حکم ہے کہ جب کوئی شخص سو کر اٹھے تو جب تک تین بار ہاتھ نہ دھو لے اس کو کسی پانی کے برتن میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہئیے کیونکہ سوتے وقت نا معلوم اس کا ہاتھ کہاں کہاں پڑا ہو گا۔
نیند سے بیدار ہونے پر ہاتھوں کی صفائی یعنی (دھونا) نہایت معقول اور سائنٹیفک حکم ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اس طرح غیر مطہر ہاتھ یا ہاتھ کی انگلیاں اگر صاف پانی میں ڈبو دی جائیں تو یقیناً اس کو ملوث یا نجس کر دیں گی۔ اس لئے تاکید فرمائی گئی۔ اس ہدایت سے معلوم ہوا کہ اسلامی تعلیمات میں ہر ہر عضو کی پاکیزگی کا کتنا اہتمام کیا گیا ہے اور امراض کے نہ صرف ایک دوسرے سے لگنے بلکہ خود اپنے دبن کے ایک حصہ سے دوسرے حصہ میں منتقل ہونے کے امکانات کو ان کے اپنے ابتدائی مرحلوں میں ہی نہایت موثر طریقہ سے بے اثر کر دیا جاتا ہے۔ یہ ہیں صحت کو متاثر کرنے والی اور روز مرہ کام آنے والی احتیاطیں جن کے صرف نظر کرنے پر صحت کے متاثر ہو جانے کے قوی امکانات ضرور موجود رہتے ہیں۔ تمام انبیاء علیہم السلام کی بھی سنت رہی ہے یہ مقامات ایسے ہیں جن کی صحت و صفائی طبی نقطہ نظر سے ضروری ہیں اور جس کو دین فطرہ نے بھی رموز فطرات قرار دیا ہے احادیث مبارکہ کی روشنی میں کم و بیش (دس) امور فطرت معلوم ہوتے ہیں۔ (بخاری و مسلم شریف)
نیند سے بیدار ہونے پر ہاتھوں کی صفائی یعنی (دھونا) نہایت معقول اور سائنٹیفک حکم ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اس طرح غیر مطہر ہاتھ یا ہاتھ کی انگلیاں اگر صاف پانی میں ڈبو دی جائیں تو یقیناً اس کو ملوث یا نجس کر دیں گی۔ اس لئے تاکید فرمائی گئی۔ اس ہدایت سے معلوم ہوا کہ اسلامی تعلیمات میں ہر ہر عضو کی پاکیزگی کا کتنا اہتمام کیا گیا ہے اور امراض کے نہ صرف ایک دوسرے سے لگنے بلکہ خود اپنے دبن کے ایک حصہ سے دوسرے حصہ میں منتقل ہونے کے امکانات کو ان کے اپنے ابتدائی مرحلوں میں ہی نہایت موثر طریقہ سے بے اثر کر دیا جاتا ہے۔ یہ ہیں صحت کو متاثر کرنے والی اور روز مرہ کام آنے والی احتیاطیں جن کے صرف نظر کرنے پر صحت کے متاثر ہو جانے کے قوی امکانات ضرور موجود رہتے ہیں۔ تمام انبیاء علیہم السلام کی بھی سنت رہی ہے یہ مقامات ایسے ہیں جن کی صحت و صفائی طبی نقطہ نظر سے ضروری ہیں اور جس کو دین فطرہ نے بھی رموز فطرات قرار دیا ہے احادیث مبارکہ کی روشنی میں کم و بیش (دس) امور فطرت معلوم ہوتے ہیں۔ (بخاری و مسلم شریف)