معلومات طحال تعارف
اردو،تلی، عربی طحال, فارسی طحال (Spleen) انگریزی
طحال پیٹ کے بائیں اوپری حصہ میں پسلیوں کے نیچے ایک گولائی نما عضو ہے۔ طحال کا سائز اور شکل مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہے لیکن عموما اس کی شکل گولائی نما چپٹی اور رنگت جامنی جبکہ لمبائی تقریبا چار انچ ہوتی ہے۔ جوانوں میں اس کا وزن 100 سے 150 گرام اور موٹائی ایک سے تین انچ تک ہوتی ہے طحال چونکہ پسلیوں کے پیچھے پوشیدہ ہوتی اس لیئے عمومی حالات میں اسے محسوس نہیں کیا جاسکتا جبکہ بڑھی ہوئی طحال ہاتھوں سے چھو کر محسوس کی جاسکتی ہے طحال کی جسم میں بہت اہمیت ہے یہ جسم کی بنیاد بنانے والا اہم عضو ہے اس کے افرازات میں سے اول الحاقی مادہ۔ ترقی یافتہ شکل مخاطی مادہ اور اس مخاطی مادہ سے وتر۔ کری اور ہڈی بنتے ہیں طحال سردی کا منبہ و مبداء ہے یہ خون میں سے آئے ہوئے مردہ خلیات کو ری سائیکل کرکے دوبارہ خون میں بھیجتی ہے لمفیٹک نظام میں یہ خون کو صاف کرنے کیلیئے فلٹر کا کام کرتی ہے۔ نیز نمونیا اور سرسام جیسے وائرل امراض اور بیکٹیریا کے خلاف روک تھام کرتی ہے
طب قدیم کے مطابق طحال سودا کا سٹور ہے جو ایک تیزابی رطوبت ہے اور دل کی تقویت کا باعث بنتی ہے۔ طحال فعلی طور پہ سودا کے زریعے خون کو گاڑھا کرتی ہے طحال بدن میں رقیق مادوں کو غلیظ کرنے اور الحاقی بافت بنانے کی ذمہ دار ہے۔ اس کی ایک مثال رقت منی ہے کہ جب مغلظ ادویہ دی جائیں تو طحال کا فعل تیز ہوکر خون میں سوداء بڑھ کر منی کو غلیظ کردیتا ہے۔ منی کے غلیظ ہونے سے طبعی امساک پیدا ہوتا ہے۔ غلیظ منی میں (وائے) جینز بڑھ جاتے ہیں جو اولاد نرینہ کا باعث بنتے ہیں
کنکٹو ٹشوز کے بڑھنے کی مثال ہے کہ اگر کسی بچے کو کشتہ مرجان کھلایا جائے تو اس کا قد تیزی سے بڑھنے لگتا ہے طحال غدد جاذبہ ہے اس کی مشینی تحریک سردی خشکی سے رطوبات جذب ہوکر کثرت رطوبات کے امراض ختم ہوجاتے ہیں۔ جس طرح دل جگر اور دماغ کے الگ الگ کام اور افعال ہیں اسی طرح طحال بھی الگ افعال و کیفیات کی حامل ہے
جب طحالی شرائین قالبی بندھنوں (Trabeculae)
سے لب طحال میں داخل ہونے کیلیئے نکلتی ہیں تو ان کے گرد لمفاوی خول
(Lymphoid sheath)
اور مالچائی اجسام موجود ہوتے ہیں شرائین کے ساتھ کچھ عروق شعریہ بھی ساتھ ہوتی ہیں جو لب طحال میں داخل ہوکر نہایت مہین قسم کی شرائین صغیرہ میں تقسیم ہوجاتی ہیں تو ان کے گرد کسی قسم کا لمفاوی خول موجود نہیں رہتا۔ تقسیم کے بعد شرائین سرخ گودے میں چلی جاتی ہیں۔ ان شرائین کے اختتامی سروں کے قریب عصلی دیوار کے بجائے خلیات مبتنہ
Endothelial cells
کے تکلہ نما اجتماع موجود ہوتے ہیں ان کو خلیجی اجتماعات
Ellipsoide
بھی کہتے ہیں طحال انہی کی مدد سے منقبض ہوتی ہے یہ اجتماعات کیواڑی کی طرح کام کرتے ہیں۔ جب طحال میں انقباض ہوتا ہے تو دوران خون طحال میں بند ہوجاتا ہے اور دباو بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ اگر طحال میں انبساط ہوتو لب طحال سے خون اندر جاری ہوتا ہے اور اس کی رفتار نہایت سست ہوتی ہے۔ اس کے برعکس انقباض طحال کے وقت دباو کے سبب خون کی رفتار تیز ہوتی ہے، تو طحال کے اندر لب طحال میں خون کا ژخیرہ ہونے لگتا ہے طحال اور غدد لمفاویہ کے افعال میں بہت زیادہ یکسانیت پائی جاتی ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے لمفیٹک سسٹم طحال کے تحت کام کرتا ہے
یونیفیکیشن تھیوری کے مطابق طحال کے امراض
اول سوزش طحال
طحال میں بلغم برودت سے گاڑھا ہونے پر فضلات رکنے یا وائرس انفیکشن سے سوزش پیدا ہوجاتی ہے سب سے پہلے طحال کے اندر امتلاء پیدا ہوتا ہے اس امتلائی کیفیت سے طحال کی بافتوں پر سمی اثرات پیدا کرکے عروق دمویہ کے تناو میں بالترتیب رکھنے والی مکانیت رونما ہوتی ہے تو خون کی ایک وافر مقدار اس کے
Phagocytes
کے زیر اثر آجاتی ہے۔ اور طحال کی فعلی سرگرمی بسرعت شروع ہوجاتی ہے۔ اس وقت لب طحال کے اندر جمع ہونے والے جراثیم کی طرف کثیر الاشکال نوات خلیات ابیض
Polymoroph nuclear leukocytes
بھی کھچ جاتے ہیں اس عمل سے فنا ہونے والے خلیات حمرہ ضائع ہوجاتے ہیں اگر یہ عمل کچھ وقت بدستور رہے تو نسیج طحال کی طرف سے ردعمل شروع ہوجاتا ہے سوزش طبیعت مدبرہ بدن کا پہلا عضلاتی ردعمل ہے۔ تاکہ متاثرہ عضو کو تحریک دے کر فضلات کی نکاسی ہوسکے۔ اس سوزش کے باعث طحال میں سکیڑ واقع ہوتا ہے اور طحال کا فعل تیز ہوکر سودا کا خون میں اخراج ہوتا ہے جس سے خون میں سودا کی کثرت ہونے لگتی ہے۔ بدن کا رنگ کالا ہونے لگتا ہے۔ خون میں غلظت۔ مسوڑے کالے۔ ہوجاتے ہیں عضلاتی مخاطی تحریک شروع ہوجاتی ہے طحال میں درد ہوتا ہے جب گاڑھا خون عروق طحال میں پہنچتا ہے تو اس کی حرارت نہایت کم رہ جاتی ہے۔ لہذا یہی خون عروق طحال میں تھکے بن کر رک جاتا ہے اور طحال میں سدے بن کر مسلسل بوجھ محسوس ہوتا ہے، بلڈ پریشر ضعیف، چہرہ سفید سیاھی مائل، سستی کاہلی، بیزاری، چڑچڑاپن، نیند کی کثرت رہنا
علاج
نسخہ الشفاء : تخم کاہو1 گرام، تخم خرفہ سیاہ 1 گرام، سرکہ جامن کے ہمراہ صبح دیں ایک ماہ تک
ورم طحال (عظم طحال)
اگر طحال کی سوزش کا مناسب علاج نہ ہوسکے تو طحال میں ورم ہوکر عظم طحال کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ اس میں سختی پیدا ہوجاتی ہے۔ ملیریا بخار اور کالا آزار اس کی مثالیں ہیں۔ یرقان اصفر اور نقص الدم طحالی میں خون کے سرخ زرات بہت زیادہ تباہ ہوجاتے ہیں۔ یہ عمل جاری رہنے سے خلیات کی کچھ تعداد طحال کے اندر محبوس ہوجاتی ہے اگر اس حالت میں لیوکیمیاء ہوجائے تو طحال بڑھ جاتی ہے
عظم طحال کے اسباب
امراض جگر
بلڈ کینسر
وائرس انفیکشن
پیراسائٹک انفیکشن مثلا Toxoplosmosis
بیکٹیریئل انفیکشن مثلا Endocarditis
ملیریا
سائروسس
لمفیٹک سسٹم کی خرابی
کینسر کی مختلف صورتیں مثلا لیوکیمیاء۔ لمفوما اور ہاجکنز ڈزیز
امیونی امراض مثلا Lupus اور rheumatoid arthritis
Sarcoidosis
Gaucher disease
Infiltrative disease
گلائیکوجن سٹوریج ڈزیز
عظم طحال کی علامات
تھکاوٹ
وزن میں کمی
بار بار انفیکشن اور بخار ہونا
جریان خون ہونا
ہرقان
کمی خون وغیرہ
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.