۔
رسونت مصفی خون ہے، خون کا اخراج روکتی اور مسام کھولتی ہے۔ مرج بواسیر کے علاج کے لیے رسونت کو مکھن میں رگڑ کر کھانے سے خونی بواسیر سے افاقہ آتا ہے۔
گنڈاناـ
یہ ایک کھڑی بوٹی ہے۔ محرک اور مقوی تاثیر رکھتی ہے۔ زہریلے مادوں کے اخراج اور مختلف بخاروں کے لیے مشہور ہے۔ گنڈانا رطوبتوں اور اخراج خون کے لیے مستعمل ہے۔
اس لیے اس کا جوشاندہ خونی بواسیر میں بہت مفید ہے۔ اس کے پتوں اور پھلوں کے ٹینڈوں کا سفوف بواسیر میں 6 سے 3 گرام مقدار تک استعمال کرایا جاتاہے۔
ہرڑـ
ہرڑ ایک اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ یہ رطوبتیں خشک کرتی ہے۔ معدے کو تقویت پہنچاتی اور جلاب آور ہے۔ ہرڑ بوا سیر کا مشہور علاج ہے۔
کیسٹرائل میں تازہ ہرڑ کو بھون لیا جائے۔ روزانہ رات کو سونے سے پہلے آدھا چمچہ سفوف زبان پر رکھ کر چوس لیا جائے۔ ہرڑ کا سفوف کھانے سے بواسیر کے مسے بھی تحلیل ہو جاتے ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.