Description
الشفاء، الرجی کیپسول۔
Al Shifa, Allergy Capsules.
فوائد: مستقل نزلہ، زکام رہنا، ڈسٹ الرجی، کھانسی، چھینکیں آنا، گلے میں ریشہ گرنا، ناک سے رطوبت بہتی رہنما، سانس کی تکلیف ہونا، سر کا بھاری رہنا، سَر کے بال تیزی کیساتھ سفید ہونا، جسم میں سُستی کمزوری محسوس ہونا، معدہ کی مسلسل خرابی رہنا، پھیپھڑوں کا انفیکشن، ان تمام علامات کےلیے مفید دواء۔ الشفاء، الرجی کیپسول۔
مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح، ایک کیپسول رات، کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں ۔
دوا برائے ایک ماہ ۔
ہوم ڈلیوری آل پاکستان ۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
.Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70
:نزلے اور زکام میں کیا فرق ہے
نزلہ جسے انفلوئنزا یا مختصراً فلو بھی کہتے ہیں، ایک قسم کے وائرس سے پھیلتا ہے اس وائرس کا ہدف ہمارا نظام تنفس ہوتا ہے زکام بھی نظام تنفس کی ہی بیماری ہے مگر اس کا وائرس مختلف ہوتا ہے نزلہ اس وقت ہوتا ہے۔
جب اس کا وائرس ناک ، حلق ،سانس کی نالیوں اور ممکنہ طورپر پھیپھڑوں سمیت ہمارے پورے نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے ، اس کے برعکس زکام کا وائرس صرف ہماری ناک اور حلق پر حملہ آورہوتا ہے۔
وائرس ہماری قوت مدافعت کی کمزوری سے حملہ آور ہوتے ہیں چونکہ انسان اینٹی بایوٹک ادویات کے اندھا دھند استعمال کے نتیجے میں اپنی قوت مدافعت کمزور کرچکے ہیں ۔
اسلئے وائرل بیماریوں کا کثرت سے شکار ہوتے رہتے ہیں ـ ورنہ وائرس کوئی نئی چیز نہیں، سائنس ترقی کر رہی ہے اور دنیا کو ترقی دینا والا انسان خود کمزوری کی طرف مائل ہے۔
:نزلے کی ابتدائی علامات
بخار ، تھکن، جسم میں درد ، سردی لگنا، سردرد،گلے میں خراش اور کھانسی شامل ہیں ۔ نزلے کی شدید حالت تین سے چار دن رہتی ہے ۔ کھانسی البتہ دیر تک رہتی ہے ، اور اسے ٹھیک ہونے میں دس دن تک لگ سکتے ہیں ۔
جبکہ تھکاوٹ اور کمزور ی کا احساس کئی ہفتوں تک رہ سکتا ہے ۔ نزلے کے وائرس کا ایک بار شکار ہونے کے 24 سے 72 گھنٹے کے اندر آپ اس مرض کو دوسروں میں پھیلانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
چونکہ وائرس کا شکار ہونے کے فوری بعد اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اس لیے آپ کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ آپ بیمار ہوچکے ہیں یوں آ پ خود کو مکمل صحت مند سمجھتے ہو ئے اپنے معمولات زندگی نمٹاتے رہتے ہیں۔
اور جہاں جاتے ہیں اس کے وائرس پھیلاتے رہتے ہیں ۔ نزلے میں مبتلا ہوں تو گھر سے باہر نہ نکلیں کم از کم اس وقت تک جب تک بخار اتر نہ جائے ایک بار بخار اتر جائے تو پھر آپ سے نزلے کے وائرس دوسروں کو منتقل نہیں ہوتے ۔
اس لیے آپ بے فکر ہوکر جہاں چاہیں جاسکتے ہیں ۔ البتہ اگر آپ مزید آرام کریں تو اس سے آپ کے جلد صحت یاب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
:نزلہ کس طرح پھیلتا ہے
نزلے اور زکام کے وائرس ایک ہی طرح سے پھیلتے ہیں یعنی متاثرہ شخص کے نظام تنفس سے خارج ہونے والے خو ردبینی آبی قطروں سے متاثرہ شخص جب کھانستا ہے۔
یا چھینکتا ہے تو یہ باریک آبی قطرے پھوار کی شکل میں قر یب موجود افراد یا چیزوں پر پڑتے ہیں ۔اگر متاثرہ شخص ہاتھوں پر کھانسے یا چھینکے اور اس کے ہاتھ میں رومال یا ٹشو وغیرہ نہ ہو، تو وہ جس چیز کو چھوئے گا وہ ان وائرس سے آلودہ ہوجائے گی ۔
پھر جب کوئی صحت مند شخص اس جگہ کو ہاتھ لگائے گا تواس کے ہاتھ بھی ان وائرس سے آلودہ ہوجائیں گے اور وہ شخص ان ہی آلودہ ہاتھوں سے اپنی ناک ، منہ یا آنکھوں کو چھوئے گا تووہ اس طرح نزلے کے وائرس اپنے جسم میں داخل کرکے اس مرض کا شکار ہوجائے گا ۔
:نزلے سے پریشان کیوں ہوجاتے ہیں
اس لیے کہ نزلے کے وائرس پھیپھڑوں پر حملہ کرسکتے ہیں اس سے سنگین قسم کا انفیکشن جیسے نمونیا وغیرہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نزلہ ہونے پر بعض افر اد فکرمند ہوجاتے ہیں۔
کیونکہ نزلہ اگر نمونیا میں بدل جائے تو اسپتال میں داخل ہو نے کی نوبت بھی پیش آسکتی ہے اور لاپروائی برتی جائے تو اس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
کمزور مدافعتی نظام والے افراد، بزرگ، حاملہ خواتین نوز ائیدہ بچے اور وہ لوگ جنہیں پہلے سے کوئی بیماری لاحق ہو، ان میں نزلے کے نمونیا میں تبدیل ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
:نز لہ و زکام اس کی تین اقسام ہیں
نمبر 1: اعصابی نزلہ ۔ اس میں پانی کی طرح پانی بہتا ہے۔
نمبر 2 : سردی لگتی ہے۔
نمبر3 : سر درد ہوتا ہے۔
:کیرہ ۔ دیسی طب ہربل طریقہ علاج
کیرہ دراصل دماغ کی بافتوں کی سوزش کو اتارنے کے لیئے ردعمل کے طور پہ پیدا ہونے والے رطوبت ہے جو طبیعت مدبرہ بدن خود پیدا کرتی ہے۔
اس وقت طبیعت ایسی غذاؤں کی طرف جود بخود مائل ہوتی ہے جو مولد رطوبات ہوتی ہیں۔ اور ان غذاوں کے استعمال سے بلغمی رطوبات مقام سوزش پہ ترشہ پا کر سوزش کا علاج کرتی ہیں۔
اس وقت اگر کیرے کا علاج یعنی سوزش کا خاتمہ نہ کیا جا ئے تو یہ بلغمی رطوبات دمہ شعبی کا سبب بن جاتی ہیں۔ کیو نکہ کیرہ گلے میں گرتا رہتا ہے۔
بالخصوص کھانا کھانے کے بعد اس رطوبت کے ترشہ پانے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ کبھی زرد کبھی سفید رنگ کی رطو بت گلے میں گرتی رہتی ہے۔
صبح اٹھنے پر حلق ریشے سے بھرا ہوتا ہے۔ جو ایک دو بار تھوکنے سے ہلکا ہوجاتا ہے۔ لیکن ایک قسم کی کراہت رہتی ہے۔
بعض اوقات یہ ریشہ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ سانس لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ بال وقت سے پہلے سفید ہوجاتے ہیں۔
نسیان ہوجاتا ہے۔
نظر کمزور ہوجاتی ہے۔
دانت کمزور ہو کر گرنے لگتے ہیں۔
سماعت کمزور ہونے لگتی ہے۔
الغرض صرف ایک کیرے کی وجہ سے بہت سی علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔
دماغ اور پٹھے سب کمزور ہوجاتے ہیں۔
جب اس مرض کو ایک عرصہ گزر جائے تو پورے بدن پہ اضمحلال طاری ہوجاتا ہے۔
جسم لاغر ہوجاتا ہے۔ چالیس سال کی عمر میں بڑھاپا آجاتا ہے۔
جب کسی کو کیرہ ہوجائے تو اس کے زمانہ تزائد میں چوبیس گھنٹے ریشہ حلق میں گرتا رہتا ہے۔ دن میں تو مریض یہ ریشہ تھوک دیتا ہے مگر رات سوتے میں جو بلغم و ریشہ گلے میں گرتا ہے تو سانس کی آمد و رفت کے ساتھ پھیپھڑوں میں جاتا رہتا ہے۔
صبح اٹھنے پر دو تین بڑے بڑے تھوک خارج کرنے پر کچھ سکون مل جاتا ہے۔ کبھی یہی مرض غذاء کے الٹ پھیر سے پھیپھڑوں میں ریشہ جم کر کھانسی پیدا کرتا ہے۔
اور صبح اٹھنے پر غوطہ دار کھانسی جان نکال کے رکھ دیتی ہے۔ اگر اس کھانسی کے ساتھ بلغم خارج ہوجائے تو سکون آجاتا ہے وگرنہ بڑی مشکل پیش آتی ہے اور سانس الٹنے تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔
یہ بلغم کبھی زرد ۔ کبھی زردی مائل سفید۔ کبھی سفیدی مائل سبز خارج ہوتی ہے۔ اگر زرد رنگ ہوتو بڑی مشکل سے تھوڑی بہت نکلتی ہے اور کھانسی مستقل ڈیرے ڈال لیتی ہے۔
باقی رنگوں میں کچھ تخفیف سے کھانسی ہوتی ہے۔
یہی علامات بڑھ کر دمہ شعبی کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.