HEARTBEAT-GOLD,benefits, ہارٹ بیٹ گولڈ
حکیم محمد عرفان
HEARTBEAT-GOLD, ہارٹ بیٹ گولڈ کا استعمال ایک مکمل علاج ہےبلڈ پریشراور دل کےبند والومکمل کھل جاتےہیں صرف ایک ماہ کے مکمل علاج سے
تاریخ طب اٹھا کر دیکھیں تو طب و حکمت صدیوں سے چلی آ رہی ہے یہ پیغمبروں، نبیوں اور ولیوں کا پیشہ رہا ہے۔ ہر حکیم یا طبیب کی خواہش ہو تی تھی کہ ایک ایسا نسخہ ہاتھہ آ جائے جو سو بیماری پر کا م کرے اور ان کی زندگی کا نچوڑ یہی ہوتا تھا۔ اب تو ہزاروں قسم کی بیماریاں نکل آئی ہیں۔ بندہ چھوٹی سی بیماری میں مبتلا ہو کر بستر مرگ تک پہینچ جاتا ہے۔ سالہا سال کی محنت و مشقت ، تجربات و مشاہدات کے ریسرچ سےاللھ کےفضل سے
HEARTBEAT-GOLD, کے نام سے ایک ایسی دوائی تخلیق کی ہے جس سے بلڈ پریشراور دل کےبند والومکمل کھل جاتےہیں
بے شمار مریض مکمل طور پر HEARTBEAT-GOLD, ہارٹ بیٹ گولڈ کےاستعمال سے صحت یاب ہوچکےہیں
ہارٹ اٹیک کی علامات
دل کی بیماری کیا ہے
دل کی بیماریاں اس وقت شروع ھوتی ہیں جب کولیسٹرول، چربی، اور چونا (کیلشیم) خون کی نالیوں (شریانوں) میں جمنا شروع ھو جاتا ہے۔ کولیسٹرول، چربی اور کیلشیم کے جمنے کے اس عمل کو (آتھیروس کلیروسس) کہتے ہیں۔جیسا کہ اوپر لکھا ہے کہ دل کی بیماریاں اس وقت شروع ھوتی ہیں جب کولیسٹرول، چربی، اور چونا (کیلشیم) خون کی نالیوں (شریانوں) میں جمنا شروع ھو جاتا ہے۔ کولیسٹرول، چربی اور کیلشیم کے جمنے سے دل کو خون فراھم کرنے والی شریانوں میں خون کے گذرنے کا راستہ تنگ ھوجاتا ہے ، اور دل کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتی۔ دل کو آکسیجن کی یہ کمی سینے میں درد کا باعث بنتی ہے، اور اس کو انجائنا بھی کہتے ہیں۔دل کو خون فراھم کرنے والی شریانوں میں رکاوٹ دراصل ھارٹ اٹیک (heart attack)
کا سبب بنتی ہے۔ اس کو میڈیکل کی زبان میں
(myocardial infarction)
یا دل کی دھڑکنوں کا اچانک بے ترتیب ھو جانا، یا اچانک دل کا دھڑکنا بندھو جانا۔ (sudden cardiac arrest)
بھی کہتے ہیں
دل کی بیماریوں اور ھارٹ اٹیک کا باھمی تعلق۔
جب دل کو خون فراھم کرنے والی شریانوں میں کولیسٹرول، چربی، اور چونا (کیلشیم) کے جمنےسے رکاوٹ اس انتہا کو پہنچ جائے کہ وہ شریانوں میں ٹوٹ پھوٹ اور شکستگی پیدا کر دے، تو یہ رکاوٹ دل کو خون فراھم کرنے والی شریانوں میں خون کے خلیوں کے جمنے کی وجہ بن جاتی ہے۔ خون کے یہ منجمد ذرے دل کے پٹھوں کو خون کی فراھمی بند کر دیتے ہیں ۔ دل کے پٹھوں کو خون کی فراھمی کا رکنا ہی ھارٹ اٹیک کا موجب بن جاتا ہے۔ اس کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اچانک دل کی دھڑکن کا رک جانا جو موت کا سبب بن سکتا ہے۔دراصل انجائنا کی تشخیص کا مقصد یہ ھوتا ہے کہ دل کو خون کی فراھمی میں رکاوٹ کا پتہ لگایا جا سکے اور پھرکسی بھی طرح رکاوٹ کو دور کر کے خون کی فراھمی بحال کی جائے، اس سے پہلے کہ ھارٹ اٹیک ھو یا خون کی فراھمی رکنے کی وجہ سے کوئی پٹھہ مکمل طور پر ناکارہ ھو جائے۔ جبکہ دوسری طرف ھارٹ اٹیک کے خطرے کو کم سے کم کرنے کے لئے بلند فشار خون (بلڈ پریشر)، لیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھنا، سگریٹ نوشی کو ترک کرنا، اس کے علاوہ دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھنے کے لئے بیٹا بلاکر جیسی ادویات ۔ خون فراھم کرنے والی شریانوں کے اندرونی قطر کو بڑھانے کے لئے نائٹرو گلیسرین ادویات ،اور خون کو جمنے سے روکنے کے لئے اسپرین کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایک شدید ھارٹ اٹیک
(myocardial infarction)
ایک مکمل ایمرجنسی : دل کو خون کی فراھمی میں مکمل رکاوٹ دل کے پٹھوں کا کچھـ حصّہ کو مردہ کر سکتا ہے ، یا پھر اس کی وجہ سے دل کے پٹھے کا کوئی حصّہ داغدار یا زخمی ھو سکتا ہے۔ ان وجوھات کی بناء دل کی کارکردگی کم ھوجاتی ہے اور دل ، جسم کی خون کی ضروری مقدارکو پورے طور پمپ نہیں کر پاتا۔ دوسری طرف داغدار یا زخمی پٹھے کام کی وجہ سے کوفت یا جلاھٹ میں مبتلا ھو جاتے ہیں اس کی وجہ سے دل کی برقی قوت میں اضطراب (ventricular fibrillation)
پیدا ھو جاتا ہے۔ اس کیفیت میں دل جھٹکے لینا یا ڈولنا شروع کر دیتا ہے۔ اور اسکی دھڑکن بے ترتیب ھو جاتی ہے۔ اور یہ اچانک موت کا ایک بہت بڑا سبب ھوتا ہے۔ ایک شدید ھارٹ اٹیک کی بنیادی وجوھات میں سے ایک وجہ دل کو خون فراھم کرنے والی شریانوں میں چربی کے جمنے سے رکاوٹ کا آ جانا ھوتا ہے۔ اس کی وجہ سے شریان میں خون جمنے کا امکان ھوتا ہے۔
l-دل سینے کے بائیں طرف (جیسا کہ عام لوگوں کا خیال ہے)نہیں بلکہ سینے کے وسط میں ہے۔ ہارٹ اٹیک کی پہلی علامت یانشانی سینے کے وسط میں (ٹائی کے نیچے)”عجیب درد“ کا شروع ہونا ہے ۔ یہ درد یوں محسوس ہوتاہے جیسے سینے پر کوئی دباﺅ یا بوجھ پڑنے لگا ہو۔ یا سینہ کسی خاص چیز سے بھر گیا ہو یا دردیو ں محسوس ہوتاہے جیسے ”گیلے کپڑے کو نچوڑا جارہاہو یہ درد،دل کو آکسیجن کی کمی کی وجہ سے شروع ہوتاہے اور یہ درد معمولی ، متوسط یا شدید ہوسکتاہے ۔ درد صرف سینے کے وسط میں ہوسکتا ہے یا بعض صورتوں میں پورے سینے کو اپنی گرفت میں لے سکتاہے ۔ یہ چند منٹوں یا گھنٹوں میں غائب ہوسکتاہے اور چند دنوں بعد دوبارہ شروع ہوسکتاہے ۔ اسلئے اگر درد عارضی طور ناپید ہوجائے تو خوش فہمی میں مبتلا نہ رہئے۔
بلڈپریشر(فشارِخون یا خون کا دباﺅ)شریانوں کی اندرونی تہوں میں خون کا ”فورس“ ہے ۔ یہ ملی میٹرمرکری میں ناپا جاتاہے اور دو نمبروں میں ریکارڈ کیاجاتاہے۔ سیسٹولک پریشر(جب دل دھڑکتا ہے)اورڈایسٹولک پریشرجب دو دھڑکنوں کے درمیان دل
Relax
کرتاہے۔ دونوں نمبراہمیت کے حامل ہیں ۔ ایک صحت مند انسان کا نارمل بلڈ پریشر 120/80سے کم ہونا چاہئے یعنی 110/70بھی نارمل بلڈپریشر ہے ۔ اگر کسی وجہ سے بلڈ پریشر کم ہو اور یہ بار بار 80/50ملی میٹرمرکری یا اس سے کم ریکاڈر ہو تو کہا جاسکتاہے کہ بلڈ پریشر نارمل سے کم ہے ….کشمیری عورتوں میں لو بلڈ پریشر، یا لوبلڈ ایک عام شکایت ہے اور یہ ان کے لئے ایک پریشان کن مسئلہ ہوتاہے ۔ وہ اکثر معالجوں کے سامنے اپنی زبان میں اسے ”پریشر وس
,تھ گژھن “ کہتی ہیں۔عام اصطلاح میں لو بلڈ، لو بلڈ پریشر اور ڈاکٹری اصطلاح میں ہائپوٹینشن (Hypo Tension)
ہائپو- کم؛ٹینشن-دباﺅ)ایک ایسی صورتحال ہے جب کسی فرد(مردیازن) کابلڈ پریشر اتنا کم ہو کہ اسے مخصوص علامات کا سامنا کرنا پڑے اور اس کے جسم کے اہم اعضاءدل ، دماغ ، گردوں کو خون کی طبعی مقدار نہ ملنے کی وجہ سے ان پر منفی اثرات مرتب ہوں۔اکثر مریض لو بلڈ پریشر ہونے کے باوجود بھی کسی قسم کی ناراحتی محسوس نہیں کرتے ہیں ، وہ ایک نارمل زندگی گذارتے ہیں اور انہیں کسی پیچیدگی کا سامنا بھی نہیں کرناپڑتاہے لیکن اس کے باوجود بھی لو بلڈ پریشر بھی ہائی بلڈ پریشر کی طرح ایک مسئلہ ہے ۔ اگر اسے بروقت تشخیص نہ دیا کیا اور اس کی بنیادی وجہ تلاش نہیں کی گئی اور یہ طویل مدت تک کسی فرد کو اپنی گرفت میں لئے رکھے تو کچھ پیچیدگیوں کا احتمال ہوسکتاہے ۔ خون کا دباﺅ کم ہونے سے شریانوں یا پورے نظام دورانِ خون میں ، خون سست رفتاری سے حرکت کرتاہے جس سے جسم کے اہم اعضاءکو خون کی سپلائی کم ہوسکتی ہے اور ان اعضاءکو اپنے کام مثبت طریقے سے انجام دینے میں دشواری پیش آسکتی ہے ۔ لو بلڈپریشر کی کئی اہم وجوہات ہیں لیکن بسا اوقات اس کی بنیادی وجہ تلاش کرنے میں معالجین کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتاہے ۔
وجوہات
جو جراحی سے پہلے استعمال کی جاتی ہیں ادویات
ضد ڈپریشن ۔
پریشانی ، سکون اور ڈپریشن کے لئے استعمال کی جانے والی ادویات ۔
دل اور دل کو خون سپلائی کرنے والی شریانوں کی بیماریوں کے لئے استعمال کی جانے والی دوائیاں ۔
ہائی بلڈ پریشر کوقابو میں رکھنے کے لئے ادویات۔
ضد درد ادویات۔
-شراب نوشی
شراب نوشی سے خون کا دباو کم ہوجاتاہے ۔
اگر انسان باقاعدہ ورزش کے علاوہ مناسب ومتوازن کھانے کا عادی ہو اور صحت مند رہنے کے لئے بنیادی اصولوں پر عمل کرتا ہو تو اس کا بلڈ پریشر کم ہونے کے امکانات نفی کے برابر ہوتے ہیں ۔ برین ہمریج
(Stroke)
کے شروع ہوتے ہی خون کا دباﺅ کم ہوجاتاہے ۔ اسی طرح طویل عرصہ تک مزمین بیماریوں(ذیابیطس ، عارضہ قلب) میں مبتلا افراد کا بلڈ پریشر بھی کم ہوسکتا ہے۔ لبلبہ ،جگراور دل کا ورم بھی خون کے دباﺅ کو کم کرتاہے ۔ نظامِ اعصاب سے وابستہ مرض” وازوویگل حملہ
(Vasovagal Attack)
(جو کسی ڈر، خوف یا چوٹ سے ہوسکتاہے) بھی لو بلڈ پریشر کا سبب بن جاتاہے ۔
اس لئے اکثر لوگوں کو لو بلڈ پریشر کی شکایت ہوتی ہے۔ بدن میں پانی کی کمی بلاشبہ لوبلڈ پریشر کی اہم ترین وجہ ہے ۔ بدن میں پانی کی کمی کے اسباب میں حد سے زیادہ پسینہ کا آنا، بہت کم پانی پینا ، مسلسل دست اوراُلٹیاں اور مقررہ اوقات پر غذا نہ کھانا قابل ذکرہیں۔
طبعی مقدار سے کم اور غیر منظم طریقے سے غذا کھانے سے خون کا دباﺅ کم رہتاہے ۔ حسب ضرورت حرارے نہ لینے سے خون سست رفتار سے دورہ کرتاہے جس سے پریشر کم ہونے کے بعد جسم کے اعضا کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
دل کا ٹھیک ڈھنگ سے کام نہ کرنااور ہارٹ اٹیک اور رفتار قلب میں بے اعتدالی بھی خون کے دباﺅ کو کم کرتے ہیں اور مریض ہایپوٹینشن کا شکارہوجاتاہے ۔
جنرل ہیلتھ اور بیماری : ۴-بدن میں پانی کی کمی غذا دل کی بیماری شاک
(Shok)
برین ہمریج ہارٹ اٹیک، شدید عفونت (انفکشن) کسی حادثہ میں جسم سے خون کا ضائع ہونا ، کسی وجہ سے جسم سے پانی کا حد سے زیادہ ضائع ہونا ، خون کے دباﺅ کو اس حد تک کم کرتے ہیں کہ مریض بے ہوش ہوجاتاہے اور اسے ایمرجنسی حالت میں کسی ہسپتال میں بستری کرناپڑتاہے جہاں اسے فوری خون یا وریدی گلوکوزیا نمکین محلول دیا جاتاہے ، ایسی حالت کوڈاکٹری اصطلاح میں شاک کا نام دیا گیا ہے۔ اگر ایسے مریض کے ہایپوٹینشن کا بروقت مناسب وموزوں علاج نہ ہو تو اس کے جسم کے اہم ترین اعضاءدل ، دماغ، گردوں پر زبردست منفی اثرات پڑتے ہیں اور ایسا مریض علاج نہ ملنے کی صورت میں زندگی سے محروم بھی ہوسکتاہے۔
اس کے علاوہ بعض افراد میں ”اچانک کھڑا ہونے کے بعد “خون کا دباو اس قدر کم ہوتاہے کہ وہ چندمنٹوں کے لئے غنودگی ، چکر او رسردرد محسوس کرتے ہیں ۔یہ علامات خود بخود رفع ہوجاتی ہیں اور مریض خودبخود نارمل حالت محسوس کرتا ہے۔ بہت دیر تک لیٹنے کے بعد یا کھانا کھانے کے بعد (خاص کر پر خوری) کے بعد بھی کچھ لوگ ہایپوٹینشن میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔نسوںاور پٹھوں سے ربط رکھنے والا ”ہایپوٹینشن“ بعض نوجوان لڑکوں لڑکیوں میں اس وقت ظاہر ہوتاہے جب وہ کسی کام کے لئے بہت دیر تک کھڑا رہنے کے لئے مجبور ہوں اور وہ بے ہوش بھی ہوسکتا/ہوسکتی ہے۔اُس وقت اسے پیٹ (معدہ) میں ”گڑ بڑ“ بھی محسوس ہوتی ہے ۔
علامات
لوبلڈپریشر کے مریض درج ذیل میں سے ایک یا ایک سے زیادہ علامات کا اظہار کرسکتے ہیں ۔
سردرد ، آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھاجانا ، سر کا خالی خالی سا لگنا ، اضطراب ، کانوں میں شور، بے حد کمزوری ، نیند کا غلبہ ، منہ کا خشک ہونا ، دل کی دھڑکنوں میں بے اعتدالی ، فیصلہ کرنے میں دشواری ۔
خون کا دباو اچانک کم ہونے سے مریض بے ہوش ہوسکتاہے اور اس کے جسم کی کوئی ہڈی ٹوٹ سکتی ہے ۔جس سے اس کی زندگی متاثر ہوسکتی ہے ۔
تشخیص
آپ کا معالج آپ سے یہ سوالات پوچھے گا ۔
آپ کا بلڈ پریشر کتنا ہے ۔(اگر آپ کسی اور سے چیک کرواتے ہوں)۔
آپ کون سی دوائیاں لے رہے ہیں ۔
کیا آپ اچھی طرح کھاتے پیتے ہیں ۔
-کیا آپ کئی دنوں سے بیمار ہیں ، اگر ہاں تو
آپ کیا کیا علامات محسوس کرتے ہیں ۔
کیا آپ پرسستی اور کاہلی طاری ہوتی ہے۔
کیا آپ کبھی بے ہوش ہوجاتے ہیں ۔
کیا آپ کی آنکھوں کے سامنے اندھیر اچھاجاتاہے ۔
کیا کھڑا ہونے کے بعد آپ ” چکر “ محسوس کرتے ہیں ۔
کیا کھانا کھانے کے بعد آپ کے سرمیں درد ہوتاہے ۔
کیا آپ حد سے زیادہ کمزوری محسوس کرتے ہیں ۔
l-کیا آپ کی نیند میں خلل ہے ۔
-سی بی سی (CBC)، خون کی مکمل جانچ ۔
-بلڈ کلچر
چھاتی او رشکم کا ایکسرے۔
سی ٹی سکین۔ ۲- خون کے دیگر
Tests،Blood Sugar, LFT, KFT
– آزمائش ادرار(Urine Analysis) ای سی جی (ECG)
علاج
بعض لوگوں کو لوبلڈ پریشر کے لئے کسی قسم کے علاج ومعالجہ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔ وہ ایک نارمل زندگی گذارتے ہیں۔ انہیں کسی علامت کا احساس ہی نہیں ہوتاہے ۔
اگر آپ کا بلڈ پریشر کم رہتاہے تو آپ گھبرائیے نہیں….ہاں اگر درج ذیل علامات میں سے کوئی علامت ظاہر ہو تو کسی ماہر معالج سے مشورہ کریں ۔
آنکھوں کے سامنے اندھیرا یا کانوں میں شور۔
بے ہوشی کے دورے ۔
سیاہ رنگ کا فضلہ۔
چھاتی (بالخصوص وسط ) میں درد۔
سانس پھول جاتاہے ۔
:دل کی دھڑکنوں میں بے اعتدالی۔
101 ڈگری سے زیادہ بخار ۔
شدید کھانسی او ربلغم۔
دست وقے ۔
باربار پیشاب آنا۔
پیشاب پھیرتے وقت جلن۔
احتیاطی تدابیر
اپنا بلڈ پریشر چیک کرواتے رہیں۔
روزانہ کم از کم آٹھ گلاس پانی پینا اپنی عادت بنالیں ۔
دیر تک بیٹھے رہنے یا لیٹے رہنے کے بعد دھیرے دھیرے کھڑا ہوجائیں ۔
بہت دیر تک ایک ہی پوزیشن میں کھڑا نہ رہیں ۔
شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں ۔
-اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں ۔ دن میں (کم مقدار میں )چھ بار غذا کھانے کی عادت بنالیں
-دردسینے میں شروع ہونے کے بعد ایک یا دونوں بازوﺅں میں سرایت کرسکتاہے ۔ اس لئے یہ درد عضلات یا جوڑوں کا درد سمجھا جاسکتاہے ۔ دونوں قسم کے درد میں فرق واضح کرنے کےلئے دونوں بازواپنے سر سے اوپر اٹھائیے ۔ جوڑوں اور عضلات کے درد میں نمایاں کمی محسوس ہوگی جبکہ درد دل ویسے کا ویسے رہے گا ۔
-یہ درد گردن اور جبڑوں میں بھی سرایت کرسکتاہے اسلئے یہ دانتوں ، جوڑوں اور گردن کی بیماری کی وجہ سے پیدا شدہ درد سمجھاجاسکتاہے ۔ فرق جاننے کے لئے سر اور گردن کو جھکائیے اور گھمائیے ، اگر درد میں اضافہ ہوا تو یہ درد دل نہیں ہے ۔ دانتوں کے درد اور دل کے درد میں فرق کرنا بسا اوقات ناممکن ہے اسلئے کسی ماہر معالج سے مشورہ کرنا لازمی ہے ۔
درد،دباﺅ ، تناﺅ ، بے چینی یا ”نچوڑ“ پیٹ کے بالائی حصے میں نمودار ہوسکتاہے اس صور ت میں مریض اس درد کو بدہضمی سے تعبیر کرتا ہے۔ خاص کر جب اُبکائی اور الٹی بھی ساتھ میں ہوتو مریض اسے معدہ کی بیماری سمجھ کر ضدِ تیزاب گولیاں کھانا شروع کرتاہے اور ہارٹ اٹیک کا علاج شروع کرنے میں خاصی تاخیر ہوجاتی ہے ۔
-کسی وقت کمر درد ، ہارٹ اٹیک کی واحد علامت ہوسکتی ہے ۔ ایسا درد کا ندھوں کے بیچ میں شروع ہوتاہے جیسے کہ جھک کر زیادہ کام کرنےکی وجہ سے ہوسکتاہے ۔
-اکثر اوقات ”ہارٹ اٹیک“ کا خصوصی درد سینے کے وسط میں شروع ہونے کی بجائے بازوﺅں ، گردن اور جبڑوں میں شروع ہوتاہے اور کسی وقت سینے میں دَرد کی شدت اتنی نہیں ہوتی ہے جتنی کہ کمر درد میں ہوتی ہے ۔
درد شروع ہونے کے بعد مریض کی سانس پھولنے لگتی ہے اور پریشانی چہرے سے ٹپکنے لگتی ہے ۔ابکائی کے بعد استفراغ (اُلٹی) شروع ہوتی ہے۔ بدن سرد ہونے لگتا ہے مگر پسینے میںشرابور ہوجاتا ہے اگر پسینہ آنے کی کوئی وجہ نہ ہو تو یہ ہارٹ اٹیک کی علامت سمجھنی چاہئے ۔
-سینے کے بائیں جانب ، بائیں پستان کے نیچے درد کا شروع ہونا ہارٹ اٹیک کی علامت نہیں ہے ۔ ایسا درد چند منٹوں ، گھنٹوں ، مہینوں تک ان افراد میں ہوتاہے جو کسی ذہنی دباﺅ یا تناﺅ کے شکار ہوتے ہیں ۔ بعض لوگوں میں یہ درد معدے کے بالائی حصے میں گیس کی وجہ سے ہوتاہے اور بعض افراد میں شدید پریشانی کی وجہ سے یہ درد ظاہر ہوتاہے ۔ بہرحال اگر یہ درد مسلسل اذیت کرنے لگے تو ماہر معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے ۔
ہارٹ اٹیک شروع ہوتو کیا کرنا چاہئے
-اگر یہ شک ہو کہ سینے کا درد ہارٹ اٹیک کی علامت ہے توفوری ہارٹ بیٹ گولڈ HEARTBEAT-GOLD کی ضرورت ہے ۔اسکا استعمال دل کی شریانوں کو بندہونے یاں سکڑنے سے بچاتا ہے
اگر ڈاکٹر سے رابطہ قائم نہ ہو تو ایسی حالت میں از خود دوائی لینا کوئی غلطی نہیں ہے ۔
بیماری سے پہلے چیک اپ کروانا ضروری ہے ۔
لوگ جب تک نہ کسی خاص بیماری(بلند فشارخون ، ذیابیطس، امراض قلب ،موٹاپا ، خون میں زیادہ چربی وغیرہ)کی پیچیدگیوں میں مبتلا نہ ہوں تب تک کسی معالج سے اپنا معائنہ نہیں کرواتے ہیں ۔ سالانہ طبی معائنہ کروانے کا رواج ہمارے ہاں بالکل ہے ہی نہیں ۔ جس کی وجہ سے صحت سے لاپرواہی یا عام انسان کا ذاتی خوف ہے ۔ عام انسان یہ سوچ کر طبی معائنہ کروانے سے ہچکچاتاہے کہ کہیں کوئی خطرناک بیماری کا پتہ نہ لگے اور وہ وہم کی بیماری میں مبتلا نہ ہوجائے ۔ بعض لوگ وقت اور پیسہ بچانے کے لئے سالانہ طبّی معائنہ کرانے سے کتراتے ہیں ۔ اگر عام انسان سال میں ایک دفعہ اپنا طبی معاینہ کروائے تو اسے قبل از وقت اپنے جسم کے اعضاءکے بارے میں کافی جانکاری مل سکتی ہے اور وہ ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا مرض سے بچ سکتاہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان کو اپنے دل کے بارے میں طبّی جانکاری ہونی چاہئے ۔
کچھ اہم باتیں
پیشاب کا ہر دو ماہ بعد تجزیہ کروائیں تاکہ پتہ چلے کہ ذیابیطس کا آغازتو نہیں ہواہے ۔
ہرماہ کسی ڈاکٹر سے اپنا فشار خون چیک کروائیں ۔ اپنے فشار خون کو قابو میں رکھیں ۔ اس سے دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہونگے۔
اپنے خون کا تجزیہ کروائیں تاکہ پتہ چلے کہ خون میں کولیسٹرول اور ٹرائی کلیسرائیڈ کی سطح زیادہ تو نہیں ہوئی ہے ۔ خون میں موجود چربی کو نارمل سطح سے زیادہ بڑھنے نہ دیں اس سے ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہونگے ۔
اگرآپ پچیس برس سے زیادہ عمر کی عورت ہیں تو کسی ماہر امراض زنانہ سے رجوع کرکے PAP SMEARکروائیں تاکہ پتہ چلے کہ آپ سرطانِ دھانِ رحم میں مبتلا تو نہیں ۔
عورت اپنے پستانوں کا خود ہی معائنہ کریں اگرکسی قسم کی خرابی ،ورم یا رسوئی محسوس ہوتو ماہر معالج سے مشورہ کریں ۔
اگر آپ کی عمر چالیس برس سے زیادہ ہے تو آنکھوں کے معالج سے رابطہ قائم کریں تاکہ گلوکوما کو بروقت تشخیص کیا جاسکے (خاص کر اگر کنبے میں کسی کو آنکھوں کی یہ بیماری ہو)
سینے کا ایک سادہ ایکسرے کروانا ضروری ہے تاکہ دل کے سائز کا پتہ چل سکے اور کسی بیماری کینسریاسِل(TB)کاپتہ چل سکے۔
اپنے وزن کا خاص خیال رکھیں ۔ اگر وزن زیادہ ہو تو وزن کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے تاکہ ہارٹ اٹیک کے امکانات کم ہوں ۔
اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں ۔ وافر مقدار میں تازہ سبزیاں اور پھل کھائیں اور مرغن غذائیں کھانے سے پرہیز کریں ۔
باقاعدہ ورزش کریں ۔ ہر روز کم از کم بیس منٹ پیدل چلیں۔
اپنا طرز زندگی بدل دیں ۔ ایک منظم ومرتب طرز زندگی صحت مند رہنے کے لئے ضروری ہے ۔
مذہب کے اصولوں پر کار بند رہیں ۔ دما غ کو سکون ملنے سے دل کو تازگی ملتی ہے اور دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔
خون پتلا اور جسم میں رواں رہنا چاہیے جبکہ ماحولیاتی آلودگی جسم میں خون کو گاڑھا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے
جدید طبی تحقیق کے ماہرین نے کا کہنا کہ خون پتلا اور جسم میں رواں رہنا چاہیے جبکہ ماحولیاتی آلودگی جسم میں خون کو گاڑھا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ہوا میں پائے جانے والے نہایت باریک آلودہ ذرات ہوا کو آلودہ کر دیتے ہیں جس سے ہوا میں موجود ذرات انسان کی سانس کی نالی کے ذریعے اندر پہنچ جاتے ہیں اور ٹانگوں میں پہنچ کر خون کے لوتھرے بن جاتے ہیں جو دماغ کی شریان پھٹنے اور دل کے دورے کی اہم وجوہات میں شمار ہوتے ہیں۔ ہاورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈاکٹر اینڈریا بیکاریل نے ماحولیاتی آلودگی کا دل کے امراض کے ساتھ براہ راست تعلق کوواضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات پہلی بار دنیا کے سامنے آئی ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے خون مین لوتھڑے پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس تحقیق میں جانوروں کو گند آلودہ ماحول میں رکھ کر ایک تجزیہ کیا گیا تھا جس سے یہ نتیجہ نکلا کہ زہریلے جراثیم پھپھڑوں میں جا کرسوزش پیدا کرتے ہیں۔ اس سوزش سے خون صاف ہونے کے عمل میں مشکلات آتی ہیں اور یوں خون میں لوتھڑے پیدا ہونے لگتے ہیں۔ اس تجزیے کے لیے زیادہ آلودہ ماحول میں رہنے والے لوگوں کے خون کے ٹیسٹ بھی کیے گئے جس میں خون میں لوتھڑے جمنے کی شرح زیادہ پائی گئی۔
قلبی دورہ
(Heart Attack)
دل کے دورے کو انسداد عضلیہ قلب
(myocardial infarction)
یا MI بھی کہا جاتا ہے. یہ تب پڑتا ہے، جب قلب کے عضلے
(heart muscle)
کو تغذیہ دینے والی کوئی خونی عروق
(blood vessel)
مسدود ہوجاتی ہے. قلب کے ایک حصے میں خون کا بہاؤ رک جاتا ہے. اگر فوراً علاج نہ کیا جائے تو قلب کے اس عضلے کے اس حصے کی موت ہوجاتی ہے. مریض کے قلب کے اس حصہ میں ایک نشان زخم (scar) بن جاتا ہے۔
حسب ذیل سے انسداد ہو سکتا ہے:
شحمی جماؤ جنھیں چکتا (plaque) کہا جاتا ہے
خونی عروق میں اینٹھن
خون کا تھکا(blood clot)
قلبی دورے کی علامات
مریض کے سینے کے بیچوں بیچ، بازو، جبڑے، کندھوں، گلے یا پیٹ میں درد یا دباؤ. یہ ایک مقام سے دوسرے مقام میں جا سکتا ہے
– کڑے پن، کچلنے، درد، دم گھٹنے، بھینچنے، جلن یا سوزش قلب کا احساس
– یہ احساس کام اور آرام، دونوں کے وقت ہوتا ہے
– یہ احساس ١٥ منٹ سے زیادہ وقت تک ہوتا رہتا ہے
پسینہ آنا(Sweating)
سانس پھولنا(Shortness of breath)
متلی یا الٹی (Nausea or vomiting)
ڈر لگنا(Feeling scared)
چکر آنا(Dizziness)
HEARTBEAT-GOLD,
دل کی شریانوں کا بند ہونا اور بلڈ پریشر
ان تما م علامات میں ہارٹ بیٹ گولڈ کا استعمال ایک مکمل علاج ہے
مکمل علاج ایک ماہ
رابطہ حکیم محمد عرفان
alshifaherbal@gmail.com.com
+92-30-40-50-60-70
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.