Description
الشفاء، گنٹھیا، جوڑ درد کیپسول۔
Al Shifa, Gathiya Capsules.
Arthritis Treatment.
فوائد : گنٹھیا، نقرس، وجع المفاصل، جوڑوں کا درد، کمردرد، مہروں کا درد، ٹخنوں کا درد، لنگڑی کا درد، جوڑوں میں لیس دار مادہ کی کمی یاں خشک ہوجانا کےلیے مفید دواء۔
مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح، ایک کیپسول دوپہر، ایک کیپسول رات، کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی یا نیم گرم دودھ کیساتھ استعمال کریں۔
دوا برائے ایک ماہ۔
ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70
:گنٹھیا جوڑوں کا درد معلومات
Rheumatoid Arthritis.
گنٹھیا جوڑوں کا درد ایک سوزش پیدا کرنے والی بیماری ہے جو درد، سوجن، اکڑا اور جوڑوں کی کارکردگی متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اس کی کئی خاص علامات ہیں جو کہ اسے دوسری اقسام کے (آرتھرائٹس) (جوڑوں کے درد) سے ممتاز کرتی ہیں۔
مثال کے طور پر گنٹھیا ترتیب وار حملہ کرتی ہے یعنی اگر ایک گھٹنا یا ہاتھ اس سے متاثر ہوا ہے تو دوسرا گھٹنا یا ہاتھ اسی طرح متاثر ہوگا۔ یہ بیماری عام طور پر کلائی کے جوڑوں اور ہاتھ کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو متاثر کرتی ہے۔
یہ جوڑوں کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بیماری کے شکار لوگوں کو تھکن محسوس ہوتی ہے۔ کبھی کبھی بخار ہو جاتا ہے یا مجموعی طور پر صحتمند نہ ہونے کا احساس حاوی رہتا ہے۔ گنٹھیا لوگوں پر مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے۔
کچھ لوگوں میں کچھ ماہ کے اندر ایک سال میں یا دو سال تک رہ کر بغیر کسی قابل ذکر نقصان کے ختم ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگوں میں اس بیماری کی ہلکی اور کم شدید علامات ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بدتر ہو جاتی ہیں اور کچھ عرصہ میں یہ وقت کے ساتھ ساتھ بہتر محسوس ہونے لگتی ہیں۔
جبکہ کچھ لوگوں میں اس کی شدید ترین شکل دیکھنے میں آئی ہے جو بیشتر وقت متحرک ہوتی ہے اور زندگی میں کئی سال تک برقرار رہتی ہے اور جوڑوں کے سخت نقصان اور معذوری کا باعث بنتی ہے۔
:گنٹھیا کی علامات
نمبر1 : ڈھیلے‘ گرم اور سوجے ہوئے جوڑ۔
نمبر2 : متاثرہ جوڑوں پر ترتیب وار اثر۔
نمبر3 : جوڑوں کی سوزش جو اکثر متاثر کرتی ہے کلائی اور ہاتھوں کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو
بشمول گردن، کندھوں، کہنیوں، کولہوں، گھٹنوں، ٹخنوں اور پاؤں کو۔
نمبر4 : تھکن، وقتاً فوقتاً بخار ہونا اور ہر وقت بیماری کا عام احساس۔
نمبر5 : صبح اٹھنے کے بعد تقریباً آدھے گھنٹے تک شدید اکڑا اور درد۔
نمبر6 : علامات کئی سال تک برقرار رہیں۔
نمبر7 : لوگوں میں بیماری کے ساتھ ساتھ علامات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔
نمبر8 : اگرچہ گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) لوگوں کی زندگی اور کارکردگی پر بہت زیادہ اثرانداز ہو سکتی ہے۔
مگر ان کیلئے علاج کی جدید حکمت عملی جس میں درد کم کرنے والی دوائیں شامل ہوں، ایسی دوائیں جن سے جوڑوں کی کم ٹوٹ پھوٹ، ان کے آرام اور ورزش میں توازن اور مریضوں کی تربیت کے پروگرام اس بیماری سے متاثر لوگوں میں نئے سرے بہتر زندگی کا احساس پیدا کر سکتے ہیں اور وہ لوگ متحرک اور فعال زندگی بسر کر سکتے ہیں۔
موجودہ سالوں میں جہاں رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس پر ریسرچ نے نیا رخ اختیار کیا ہے اس کے ساتھ ہی محققین نے اس بیماری کے علاج کے نئے اور بہتر طریقے بھی دریافت کئے ہیں۔
اس کے معاشی اور معاشرتی اثرات خواہ وہ کسی قسم کے ( آرتھرائٹس)
(جوڑوں کے درد) یا رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس کی وجہ سے ہوں نہ صرف افراد بلکہ قوم پر مرتب ہوتے ہیں
معاشی نقطہ نگاہ سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے علاج اور سرجری سے لاکھوں ڈالر سالانہ کا نقصان ہوتا ہے۔ روزانہ جوڑوں کا درد اس بیماری کی بڑی علامت ہے۔
اکثر لوگ اس وجہ سے ڈپریشن، بے چینی اور بے بسی محسوس کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی روزمرہ سرگرمیاں گنٹھیا کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں۔ خاندانی ذمہ داریوں اور خوشیوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم آرتھرائٹس کے خود تنظیمی پروگرام موجود ہیں جو لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ درد پر قابو پانے اور بیماری کے دوسرے اثرات سے نبردآزما ہونے میں اور ان کی آزادانہ زندگی گزارنے میں رہنمائی کرتے ہیں۔
:گنٹھیا کا درد کیسے بڑھتا اور پھیلتا ہے
جوڑ وہ مقام ہے جہاں دو ہڈیاں ملتی ہیں۔ ہڈیوں کے سروں پر کرکری ہڈی (کارٹلیج) ہوتی ہے جو دو ہڈیوں کی حرکت کو آسان بناتی ہے۔ جوڑ ایک کیپسول سے گھرا ہوتا ہے جو اس کی حفاظت کرتا اور اس کو سہارا دیتا ہے۔ جوڑ کا کیپسول ایک بافت سے جڑا ہوتا ہے جس کو (سائنووئیم) کہتے ہیں جو کہ سائنوویل رطوبت پیدا کرتی ہے۔ (سائنوویل مائع) یہ ایک شفاف مادہ ہوتا ہے جو (کرکری ہڈی) ہڈیوں اور جوائنٹ کیپسول کو تر کرتا ہے اور طاقت دیتا ہے۔
دوسری بہت سی (رہمیٹیک) بیماریوں کی طرح گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) بھی ایسی بیماری ہے جس میں انسان مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنے لگتا ہے۔ عام طور پر ایک آدمی کا مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے۔
سفید خلیے جو مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے۔ سفید خلیے جو مدافعتی نظام کے کارکن ہیں۔ سائنوویئم کی طرف سفر شروع کر دیتے ہیں اور سوزش کا باعث بنتے ہیں۔
جس کی وجہ سے گرمی، سوجن، سرخی اور درد ہوتا ہے جو رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس کی روایتی علامات ہیں۔ سوزش کے عمل کے دوران (سائنوویئم) گاڑھا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جوڑ سوج جاتے ہیں اور چھونے سے اکڑا کا احساس ہوتا ہے۔
جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے، سائنوویم (سائنوویم) پھیلتا جاتا ہے اورکرکری ہڈی کے ساتھ جوڑ کی ہڈی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ارد گرد کے پٹھے اور عضلات کمزور ہوتے جاتے ہیں۔
گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس ) ہڈیوں کیلئے بہت نقصان کاباعث ہوتا ہے یہاں تک کہ ہڈیوں میں کھوکھلا پن (آسٹیوپروسیس) پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جوں جوں گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) بڑھتا ہے۔ سوزش زدہ (سائنوویم) پھیلتا جاتا ہے۔
اورکرکری وہڈی اور جوڑ کو تباہ کر دیتا ہے۔ ارد گرد کے پٹھے اور عضلات جو جوڑ کو سہارا دیتے اور قائم رکھتے ہیں کمزور ہو جاتے ہیں اور عام طور پر کام کرنے کے قابل نہیں رہتے۔ اس کے نتیجے میں شدید درد ہوتا ہے اور جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔
ریسرچرر اس بات پر متفق ہیں کہ گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس ) سے متاثر شخص کی صحت پہلے یا دوسرے سال ہی متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس کی بروقت تشخیص اور علاج کی اشد ضرورت ہے۔ اس بیماری سے متاثر کچھ لوگوں میں جوڑوں کی خرابی کے علاوہ دوسری علامات بھی پائی جاتی ہیں۔
بہت سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریض خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں یا ان میں خون کے سرخ خلیے بننے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگ گردن کے درد منہ اور آنکھوں کی خشکی سے متاثر ہوتے ہیں۔ بہت کم لوگوں میں خون کی نالیوں، پھیپھڑوں کی بیرونی جھلی اور دل کی بیرونی جھلی کی سوزش ہوتی ہے۔
جوڑوں کا درد ہر نسل اور جنس کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگرچہ یہ بیماری درمیانی عمر کے لوگوں سے شروع ہوتی ہے لیکن بڑی عمر کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ بچوں اور نوجوانوں میں بھی بڑھ سکتی ہے۔ دوسری اقسام کے آرتھرائٹس کی طرح رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس بھی مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ متاثرہ خواتین کی تعداد متاثر مردوں سے دو یا تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔
سائنسدانوں کے اندازے کے مطابق 2.1 ملین لوگ یا امریکہ میں بالغوں کی آبادی کا 0.5 سے 1 فیصد تک گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) سے متاثر ہے۔ سائنسدان اب تک صحیح طور پر یہ نہیں جان سکے کہ انسان کا مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنا کیوں شروع کر دیتا ہے۔ لیکن پچھلے چند سالوں کی تحقیق کے بعد یہ چند عوامل منظر عام پر آئے ہیں۔
:جینیاتی (وراثتی) عوامل
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کچھ جینز مدافعتی نظام میں گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے رحجان کو بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
کچھ متاثرین میں یہ خاص جینز موجود نہیں ہوتے اور کچھ لوگوں میں ان کے جینز کی موجودگی بھی بیماری کو نہیں بڑھاتی۔ کچھ متنازعہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کی جینیاتی ساخت اس کا باعث ہے کہ آیا اس کے اندر یہ بیماری نشوونما پاتی ہے یا نہیں۔ لیکن اس کی صرف یہی ایک وجہ نہیں ہے۔ تاہم اس میں ایک سے زیادہ جینز ملوث ہو سکتے ہیں کہ کسی شخص کو یہ بیماری متاثر کرے گی یا نہیں یا اس کی شدت کتنی ہو گی۔
:ماحولیاتی عوامل
سائنسدانوں کے خیال کے مطابق جینیاتی طور پر اس بیماری کے حامل لوگوں میں کچھ بیرونی عوامل اور اس کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جس میں وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن ہو سکتے ہیں۔ مگر اب تک اصل وجہ کا پتہ نہیں چل سکا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس چھوت کی بیماری ہے اور یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔
دیگر عوامل بعض سائنسدانوں کے خیال میں ہارمونی نظام کی تبدیلیاں بھی اس بیماری میں کارفرما ہوتی ہیں۔ خواتین میں مردوں کی نسبت یہ بیماری جلد بڑھتی ہے۔ حمل کے دوران اور بعد یہ بیماری بڑھ بھی سکتی ہے۔ بچے کو دودھ پلانے کے عمل کے دوران بھی اس بیماری میں اضافے کا امکان ہے۔
اگرچہ تمام جوابات اب تک کسی کے علم میں نہیں مگر ایک بات یقینی ہے کہ یہ مرض بہت سے عوامل کے باہم ملاپ کا نتیجہ ہے۔ محققین ان عوامل پر تحقیق میں مصروف ہیں۔
تشخیص: گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی تشخیص اور علاج کیلئے مریضوں اور معالجین کی باہمی کوشش کا بہت عمل دخل ہے۔ ایک شخص اپنے خاندانی معالج یا کسی رہیماٹالوجسٹ کے پاس جا سکتا ہے۔ وہ اپنے مرض کے بارے میں مشورہ کر سکے۔ رہیماٹولوجسٹ ایسا ڈاکٹر ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد اور دیگر بیماریوں کا ماہر ہو جن میں ہڈیاں پٹھے اور جوڑ شامل ہیں۔
اس کے علاج میں دوسرے پیشہ ور بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ جن میں نرسیں اور فزیوتھراپسٹ آرتھوپیڈک سرجن‘ ماہر نفسیات ‘ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور سوشل ورکر شامل ہیں۔
گنٹھیا(رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی تشخیص ابتدائی مراحل میں کئی وجوہات کی بنا پر مشکل ہو سکتی ہے۔ سب سے پہلے اس بیماری کیلئے کوئی خاص ٹیسٹ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ مختلف لوگوں میں مرض کی مختلف علامات ہوتی ہیں اور کچھ لوگوں میں اس مرض کی شدت دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔
اس مرض کی علامات بعض اوقات عام قسم کے جوڑوں کے درد اور آرتھرائٹس سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ اسلئے بعض اوقات اس کی دوسری حالتوں کو دریافت کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ آخرکار تمام علامات وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدائی مراحل میں صرف چند علامات موجود ہوتی ہیں۔ نتیجہ کے طور پر ڈاکٹر مختلف طریقوں سے اس کی تشخیص کرتے ہیں۔
میڈیکل ہسٹری: یہ مریض کی زبانی ان علامات کا بیان ہوتا ہے کہ یہ مرض کب اور کیسے شروع ہوا۔ مریض اور معالج کے درمیان بہتر رابطہ اس سلسلے میں بہت اہم ہے۔
مثال کے طور پر مریض کا جوڑوں کے اکڑا‘ سوجن جوڑوں کی کارکردگی کے بارے میں بیان اور یہ سب کچھ کس طرح وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے۔ یہ ڈاکٹر کو مرض کے بارے میں ابتدائی اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے اور یہ اندازہ لگانا آسان ہوتا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ کیسے تبدیل ہوتا ہے۔
طبی معائنہ: طبی معائنہ میں ڈاکٹر جوڑوں جلد عضلات اور پٹھوں کی قوت کا اندازہ لگاتا ہے۔
لیبارٹری میں تشخیص: ایک عام ٹیٹ (رہیماٹائیڈ فیکٹر) کیلئے ایک اینٹی باڈی کا ٹیسٹ ہوتا ہے جو گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریض کے خون میں موجود ہوتا ہے۔
اینٹی باڈی ایک خاص قسم کی پروٹین ہوتی ہے جس کو مدافعتی نظام پیدا کرتا ہے۔ بیرونی عوامل کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا کرنے کیلئے تمام گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریضوں میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ (وی. ای. پلس) نہیں ہوتا۔ خاص طور پر بیماری کے شروع دنوں میں۔
کچھ لوگوں میں بیماری زیادہ نہ بڑھنے کی صورت میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ (وی. ای. پلس) نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اس بیماری (وائٹ بلڈ کانٹ) ( انیمیا) ٹیسٹ اور (سیڈ ریٹ) ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں۔ سیڈ ریٹ ٹیسٹ جسم میں سوزش کی مقدار کا اندازہ لگانے کیلئے کیا جاتا ہے۔
ایکس ریز: جوڑوں میں ٹوٹ پھوٹ کی حالت کو دیکھنے کیلئے ایکس ریز کئے جاتے ہیں۔ بیماری کی ابتدائی حالت میں جس وقت ہڈیوں کے بھربھرا ہونے کا مشاہدہ نہ ہو ایکس رے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ لیکن بعد میں بیماری میں اضافہ اور شدت کا اندازہ لگانے کیلئے ایکس ریز استعمال کئے جاتے ہیں۔
: وجع المفاصل, گنٹھیا, یعنی جوڑوں کا درد
Disease of joints.
Acute Rheumatism بڑے جوڑوں کا درد
Acute Gout چھوٹے جوڑوں کا درد نقرس
وجع المفاصل گنٹھیا ایک بڑھتا ہوا مرض
یہ عموماً جسم کے تمام جوڑوں میں درد ہوتا ہے بعض صرف کہنی یا کولہے یا گھٹنوں میں درد اور جوڑوں پر ورم بھی آ جاتا ہے۔ یورک ایسڈ کا زیادہ پیدا ہونا اور اخراج کم ہونا۔ مریض درد کے مارے بےچین ہو جاتا ہے۔
Acute Rheumatism. شدید گنٹھیا
Chronic Rheumatism. پرانا گنٹھیا
:گنٹھیے کا بخار
شدید مرض جس میں تیز بخار ہوتا ہے اور جوڑ متورم ہوجاتے ہیں، نمدار جگہ پر سونا، بھیگے کپڑے پہنا، سردی لگنا یا بارش میں بھیگنا، سخت جسمانی مشقت، مستورات میں بندش حیض، عرصہ تک دودھ پلانا، وضع حمل وغیرہ کے اسباب۔ آتشک سفلیس اور سوزاک بھی اس کا باعث ہوتے ہیں، کڑوا بدبودار پسینہ بکثرت پیشاب سرخ رنگین، ہاضمہ خراب بھوک ختم، پیاس زیادہ، ورم ایک جوڑ سے دوسرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے، مریض درد کے مارے ہل جل نہیں سکتا رات کو نیند نہیں آتی۔
دردیں نقل مکانی کرتی ہیں، ایک سے دوسرے، مرض قلب میں چلا جائے تو حملہ شدید ہوتا ہے، اس مرض میں جوڑوں کے اندر اطراف کی ریشہ دار ساخت سخت ہو کر جوڑ کی حرکت کم کر دیتی ہے
جوڑ سخت اور ان میں درد، رات کو زیادتی، سرد اور مرطوب موسم میں زیادہ زور، ورم شدید ہو جائے تو ماؤف جوڑوں کے عضلات کمزور اور جوڑ سوج کر بد واضع ہو جاتے ہیں۔
باوجود ان تکالیف کے مریض بخار سے بچا رہیتا ہے، ہو بھی جائے تو خفیف ہوتا ہے، سب اقسام میں خرابی ہاضمہ کی شکایت اکثر رہئتی ہے، قبض لازمی ہوتی ہے۔
Gonorrhoeal Rheumatism. سوزاکی گنٹھیا
ایک یا دو جوڑ فوری متاثر ہوتے ہیں یہ بیماری جوڑوں کے علاوہ دل پر شدید اثرات ڈالتی ہے، اس کے والو خراب ہو جاتے ہیں (ای ایس آر) بڑھا جاتا ہے، ایک جوڑ کے بعد دوسرا تیسرا کئی جوڑ متاثر ہو سکتے ہیں، جوڑوں میں ورم ضرور ہوتا ہے۔
سمیت سوزاک کے جوڑوں گھٹنوں کا درد جلدی آرام نہیں آتا، ماؤف جھلی موٹی ہو جاتی ہے،جوڑ حرکت نہیں کر سکتے، جب جوڑوں کے ساتھ کری بھی متاثر ہو جائے تو جوڑ ماؤف سخت ہو جاتا ہے، یہ مرض رات کو زیادہ تکلیف دہ ہوا کرتا ہے۔
Acute Gout. نقرس
یہ مرض مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اور زیادہ تر بڑی عمر والی متاثر ہوتے ہیں، بعض خاندانوںّ میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
دنیا میں جوڑوں کے امراض بڑی تیزی سے نمودار ہو رہے ہیں، جوڑوں کے درد کو میڈیکل اصلاح میں (گاوُٹ) نقرس جسے عام زبان میں گنٹھیا کہا جاتا ہے۔ گنٹھیا کے مریضوں کے جوڑوں کے مقام پر سوزش ہو جاتی ہے جس میں شدید درد اُٹھتا ہے جو کہ انسانی صحت کو بُری طرح متاثر کرتا ہے۔
بیماری عام طور پر چھوٹے جوڑوں خاص کر پاؤں کے انگوٹھے سے شروع ہوا کرتی ہے۔
اس مرض کی ایک بڑی وجہ پیشاب میں اور خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی ہوتی ہے۔
بیماری کا حملہ آدھی رات کو شروع ہوتا ہے متاثرہ جوڑ میں سخت درد اٹھتا ہے, صبح معلوم ہوتا ہے۔
انگوٹھا جوڑ کے مقام سے متورم ہو گیا ہے, مکمل علاج نہ کیا جاے تو لگاتار تھوڑی بہت تکلیف درد رہتا ہے۔
مزمن نقرس کے حملے سے عموماً دل اور گردوں کیلیے نقصان دہ ہوتا ہے, کرانک مزمن نقرس میں عام طور پر جوڑوں اور کانوں لووں میں چھوٹے چھوٹے دانے بن جاتے ہیں انہیں (ٹوفائی) کہتے ہیں ان میں یورک ایسڈ کرسٹل ہوتے ہیں۔
گنٹھیا کا مریض معذورروں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہو کر رہ جاتا ہے۔گنٹھیا کی سب سے بڑی وجہ خون میں (یورک ایسڈ) کی زیادتی ہے۔
گنٹھیا کے علاج اور احتیاطی تدابیر پر نظر ڈالنے سے پہلے (یورک ایسڈ) پر بات کرنا بھی ضروری ہے رہنمائی حاصل کر سکیں۔
دراصل ہماری غذائی اجزاء میں سے نکلنے والا فاضل جُز، (یورک ایسڈ) کہلاتا ہے ۔یہ جُز عمونا پروٹین کی زیادتی والی اشیاء یعنی سرخ گوشت (ریڈ میٹ یعنی، سرخ گوشت) گوبھی، پالک، سرسوں کا ساگ، مٹر اور کچھ خاص قسم کی مچھلیوں میں پایا جاتا ہے۔
خون میں (یورک ایسڈ) کی (نارمل) مقدار۔
مردوں میں 6.8 mg/dl
خواتین میں 6.0 mg/dl تک ہونی چاہئے۔
(یورک ایسڈ) جوڑو ں کے امراض کے علاوہ انسانی جسم میں اور بھی بہت سی (پیچیدگیوں) کی وجہ بنتا
مثال کے طور پر دل کے امراض، گردوں کی بیماریاں، ہائی بلڈ پریشر، گردوں کی پتھریاں، ہاتھ، پائوں میں گلٹیاں بن جانا وغیرہ۔
صحت مند اور چاک و چوبند رکھنے کیلئے متوازن غذا اور مناسب ورزش کی عادت کا معمول بنانا چاہئے۔ایسی غذا جس میں (یورک ایسڈ) کی زیادتی ہو سے پرہیز کرنا چاہئے۔
مسلسل جوڑوں کی تکلیف کی صورت میں خون میں (سیرم) (یورک ایسڈ) کا (ٹیسٹ) کروا کر مستند ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کروانا چاہئے۔تاکہ آپ گنٹھیا جیسے تکلیف دہ مرض سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔
Reviews
There are no reviews yet.