Description
The gum resin is antiseptic, analgesic, carcinogenic, stimulant, antispasmodic, antirheumatic, diaphoretic, emollient and rubefacient. It is used in medicine internally for its calming influence in hysteria, nervousness and neuralgia, and for serious diarrhoea and for clearing mucous from the upper respiratory tract. It stimulates CNS-function and is an effective counter to barbiturate or morphine respiratory depression.
Camphor is most commonly used externally mixed with oil as a counterirritant in rheumatism, sprains, arthritis, gout, neuralgia and back pain. It may also be applied to such skin problems as cold sores and chilblains and as a chest rub for bronchitis and other chest infections. It is often used in steam vapourisors to help control coughs by producing a local anesthetic action to the throat and to loosen congestion due to colds. When a cream or ointment containing camphor is rubbed onto the chest, throat, or back, body heat helps release camphor vapours that, when inhaled, help loosen mucus and relieve airway congestion.
Recommended Dosage
30 mg to 300 mg crystal powder.
Contraindication
Camphor in large doses is toxic (2 g). The lethal dosage for children is approximately 1 g and for adults 20 g. Toxicity symptoms are headache, nausea, excitement, confusion and delirium; ultimately there is loss of consiousness. The ingestion of solid camphor by children is a common cause of camphor poisoning. Undiluted essential oil in their purest state is extremely potent, and should be blended with a carrier oil or other medium prior to use directly on the skin, as the essential oil may cause irritation. Camphor preparations should not be used in the facial regions of infants and small children, especially in the nasal area.
کافور، مشک کافور
ماہیت ۔
اس کے درخت کئی قسم کے ہوتے ہیں ۔لیکن ان درختوں میں یہ چیز خاص ہے۔کہ ان کے باہر جڑ مثلاًپتے چھال اور لکڑی وغیرہ سے کافور کی خوشبو آتی ہے۔اس کادرخت شیشم کے درخت کے مشابہ ہوتے ہیں کافو ر کا درخت قد آور یعنی 35یا 36میٹر تک بلند ہوتاہے۔چھال شیشم کی طرح اوپر سے نیچے تک درازیں سی معلوم ہوتی ہے۔پتے شیشم کے پتوں کے ہم شکل قدرے بڑے ہوتے ہیں ان پتوں کو مسلنے پر کافور جیسی بوآتی ہے۔
مشک کافور۔
کافور کی چھوٹی مربع ٹکیاں یا بے قاعدہ ڈالیاں ہوتی ہیں جن کی رنگت سفید شفاف اور بو تیز ہوتی ہے۔ان کا ذائقہ کسی قدر تلخ و تیز ہوتاہے۔جس سے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔کافور ہوا میں رکھنے سے بہت جلد اڑجاتاہے۔
مصنوعی کافور روغن تارپین اور نمک سے بنایاجاتاہے۔ معمولی حرارت پر اڑجاتاہے اگر جلایاجائے تو تمام جل جاتاہے۔میرے خیال میں مشک کوفور مصنوعی طور پر ہی تیارکیا جاتاہے۔
مقام پیدائش ۔ جاپان ،چین او خاص جگہوں پر ہندوستان میں پیدا ہوتاہے۔
مزاج ۔ سرد خشک۔۔درجہ سوم ۔
افعال (بیرونی ) دافع تعفن ‘مالش کرنے سے ابتدا محرک اور محمر بعد میں مبرد مخدر مسکن الم ۔
افعال(اندرونی) مفرح مقوی قلب۔دافع بخار ،قابض معرق دافع تشنج اعصاب مقوی معدہ و کاسرریاح تریاق ہیضہ ۔
استعمال بیرونی ۔
کافور کو مختلف روغنوں میں حل کرکے درد کمر وجع المفاصل ذات الجنب اور ذات الریہ وغیرہ میں مالش کرتےہیں ۔یہ بات یاد رکھیں کہ بام وغیرہ میں کافور عام استعمال ہوتاہے۔اور بعض امراض جلدیہ میں ان کی حدت اور سوزش کو تسکین دینے کے لئے مناسب ادویہ کے ہمراہ لگاتے ہیں درد دندان کو دورکرنے کیلئے ماؤف دانت پر رکھ کر دبالیتے ہیں جس سے دانت کے درد کو فائدہ ہوتاہے۔قلاع الفم میں بحر الفم کو زائل کرنے کیلئے پانی کے ہمراہ یاکسی مناسب دواء میں ملاکرکھلاتے ہیں ۔نکسیر کو بندکرنے کیلئے بھی آب کشنیز سبز میں حل کرکے ناک میں قطور کرتے ہیں ۔درد گوش کو تسکین دینے کیلئے آب کشنیز سبز میں حل کرکے کان میں ٹپکاتے ہیں ۔آنکھ کی سوزش کو دور کرنے اور آنکھ کو مرض چیچک سے محفوظ رکھنے کیلئے سرمہ کے ہمراہ آب مزکورہ میں حل کرکے قطور کرتے ہیں ۔ہندولوگ مندروں میں صندل یا سندور کے ساتھ رگڑ کر ماتھے پر لگاتے ہیں ۔
گندہ دہنی کو دورکرنے کیلئے چاک کا سنون کوفوری اکثر استعمال کرتے ہیں مرہم سفیدہ من کافور ملاکر اعضائے تناسل کی سوزشی پھنسیوں پرلگانے سے خارش میں تحفیف ہوجاتی ہے۔
استعمال اندرونی ۔
مقوی معدہ ہونے کی وجہ سے نفع شکم ہیضہ صفراوی و دموی اسہال میں کھلاتے ہیں ۔حابس اور مبرد ہونے کی وجہ سے تپ دق پرانی کھانسی اور دموی بخاروں میں کھلاتے ہیں مفرح اور مبرد ہونے کی وجہ سے مقوی قلب ہے۔مبرد ہونے کی وجہ سے شہوت کی زیادتی کو روکنے کیلئے کھلاتے ہیں ۔پیاس و سوزش جگر کو تسکین دیتاہے۔دستوں کو روکتاہے۔مخدر ہونے کی وجہ سے نیند آور ہے۔ایک رتی کافور افیون گولی بناکر سوتے وقت کھلانے سے احتلام نہیں ہوتاہے۔اس طرح کافور اجوائن خراسانی ملاکردینے سے ذکاوت حس اور جریان ختم ہوجاتاہے۔
فوائد خاص ۔ مفرح تپ دق
مضر۔ باہ سرد مزاج ۔ اور مولد سنگ گردہ
مصلح ۔ کستوری عنبر گلقند جند بید ستر روغن سوسن رائی
بدل ۔ طباشیر و صندل۔
ارشاد باری تعالیٰ اور کافور۔۔
نیکی کرنے والے برگزیدہ بندوں کےلیے مشروبات ایسے گلاسوں میں پیش کئے جائیں گے جن میں کافور کی مہک ہوگی ۔کافور ایک ایشا چشمہ ہے کہ اس سے صرف وہی لوگ پینگے جو اللہ کے خاص بندے ہوں گے ۔
احادیث ۔میں کافور کاذکر صرف میت کے غسل اور کفن دینے کے سلسہ میں آتاہے۔
سمی اثرات یا زہریلی علامات کافور کی۔
اگرچہ کافور سے سمیت شاذونادر ہی ہوتی ہیے۔تاہم اس کو زیادہ مقدارمیں کھالینے سے سرچکراتا ہے۔ہذیان ہوجاتاہے۔جلد ٹھنڈی اورچچی ہوتی ہے۔آخر کار غفلت کی حالت میں موت واقع ہوجاتی ہے۔ایسی حالت میں رائی کا سفوف دے کرقے کرائیں اور بہت سا پانی پلائیں یا کوئی نمکین جلاب دیں ۔جسم کو گرم کرنے کیلئے پانی کی بوتلیں رانوں اور بغلوں میں رکھیں ۔اور مریض کو گرم کمبل اوڑھائیں
مقدارخوراک ۔ ایک سے تین رتی تک ۔
Reviews
There are no reviews yet.