Description
Potentially Serious Opium Side Effects
Opium, a nature-based substance, comes from the sap found inside opium poppy plants. Once dried and packaged, opium – in its natural form – can be smoked or taken orally. In its processed or purified form, opium can be used to make several other drugs, some of which include heroin, codeine and morphine as well as a range of prescription pain relief medication.
When ingested in large enough doses, opium produces feelings of mild euphoria, calm and sedation. According to Columbia Health, opium side effects result from the chemical processes that cause these seemingly pleasant sensations. The human brain contains actual opiate receptor sites that secrete endorphin chemicals when activated. Endorphin chemicals create pain-relieving effects as well as a calming effect on the emotions. Normally, stress and pain sensations activate these sites, which helps a person cope with everyday stressors and injuries.
Ongoing opium use causes receptor sites to secrete unusually large amounts of endorphins, which accounts for the “high” effects the drug causes. Long-term opium use damages cell receptor sites, which accounts for most if not all of the opium side effects a person experiences.
Over time, potentially serious opium side effects will develop. The 10 most serious opium side effects to watch out for include
1. Dependency
The damaging effects opium in the brain leaves receptor cells at the mercy of opium’s effects. When this happens, brain processes become dependent on the drug’s effects to function normally.
2. Rising Tolerance Levels
Within two weeks time, the brain’s cell receptors become less and less sensitive to the effects of opium. In effect, a person’s tolerance level for opium continues to increase for as long as he or she keeps taking the drug. When this happens, a person must take increasingly larger doses to achieve the same “high” and/or pain-relieving effects.
3. “Nodding Out”
Over time, opium side effects leave a person in a perpetual state of sedation. In this condition, he or she can easily “nod out” in the middle of a conversation or while performing everyday tasks.
4. Shallow Breathing
The sedating effects of opiumf slow all major body processes, including respiration. With ongoing use, a person starts to take shallow breaths on a continual basis, which ultimately depletes the body of needed oxygen supplies.
5. Overdose
Opium’s ability to sedate or slow down brain processes poses an ongoing risk for opium overdose. Too much of the drug can shut down respiratory functions and ultimately result in death.
6. Impaired Cognitive Processes
Over time, opium causes widespread brain chemical imbalances to develop. When this happens, a person has difficulty thinking clearly. Impaired cognitive processing affects a person’s decision-making and ability to reason and/or use sound judgment.
7. Weakened Immune System Function
As brain and body functions deteriorate from ongoing opium use, immune system functions start to weaken. This opium side effect leaves a person vulnerable to colds, flu and viral infections.
8. Drug Cravings
Drug craving effects result from increasing tolerance levels for the opium. The longer a person uses the stronger drug craving effects become.
9. Anxiety
Chemical imbalances in the brain directly affect a person’s overall emotional state. Opium’s ability to disrupt brain chemical processes can easily give rise to opium side effects that take the form of anxiety symptoms.
10. Addiction
Increased tolerance levels, ongoing drug cravings and withdrawal symptoms all contribute to the addictive potential inherent in long-term opium use. Anyone experiencing opium side effects on a regular basis may want to take this as a warning sign of opium addiction.
http://opium.com
Opium – افیون – فیم – افیم
ماہیت ۔ جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑجاتی میں اور ڈوڈہ پختہ ہوجاتا ہے۔تو اس پھل یعنی ڈوڈہ کو شگاف دینے سے سفید رنگ کا دودھ جو خشک ہوکر سیاہ ہوجاتا ہے۔یا خشک شدہ پھلوں پرجم ہوا مواد کھرچ کر علیحدہ کر لیتے ہیں ۔ یہی افیون کہلاتی ہے۔
پوداپو ست ایک برس کا لگ بھگ تین چار فٹ اونچا اور تنا سبز ملائم ،چکنا چمکدار اور پتے چوڑے ملائم اور کنارے دار ہوتے ہیں۔پھول سفید یا نیلے یا جامنی رنگکے صورت پھول کے درمیان حصے سے نکلتے ہیں اور بڑھتے بڑھتے دو تین انچ قطر کے ہو جاتے ہیں۔شروع میں سبز اور بعد میں زرد ان کے اوپر کالے کالے دھبےہوجاتے ہیں۔نیلے پھول والے ڈوڈوے قدرے چھوٹے لیکن ان میں افیون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
مقام پیدائش ۔ پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں راجستھان ، پنجاب،اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، مالوہ اور آسام میں عموماً پیدا ہوتی ہے۔ برما، نیپال فارس ، مصر میں بھی پیدا ہوتیہوتی ہے۔
نوٹ ۔ اس کے پودے کیلئے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اور حکومت کی نگرانی میں دیکھ بھال اور اکٹھا کی جاتی ہے۔ لیکن بعض کوٹھیوں میں اس کے پودے پھولوں کی خوبصورتی کےلئے لگائے جاتے ہیں ۔ پھل کے چھلکے کو پوست ڈوڈا ، تخم کو خشخاش اوررس کو افیون کہاجاتاہے ۔ یہ تمام اجزاء بطور دواءاستعمال ہوتی ہے۔
رنگ ۔ سیاہی مائل بھوری ۔
ذائقہ ۔ تلخ اور منشی ۔
مزاج ۔ سردو خشک بدرجہ چہارم ۔
افعال ۔ منوم ، مسکن اوجاع ، قابض ، آمعاءشدید ، ممسک ، حابس الدم ، دافع بخارموسمی ، مخدر، مانع نزول ، منوم کرم شکم ۔
استعمال ۔ مخدرومسکن ہونے کی وجہ سے دردسر ، درداعصاب ، ذات الجنب ، دردکمروجع المفاصل ، درد دندان ، درد گوش وچشم ، عرق النساء اور تمام اعضا کے اوجاع کو تسکین دینے کےلئے مستعمل ہے۔ منوم ہونے کی وجہ سے سرسام ، مالیخولیا ، جنون ، سہروغیرہ اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے مریض کو نیند آجاتی ہے ۔ معدہ کے منہو آمعاء پر اثرانداز ہوکر رطوبت میں کمی ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے حلق ، زبان خشک ہوجاتے ہیں یعنی اندرونی استعمال سے حس حرکت رطوبت کی تراوشمیں کمی آجاتی ہے۔ بھوک کم ہوجاتی ہے۔ معدہ میں درد کو تسکین دیتی ہے اورقے بند ہوجاتی ہے ۔ اور اگر افیون زیادہ مقدار میں دی جائے تو قےآور ادویہ مثلاًرائی وغیرہ سے بھی قے نہیں ہوتی ۔ آمعاء پرا ثر انداز ہوکر ان کی حرکت دودیہ کو موقوف کرکے سخت قبض کر دیتی ہے اور درد کو دور کرتی ہے۔ جگر پراثر اندازہوکر اس کے فعل کو سست کر دیتی ہے جس کی وجہ سے صفراوی تراوش بند ہوکر پاخانہ مٹیالہ اور پھیکا ہوجاتا ہے۔ یرقان ہوجانے کے علاوہ پیشاب میں شکریوریا اور کاربولک ایسڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ بچوں کو پہلے زمانے میں ماں افیون بہت کم مقدار میں دے دیتی تھی ۔ اب تو یہ مشکل سے ملتی ہے۔اس لیے زیادہ استعمال نہیں ہوتی ۔ پھر بھی بچے کو افیون بہت جلد متاثر کرتی لہٰذا احتیاط ضروری ہے۔
علامات زہر افیون ۔
بے حسی آنکھوں کی پتلیاں سکڑی ہوئیں ۔ جلد ٹھنڈی اور چپچچی ،چہرہ اور اب نیلگوں ، نبض کمزور اور سست وبے قاعدہ ،سانس خراٹے دار اور مالآخردم یعنیسانس آہستہ ہوکر بند ہوجاتا ہے۔
مسموم کا علاج ۔
سٹامک ٹیوب کے ذریعے یاقے کروائیں اور پوٹاشیم پرمیگانیٹ کوپانی میں حل کرکے دیں۔مسموم کو سونے نہ دیں ۔ اس کی چٹکیاں لے کے جگا تے رہے۔ سرسینہ پیٹ وغیرہ پر سرد پانی کے چھٹے دیتے رہیں۔امونیا سنگھا ئیں ، ایٹروپین کی جلدی پچکاری کریں ۔یہ بات یاد رکھیں کہ پوٹاشیم پرمیگانیٹ اس وقت ہیمفید ہے۔جب افیون یا مارفین معدہ میں موجود ہو بعد میں اس کا اثرنہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں جند ہید ستر یا ہینگ یا زعفران پانی میں حل کرکے پلائیں ۔ تو اس کا اثر زائل ہوجائے گا ۔
کیمیاوی صفات ۔ مارفین پانچ سے بارہ فیصد ، تقریباً کوڈین تین سے چار فیصد ، تھے بے ٹین تین فیصد ، پے پے ورین اعشاریہ پانچ سے ایک فیصد تارسی این اعشاریہ دوایک فیصد تک، سپوڈ مارفین، کوڈے مین ، کراپ ، ٹوپین ، لاڈے نوسین ، گونوس کوپیسن ، پروٹوپین ، میکونی، ڈین ، لین تھو پینسن ہائیڈروکوٹارنین ، راہی اے ڈبن زین تھے لین ۔ الکلائیڈ ثانویہ ۔ پیومارفین ، آکسڈائی مارفین ، ایپو کوڈائین ، ڈس آکسی کوڈین ، تھے بے نین ، روغن ، کیلشیم میگنیشیم ، کے نمک اور خوشبو دار اجزاء وغیرہ وغیرہ ۔
افیون کی تاریخ ۔
چین ہندوستان و پاکستان میں یہ دواءعرب مسلمانوں کے ذریعہ پہنچی کیونکہ تاریخ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ چودہویں صدی عیسوی سے افیون کا استعمال جاری ہے ۔ مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کو افیون کی تجارت میں باقاعدگی پیدا کرنے کیلئے قوانین نافذ کرنے پڑے ۔
افیون کا اخراج ۔
پیشاب میں قدرے رکاوٹ اور مارفین ملتی ہے۔یعنی بہت کم ہضم ہوتی ہے اور پیشاب کے زریعے آکسی ڈائی میں تبدیل ہوکر خارج ہوجاتی ہے۔
فوائد خاص ۔ منوم ، مسکن ، حابس ۔
مضر۔ٖ ضعف باہ اور قوائے ظاہری میں باطنی میں خلل ۔
مصلح ۔ جندبید ستر،زعفران،اوردودھ گھی وغیرہ ۔
بدل ۔ اجوائن خراسانی ۔
مقدارخوراک ۔ دوچاول سے ایک رتی تک ۔
خالص افیون ۔
آگ لگانے سے جلتی ہے۔ اور پانی میں خوب گھلتی ہے ۔ خون میں ایلویا رسوت بھی ملا دیتے ہیں ۔ قوت اس کی پچاس سال تک رہتی ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.