الشفاء جوائنٹ فلیکس کیپسول۔

الشفاء جوائنٹ فلیکس کیپسول۔

Al Shifa, Joint Flex Capsules.

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کا استعمال گنٹھیا جوڑوں کا درد اورجوڑوں کی سوزش اور جسمانی دردوں کے لیے انتہائی موثر دواء ۔  جوڑوں کی دردوں کی تڑپ سے آزاد زندگی۔

 33,000

Additional information

Description

الشفاء جوائنٹ فلیکس کیپسول۔

Al Shifa, Joint Flex Capsules.

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سے جوڑوں کے درد اور ورم میں آرام او دردوں کی تڑپ سے آزاد زندگی گذارنےکے لیے مفید دوءا۔

فوائد : الشفا نیچرل ہربل دواخانہ، کی دواء جوائنٹ فلیکس کیپسول، استعمال کرنے سے (وجع مفاصل  گٹھیا) کے مرض سے آرام مل جاتا ہے اس کے استعمال سے مریض ایک آرام دہ زندگی گذار سکتاہے غیرمعیاری ادویات سے بیزارمریضوں کیلئے یہ بہترین دواء مایوس العلاج مریضوں کیلئے شفاء کا باعث۔

جوڑوں کی ایک انتہائی پیچیدہ بیماری کے لیے مفید دواء۔

دواء پیکنگ ایک ماہ۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔

مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح، ایک کیپسول دوپہر، ایک کیپسول رات کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی یا دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔

حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

نوٹ : (ریموٹائیڈآرتھرائٹس کو اُردو زبان میں گھٹیا وجع مفاصل کہاجاتاہے۔ فارسی اور کشمیری زبان میں اس بیماری کو ریح ہار کا نام دیا گیاہے۔

ریح ہارکو ڈاکٹری اصطلاح میں ریموٹائیڈ آرتھرائیٹس کہا جاتاہے۔ یہ کرہ ارض پر بسنے والے انسانوں میں جوڑوں کی سب سے زیادہ اورعام بیماری ہے۔ تقریباً ہر سو افراد میں سے ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہوتاہے۔

آرتھرائٹس کے لغوی معنی ہیں متورم یا کمزور جوڑ۔

آرتھرویونانی لفظ ہے جس کے معنی ہیں جوڑ اورآئٹس یعنی ورم، بطور کُلی آرتھرائٹس کی ایک سو بیس قسمیں ہیں مگر ریح ہارجوڑوں کی سب سے زیادہ عام اور پیچیدہ بیماری ہے۔

یہ بیماری کسی بھی فرد کو بلالحاظ رنگ ونسل، مذہب وعقیدہ اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے مگر پچیس اورپچاس برس کی عمر کے اشخاص کو زیادہ تر اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔

عورتوں میں مردوں کے مقابلےاس بیماری کی شرح تین گنا زیادہ ہے اور یہ بیماری دوسو برس قبل طبی دنیا میں دریافت ہوچکی ہے۔ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جوڑوں کی یہ بیماری آغاز سے لیکر دو تین برسوں تک مریض کے جوڑوں کو خاصا نقصان پہنچاتی ہے

اسلئے لازمی ہے کہ جوائنٹ فلیکس کیپسول، کواستعمال کی جائے تاکہ مریض کو بروقت مناسب وموزوں علاج بہم پہنچا یاجاسکے جوڑوں کو ناکارہ ہونے سے بچایا جاسکے۔

دنیا کے سبھی سائنس دان، محقق او رڈاکٹرابھی تک اس تحقیق میں مصروف ہیں کہ اس بیماری کی اصل وجہ کیاہے ابھی تک صرف یہ پتہ چلا ہے کہ یہ ایک خود محفوظ بیماری ہے

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے جسم کا نظام مدافعت (جو جسم کو مختلف اقسام کی گندگی، بدبو، تعفّن، سے بچانے کا کام کرتاہے) کچھ کیمیائی مادے پیدا کرتاہے جو جوڑوں کی اندرونی تہوں پر حملہ آور ہوکر ان میں ورم اور درد پیدا کرتے ہیں

دوسرا تازہ ترین مفروضہ یہ ہے کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے والے افراد کے اجسام میں ایک الگ اور خاص قسم کا نظام مدافعت ہوتاہے اور وہ کسی خاص ردعمل اور دباﺅ کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں باور کیا جاتاہے

کہ یہ مرض موروثی ہے لیکن یہ بات بھی ابھی پوری طرح ثابت نہیں ہوسکی ہے۔ یہ بیماری وراثت میں نہیں ملتی ہے لیکن جن خاندانوں میں یہ بیماری پائی جاتی ہے ان کی آئندہ نسل کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں

جب نظام مدافعت کسی وجہ سے دباﺅ میں آکرمجبورہوجاتاہے تو وہ خاص قسم کے لمحیات (انٹی باڈیز) جن کو (ریموٹا ئیڈ فیکٹر) کہا جاتاہے، پیدا کرکے جوڑوں کے اندرونی حصوں کو نقصان پہنچاتاہے، اسی لئے خون کے ٹیسٹ میں (آرفیکٹر) مثبت ہوتاہے اوریہ جوڑوں کی اس بیماری کا ایک اہم ٹیسٹ ہے۔

: علامات

: اس بیماری کے خاص علائم درج ذیل ہیں

نمبر 1: جوڑوں میں درد، احساس خستگی، تھکاوٹ، شدید کمزوری، چڑچڑا پن اورجوڑوں کے حرکات میں دشواری، جوڑوں میں درد اور ورم خاص کر ہاتھوں اور پیروں کے جوڑوں میں۔

نمبر 2 : جوڑوں میں، سختی، خاص کر صبح کے وقت۔

نمبر 3 : جوڑوں میں ورم خاص کر ہاتھوں پیروں کے جوڑوں اورگھٹنوں میں۔

نمبر 4 :  لگاتاراحساسِ کمزوری اورکچھ نہ کرنے کی سکت۔

نمبر 5 : جوڑوں کے ارد گرد عضلات اوردیگرخلیوں کی سوزش کی وجہ سے کام کرنے میں دشواری۔

نمبر6 : رات کو نیند نہ آنا۔ جوڑوں میں درد کی وجہ سے مریض کی نیند روٹھ جاتی ہے ۔

نمبر 7 : بعض مریضوں کے جسم میں جلد کی تہہ کے نیچے چھوٹی چھوٹی گٹھلیاں سی ظاہر ہوتی ہیں جنہیں (ریموٹا ئیڈ نوڈول) کہا جاتاہےاگر کہنیوں کی ہڈیوں کے آس پاس ظاہر ہوتی ہیں تو یہ کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر یہ آنکھوں یا پھیپھڑوں میں نمودار ہوتی ہیں تو مریض کے لئے کسی حد تک ضرر رساں ہوسکتی ہیں۔

 : کیا گھٹیا وجع مفاصل قابل علاج ہے

Joint Flex Capsules جوائنٹ فلیکس کیپسول ۔ 
دورحاضر کے علاج سے مریض کودرد اور ورم سے نجات دلانے کے علاوہ جوڑوں کو ناکارہ ہونے سے بچاتا ہے چونکہ اس بیماری میں مبتلا مریض کے جوڑوں کو ابتدائی دو برسوں میں زبردست نقصان پہنچتاہے۔

ابتدائی مرحلے میں تشخیص اورعلاج ومعالجہ بے حد ضروری ہے اگر صحیح ڈھنگ سےعلاج نہ کیا گیا تومریض کے جوڑ ہمیشہ کے لئے ناقص یا ناکارہ ہو کر رہ جاتے ہیں

اوراگربیماری اندرونی اعضاء کو متاثرکرتی ہے تو یہ مریض کو موت سے بھی ہمکنار کروا سکتی ہے ۔ اب جب کہ یہ بات عیاں ہے کہ اس بیماری کا جوائنٹ فلیکس حتمی علاج ہے

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سےمریض ایک آرام دہ زندگی گذار سکتاہے۔ بعض مریضوں کےعلائم ادویات کے بغیر بھی ناپید ہو جاتے ہیں اور پھر کچھ وقفے کے بعد کسی خاص موسم میں کسی خاص وجہ سے دوبارہ ظہور پذیر ہوتے ہیں

بیماری کا حملہ دس ماہ کے بعد ہوتاہے۔ اس دوران مریض بیماری کے علائم سے بے خبر رہتاہے۔ اور وہ سوچتا ہے کہ اسکی بیماری نے اسکا پیچھا چھوڑ دیا مگر کچھ ماہ کے بعد وہ دوبارہ بیماری کے چنگل میں پھنس جاتاہے۔ جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سے ایسا ہرگزنہی ہوتا۔

الشفاء جوائنٹ فلیکس کیپسول، ایک مکمل علاج ہے۔

اس بیماری میں مبتلا مریض (خاص کرعورتیں) اپنے ہاتھوں میں وزنی تھیلے (جن میں ڈاکٹروں کے نسخے، لیبارٹری کی رپورٹیں اور ایکسرے، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی رپورٹیں بھی ہوتی ہیں) لئے ایک کلینک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے پھرتے رہتے ہیں اور ہر ایک دو ماہ بعد معالج بدلتے رہتے ہیں

جہاں بھی سنا کہ فلاں جگہ اس بیماری کا علاج ہوتاہے وہاں حاضری دینا اپنا اوّلین فرض سمجھتے یا سمجھتی ہیں (آخر صحت کا سوال ہے اور انسان مجبور ہے) نہ صرف ڈاکٹروں کے مطّبوں میں بلاناغہ حاضری دی جاتی ہے بلکہ نقلی پیروں، فقیروں، نیم حکیموں کی تجویز کردہ ہر ممکن دوائیاں جڑی بوٹیاں وغیرہ بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بے شمارنقلی پیر صاحبان اس بیماری کا علاج میٹھے اورمٹی کے دانوں سے کرتے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ مریض کے جوڑوں کے درد اور ورم میں خاصا فرق پڑتاہے

اورمریض پیر صاحب کے معجزہ کے قائل ہوجاتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ مریض میٹھے اورمٹی میں ملائے گئے (سٹیرائیڈ) دوائی سے بے خبر ہوتاہے جی ہاں ہمارے نقلی پیرفقیراور رنگ بازایسے مریضوں کو مختلف چیزوں میں دوائیاں ملا کر کھلاتے ہیں

اور اپنی مہارت اور تجربے کاسکہ بٹھاتے ہیں۔ اگرمریض کو تشخیص کے وقت ہی معالج اس مرض کے بارے میں مفصل اور مکمل جانکاری دے دے تو وہ مریض پر احسان کرتاہے

وہ اس کا قیمتی وقت اور اسکا خون پسینہ بہاکر کمایا ہوا پیسہ برباد ہونےسے بچا سکتاہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہرمریض مستند معالج سے اپنا علاج کروا ئے۔

: تشخیص

نمبر1: مریض اپنا مرض مکمل طورمعالج کے سامنے بیان کرے اور اسے نہ صرف اپنی جسمانی حالت سے بلکہ ذاتی، نجی، سماجی، اقتصادی حالات سے بھی باخبر کرے اورکوئی بھی بات اُس سے پوشیدہ نہ رکھے۔

نمبر2 : معالج مریض کا تفصیلی معائنہ کرے نہ صرف جوڑوں کا بلکہ جسم کے ہرحصّے کا بغور معائنہ کرے۔

خون کے ٹیسٹ جن میں خون کی مکمل جانچ لازمی ہے۔کے علاوہ (سی بی سی) اور (ای ایس آر) (آرفیکٹر) متاثرشدہ جوڑوں کا ایکسرے کروانا لازمی ہے۔

یاد رہے کہ صرف (آرفیکٹر) مثبت ہونے سے اس بیماری کا تشخیص نہیں دیا جاسکت، کیونکہ کچھ اور بیماریاں بھی ہیں جن میں مبتلا اشخاص کا یہ (ٹیسٹ) مثبت ہوتا ہے اسلئے معالج کا فرض ہے کہ ان بیماریوں کی طرف بھی خصوصی توجہ دے

جب بیماری کی تشخیص ہو تو مریض کا یہ پیدائشی حق ہے کہ وہ اپنے معالج سے اپنی بیماری اورعلاج کے متعلق پوری پوری معلومات حاصل کرے اور مریض جوائنٹ فلیکس کیپسول، کا استعمال کرکے اس بیماری پر قابو پاسکتا ہے۔

: علاج

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سے مریض کے جوڑوں کے درد اور ورم میں افاقہ ہوتاہے اور وہ درد کی تڑپ سے آزاد زندگی گذارنے کا اہل ہوجاتاہے۔

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کا انتخاب ایسے مریضوں کی جسمانی اورذہنی حالت کو مدنظر رکھ کر کیا گیاہے ۔

دوسری قسم کی ادویات وہ ہیں جن سے بیماری کا رُخ موڑا جاسکتاہے یعنی مرض کی شدت کوحتی الامکان کم کیا جاتاہے، ایسی دوائیاں صرف وقتی عارضی ہوتی ہیں ایسی دوائیوں سے معدہ جگردل کوشدید نقصان پہنچتا ہے۔

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال کرنےسے کسی قسم کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہوتا۔

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کا بلاناغہ استعمال اورمعالج کے ساتھ مشورہ کرنے کے علاوہ مریض ہلکی پھلکی ورزش کرنے کو اپنا معمول بنائے۔

اگرجوڑوں میں کوئی خاص خرابی شروع نہیں ہوئی ہو تو وہ روزانہ پیدل چلنے کو اپنا معمول بنائے یا کوئی اورایسی ورزش باقاعدگی سے کرتا رہے جس سے اسکے متاثرہ جوڑوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

:پرہیز

مریض ایک بہترین مناسب وموزون غذا کھائے، مریض اپنی غذا میں تازہ سبزیوں اور میوہ جات کی وافر مقدا استعمال کرے، سالم اناج اور ریشہ والی غذائیں، گوشت، پنیر، انڈے ،خشک میوہجات اپنی غذا میں شامل کرے، چربی، نمک اور چینی کا استعمال کم کرے

سگریٹ نوشی، شراب نوشی سے مکمل پرہیز لازمی ہے، جن اشیاءمیں کیلشیم زیادہ ہو انہیں اپنی غذا میں شامل کرے ، اپنا وزن اعتدال میں رکھے، ہر مریض کوشش کرے کہ ایک صاف ستھرا پاکیزہ منظم ومرتب طرزِ زندگی گذارے

اپنے ذہن کو سکون بخشنے کے لئے روزانہ عبادت کرے کیونکہ ایسے مریض ہر وقت ذہنی دباﺅ، تناﺅ اورکچھاﺅ کے شکار ہوتے ہیں جس سے مرض کی شدت بڑھنے کا احتمال ہوتاہے۔

یہ بات درست ہے کہ ریح ہار(وجع مفاصل، گٹھیا) کیلئے الشفاء نیچرل ہربل دواخانہ، نے سالہا سال کی ریسرچ، تجربات و مشاہدات کے بعد اللہ کے فضل سے، جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے نام سے ایک ایسی دواء تیار کی ہے، جس کے بارے میں مختصراً اگر یہ کہا جائے ایسی دواء اور کسی کے پاس نہیں ہے توغلط نہ ہو گا دواء کی بنیاد اجزاء ہو تے ہیں اگر یہ درست استعمال کیے جائیں تو مریض کو لازمی فائدہ پُہنچتا ہے۔

اس دواء میں قیمتی جڑی بوٹیاں، استعمال کی گئی ہیں جو گھٹیا وجع مفاصل، جوڑوں کے درد کو جڑ سے ختم کردیتی ہیں الشفا نیچرل ہربل دواخانہ، کی جوائنٹ فلیکس استعمال کرنےسے (وجع مفاصل، گٹھیا) بیماری جڑ ہی سے ختم ہوجاتی ہے اس کے استعمال سے مریض ایک آرام دہ زندگی گذار سکتاہے۔

 Joint Flex Capsules جوائنٹ فلیکس کیپسول ۔
نوٹ : شوگر ہیپا ٹائٹس، بلڈپریشر، دل، السر معدہ ،کےمریض بلاخوف وخطر استعمال کر سکتے ہیں۔

: گٹھیا جوڑوں کا درد علامات اور علاج

گٹھیا جوڑوں کا درد (ریمیٹائڈ آرتھرائٹس) ایک سوزش پیدا کرنے والی بیماری ہے جو درد، سوجن، اکڑا اور جوڑوں کی کارکردگی متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے

اس کی کئی خاص علامات ہیں جو کہ اسے دوسری اقسام کے (آرتھرائٹس) (جوڑوں کے درد) کو نمایاں کرتی ہیں،
مثال کے طور پرگٹھیا ترتیب وار حملہ کرتی ہے یعنی اگر ایک گھٹنا یا ہاتھ اس سے متاثر ہوا ہے تو دوسرا گھٹنا یا ہاتھ اسی طرح متاثر ہوگا یہ بیماری عام طورپرکلائی کے جوڑوں اورہاتھ کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو متاثر کرتی ہے، یہ جوڑوں کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس بیماری کے شکار لوگوں کو تھکن محسوس ہوتی ہے

کبھی کبھی بخار ہو جاتا ہے یا مجموعی طور پرصحتمند نہ ہونے کا احساس حاوی رہتا ہے، گنٹھیا لوگوں پر مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے، کچھ لوگوں میں کچھ ماہ کے اندر ایک سال میں یا دو سال تک رہ کر بغیر کسی قابل ذکر نقصان کے ختم ہو جاتی ہے

کچھ لوگوں میں اس بیماری کی ہلکی اور کم شدید علامات ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بدتر ہو جاتی ہیں اور کچھ عرصہ میں یہ وقت کے ساتھ ساتھ بہتر محسوس ہونے لگتی ہیں

جبکہ کچھ لوگوں میں اس کی شدید ترین شکل دیکھنے میں آئی ہے جو بیشتر وقت متحرک ہوتی ہے اور زندگی میں کئی سال تک برقرار رہتی ہے اور جوڑوں کے سخت نقصان اور معذوری کا باعث بنتی ہے۔

 : گنٹھیا کی علامات

نمبر 1: ڈھیلے، گرم اور سوجے ہوئے جوڑ۔

نمبر2 : متاثرہ جوڑوں پر ترتیب وار اثر۔

نمبر 3  : جوڑوں کی سوزش جو اکثر متاثر کرتی ہے کلائی اورہاتھوں کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو بشمول گردن، کندھوں، کہنیوں، کولہوں، گھٹنوں، ٹخنوں اور پاؤں کو۔

نمبر 4 : تھکن، وقتاً فوقتاً بخار ہونا اور ہر وقت بیماری کا عام احساس۔

نمبر 5 : صبح اٹھنے کے بعد تقریباً آدھے گھنٹے تک شدید اکڑا اور درد۔

نمبر 6 : علامات کئی سال تک برقرار رہیں۔

نمبر7 : لوگوں میں بیماری کے ساتھ ساتھ علامات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔

نمبر 8 : اگرچہ گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) لوگوں کی زندگی اور کارکردگی پر بہت زیادہ اثرانداز ہو سکتی ہے مگر ان کیلئے علاج کی جدید حکمت عملی جس میں درد کم کرنے والی دوائیں شامل ہوں

ایسی دوائیں جن سے جوڑوں کی کم ٹوٹ پھوٹ، ان کے آرام اور ورزش میں توازن اور مریضوں کی تربیت کے پروگرام اس بیماری سے متاثر لوگوں میں نئے سرے بہتر زندگی کا احساس پیدا کر سکتے ہیں

اور وہ لوگ متحرک اور فعال زندگی بسر کر سکتے ہیں موجودہ سالوں میں جہاں (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) پر ریسرچ نے نیا رخ اختیار کیا ہے اس کے ساتھ ہی محققین نے اس بیماری کے علاج کے نئے اور بہتر طریقے بھی دریافت کئے ہیں

اس کے معاشی اور معاشرتی اثرات خواہ وہ کسی قسم کے آرتھرائٹس (آرتھرائٹس) (جوڑوں کے درد) یا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی وجہ سے ہوں نہ صرف افراد بلکہ قوم پر مرتب ہوتے ہیں۔

معاشی نقطہ نگاہ سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کےعلاج اور سرجری سے لاکھوں ڈالر سالانہ کا نقصان ہوتا ہے روزانہ جوڑوں کا درد اس بیماری کی بڑی علامت ہے اکثر لوگ اس وجہ سے ڈپریشن، بے چینی اور بے بسی محسوس کرتے ہیں کچھ لوگوں کی روزمرہ سرگرمیاں گنٹھیا کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں۔ خاندانی ذمہ داریوں اور خوشیوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں

تاہم آرتھرائٹس کے خود تنظیمی پروگرام موجود ہیں جو لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ درد پر قابو پانے اور بیماری کے دوسرے اثرات سے نبردآزما ہونے میں اور ان کی آزادانہ زندگی گزارنے میں رہنمائی کرتے ہیں۔

 : گنٹھیا کا درد کیسے بڑھتا اور پھیلتا ہے

جوڑ وہ مقام ہے جہاں دو ہڈیاں ملتی ہیں۔ ہڈیوں کے سروں پر کرکری ہڈی (کارٹلیج) ہوتی ہے جو دو ہڈیوں کی حرکت کو آسان بناتی ہے، جوڑ ایک کیپسول سے گھرا ہوتا ہے جو اس کی حفاظت کرتا اور اس کو سہارا دیتا ہے جوڑ کا کیپسول ایک بافت سے جڑا ہوتا ہے جس کو (سائنووئیم) کہتے ہیں جو کہ سائنوویل رطوبت (سائنووئل فلیوڈ) پیدا کرتی ہے (سائنووئل فلیوڈ) یہ ایک شفاف مادہ ہوتا ہے جو (کارٹلیج ، کرکری ہڈی) ہڈیوں اورجوائنٹ کیپسول کو ترکرتا ہے اور طاقت دیتا ہے

دوسری بہت سی (رہمیٹیک) بیماریوں کی طرح گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) بھی ایسی بیماری ہے جس میں انسان مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنے لگتا ہے۔ عام طور پر ایک آدمی کا مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے۔

نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے۔ سفید خلیے جو مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے

سفید خلیے جو مدافعتی نظام کے کارکن ہیں (سائنوویئم) کی طرف سفر شروع کردیتے ہیں اور سوزش کا باعث بنتے ہیں جس کی وجہ سے گرمی، سوجن، سرخی اور درد ہوتا ہے جو (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی روایتی علامات ہیں، سوزش کے عمل کے دوران (سائنوویئم) گاڑھا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جوڑ سوج جاتے ہیں اور چھونے سے اکڑا کا احساس ہوتا ہے

جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے (سائنوویم) پھیلتا جاتا ہے اور (کارٹلیج ، کرکری ہڈی) کے ساتھ جوڑ کی ہڈی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ارد گرد کے پٹھے اور عضلات کمزور ہوتے جاتے ہیں۔ گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) ہڈیوں کیلئے بہت نقصان کاباعث ہوتا ہے یہاں تک کہ ہڈیوں میں کھوکھلا پن (آسٹیوپروسیس) پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے

جوں جوں گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) بڑھتا ہے، سوزش زدہ (سائنوویم) پھیلتا جاتا ہے اور (کرکری ہڈی ، کارٹلیج) اور جوڑ کو تباہ کر دیتا ہے ارد گرد کے پٹھے اورعضلات جو جوڑ کو سہارا دیتے اور قائم رکھتے ہیں کمزور ہو جاتے ہیں اور عام طور پر کام کرنے کے قابل نہیں رہتے

اس کے نتیجے میں شدید درد ہوتا ہے اور جوڑ متاثر ہوتے ہیں (ریسرچر) اس بات پر متفق ہیں کہ گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) سے متاثر شخص کی صحت پہلے یا دوسرے سال ہی متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے، اس لئے اس کی بروقت تشخیص اور علاج کی اشد ضرورت ہے

اس بیماری سے متاثر کچھ لوگوں میں جوڑوں کی خرابی کے علاوہ دوسری علامات بھی پائی جاتی ہیں۔ بہت سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریض خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں یا ان میں خون کے سرخ خلیے بننے کی مقدار کم ہو جاتی ہے

کچھ لوگ گردن کے درد منہ اور آنکھوں کی خشکی سے متاثر ہوتے ہیں، بہت کم لوگوں میں خون کی نالیوں، پھیپھڑوں کی بیرونی جھلی اور دل کی بیرونی جھلی کی سوزش ہوتی ہے

جوڑوں کا درد ہر نسل اور جنس کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے، اگرچہ یہ بیماری درمیانی عمر کے لوگوں سے شروع ہوتی ہے لیکن بڑی عمر کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ بچوں اور نوجوانوں میں بھی بڑھ سکتی ہے

دوسری اقسام کے آرتھرائٹس کی طرح رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس بھی مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے متاثرہ خواتین کی تعداد متاثر مردوں سے دو یا تین گنا زیادہ ہوتی ہے

سائنسدانوں کے اندازے کے مطابق 2.1 ملین لوگ یا امریکہ میں بالغوں کی آبادی کا 0.5 سے 1 فیصد تک گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) سے متاثر ہے۔ سائنسدان اب تک صحیح طور پر یہ نہیں جان سکے کہ انسان کا مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنا کیوں شروع کر دیتا ہے۔ لیکن پچھلے چند سالوں کی تحقیق کے بعد یہ چند عوامل منظر عام پر آئے ہیں۔

 : جینیاتی (وراثتی) عوامل

سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کچھ جینز مدافعتی نظام میں گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے رحجان کو بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور مددگار ثابت ہوتے ہیں  کچھ متاثرین میں یہ خاص جینز موجود نہیں ہوتے اور کچھ لوگوں میں ان کے جینز کی موجودگی بھی بیماری کو نہیں بڑھاتی۔ کچھ متنازعہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کی جینیاتی ساخت اس کا باعث ہے کہ آیا اس کے اندر یہ بیماری نشوونما پاتی ہے یا نہیں لیکن اس کی صرف یہی ایک وجہ نہیں ہے۔ تاہم اس میں ایک سے زیادہ جینز ملوث ہو سکتے ہیں کہ کسی شخص کو یہ بیماری متاثر کرے گی یا نہیں یا اس کی شدت کتنی ہو گی۔

 : ماحولیاتی عوامل

سائنسدانوں کے خیال کے مطابق جینیاتی طور پر اس بیماری کے حامل لوگوں میں کچھ بیرونی عوامل اور اس کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس میں وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن ہو سکتے ہیں مگر اب تک اصل وجہ کا پتہ نہیں چل سکا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس چھوت کی بیماری ہے اور یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔

 : دیگر عوامل

بعض سائنسدانوں کے خیال میں ہارمونی نظام کی تبدیلیاں بھی اس بیماری میں کارفرما ہوتی ہیں۔ خواتین میں مردوں کی نسبت یہ بیماری جلد بڑھتی ہے حمل کے دوران اور بعد یہ بیماری بڑھ بھی سکتی ہے۔ بچے کو دودھ پلانے کے عمل کے دوران بھی اس بیماری میں اضافے کا امکان ہے، اگرچہ تمام جوابات اب تک کسی کے علم میں نہیں مگر ایک بات یقینی ہے کہ یہ مرض بہت سے عوامل کے باہم ملاپ کا نتیجہ ہے۔ ریسرچر ان عوامل پر تحقیق میں مصروف ہیں۔

: تشخیص

گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی تشخیص اور علاج کیلئے مریضوں اور معالجین کی باہمی کوشش کا بہت عمل دخل ہے ایک شخص اپنے خاندانی معالج یا کسی رہیماٹالوجسٹ کے پاس جا سکتا ہے وہ اپنے مرض کے بارے میں مشورہ کر سکے رہیماٹولوجسٹ ایسا معالج ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد اور دیگر بیماریوں کا ماہر ہو جن میں ہڈیاں پٹھے اور جوڑ شامل ہیں اس کے علاج میں دوسرے پیشہ ور بھی معاون ثابت ہوتے ہیں، جن میں نرسیں اور فزیوتھراپسٹ آرتھوپیڈک سرجن، ماہر نفسیات، ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور سوشل ورکر شامل ہیں۔

گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس ) تشخیص ابتدائی مراحل میں کئی وجوہات کی بنا پر مشکل ہو سکتی ہے، سب سے پہلے اس بیماری کیلئے کوئی خاص ٹیسٹ نہیں ہوتا، اس کے علاوہ مختلف لوگوں میں مرض کی مختلف علامات ہوتی ہیں اور کچھ لوگوں میں اس مرض کی شدت دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے

اس مرض کی علامات بعض اوقات عام قسم کے جوڑوں کے درد اور آرتھرائٹس سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ اسلئے بعض اوقات اس کی دوسری حالتوں کو دریافت کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے آخرکارتمام علامات وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتی ہیں ابتدائی مراحل میں صرف چند علامات موجود ہوتی ہیں، نتیجہ کے طور پر معالج مختلف طریقوں سے اس کی تشخیص کرتے ہیں۔

 : میڈیکل ہسٹری

یہ مریض کی زبانی ان علامات کا بیان ہوتا ہے کہ یہ مرض کب اور کیسے شروع ہوا۔ مریض اور معالج کے درمیان بہتر رابطہ اس سلسلے میں بہت اہم ہے۔ مثال کے طور پر مریض کا جوڑوں کے اکڑا، سوجن جوڑوں کی کارکردگی کے بارے میں بیان اور یہ سب کچھ کس طرح وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے یہ ڈاکٹر کو مرض کے بارے میں ابتدائی اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے اور یہ اندازہ لگانا آسان ہوتا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ کیسے تبدیل ہوتا ہے۔

 : طبی معائنہ

طبی معائنہ میں ڈاکٹر جوڑوں جلد عضلات اور پٹھوں کی قوت کا اندازہ لگاتا ہے۔

: لیبارٹری میں تشخیص

ایک عام امتحان (رہیماٹائیڈ فیکٹر) کیلئے ایک اینٹی باڈی کا ٹیسٹ ہوتا ہے جو گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریض کے خون میں موجود ہوتا ہے اینٹی باڈی ایک خاص قسم کی پروٹین ہوتی ہے جس کو مدافعتی نظام پیدا کرتا ہے۔ بیرونی عوامل کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا کرنے کیلئے، تمام گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریضوں میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ (وی ای پازیٹیو) نہیں ہوتا خاص طور پر بیماری کے شروع دنوں میں۔ کچھ لوگوں میں بیماری زیادہ نہ بڑھنے کی صورت میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ (وی ای پازیٹیو) نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اس بیماری میں (وائٹ بلڈ کاؤنٹ) (انیمیا) کا ٹیسٹ اور سیڈ ریٹ (سیڈ ریٹ ٹیسٹ) (اوفٹین کالڈ دی سیڈ) ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں۔ سیڈ ریٹ ٹیسٹ جسم میں سوزش کی مقدار کا اندازہ لگانے کیلئے کیا جاتا ہے۔

: ایکس ریز

جوڑوں میں ٹوٹ پھوٹ کی حالت کو دیکھنے کیلئے ایکس ریز کئے جاتے ہیں۔ بیماری کی ابتدائی حالت میں جس وقت ہڈیوں کے بھربھرا ہونے کا مشاہدہ نہ ہو ایکس رے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ لیکن بعد میں بیماری میں اضافہ اور شدت کا اندازہ لگانے کیلئے ایکس ریز استعمال کئے جاتے ہیں۔

Description

الشفاء جوائنٹ فلیکس کیپسول۔

Al Shifa, Joint Flex Capsules.

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سے جوڑوں کے درد اور ورم میں آرام او دردوں کی تڑپ سے آزاد زندگی گذارنےکے لیے مفید دوءا۔

فوائد : الشفا نیچرل ہربل دواخانہ، کی دواء جوائنٹ فلیکس کیپسول، استعمال کرنے سے (وجع مفاصل  گٹھیا) کے مرض سے آرام مل جاتا ہے اس کے استعمال سے مریض ایک آرام دہ زندگی گذار سکتاہے غیرمعیاری ادویات سے بیزارمریضوں کیلئے یہ بہترین دواء مایوس العلاج مریضوں کیلئے شفاء کا باعث۔

جوڑوں کی ایک انتہائی پیچیدہ بیماری کے لیے مفید دواء۔

دواء پیکنگ ایک ماہ۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔

مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح، ایک کیپسول دوپہر، ایک کیپسول رات کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی یا دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔

حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

نوٹ : (ریموٹائیڈآرتھرائٹس کو اُردو زبان میں گھٹیا وجع مفاصل کہاجاتاہے۔ فارسی اور کشمیری زبان میں اس بیماری کو ریح ہار کا نام دیا گیاہے۔

ریح ہارکو ڈاکٹری اصطلاح میں ریموٹائیڈ آرتھرائیٹس کہا جاتاہے۔ یہ کرہ ارض پر بسنے والے انسانوں میں جوڑوں کی سب سے زیادہ اورعام بیماری ہے۔ تقریباً ہر سو افراد میں سے ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہوتاہے۔

آرتھرائٹس کے لغوی معنی ہیں متورم یا کمزور جوڑ۔

آرتھرویونانی لفظ ہے جس کے معنی ہیں جوڑ اورآئٹس یعنی ورم، بطور کُلی آرتھرائٹس کی ایک سو بیس قسمیں ہیں مگر ریح ہارجوڑوں کی سب سے زیادہ عام اور پیچیدہ بیماری ہے۔

یہ بیماری کسی بھی فرد کو بلالحاظ رنگ ونسل، مذہب وعقیدہ اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے مگر پچیس اورپچاس برس کی عمر کے اشخاص کو زیادہ تر اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔

عورتوں میں مردوں کے مقابلےاس بیماری کی شرح تین گنا زیادہ ہے اور یہ بیماری دوسو برس قبل طبی دنیا میں دریافت ہوچکی ہے۔ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جوڑوں کی یہ بیماری آغاز سے لیکر دو تین برسوں تک مریض کے جوڑوں کو خاصا نقصان پہنچاتی ہے

اسلئے لازمی ہے کہ جوائنٹ فلیکس کیپسول، کواستعمال کی جائے تاکہ مریض کو بروقت مناسب وموزوں علاج بہم پہنچا یاجاسکے جوڑوں کو ناکارہ ہونے سے بچایا جاسکے۔

دنیا کے سبھی سائنس دان، محقق او رڈاکٹرابھی تک اس تحقیق میں مصروف ہیں کہ اس بیماری کی اصل وجہ کیاہے ابھی تک صرف یہ پتہ چلا ہے کہ یہ ایک خود محفوظ بیماری ہے

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے جسم کا نظام مدافعت (جو جسم کو مختلف اقسام کی گندگی، بدبو، تعفّن، سے بچانے کا کام کرتاہے) کچھ کیمیائی مادے پیدا کرتاہے جو جوڑوں کی اندرونی تہوں پر حملہ آور ہوکر ان میں ورم اور درد پیدا کرتے ہیں

دوسرا تازہ ترین مفروضہ یہ ہے کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے والے افراد کے اجسام میں ایک الگ اور خاص قسم کا نظام مدافعت ہوتاہے اور وہ کسی خاص ردعمل اور دباﺅ کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں باور کیا جاتاہے

کہ یہ مرض موروثی ہے لیکن یہ بات بھی ابھی پوری طرح ثابت نہیں ہوسکی ہے۔ یہ بیماری وراثت میں نہیں ملتی ہے لیکن جن خاندانوں میں یہ بیماری پائی جاتی ہے ان کی آئندہ نسل کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں

جب نظام مدافعت کسی وجہ سے دباﺅ میں آکرمجبورہوجاتاہے تو وہ خاص قسم کے لمحیات (انٹی باڈیز) جن کو (ریموٹا ئیڈ فیکٹر) کہا جاتاہے، پیدا کرکے جوڑوں کے اندرونی حصوں کو نقصان پہنچاتاہے، اسی لئے خون کے ٹیسٹ میں (آرفیکٹر) مثبت ہوتاہے اوریہ جوڑوں کی اس بیماری کا ایک اہم ٹیسٹ ہے۔

: علامات

: اس بیماری کے خاص علائم درج ذیل ہیں

نمبر 1: جوڑوں میں درد، احساس خستگی، تھکاوٹ، شدید کمزوری، چڑچڑا پن اورجوڑوں کے حرکات میں دشواری، جوڑوں میں درد اور ورم خاص کر ہاتھوں اور پیروں کے جوڑوں میں۔

نمبر 2 : جوڑوں میں، سختی، خاص کر صبح کے وقت۔

نمبر 3 : جوڑوں میں ورم خاص کر ہاتھوں پیروں کے جوڑوں اورگھٹنوں میں۔

نمبر 4 :  لگاتاراحساسِ کمزوری اورکچھ نہ کرنے کی سکت۔

نمبر 5 : جوڑوں کے ارد گرد عضلات اوردیگرخلیوں کی سوزش کی وجہ سے کام کرنے میں دشواری۔

نمبر6 : رات کو نیند نہ آنا۔ جوڑوں میں درد کی وجہ سے مریض کی نیند روٹھ جاتی ہے ۔

نمبر 7 : بعض مریضوں کے جسم میں جلد کی تہہ کے نیچے چھوٹی چھوٹی گٹھلیاں سی ظاہر ہوتی ہیں جنہیں (ریموٹا ئیڈ نوڈول) کہا جاتاہےاگر کہنیوں کی ہڈیوں کے آس پاس ظاہر ہوتی ہیں تو یہ کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر یہ آنکھوں یا پھیپھڑوں میں نمودار ہوتی ہیں تو مریض کے لئے کسی حد تک ضرر رساں ہوسکتی ہیں۔

 : کیا گھٹیا وجع مفاصل قابل علاج ہے

Joint Flex Capsules جوائنٹ فلیکس کیپسول ۔ 
دورحاضر کے علاج سے مریض کودرد اور ورم سے نجات دلانے کے علاوہ جوڑوں کو ناکارہ ہونے سے بچاتا ہے چونکہ اس بیماری میں مبتلا مریض کے جوڑوں کو ابتدائی دو برسوں میں زبردست نقصان پہنچتاہے۔

ابتدائی مرحلے میں تشخیص اورعلاج ومعالجہ بے حد ضروری ہے اگر صحیح ڈھنگ سےعلاج نہ کیا گیا تومریض کے جوڑ ہمیشہ کے لئے ناقص یا ناکارہ ہو کر رہ جاتے ہیں

اوراگربیماری اندرونی اعضاء کو متاثرکرتی ہے تو یہ مریض کو موت سے بھی ہمکنار کروا سکتی ہے ۔ اب جب کہ یہ بات عیاں ہے کہ اس بیماری کا جوائنٹ فلیکس حتمی علاج ہے

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سےمریض ایک آرام دہ زندگی گذار سکتاہے۔ بعض مریضوں کےعلائم ادویات کے بغیر بھی ناپید ہو جاتے ہیں اور پھر کچھ وقفے کے بعد کسی خاص موسم میں کسی خاص وجہ سے دوبارہ ظہور پذیر ہوتے ہیں

بیماری کا حملہ دس ماہ کے بعد ہوتاہے۔ اس دوران مریض بیماری کے علائم سے بے خبر رہتاہے۔ اور وہ سوچتا ہے کہ اسکی بیماری نے اسکا پیچھا چھوڑ دیا مگر کچھ ماہ کے بعد وہ دوبارہ بیماری کے چنگل میں پھنس جاتاہے۔ جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سے ایسا ہرگزنہی ہوتا۔

الشفاء جوائنٹ فلیکس کیپسول، ایک مکمل علاج ہے۔

اس بیماری میں مبتلا مریض (خاص کرعورتیں) اپنے ہاتھوں میں وزنی تھیلے (جن میں ڈاکٹروں کے نسخے، لیبارٹری کی رپورٹیں اور ایکسرے، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی رپورٹیں بھی ہوتی ہیں) لئے ایک کلینک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے پھرتے رہتے ہیں اور ہر ایک دو ماہ بعد معالج بدلتے رہتے ہیں

جہاں بھی سنا کہ فلاں جگہ اس بیماری کا علاج ہوتاہے وہاں حاضری دینا اپنا اوّلین فرض سمجھتے یا سمجھتی ہیں (آخر صحت کا سوال ہے اور انسان مجبور ہے) نہ صرف ڈاکٹروں کے مطّبوں میں بلاناغہ حاضری دی جاتی ہے بلکہ نقلی پیروں، فقیروں، نیم حکیموں کی تجویز کردہ ہر ممکن دوائیاں جڑی بوٹیاں وغیرہ بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بے شمارنقلی پیر صاحبان اس بیماری کا علاج میٹھے اورمٹی کے دانوں سے کرتے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ مریض کے جوڑوں کے درد اور ورم میں خاصا فرق پڑتاہے

اورمریض پیر صاحب کے معجزہ کے قائل ہوجاتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ مریض میٹھے اورمٹی میں ملائے گئے (سٹیرائیڈ) دوائی سے بے خبر ہوتاہے جی ہاں ہمارے نقلی پیرفقیراور رنگ بازایسے مریضوں کو مختلف چیزوں میں دوائیاں ملا کر کھلاتے ہیں

اور اپنی مہارت اور تجربے کاسکہ بٹھاتے ہیں۔ اگرمریض کو تشخیص کے وقت ہی معالج اس مرض کے بارے میں مفصل اور مکمل جانکاری دے دے تو وہ مریض پر احسان کرتاہے

وہ اس کا قیمتی وقت اور اسکا خون پسینہ بہاکر کمایا ہوا پیسہ برباد ہونےسے بچا سکتاہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہرمریض مستند معالج سے اپنا علاج کروا ئے۔

: تشخیص

نمبر1: مریض اپنا مرض مکمل طورمعالج کے سامنے بیان کرے اور اسے نہ صرف اپنی جسمانی حالت سے بلکہ ذاتی، نجی، سماجی، اقتصادی حالات سے بھی باخبر کرے اورکوئی بھی بات اُس سے پوشیدہ نہ رکھے۔

نمبر2 : معالج مریض کا تفصیلی معائنہ کرے نہ صرف جوڑوں کا بلکہ جسم کے ہرحصّے کا بغور معائنہ کرے۔

خون کے ٹیسٹ جن میں خون کی مکمل جانچ لازمی ہے۔کے علاوہ (سی بی سی) اور (ای ایس آر) (آرفیکٹر) متاثرشدہ جوڑوں کا ایکسرے کروانا لازمی ہے۔

یاد رہے کہ صرف (آرفیکٹر) مثبت ہونے سے اس بیماری کا تشخیص نہیں دیا جاسکت، کیونکہ کچھ اور بیماریاں بھی ہیں جن میں مبتلا اشخاص کا یہ (ٹیسٹ) مثبت ہوتا ہے اسلئے معالج کا فرض ہے کہ ان بیماریوں کی طرف بھی خصوصی توجہ دے

جب بیماری کی تشخیص ہو تو مریض کا یہ پیدائشی حق ہے کہ وہ اپنے معالج سے اپنی بیماری اورعلاج کے متعلق پوری پوری معلومات حاصل کرے اور مریض جوائنٹ فلیکس کیپسول، کا استعمال کرکے اس بیماری پر قابو پاسکتا ہے۔

: علاج

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال سے مریض کے جوڑوں کے درد اور ورم میں افاقہ ہوتاہے اور وہ درد کی تڑپ سے آزاد زندگی گذارنے کا اہل ہوجاتاہے۔

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کا انتخاب ایسے مریضوں کی جسمانی اورذہنی حالت کو مدنظر رکھ کر کیا گیاہے ۔

دوسری قسم کی ادویات وہ ہیں جن سے بیماری کا رُخ موڑا جاسکتاہے یعنی مرض کی شدت کوحتی الامکان کم کیا جاتاہے، ایسی دوائیاں صرف وقتی عارضی ہوتی ہیں ایسی دوائیوں سے معدہ جگردل کوشدید نقصان پہنچتا ہے۔

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے استعمال کرنےسے کسی قسم کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہوتا۔

جوائنٹ فلیکس کیپسول، کا بلاناغہ استعمال اورمعالج کے ساتھ مشورہ کرنے کے علاوہ مریض ہلکی پھلکی ورزش کرنے کو اپنا معمول بنائے۔

اگرجوڑوں میں کوئی خاص خرابی شروع نہیں ہوئی ہو تو وہ روزانہ پیدل چلنے کو اپنا معمول بنائے یا کوئی اورایسی ورزش باقاعدگی سے کرتا رہے جس سے اسکے متاثرہ جوڑوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

:پرہیز

مریض ایک بہترین مناسب وموزون غذا کھائے، مریض اپنی غذا میں تازہ سبزیوں اور میوہ جات کی وافر مقدا استعمال کرے، سالم اناج اور ریشہ والی غذائیں، گوشت، پنیر، انڈے ،خشک میوہجات اپنی غذا میں شامل کرے، چربی، نمک اور چینی کا استعمال کم کرے

سگریٹ نوشی، شراب نوشی سے مکمل پرہیز لازمی ہے، جن اشیاءمیں کیلشیم زیادہ ہو انہیں اپنی غذا میں شامل کرے ، اپنا وزن اعتدال میں رکھے، ہر مریض کوشش کرے کہ ایک صاف ستھرا پاکیزہ منظم ومرتب طرزِ زندگی گذارے

اپنے ذہن کو سکون بخشنے کے لئے روزانہ عبادت کرے کیونکہ ایسے مریض ہر وقت ذہنی دباﺅ، تناﺅ اورکچھاﺅ کے شکار ہوتے ہیں جس سے مرض کی شدت بڑھنے کا احتمال ہوتاہے۔

یہ بات درست ہے کہ ریح ہار(وجع مفاصل، گٹھیا) کیلئے الشفاء نیچرل ہربل دواخانہ، نے سالہا سال کی ریسرچ، تجربات و مشاہدات کے بعد اللہ کے فضل سے، جوائنٹ فلیکس کیپسول، کے نام سے ایک ایسی دواء تیار کی ہے، جس کے بارے میں مختصراً اگر یہ کہا جائے ایسی دواء اور کسی کے پاس نہیں ہے توغلط نہ ہو گا دواء کی بنیاد اجزاء ہو تے ہیں اگر یہ درست استعمال کیے جائیں تو مریض کو لازمی فائدہ پُہنچتا ہے۔

اس دواء میں قیمتی جڑی بوٹیاں، استعمال کی گئی ہیں جو گھٹیا وجع مفاصل، جوڑوں کے درد کو جڑ سے ختم کردیتی ہیں الشفا نیچرل ہربل دواخانہ، کی جوائنٹ فلیکس استعمال کرنےسے (وجع مفاصل، گٹھیا) بیماری جڑ ہی سے ختم ہوجاتی ہے اس کے استعمال سے مریض ایک آرام دہ زندگی گذار سکتاہے۔

 Joint Flex Capsules جوائنٹ فلیکس کیپسول ۔
نوٹ : شوگر ہیپا ٹائٹس، بلڈپریشر، دل، السر معدہ ،کےمریض بلاخوف وخطر استعمال کر سکتے ہیں۔

: گٹھیا جوڑوں کا درد علامات اور علاج

گٹھیا جوڑوں کا درد (ریمیٹائڈ آرتھرائٹس) ایک سوزش پیدا کرنے والی بیماری ہے جو درد، سوجن، اکڑا اور جوڑوں کی کارکردگی متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے

اس کی کئی خاص علامات ہیں جو کہ اسے دوسری اقسام کے (آرتھرائٹس) (جوڑوں کے درد) کو نمایاں کرتی ہیں،
مثال کے طور پرگٹھیا ترتیب وار حملہ کرتی ہے یعنی اگر ایک گھٹنا یا ہاتھ اس سے متاثر ہوا ہے تو دوسرا گھٹنا یا ہاتھ اسی طرح متاثر ہوگا یہ بیماری عام طورپرکلائی کے جوڑوں اورہاتھ کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو متاثر کرتی ہے، یہ جوڑوں کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس بیماری کے شکار لوگوں کو تھکن محسوس ہوتی ہے

کبھی کبھی بخار ہو جاتا ہے یا مجموعی طور پرصحتمند نہ ہونے کا احساس حاوی رہتا ہے، گنٹھیا لوگوں پر مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے، کچھ لوگوں میں کچھ ماہ کے اندر ایک سال میں یا دو سال تک رہ کر بغیر کسی قابل ذکر نقصان کے ختم ہو جاتی ہے

کچھ لوگوں میں اس بیماری کی ہلکی اور کم شدید علامات ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بدتر ہو جاتی ہیں اور کچھ عرصہ میں یہ وقت کے ساتھ ساتھ بہتر محسوس ہونے لگتی ہیں

جبکہ کچھ لوگوں میں اس کی شدید ترین شکل دیکھنے میں آئی ہے جو بیشتر وقت متحرک ہوتی ہے اور زندگی میں کئی سال تک برقرار رہتی ہے اور جوڑوں کے سخت نقصان اور معذوری کا باعث بنتی ہے۔

 : گنٹھیا کی علامات

نمبر 1: ڈھیلے، گرم اور سوجے ہوئے جوڑ۔

نمبر2 : متاثرہ جوڑوں پر ترتیب وار اثر۔

نمبر 3  : جوڑوں کی سوزش جو اکثر متاثر کرتی ہے کلائی اورہاتھوں کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو بشمول گردن، کندھوں، کہنیوں، کولہوں، گھٹنوں، ٹخنوں اور پاؤں کو۔

نمبر 4 : تھکن، وقتاً فوقتاً بخار ہونا اور ہر وقت بیماری کا عام احساس۔

نمبر 5 : صبح اٹھنے کے بعد تقریباً آدھے گھنٹے تک شدید اکڑا اور درد۔

نمبر 6 : علامات کئی سال تک برقرار رہیں۔

نمبر7 : لوگوں میں بیماری کے ساتھ ساتھ علامات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔

نمبر 8 : اگرچہ گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) لوگوں کی زندگی اور کارکردگی پر بہت زیادہ اثرانداز ہو سکتی ہے مگر ان کیلئے علاج کی جدید حکمت عملی جس میں درد کم کرنے والی دوائیں شامل ہوں

ایسی دوائیں جن سے جوڑوں کی کم ٹوٹ پھوٹ، ان کے آرام اور ورزش میں توازن اور مریضوں کی تربیت کے پروگرام اس بیماری سے متاثر لوگوں میں نئے سرے بہتر زندگی کا احساس پیدا کر سکتے ہیں

اور وہ لوگ متحرک اور فعال زندگی بسر کر سکتے ہیں موجودہ سالوں میں جہاں (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) پر ریسرچ نے نیا رخ اختیار کیا ہے اس کے ساتھ ہی محققین نے اس بیماری کے علاج کے نئے اور بہتر طریقے بھی دریافت کئے ہیں

اس کے معاشی اور معاشرتی اثرات خواہ وہ کسی قسم کے آرتھرائٹس (آرتھرائٹس) (جوڑوں کے درد) یا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی وجہ سے ہوں نہ صرف افراد بلکہ قوم پر مرتب ہوتے ہیں۔

معاشی نقطہ نگاہ سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کےعلاج اور سرجری سے لاکھوں ڈالر سالانہ کا نقصان ہوتا ہے روزانہ جوڑوں کا درد اس بیماری کی بڑی علامت ہے اکثر لوگ اس وجہ سے ڈپریشن، بے چینی اور بے بسی محسوس کرتے ہیں کچھ لوگوں کی روزمرہ سرگرمیاں گنٹھیا کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں۔ خاندانی ذمہ داریوں اور خوشیوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں

تاہم آرتھرائٹس کے خود تنظیمی پروگرام موجود ہیں جو لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ درد پر قابو پانے اور بیماری کے دوسرے اثرات سے نبردآزما ہونے میں اور ان کی آزادانہ زندگی گزارنے میں رہنمائی کرتے ہیں۔

 : گنٹھیا کا درد کیسے بڑھتا اور پھیلتا ہے

جوڑ وہ مقام ہے جہاں دو ہڈیاں ملتی ہیں۔ ہڈیوں کے سروں پر کرکری ہڈی (کارٹلیج) ہوتی ہے جو دو ہڈیوں کی حرکت کو آسان بناتی ہے، جوڑ ایک کیپسول سے گھرا ہوتا ہے جو اس کی حفاظت کرتا اور اس کو سہارا دیتا ہے جوڑ کا کیپسول ایک بافت سے جڑا ہوتا ہے جس کو (سائنووئیم) کہتے ہیں جو کہ سائنوویل رطوبت (سائنووئل فلیوڈ) پیدا کرتی ہے (سائنووئل فلیوڈ) یہ ایک شفاف مادہ ہوتا ہے جو (کارٹلیج ، کرکری ہڈی) ہڈیوں اورجوائنٹ کیپسول کو ترکرتا ہے اور طاقت دیتا ہے

دوسری بہت سی (رہمیٹیک) بیماریوں کی طرح گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) بھی ایسی بیماری ہے جس میں انسان مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنے لگتا ہے۔ عام طور پر ایک آدمی کا مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے۔

نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے۔ سفید خلیے جو مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے

سفید خلیے جو مدافعتی نظام کے کارکن ہیں (سائنوویئم) کی طرف سفر شروع کردیتے ہیں اور سوزش کا باعث بنتے ہیں جس کی وجہ سے گرمی، سوجن، سرخی اور درد ہوتا ہے جو (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی روایتی علامات ہیں، سوزش کے عمل کے دوران (سائنوویئم) گاڑھا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جوڑ سوج جاتے ہیں اور چھونے سے اکڑا کا احساس ہوتا ہے

جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے (سائنوویم) پھیلتا جاتا ہے اور (کارٹلیج ، کرکری ہڈی) کے ساتھ جوڑ کی ہڈی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ارد گرد کے پٹھے اور عضلات کمزور ہوتے جاتے ہیں۔ گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) ہڈیوں کیلئے بہت نقصان کاباعث ہوتا ہے یہاں تک کہ ہڈیوں میں کھوکھلا پن (آسٹیوپروسیس) پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے

جوں جوں گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) بڑھتا ہے، سوزش زدہ (سائنوویم) پھیلتا جاتا ہے اور (کرکری ہڈی ، کارٹلیج) اور جوڑ کو تباہ کر دیتا ہے ارد گرد کے پٹھے اورعضلات جو جوڑ کو سہارا دیتے اور قائم رکھتے ہیں کمزور ہو جاتے ہیں اور عام طور پر کام کرنے کے قابل نہیں رہتے

اس کے نتیجے میں شدید درد ہوتا ہے اور جوڑ متاثر ہوتے ہیں (ریسرچر) اس بات پر متفق ہیں کہ گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) سے متاثر شخص کی صحت پہلے یا دوسرے سال ہی متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے، اس لئے اس کی بروقت تشخیص اور علاج کی اشد ضرورت ہے

اس بیماری سے متاثر کچھ لوگوں میں جوڑوں کی خرابی کے علاوہ دوسری علامات بھی پائی جاتی ہیں۔ بہت سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریض خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں یا ان میں خون کے سرخ خلیے بننے کی مقدار کم ہو جاتی ہے

کچھ لوگ گردن کے درد منہ اور آنکھوں کی خشکی سے متاثر ہوتے ہیں، بہت کم لوگوں میں خون کی نالیوں، پھیپھڑوں کی بیرونی جھلی اور دل کی بیرونی جھلی کی سوزش ہوتی ہے

جوڑوں کا درد ہر نسل اور جنس کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے، اگرچہ یہ بیماری درمیانی عمر کے لوگوں سے شروع ہوتی ہے لیکن بڑی عمر کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ بچوں اور نوجوانوں میں بھی بڑھ سکتی ہے

دوسری اقسام کے آرتھرائٹس کی طرح رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس بھی مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے متاثرہ خواتین کی تعداد متاثر مردوں سے دو یا تین گنا زیادہ ہوتی ہے

سائنسدانوں کے اندازے کے مطابق 2.1 ملین لوگ یا امریکہ میں بالغوں کی آبادی کا 0.5 سے 1 فیصد تک گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) سے متاثر ہے۔ سائنسدان اب تک صحیح طور پر یہ نہیں جان سکے کہ انسان کا مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنا کیوں شروع کر دیتا ہے۔ لیکن پچھلے چند سالوں کی تحقیق کے بعد یہ چند عوامل منظر عام پر آئے ہیں۔

 : جینیاتی (وراثتی) عوامل

سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کچھ جینز مدافعتی نظام میں گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے رحجان کو بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور مددگار ثابت ہوتے ہیں  کچھ متاثرین میں یہ خاص جینز موجود نہیں ہوتے اور کچھ لوگوں میں ان کے جینز کی موجودگی بھی بیماری کو نہیں بڑھاتی۔ کچھ متنازعہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کی جینیاتی ساخت اس کا باعث ہے کہ آیا اس کے اندر یہ بیماری نشوونما پاتی ہے یا نہیں لیکن اس کی صرف یہی ایک وجہ نہیں ہے۔ تاہم اس میں ایک سے زیادہ جینز ملوث ہو سکتے ہیں کہ کسی شخص کو یہ بیماری متاثر کرے گی یا نہیں یا اس کی شدت کتنی ہو گی۔

 : ماحولیاتی عوامل

سائنسدانوں کے خیال کے مطابق جینیاتی طور پر اس بیماری کے حامل لوگوں میں کچھ بیرونی عوامل اور اس کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس میں وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن ہو سکتے ہیں مگر اب تک اصل وجہ کا پتہ نہیں چل سکا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس چھوت کی بیماری ہے اور یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔

 : دیگر عوامل

بعض سائنسدانوں کے خیال میں ہارمونی نظام کی تبدیلیاں بھی اس بیماری میں کارفرما ہوتی ہیں۔ خواتین میں مردوں کی نسبت یہ بیماری جلد بڑھتی ہے حمل کے دوران اور بعد یہ بیماری بڑھ بھی سکتی ہے۔ بچے کو دودھ پلانے کے عمل کے دوران بھی اس بیماری میں اضافے کا امکان ہے، اگرچہ تمام جوابات اب تک کسی کے علم میں نہیں مگر ایک بات یقینی ہے کہ یہ مرض بہت سے عوامل کے باہم ملاپ کا نتیجہ ہے۔ ریسرچر ان عوامل پر تحقیق میں مصروف ہیں۔

: تشخیص

گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی تشخیص اور علاج کیلئے مریضوں اور معالجین کی باہمی کوشش کا بہت عمل دخل ہے ایک شخص اپنے خاندانی معالج یا کسی رہیماٹالوجسٹ کے پاس جا سکتا ہے وہ اپنے مرض کے بارے میں مشورہ کر سکے رہیماٹولوجسٹ ایسا معالج ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد اور دیگر بیماریوں کا ماہر ہو جن میں ہڈیاں پٹھے اور جوڑ شامل ہیں اس کے علاج میں دوسرے پیشہ ور بھی معاون ثابت ہوتے ہیں، جن میں نرسیں اور فزیوتھراپسٹ آرتھوپیڈک سرجن، ماہر نفسیات، ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور سوشل ورکر شامل ہیں۔

گٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس ) تشخیص ابتدائی مراحل میں کئی وجوہات کی بنا پر مشکل ہو سکتی ہے، سب سے پہلے اس بیماری کیلئے کوئی خاص ٹیسٹ نہیں ہوتا، اس کے علاوہ مختلف لوگوں میں مرض کی مختلف علامات ہوتی ہیں اور کچھ لوگوں میں اس مرض کی شدت دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے

اس مرض کی علامات بعض اوقات عام قسم کے جوڑوں کے درد اور آرتھرائٹس سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ اسلئے بعض اوقات اس کی دوسری حالتوں کو دریافت کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے آخرکارتمام علامات وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتی ہیں ابتدائی مراحل میں صرف چند علامات موجود ہوتی ہیں، نتیجہ کے طور پر معالج مختلف طریقوں سے اس کی تشخیص کرتے ہیں۔

 : میڈیکل ہسٹری

یہ مریض کی زبانی ان علامات کا بیان ہوتا ہے کہ یہ مرض کب اور کیسے شروع ہوا۔ مریض اور معالج کے درمیان بہتر رابطہ اس سلسلے میں بہت اہم ہے۔ مثال کے طور پر مریض کا جوڑوں کے اکڑا، سوجن جوڑوں کی کارکردگی کے بارے میں بیان اور یہ سب کچھ کس طرح وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے یہ ڈاکٹر کو مرض کے بارے میں ابتدائی اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے اور یہ اندازہ لگانا آسان ہوتا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ کیسے تبدیل ہوتا ہے۔

 : طبی معائنہ

طبی معائنہ میں ڈاکٹر جوڑوں جلد عضلات اور پٹھوں کی قوت کا اندازہ لگاتا ہے۔

: لیبارٹری میں تشخیص

ایک عام امتحان (رہیماٹائیڈ فیکٹر) کیلئے ایک اینٹی باڈی کا ٹیسٹ ہوتا ہے جو گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریض کے خون میں موجود ہوتا ہے اینٹی باڈی ایک خاص قسم کی پروٹین ہوتی ہے جس کو مدافعتی نظام پیدا کرتا ہے۔ بیرونی عوامل کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا کرنے کیلئے، تمام گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریضوں میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ (وی ای پازیٹیو) نہیں ہوتا خاص طور پر بیماری کے شروع دنوں میں۔ کچھ لوگوں میں بیماری زیادہ نہ بڑھنے کی صورت میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ (وی ای پازیٹیو) نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اس بیماری میں (وائٹ بلڈ کاؤنٹ) (انیمیا) کا ٹیسٹ اور سیڈ ریٹ (سیڈ ریٹ ٹیسٹ) (اوفٹین کالڈ دی سیڈ) ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں۔ سیڈ ریٹ ٹیسٹ جسم میں سوزش کی مقدار کا اندازہ لگانے کیلئے کیا جاتا ہے۔

: ایکس ریز

جوڑوں میں ٹوٹ پھوٹ کی حالت کو دیکھنے کیلئے ایکس ریز کئے جاتے ہیں۔ بیماری کی ابتدائی حالت میں جس وقت ہڈیوں کے بھربھرا ہونے کا مشاہدہ نہ ہو ایکس رے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ لیکن بعد میں بیماری میں اضافہ اور شدت کا اندازہ لگانے کیلئے ایکس ریز استعمال کئے جاتے ہیں۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “الشفاء جوائنٹ فلیکس کیپسول۔”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Products