coconut benefits خون صالح پیدا کر تا ہے ناریل کے فوائد
coconut benefits
ناریل کے فوائد
عر بی نا رجیل
فا رسی جو ز ہندی
سندھی ڈونکی
انگریزی Coconut
مشہو ر عام چیز ہے ۔ اس کا ذائقہ شیریں خوش مزہ ہو تاہے ۔ اس کا رنگ باہر سے سر خ اور اندر سے سفید ہو تا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک دوسرے درجے میں ہو تاہے اس کی مقدار خورا ک دو تولہ ہے ۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں ۔
(1)نا ریل قوت با ہ کو مضبو ط کر تاہے۔
(2) خون صالح پیدا کر تا ہے۔
(3) کثیر الغذا ہونے کی وجہ سے بدن کو فر بہ کر تا ہے۔
(4) جسم کی حرارت اصلی کو قوت دیتا ہے۔
(5)بینائی کو مضبو ط کرنے کے لیے ہر روز نہا ر منہ کو زہ مصری ہم وزن کے ہمرا ہ کھا نا بے حد مفید ہو تاہے ۔
(6) پیٹ کے کیڑو ں کو ما رنے کے لیے پرانی نا ریل تین ما شہ کھا نا مفید ہو تا ہے۔
(7) ما دہ منو یہ کو گا ڑھا کر تاہے ۔
(8)نا ریل کا تیل سر پر لگانے سے با ل ملا ئم ہو تے ہیں اور بڑھتے بھی ہیں ۔
(9) نا ریل بخار وں اور ذیا بیطس (شوگر)کی مر ض میں پیا س بجھا تا ہے۔
(10) نا ر یل کا تیل اگر روزانہ پلکو ں پر لگا یا جائے تو وہ بہت ملا ئم ہو جا تی ہے۔
(11) اگر نکسیر کی شکا یت ہو تو تین ہفتہ دو تولہ نا ریل رات کو بھگو کر صبح نہا ر منہ کھا نے سے یہ مر ض ہمیشہ کے لیے دور ہو جا تاہے ۔
(12) فالج ، لقوہ ، رعشہ اور وجعِ مفا صل میں اس کا استعمال بے حد مفید ہو تاہے ۔
(13) نا ریل کے چھلکو ں کے جو شا ندے سے غرا رے کرنے سے دانت مضبو ط ہو تے ہیں۔
(14 ) قطرہ قطرہ پیشا ب آنے کو بے حد مفید ہے اور اس مرض کو جڑ سے اکھاڑتا ہے۔
(15) درد مثانہ کو بے حد مفید ہے ۔
(16) کچا نا ریل بھو ک لگاتا ہے۔
(17) کھا نسی اور دمہ میں نا ریل کا استعمال بالکل نہیں کرنا چاہیے ۔
(18) مثانہ اور گردے کی کمزوری دور کرتا ہے۔
(19) اگر بند چوٹ ہو تو پرانی نا ریل میں ایک چوتھا ئی ہلد ی ملا کر پو ٹلی باندھ لیں اور اس کو گرم کر کے چو ٹ کی جگہ ٹکور کرنے سے چوٹ کی درد اور سو جن ٹھیک ہو جا تی ہے۔
(20) کثرت ِ حیض اور بوا سیر میں نا ریل کے پو ست کا چھلکا جلا کر ایک ماشہ ہمراہ پانی کے لینے سے فائدہ ہو تاہے ۔
(21) چاول کھانے کے بعد تھوڑا سا ناریل کھالینے سے چا ول فوراً ہضم ہو جا تے ہیں۔
(22) نا ریل کھا کر پانی بالکل نہیں پینا چاہیے ۔
(23) نا ریل صفرا کو دور کرتا ہے ۔
(24) یرقان میں مفید ہے۔
(25) زبان کا مزہ درست کرتا ہے اور قبض پیدا کر تا ہے۔
(26) کچے نا ریل کا پانی پینا پیشا ب کی مختلف بیما ریو ں کو دور کر تاہے۔
(27) پھیپھڑو ں کے مریض کو نا ریل کا دودھ بنا کر پلا نا اور کھلا نا مفید ہو تا ہے۔
(28) نا ریل کی داڑھی کی را کھ کو پانی میں گھو ل کر نتھرا ہو اپانی ہچکی والے مریض کو پلا نا بے حد مفید ہو تاہے ۔
(29) نا ریل کا تیل گر دے اور مثانے کی قوت اور چر بی پیدا کرنے کے لیے مفید ہے۔
(30) گر تے ہوئے بالوں کی صورت میں کھو پرے یعنی نا ریل کا تیل سر پر لگانا خاص طور پر رات کے وقت اور صبح اٹھ کر کسی اچھے صابن سے سر دھو لینا مفید ہو تاہے
*ناریل کا پانی معدے کی سوجن کا بہترین علاج ہے۔
*ناریل کا دودھ گلے کی خراش اور تمباکو نوشی سے ہونے والی خشک کھانسی کا بہترین علاج ہے۔
*آدھا کپ ناریل کا دودھ،ایک کھانے کا چمچہ شہد اور گاءے کا دودھ ملا کر رات کو سونے سے پہلےپی لینے سے خراش اور خشک کھانسی ختم ہو جاتی ہے۔
ناریل کا پانی دل،جگراور گردوںکی بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔
ناریل استعمال کرنے سے پیٹ ے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ناریل کا تیل جلی ہوئ جلد پر لگانے سے افاقہ ہوتا ہے۔
ناریل کے پانی میں ایک کھانے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر پینے سے ہیضے کی شکایت دور ہو جاتی ہے
سبز رنگ کا کچاناریل جسے ڈاب بھی کہا جاتا ہے یہ پانی سے بھرا ہوتا ہے اور اس کے اندر گری بالائی جیسی ہوتی ہے اس ڈاب کا پانی بے شمار فوائد کا حامل ہوتا ہے بعض ماہرین اسے دستیاب دودھ سے زیادہ مفید قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا اور چکنائی بھی کم ہوتی ہے بے شمار خوبیوں میں سے چند درج ذیل ہیں۔
ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے اور غذا ہضم کرنے والی نالی کی صفائی کرتا ہے۔ یہ قدرتی پانی انسانی جسم میں بیماریوں کے خلاف مدافعانہ نظام کو مضبوط بناتا ہے جس کے باعث جسم زیادہ سے زیادہ وائرسز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ گردے میں پتھری والے لوگ ناریل پانی پینا معمول بنائیں، کیونکہ یہ پانی پتھریاں توڑ کر خارج کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ پیشاب میں جلنا ہے یا نالی میں انفیکشن تو ایک گلاس ناریل پانی سے فوری افاقہ ہو سکتا ہے۔ ناریل پانی میں دیگر چیزوں کے علاوہ الیکٹرولائٹس اور پوٹا شیم کی وافرمقدار بلڈ پریشرکو نارمل اور وی کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ ناریل کا پانی تازہ سنگترے کے جو س سے کم حراروں کی وجہ سے زیادہ سودمند ہے۔ اس پانی میں ماں کے دودھ والا ایسڈ ہوتا ہے لہٰذا اسے ڈبے کے دودھ سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔ اس پانی میں نمک کی تعداد اتنی کم ہوتی ہے کہ خون کے سرخ ذرات بالکل محفوظ رہتے ہیں اسی لئے اسے یونیورسل ڈونر بھی کہا جاتا ہے۔