Description
الشفاء، ہارٹ بیٹ گولڈ کیپسول۔
Al Shifa, Heartbeat Gold Capsules.
دل کی شریانیں سکڑجانا، یا بند وال کھولنے کی شافی دواء۔
ہارٹ بیٹ گولڈ کیپسول، دل کی بیماریوں کیلئے بہترین دواء اسکے استعمال سے بلڈ پریشراوردل کی بیماریوں کے بے شمارمریض مکمل طورصحت یاب ہوچکےہیں۔
الشفاء نیچرل ہربل دوا خانہ، کی ریسرچ اورتجربات و مشاہدات کے بعد اللہ کے فضل سے ہارٹ بیٹ گولڈ کیپسول، کے نام سے ایک ایسی دواء تیارکی ہے جس سے بلڈ پریشراوردل کی بند شریا نیں، وال کھل جاتےہیں۔
دوا پیکنگ ایک ماہ۔
ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔
مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح ایک کیپسول دوپہرایک کیپسول رات کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں۔
:پرہیز
آلو، گوبھی، بندگوبھی، شملہ مرچ، اروی، بھنڈی توری، مونگرے، مٹر، بڑاگوشت، سری پائے، کلیجی، دال چنا، دال ماش، ارہر کی دال،تمام مشروبات، کولڈڈرنکس و غیرہ، ٹھنڈاپانی اوربرف، ٹھنڈا دودھ
سیب، کیلا، مالٹا، کینو، ہرطرح کی، تلی ہوئی اورفرائی چیزیں، چاو ل، پنیر، چیز، تمام بیکری آ ئٹم ہرطرح کی، سفیدچنے، نان، خمیری، روٹی ،چائے اورگرین ٹی، کھٹی اورچٹپٹی چیزیں، بناسپتی گھی
کارن آئل، آئل بنولہ، سو یا بین آئل، مونگ پھلی، ملوک، فالسہ، جامن، چقندر، لوبیاسفید اور سرخ، تمام کھٹے میٹھے پھل، املی، آلو بخارا، تربوز، کانجی، دھی بھلے، آلو چنے، کھٹی لوکاٹ، سموسے، پکوڑے، چائے رس، باقر خانی ، چائنیز کھانے، نوڈلز پاستہ، برگر، شوارما، وغیرہ۔
: مفیداشیاء
دیسی آٹے کی روٹی،انڈہ آملیٹ اور اُبلاہوا انڈہ، میٹھا انڈہ، ہاف فرائی اندہ، سرسوں کاساگ، پالک، پودینے کی چٹنی، پیاز، میتھی، کریلے، شلجم سفید اور پیلے، گا جر کا سالن، کالے چنے شوربہ والے، بکرے کاگوشت شوربے والا، دیسی مرغی کا گو شت، فارمی مرغی کا گوشت، تیتر، بٹیر، مچھلی، لوکی، بکرے کے گوشت والا پلاؤ
نیم گرم دودھ، بکری کا دودھ، اونٹنی کا دودھ، ٹینڈے، گھیاکدو، حلوہ کدو، گھیاتوری، ٹماٹرپیازکا سالن، دیسی مرغی شوربے والی، شہد خالص، کھیرا، مولی، گاجر، دہی، تازہ مکھن۔
: خشک میوہ جات
میٹھا بادام، ( اخروٹ دوسے زیادہ نہیں) تل سفید، کشمش، چلغوزے، ناریل خشک، کاجو، انجیر۔
: مربہ جات
آملے کا مربہ، ہڑہڑکامربہ، گلکند،گاجرکامربہ، ادرک کا مربہ۔
: پھل
میٹھاآم، آڑو، میٹھاانگور، پپیتہ، شہتوت، گنا، خربوزہ، انناس، گرما،سردا، خوبانی، میٹھی لوکاٹ، امرود بغیر بیج، ناشپاتی، عناب، کھجور۔
: قہوہ جات
پودینے کاقہوہ، ادرک کاقہوہ، دارچینی کاقہوہ، کالے زیرہ کا قہوہ، اجوائن کاقہوہ۔
: میٹھی چیزیں
سوجی کاحلوہ دیسی گھی میں تیارشدہ، گاجر کا حلوہ، گاجر کی کھیر، چاول کی کھیر،فرنی،گڑوالے چاول زردہ، گندم کادلیہ دودھ میں تیارشدہ، سویاں۔
:آئل وغیرہ روغنیات
روغن بادام، روغن سرسوں، روغن تل، روغن زیتون، روغن کلونجی، دیسی گھی۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70
:ہارٹ اٹیک کی علامات
:دل کی بیماری کیا ہے
دل کی بیماریاں اس وقت شروع ہوتی ہیں جب کولیسٹرول، چربی، اورچونا (کیلشیم) خون کی نالیوں (شریانوں) میں جمنا شروع ہو جاتا ہے۔ کولیسٹرول، چربی اور کیلشیم کے جمنے کے اس عمل کو (آتھیروس کلیروسس) کہتے ہیں
جیسا کہ اُوپر لکھا ہے کہ دل کی بیماریاں اس وقت شروع ہوتی ہیں جب کولیسٹرول، چربی، اور چونا (کیلشیم) خون کی نالیوں (شریانوں) میں جمنا شروع ہو جاتا ہے، کولیسٹرول، چربی اور کیلشیم کے جمنے سے دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں خون کے گذرنے کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے
اوردل کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتی دل کو آکسیجن کی یہ کمی سینے میں درد کا باعث بنتی ہے، اور اس کو انجائنا بھی کہتے ہیں دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں رکاوٹ دراصل (ہارٹ اٹیک) کا سبب بنتی ہے
اس کومیڈیکل کی زبان میں (مائیوکارڈیل انفارکشن) یا دل کی دھڑکنوں کا اچانک بے ترتیب ہو جانا، یا اچانک دل کا دھڑکنا بند ہوجانا (سڈن کارڈیک اریسٹ) بھی کہتے ہیں۔
دل کی بیماریوں اورہارٹ اٹیک کا باہمی تعلق جب دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں کولیسٹرول، چربی، اور چونا (کیلشیم) کے جمنےسے رکاوٹ اس انتہا کو پہنچ جائے کہ وہ شریانوں میں ٹوٹ پھوٹ اور شکستگی پیدا کردے، تو یہ رکاوٹ دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں خون کے خلیوں کے جمنے کی وجہ بن جاتی ہے
خون کے یہ منجمد ذرے دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی بند کر دیتے ہیں۔ دل کے پٹھوں کو خون کی فراھمی کا رکنا ہی ہارٹ اٹیک کا موجب بن جاتا ہے
اس کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اچانک دل کی دھڑکن کا رُک جانا جو موت کا سبب بن سکتا ہے دراصل انجائنا کی تشخیص کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دل کو خون کی فراہمی میں رکاوٹ کا پتہ لگایا جا سکے اور پھرکسی بھی طرح رکاوٹ کو دور کر کے خون کی فراہمی بحال کی جائے
اس سے پہلے کہ ہارٹ اٹیک ہویا خون کی فراہمی رکنے کی وجہ سے کوئی پٹھہ مکمل طور پرناکارہ ہو جائے، جبکہ دوسری طرف ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم سے کم کرنے کیلئے بلند فشار خون (بلڈ پریشر) کولیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھنا، سگریٹ نوشی کو ترک کرنا
اس کےعلاوہ دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھنے کے لئے بیٹا بلا کرجیسی ادویات، خون فراہم کرنے والی شریانوں کے اندرونی قطر کو بڑھانے کے لئے نائٹرو گلیسرین ادویات اور خون کو جمنے سے روکنے کے لئے اسپرین کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایک شدید ہارٹ اٹیک (مائیوکارڈیل انفارکشن) ایک مکمل ایمرجنسی دل کو خون کی فراہمی میں مکمل رکاوٹ دل کے پٹھوں کا کچھ حصّہ کو مُردہ کرسکتا ہے یا پھر اس کی وجہ سے دل کے پٹھے کا کوئی حصّہ داغدار یا زخمی ہو سکتا ہے
ان وجوہات کی بناء پردل کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے اور دل، جسم کی خون کی ضروری مقدارکو پورے طور پمپ نہیں کر پاتا، دوسری طرف داغدار یا زخمی پٹھے کام کی وجہ سے کوفت یا جلاہٹ میں مبتلا ہو جاتے ہیں
اس کی وجہ سے دل کی برقی قوت میں اضطراب (وینٹریکولر فبریلیشن) پیدا ہو جاتا ہے، اس کیفیت میں دل جھٹکے لینا یا ڈولنا شروع کر دیتا ہے، اور اسکی دھڑکن بے ترتیب ہو جاتی ہے۔ اور یہ اچانک موت کا ایک بہت بڑا سبب ہوتا ہے
ایک شدید ہارٹ اٹیک کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں چربی کے جمنے سے رکاوٹ کا آ جانا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے شریان میں خون جمنے کا امکان ہوتا ہے۔
دل سینے کے بائیں طرف (جیسا کہ عام لوگوں کا خیال ہے) نہیں بلکہ سینے کے وسط میں ہے، ہارٹ اٹیک کی پہلی علامت یانشانی سینے کے وسط میں (ٹائی کے نیچے) عجیب درد، کا شروع ہونا ہے
یہ درد یوں محسوس ہوتاہے جیسے سینے پر کوئی دباﺅ یا بوجھ پڑنے لگا ہو یا سینہ کسی خاص چیز سے بھر گیا ہو یا دردیو ں محسوس ہوتاہے جیسے گیلے کپڑے کو نچوڑا جارہاہو یہ درد ،دل کوآکسیجن کی کمی کی وجہ سے شروع ہوتاہے اور یہ درد معمولی، متوسط یا شدید ہوسکتاہے
درد صرف سینے کے وسط میں ہوسکتا ہے یا بعض صورتوں میں پورے سینے کو اپنی گرفت میں لے سکتاہے، یہ چند منٹوں یا گھنٹوں میں غائب ہوسکتاہے اور چند دنوں بعد دوبارہ شروع ہوسکتاہے اسلیئے اگر درد عارضی طور ناپید ہوجائے تو خوش فہمی میں مبتلا نہ رہیں۔
بلڈپریشر(فشارِخون یا خون کا دباﺅ) شریانوں کی اندرونی تہوں میں خون کا فورس ہے۔ یہ ملی میٹرمرکری میں ناپا جاتاہے اور دو نمبروں میں ریکارڈ کیاجاتاہے
سیسٹولک پریشر(جب دل دھڑکتا ہے) اورڈایسٹولک پریشرجب دو دھڑکنوں کے درمیان دل (ریلکس) کرتاہے، دونوں نمبراہمیت کے حامل ہیں، ایک صحت مند انسان کا نارمل بلڈ پریشر 120/80سے کم ہونا چاہئے یعنی 110/70بھی نارمل بلڈپریشر ہے
اگر کسی وجہ سے بلڈ پریشر کم ہو اور یہ بار بار 80/50 ملی میٹرمرکری یا اس سے کم ریکاڈرہوتوکہا جاسکتا ہے کہ بلڈ پریشر نارمل سے کم ہے، لو بلڈ پریشر، یا لوبلڈ ایک عام شکایت ہے اور یہ ایک پریشان کن مسئلہ ہوتاہے
عام اصطلاح میں، لو بلڈ پریشراور ڈاکٹری اصطلاح میں (ہائپوٹینشن) (ہائپو- کم-ٹینشن-دباﺅ) ایک ایسی صورتحال ہے جب کسی فرد(مردیاعورت) کابلڈ پریشراتنا کم ہو کہ اسے مخصوص علامات کا سامنا کرنا پڑے
اور اس کے جسم کے اہم اعضاءدل، دماغ، گردوں کو خون کی طبعی مقدار نہ ملنے کی وجہ سے ان پرمنفی اثرات مرتب ہوں اکثر مریض لو بلڈ پریشر ہونے کے باوجود بھی کسی قسم کی ناراحتی محسوس نہیں کرتے ہیں وہ ایک نارمل زندگی گذارتے ہیں
اورانہیں کسی پیچیدگی کا سامنا بھی نہیں کرناپڑتاہے لیکن اس کے باوجود بھی لو بلڈ پریشر بھی ہائی بلڈ پریشر کی طرح ایک مسئلہ ہے
اگراسے بروقت تشخیص نہ دیا کیا اور اس کی بنیادی وجہ تلاش نہیں کی گئی اور یہ طویل مدت تک کسی فرد کو اپنی گرفت میں لیئے رکھے تو کچھ پیچیدگیوں کا احتمال ہوسکتاہے
خون کا دباﺅ کم ہونے سے شریانوں یا پورے نظام دورانِ خون میں، خون سست رفتاری سے حرکت کرتاہے جس سے جسم کے اہم اعضاءکو خون کی سپلائی کم ہوسکتی ہے اور ان اعضاء کو اپنے کام مثبت طریقے سے انجام دینے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔ لو بلڈپریشر کی کئی اہم وجوہات ہیں لیکن بسا اوقات اس کی بنیادی وجہ تلاش کرنے میں معالجین کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتاہے ۔
:وجوہات
نمبر1: ادویات جو جراحی سے پہلے استعمال کی جاتی ہیں۔
ضد ڈپریشن : پریشانی، سکون اور ڈپریشن کیلئےاستعمال کی جانے والی ادویات۔
دل اور دل کو خون سپلائی کرنے والی شریانوں کی بیماریوں کیلئے استعمال کی جانے والی دوائیاں۔
ہائی بلڈ پریشر کوقابو میں رکھنے کے لئے ادویات۔
: ضد درد ادویات
نمبر2: شراب نوشی۔
شراب نوشی سے خون کا دباو کم ہوجاتاہے۔
اگر انسان باقاعدہ ورزش کے علاوہ مناسب ومتوازن کھانے کا عادی ہو اور صحت مند رہنے کے لئے بنیادی اصولوں پر عمل کرتا ہو تو اس کا بلڈ پریشر کم ہونے کے امکانات نفی کے برابر ہوتے ہیں۔
برین ہمریج (اسٹروک) کے شروع ہوتے ہی خون کا دباﺅ کم ہوجاتاہے۔ اسی طرح طویل عرصہ تک مزمین بیماریوں (ذیابیطس-عارضہ قلب) میں مبتلا افراد کا بلڈ پریشر بھی کم ہوسکتا ہے
لبلبہ ،جگراور دل کا ورم بھی خون کے دباﺅ کو کم کرتاہے۔ نظامِ اعصاب سے وابستہ مرض وازوویگل حملہ (وازوویگل) (جو کسی ڈر، خوف یا چوٹ سے ہوسکتاہے) بھی لو بلڈ پریشر کا سبب بن جاتاہے
اس لئے اکثر لوگوں کو لو بلڈ پریشر کی شکایت ہوتی ہے بدن میں پانی کی کمی بلاشبہ لوبلڈ پریشر کی اہم ترین وجہ ہے بدن میں پانی کی کمی کے اسباب میں حد سے زیادہ پسینہ کا آنا، بہت کم پانی پینا، مسلسل دست اوراُلٹیاں اورمقررہ اوقات پر غذا نہ کھانا قابل ذکرہیں
طبعی مقدار سے کم اورغیرمنظم طریقے سے غذا کھانے سے خون کا دباﺅ کم رہتاہے حسب ضرورت حرارے نہ لینے سے خون سست رفتار سے دورہ کرتاہے جس سے پریشر کم ہونے کے بعد جسم کے اعضا کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دل کا ٹھیک ڈھنگ سے کام نہ کرنااور ہارٹ اٹیک اور رفتار قلب میں بے اعتدالی بھی خون کے دباﺅ کو کم کرتے ہیں اور مریض ہایپوٹینشن کا شکارہوجاتاہے۔
نمبر3 : جنرل ہیلتھ اور بیماری۔
نمبر4 : بدن میں پانی کی کمی۔
نمبر5 : غذا۔
نمبر6 : دل کی بیماری۔
نمبر3 : شاک۔
برین ہمریج ہارٹ اٹیک، شدید عفونت (انفکشن) کسی حادثہ میں جسم سے خون کا ضائع ہونا، کسی وجہ سے جسم سے پانی کا حد سے زیادہ ضائع ہونا، خون کے دباﺅ کو اس حد تک کم کرتے ہیں کہ مریض بے ہوش ہوجاتاہے اور اسے ایمرجنسی حالت میں کسی ہسپتال میں بستری کرناپڑتاہے
جہاں اسے فوری خون یا وریدی گلوکوزیا نمکین محلول دیا جاتاہے، ایسی حالت کوڈاکٹری اصطلاح میں شاک کا نام دیا گیا ہے۔ اگر ایسے مریض کے ہایپوٹینشن کا بروقت مناسب وموزوں علاج نہ ہو تو اس کے جسم کے اہم ترین اعضاءدل ، دماغ، گردوں پر زبردست منفی اثرات پڑتے ہیں اورایسا مریض علاج نہ ملنے کی صورت میں زندگی سے محروم بھی ہوسکتاہے
اس کے علاوہ بعض افراد میں اچانک کھڑا ہونے کے بعد خون کا دباو اس قدر کم ہوتاہے کہ وہ چند منٹوں کیلئے غنودگی، چکراو رسردرد محسوس کرتے ہیں یہ علامات خود بخود رفع ہوجاتی ہیں اور مریض خودبخود نارمل حالت محسوس کرتا ہے
بہت دیر تک لیٹنے کے بعد یا کھانا کھانے کے بعد یا بہت زیادہ کھانے کے بعد بھی کچھ لوگ ہایپوٹینشن میں مبتلا ہوجاتے ہیں نسوں اور پٹھوں سے ربط رکھنے والا (ہایپوٹینشن) بعض نوجوان لڑکوں لڑکیوں میں اس وقت ظاہر ہوتاہے جب وہ کسی کام کیلئے بہت دیر تک کھڑا رہنے کیلئے مجبور ہوں اور وہ بے ہوش بھی ہوسکتا ہے اُس وقت اسے پیٹ (معدہ) میں گڑ بڑ بھی محسوس ہوتی ہے ۔
: علامات
لوبلڈپریشر کے مریض درج ذیل میں سے ایک یا ایک سے زیادہ علامات کا اظہار کرسکتے ہیں۔
سردرد، آنکھوں کے سامنےاندھیرا چھاجانا، سرکا خالی خالی سا لگنا، اضطراب، کانوں میں شو، بے حد کمزوری، نیند کا غلبہ، منہ کا خشک ہونا، دل کی دھڑکنوں میں بے اعتدالی، فیصلہ کرنے میں دشواری
خون کا دباؤ اچانک کم ہونے سے مریض بے ہوش ہوسکتاہے اوراس کے جسم کی کوئی ہڈی ٹوٹ سکتی ہے جس سےاس کی زندگی متاثر ہوسکتی ہے۔
: تشخیص
آپ کا معالج آپ سے یہ سوالات پوچھے گا۔
آپ کا بلڈ پریشر کتنا ہے۔
آپ کون سی دوائیاں لے رہے ہیں۔
کیا آپ اچھی طرح کھاتے پیتے ہیں۔
کیا آپ کئی دنوں سے بیمار ہیں، اگر ہاں توآپ کیا کیا علامات محسوس کرتے ہیں ۔
کیا آپ پرسستی اور کاہلی طاری ہوتی ہے۔
کیا آپ کبھی بے ہوش ہوجاتے ہیں ۔
کیا آپ کی آنکھوں کے سامنے اندھیر اچھاجاتاہے ۔
کیا کھڑا ہونے کے بعد آپ چکر محسوس کرتے ہیں ۔
کیا کھانا کھانے کے بعد آپ کے سرمیں درد ہوتاہے ۔
کیا آپ حد سے زیادہ کمزوری محسوس کرتے ہیں ۔
کیا آپ کی نیند میں خلل ہے ۔
نمبر 1 : (سی بی سی) خون کی مکمل جانچ ۔
نمبر 2 : بلڈ کلچر۔
نمبر 3 : چھاتی او رپیٹ کا ایکسرے۔
نمبر 4 : سی ٹی سکین۔
نمبر 5 : خون کے دیگر ٹیسٹ۔
Tests،Blood Sugar , LFT, KFT. : نمبر 6
نمبر 7 : آزمائش ادرار۔
Urine Analysis : نمبر 8
ای سی جی۔ ECG : نمبر 9
: علاج
بعض لوگوں کو لوبلڈ پریشر کے لئے کسی قسم کےعلاج ومعالجہ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔ وہ ایک نارمل زندگی گذارتے ہیں انہیں کسی علامت کا احساس ہی نہیں ہوتاہے اگرآپ کا بلڈ پریشر کم رہتاہے تو آپ گھبرائیے نہیں۔ ہاں اگر درج ذیل علامات میں سے کوئی علامت ظاہر ہو تو کسی ماہر معالج سے مشورہ کریں۔
آنکھوں کے سامنے اندھیرا یا کانوں میں شور۔
بے ہوشی کے دورے ۔
سیاہ رنگ کا فضلہ۔
چھاتی (بالخصوص وسط ) میں درد۔
سانس پھول جاتاہے۔
دل کی دھڑکنوں میں بے اعتدالی۔
ڈگری101 سے زیادہ بخار ۔
شدید کھانسی اوربلغم۔
دست وقے۔
باربار پیشاب آنا۔
پیشاب پھیرتے وقت جلن۔
:احتیاطی تدابیر
اپنا بلڈ پریشر چیک کرواتے رہیں۔
روزانہ کم از کم آٹھ گلاس پانی پینا اپنی عادت بنالیں۔
دیر تک بیٹھے رہنے یا لیٹے رہنے کے بعد دھیرے دھیرے کھڑا ہوجائیں ۔
بہت دیر تک ایک ہی پوزیشن میں کھڑا نہ رہیں۔
شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔
اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں۔ دن میں (کم مقدار میں) چھ بار غذا کھانے کی عادت بنالیں۔
درد سینے میں شروع ہونے کے بعد ایک یا دونوں بازوﺅں میں سرایت کرسکتاہے۔ اس لئے یہ درد عضلات یا جوڑوں کا درد سمجھا جاسکتاہے۔ دونوں قسم کے درد میں فرق واضح کرنے کیلئے دونوں بازواپنے سر سے اوپر اٹھائیے۔ جوڑوں اور عضلات کے درد میں نمایاں کمی محسوس ہوگی جبکہ درد دل ویسے کا ویسے رہے گا
یہ درد گردن اور جبڑوں میںبھی سرایت کرسکتاہے اسلئے یہ دانتوں، جوڑوں اور گردن کی بیماری کی وجہ سے پیدا شدہ درد سمجھاجاسکتاہے۔ فرق جاننے کیلئے سر اور گردن کو جھکائیے اور گھمائیے، اگر درد میں اضافہ ہوا تو یہ درد دل نہیں ہے۔ دانتوں کے درد اور دل کے درد میں فرق کرنا بسا اوقات ناممکن ہے اسلئے کسی ماہر معالج سے مشورہ کرنا لازمی ہے
درد، دباﺅ، تناﺅ، بے چینی یا نچوڑ، پیٹ کے بالائی حصے میں نمودار ہوسکتاہے اس صور ت میں مریض اس درد کو بدہضمی سے تعبیر کرتا ہے۔ خاص کر جب اُبکائی اور الٹی بھی ساتھ میں ہوتو مریض اسے معدہ کی بیماری سمجھ کر ضدِ تیزاب گولیاں کھانا شروع کرتاہے اور ہارٹ اٹیک کا علاج شروع کرنے میں خاصی تاخیر ہوجاتی ہے
کسی وقت کمر درد، ہارٹ اٹیک کی واحد علامت ہوسکتی ہے ایسا درد کا ندھوں کے بیچ میں شروع ہوتاہے جیسے کہ جھک کر زیادہ کام کرنےکی وجہ سے ہوسکتاہے
اکثر اوقات ہارٹ اٹیک کا خصوصی درد سینے کے وسط میں شروع ہونے کی بجائے بازوﺅں، گردن اور جبڑوں میں شروع ہوتا ہے اور کسی وقت سینے میں دَرد کی شدت اتنی نہیں ہوتی ہے جتنی کہ کمر درد میں ہوتی ہے
درد شروع ہونے کے بعد مریض کی سانس پھولنے لگتی ہے اور پریشانی چہرے سے ٹپکنے لگتی ہے ابکائی کے بعد استفراغ (اُلٹی) شروع ہوتی ہے۔ بدن سرد ہونے لگتا ہے مگر پسینے میں شرابور ہوجاتا ہے اگر پسینہ آنے کی کوئی وجہ نہ ہو تو یہ ہارٹ اٹیک کی علامت سمجھنی چاہئے
سینے کے بائیں جانب، بائیں پستان کے نیچے درد کا شروع ہونا ہارٹ اٹیک کی علامت نہیں ہے۔ ایسا درد چند منٹوں ، گھنٹوں، مہینوں تک ان افراد میں ہوتاہے جو کسی ذہنی دباﺅ یا تناﺅ کے شکار ہوتے ہیں، بعض لوگوں میں یہ درد معدے کے بالائی حصے میں گیس کی وجہ سے ہوتاہے اور بعض افراد میں شدید پریشانی کی وجہ سے یہ درد ظاہر ہوتاہے۔ بہرحال اگر یہ درد مسلسل اذیت کرنے لگے تو ماہر معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
ہارٹ اٹیک شروع ہوتو کیا کرنا چاہئے۔
اگر یہ شک ہو کہ سینے کا درد ہارٹ اٹیک کی علامت ہے توفوری ہارٹ بیٹ گولڈ کیپسول، کی ضرورت ہے۔ اسکا استعمال دل کی شریانوں کو بند ہونے یاں سکڑنے سے بچاتا ہے۔
اگر ڈاکٹر سے رابطہ قائم نہ ہو تو ایسی حالت میں ازخود دوائی لینا کوئی غلطی نہیں ہے ۔
بیماری سے پہلے چیک اپ کروانا ضروری ہے۔
لوگ جب تک نہ کسی خاص بیماری(بلند فشارخون، ذیابیطس، امراض قلب، موٹاپا، خون میں زیادہ چربی وغیرہ) کی پیچید گیوں میں مبتلا نہ ہوں تب تک کسی معالج سے اپنا معائنہ نہیں کرواتے ہیں۔ سالانہ طبی معائنہ کروانے کا رواج ہمارے ہاں بالکل ہے ہی نہیں۔ جس کی وجہ سے صحت سے لاپرواہی یا عام انسان کا ذاتی خوف ہے۔ عام انسان یہ سوچ کر طبی معائنہ کروانے سے ہچکچاتاہے کہ کہیں کوئی خطرناک بیماری کا پتہ نہ لگے اور وہ وہم کی بیماری میں مبتلا نہ ہوجائے
بعض لوگ وقت اور پیسہ بچانے کے لئے سالانہ طبّی معائنہ کرانے سے کتراتے ہیں۔ اگر عام انسان سال میں ایک دفعہ اپنا طبی معاینہ کروائے تو اسے قبل از وقت اپنے جسم کے اعضاء کے بارے میں کافی جانکاری مل سکتی ہے اور وہ ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا مرض سے بچ سکتاہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہرانسان کو اپنے دل کے بارے میں طبّی معلومات ہونی چاہئے۔
: کچھ اہم باتیں
پیشاب کا ہر دو ماہ بعد تجزیہ کروائیں تاکہ پتہ چلے کہ ذیابیطس کا آغازتو نہیں ہواہے۔
ہرماہ کسی ڈاکٹر سے اپنا فشار خون چیک کروائیں ۔ اپنے فشار خون کو قابو میں رکھیں۔ اس سے دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہونگے۔
اپنے خون کا تجزیہ کروائیں تاکہ پتہ چلے کہ خون میں کولیسٹرول اور ٹرائی کلیسرائیڈ کی سطح زیادہ تو نہیں ہوئی ہے ۔ خون میں موجود چربی کو نارمل سطح سے زیادہ بڑھنے نہ دیں اس سے ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہونگے۔
اگرآپ پچیس برس سے زیادہ عمر کی عورت ہیں تو کسی ماہر امراض زنانہ سے رجوع کرکے(پاپ سمیر ٹیسٹ) کروائیں تاکہ پتہ چلے کہ آپ سرطانِ دھانِ رحم میں مبتلا تو نہیں۔
عورت اپنے پستانوں کا خود ہی معائنہ کریں اگرکسی قسم کی خرابی ،ورم یا رسوئی محسوس ہوتو ماہر معالج سے مشورہ کریں ۔
اگر آپ کی عمر چالیس برس سے زیادہ ہے تو آنکھوں کے معالج سے رابطہ قائم کریں تاکہ گلوکوما کو بروقت تشخیص کی جاسکے۔ خاص کراگر فیملی میں کسی کو آنکھوں کی یہ بیماری ہو۔
سینے کا ایک سادہ ایکسرے کروانا ضروری ہے تاکہ دل کے سائز کا پتہ چل سکے اور کسی بیماری کینسریاسِل(ٹی بی) کاپتہ چل سکے۔
اپنے وزن کا خاص خیال رکھیں۔ اگر وزن زیادہ ہو تو وزن کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے تاکہ ہارٹ اٹیک کے امکانات کم ہوں۔
اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں۔ وافرمقدارمیں تازہ سبزیاں اور پھل کھائیں اورمرغن غذائیں کھانے سے پرہیز کریں۔
باقاعدہ ورزش کریں۔ ہر روز کم از کم بیس منٹ پیدل چلیں۔
اپنا طرز زندگی بدل دیں۔ ایک منظم ومرتب طرز زندگی صحت مند رہنے کے لئے ضروری ہے۔
مذہب کے اصولوں پر کار بند رہیں۔ دما غ کو سکون ملنے سے دل کو تازگی ملتی ہے اوردل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔
خون پتلا اورجسم میں رواں رہنا چاہیے جبکہ ماحولیاتی آلودگی جسم میں خون کو گاڑھا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
جدید طبی تحقیق کے ماہرین نے کا کہنا کہ خون پتلا اور جسم میں رواں رہنا چاہیے جبکہ ماحولیاتی آلودگی جسم میں خون کو گاڑھا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ہوا میں پائے جانے والے نہایت باریک آلودہ ذرات ہوا کو آلودہ کر دیتے ہیں جس سے ہوا میں موجود ذرات انسان کی سانس کی نالی کے ذریعے اندر پہنچ جاتے ہیں اور ٹانگوں میں پہنچ کر خون کے لوتھرے بن جاتے ہیں جو دماغ کی شریان پھٹنے اور دل کے دورے کی اہم وجوہات میں شمار ہوتے ہیں
ہاورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈاکٹر اینڈریا بیکاریل نے ماحولیاتی آلودگی کا دل کے امراض کے ساتھ براہ راست تعلق کوواضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات پہلی بار دنیا کے سامنے آئی ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے خون مین لوتھڑے پیدا ہوجاتے ہیں
اس تحقیق میں جانوروں کو گند آلودہ ماحول میں رکھ کر ایک تجزیہ کیا گیا تھا جس سے یہ نتیجہ نکلا کہ زہریلے جراثیم پھپھڑوں میں جا کرسوزش پیدا کرتے ہیں۔ اس سوزش سے خون صاف ہونے کے عمل میں مشکلات آتی ہیں اور یوں خون میں لوتھڑے پیدا ہونے لگتے ہیں
اس تجزیے کے لیے زیادہ آلودہ ماحول میں رہنے والے لوگوں کے خون کے ٹیسٹ بھی کیے گئے جس میں خون میں لوتھڑے جمنے کی شرح زیادہ پائی گئی
قلبی دورہ (ہارٹ اٹیک) دل کے دورے کو انسداد عضلیہ قلب (مائیوکاردیل انفارکشن) یا (ایم آئی) بھی کہا جاتا ہے یہ تب پڑتا ہے، جب قلب کے عضلے (دل کے پٹھے) کو خوراک دینے والی کوئی خونی عروق (خون کی شریان) بند ہوجاتی ہے
قلب کے ایک حصے میں خون کا بہاؤ رک جاتا ہے۔ اگر فوراً علاج نہ کیا جائے تو قلب کے اس عضلے کے اس حصے کی موت ہوجاتی ہے۔ مریض کے قلب کے اس حصہ میں ایک نشان (زخم) بن جاتا ہے۔
: حسب ذیل سے رکاوٹ ہو سکتی ہے
شحمی جماؤ جنہیں (چکنائی) کہا جاتا ہے۔
شریان میں خون جمنے کی وجوہات۔
خون کا لوتھڑا (بلڈ کلاٹ)۔
: قلبی دورے کی علامات
مریض کے سینے کے بیچوں بیچ، بازو، جبڑے، کندھوں، گلے یا پیٹ میں درد یا دباؤ، یہ ایک مقام سے دوسرے مقام میں جا سکتا ہے۔
سختی، کچلنے، درد، دم گھٹنے، دباؤ، جلن یا سوزش قلب کا احساس، یہ احساس کام اور آرام، دونوں کے وقت ہوتا ہے، یہ احساس 10 منٹ سے زیادہ وقت تک ہوتا رہتا ہے۔
پسینہ آنا۔
سانس پھولنا۔
متلی یا الٹی۔
ڈر لگنا۔
چکر آنا۔
:دل کی شریانوں کا بند ہونا اور بلڈ پریشر
ان تما م علامات میں ہارٹ بیٹ گولڈ کیپسول، کا استعمال ایک مکمل علاج ہے
Reviews
There are no reviews yet.