الشفاء، ہیپا کیپسول۔

الشفاء، ہیپا کیپسول۔

Al Shifa, Hepa Capsules.

ہیپاٹائٹس  سی کےلیے مفید دواء۔

 9,500

Additional information

Description

الشفاء، ہیپا کیپسول۔

Al Shifa, Hepa Capsules.

فوائد : ہیپاٹائٹس بی اور سی کیلئے مفید دواء ـ

مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح، ایک کیپسول رات،  کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں۔

دواء برائے ایک ماہ۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔

:پرہیز

آلو، گوبھی، بندگوبھی، شملہ مرچ، اروی، بھنڈی توری، مونگرے، مٹر، بڑاگوشت، سری پائے، کلیجی، دال چنا، دال ماش، ارہر کی دال،تمام مشروبات، کولڈڈرنکس و غیرہ، ٹھنڈا پانی اوربرف، ٹھنڈا دودھ، سیب، کیلا، مالٹا، کینو، ہرطرح کی، تلی ہوئی اورفرائی چیزیں، چاو ل، پنیر، چیز، تمام بیکری آ ئٹم ہرطرح کی

سفیدچنے، نان، خمیری، روٹی، چائے اورگرین ٹی، کھٹی اورچٹپٹی چیزیں، بناسپتی گھی، کارن آئل، آئل بنولہ، سو یا بین آئل، مونگ پھلی، ملوک، فالسہ، جامن، چقندر، لوبیاسفید اور سرخ، تمام کھٹے میٹھے پھل، املی، آلو بخارا، تربوز، کانجی، دھی بھلے، آلو چنے، کھٹی لوکاٹ، سموسے، پکوڑے، چائے رس، باقر خانی، چائنیز کھانے، نوڈلز ، پاستہ، برگر، شوارما، وغیرہ۔

 :مفیداشیاء

دیسی آٹے کی روٹی، انڈہ آملیٹ اور اُبلاہوا انڈہ، میٹھا انڈہ، ہاف فرائی اندہ، سرسوں کا ساگ، پالک، پودینے کی چٹنی، پیاز، میتھی،  کریلے، شلجم سفید اور پیلے، گا جر کا سالن، کالے چنے شوربہ والے، بکرے کاگوشت شوربے والا، دیسی مرغی کا گو شت، فارمی مرغی کا گوشت

تیتر، بٹیر، مچھلی، لوکی، بکرے کے گوشت والا پلاؤ، نیم گرم دودھ،بکری کا دودھ، اونٹنی کا دودھ، ٹینڈے، گھیاکدو، حلوہ کدو،  گھیاتوری، ٹماٹرپیازکا سالن، دیسی مرغی شوربے والی، شہد خالص، کھیرا، مولی، گاجر، دہی، تازہ مکھن۔

مفید : خشک میوہ جات۔

میٹھابادام، اخروٹ (دوسے زیادہ نہیں) تل سفید، کشمش، چلغوزے، ناریل خشک، کاجو، انجیر۔

 مفید: مربہ جات۔

آملے کامربہ، ہڑہڑکامربہ، گلکند، گاجرکامربہ، ادرک کا مربہ۔

مفید: پھل۔

میٹھاآم، آڑو، میٹھا انگور، پپیتہ، شہتوت، گنا، خربوزہ، انناس،گ رما،سردا، خوبانی، میٹھی لوکاٹ، امرود بغیر بیج، ناشپاتی، عناب، کھجور۔

مفید: قہوہ جات۔

پودینے کا قہوہ، ادرک کا قہوہ، دارچینی کاقہوہ، کالے زیرہ کا قہوہ، اجوائن کا قہوہ۔

مفید: میٹھی چیزیں کھانے والی ۔

سوجی کاحلوہ دیسی گھی میں تیارشدہ، گاجر کا حلوہ، گاجر کی کھیر، چاول کی کھیر،فرنی،گڑوالے چاول زردہ چاول، گندم کا دلیہ دودھ میں تیارشدہ، سویاں دودھ والی۔

مفید : روغنیات آئل کھانے والے۔

روغن بادام، روغن سرسوں، روغن تل، روغن زیتون، روغن کلونجی، دیسی گھی۔

حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

 

معلومات: ہیپاٹائٹس بی وائرل ہیپاٹائٹس کی ایک قسم ہے۔

یہ شدید (قلیل مدتی) یا دائمی (طویل مدتی) انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔

دائمی ہیپاٹائٹس بی والے کچھ لوگوں کو علاج کی ضرورت ہے. ہیپاٹائٹس بی (ہیپاٹائٹس بی وائرس) کی وجہ سے ہوتا ہے۔

یہ وائرس ایک شخص سے (جس میں یہ وائرس ہے) دوسر ے شخص میں خون یا جسم کے دیگر رطوبتوں سے رابطے کےذریعے پھیلتا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا افراد میں اکثر علامات نہیں ہوتے ہیں۔ کم عمر بچوں سے زیادہ بالغوں اور 5 سال سے زیادہ عمر کے بچوں میں علامات ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو دائمی ہیپاٹائٹس بی ہے تو آپ کو علامات نہیں ہوسکتے ہیں جب تک کہ پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔

اسی وجہ سے ہیپاٹائٹس بی کا پتہ لگانا ضروری ہے ۔ ایسا کرنے کے لیے بیماری کا پتہ لگانے والا ٹیسٹ کرایا جاتا ہے ، یہاں تک کہ اگر آپ کو کوئی علامت نہیں ہے۔ اگر آپ کو زیادہ خطرہ ہے تو ، آپ کا ڈاکٹر کہ آپ کا معائنہ تجویز کرسکتا ہےـ

Hepatitis B – ہیپاٹائٹس بی کی علامات 

جگر کی سوزش کالا یرقان ـ

ہیپاٹائیٹس جگر کی مرض ہے۔ ایک وائرس اس کا سبب بنتا ہے۔

جب وائرس جسم کے اندر داخل ہوتا ہے تو وہ جگر کے خلیات کو فعالتوں سے اویزش شروع کر دیتا ہے اور مذید وائرس زدہ خلیات بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ وائرس ایک چھوٹا جاندار ہے جو کہ جسم میں داخل ہو کر مختلف اعضاء کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ہیپاٹائٹس (بی) سب سے خطرناک قسم ہے اس کی وجہ اس کا وائرس جو کہ بہت زیادہ متحرک ہوتا ہے اور اسے قابو میں لانا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن اگر بروقت علاج کرلیا جائے تو اس مرض پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی میں زہریلا مادہ جگر میں پہنچ کر جگر کے خلیات کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہےـ

وائرس جگر کے خلیات کو تیزی سے تباہ کررہا ہوتا ہے اس لئے جگر کے مقام پر پر خون کے سفید خلیات بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں جگر کے مقام پر جگر کے خلیات کے ساتھ ساتھ یہ سفید خلیات بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے رہتے ہیں ـ

جگر کا سکڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے جس سے تصغر کبد کہتے ہیں جگر کے سکڑنے کے عمل کے دوران آنتوں کی اور معدہ کی رگیں پھول جاتی ہیں۔ جب جگر سکڑنے لگتا ہے تو پیٹ میں پانی پڑ جاتا ہے اور اس پانی کے دباؤ کی وجہ سے جو رگیں پھو لیں ہوتی ہیں ان کے پھٹ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے معدہ میں شدید قسم کی جلن اور اس کے ساتھ ساتھ سیاہ رنگ کے پاخانے آتے ہیں ـ

بعض حالتوں میں جگر سکڑنے کی بجائے پھیل جاتا ہے مگر جگر بالکل ناکارہ ہو جاتا ہےـ 

:ہیپاٹائٹس بی کی علامات درج ذیل ہیں

چہرہ اور آنکھیں زرد بے نورـ

چہرے کی کشش ختم ہوجاتی ہےـ

وجود میں ہر وقت تھکن ـ

کسی کام میں دل نہ لگنا ـ

جسم کا بوجھ رہنا ـ

ہر وقت سستی کاہلی کا چھائے رہنا ـ

کسی کام کی ہمت نہ ہونا ـ

ہاتھ پاؤں پر ورم کا آجانا ـ

منہ کا ذائقہ خراب رہنا ـ

پیاس کی زیادتی ـ

اور جسم میں درد محسوس ہونا ـ

دل کی دھڑکن کا تیز ہونا ـ

خون کی کمی ـ

خونی کے آنا وغیرہ وغیرہ یہ اس کی عام علامات ہیں ـ

اکثر مریض دیکھنے میں بالکل صحت مند نظر آتا ہےـ

ہیپاٹائٹس بی کے مریض میں کوئی ظاہری علامات نہیں ہوتیں۔ لیکن بعض میں ـ

نزلہ زکام تھکاوٹ بھوک کا مکمل فقدان۔ بھوک نہ لگنا قے متلی بخار اور معمولی پیٹ درد کی علامات ہوتی ہیں ۔

گہرے رنگ کا پیشاب ـ

یرقان، بلڈ ٹیسٹ سے مرض کا قطعی طور پر پتہ چلایا جا سکتا ہے۔

 Hepatitis C :ہیپاٹائٹس سی کی علامات

: کالا یرقان

ایک وائرس اس کا سبب بنتا ہے۔

جب وائرس جسم کے اندر داخل ہوتا ہے تو وہ جگر کے خلیات کو فعالتوں سے اویزش شروع کر دیتا ہےـ

اور مذید وائرس زدہ خلیات بننا شروع ہو جاتے ہیں ـ

اکثر مریض دیکھنے میں بالکل صحت مند نظر آتا ہےـ

ہیپاٹائیٹس سی وائرس سے متاثر ہونے والے اکثر افراد میں کوئی علامت فورآ ظاہر نہیں ہوتی۔ دیر سے ظاہر ہونے والی ـ

ہیپاٹائٹس سی جسم میں غیر طبعی سودا کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جب اس غیر طبعی سودا میں تعفن پیدا ہوتا ہے تو وہاں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں اور پھر یہی جراثیم ہیپاٹائٹس سی کا باعث بنتے ہیں ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کے جگر کی ساخت مکمل طور پر تبدیل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے جگر کے نارمل افعال میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے جب جگر کے خلیات کی ساخت تبدیل ہوتی ہے تو ان کے افعال میں بھی تبدیلی واقع ہوجاتی ہے

:ہیپاٹائٹس سی علامات درج ذیل ہیں

بھوک کم لگنا ـ

تھکن جسم میں دردیں ـ

بےچینی ـ

قبض ـ

معدہ میں اکثر جلن ـ

جگر کے مقام پر دبانے سے درد محسوس ہوتا ہے آنکھوں اور ناک سے پانی کا بہناـ

مریض کا وزن دن بدن گرتا چلا جاتا ہےـ

خون پتلا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے خون جمنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہےـ

پیشاب کم اور رنگ سیاہی مائل ہوتا ہےـ
جگر میں فولاد زیادہ جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جگر سکڑنا شروع ہو جاتا ہے اور مریض کے پیٹ

میں پانی بڑھ جاتا ہےـ

مریض ہلکا پھلکا بخار محسوس کرتا ہےـ

:علامات

وزن کم ہونا۔

چہرے کا رنگ پیلا ہونا۔

پیٹ میں پانی بھر جانا اور پیٹ پھول جانا۔

پاؤں اور تمام جسم میں سوجن۔

خون کی قے آنا۔

ہتھیلی کا گرم ہونا یا سرخ ہونا۔

پسینے میں شرابور ہونا۔

بے ہوشی طاری ہونا۔

ہاتھوں پر کپکپی طاری ہونا۔

سانس سے بدبو آنا۔

نیند میں خلل آنا۔

یہ سب علامات تمام مریضوں میں ظاہر نہیں ہوتیں۔

جگر کے سکڑنے کا شکارـ

:جگر کا سکڑنا

ایسی صورتحال میں زبان سفید ،سر درد، کمزوری ،خون کی کمی ،بد ہضمی ،داہنے کندھے کے پیچھے درد اور ذائقہ خراب ہونے کی شکایت ہونے لگتی ہے ۔زیادہ قبض رہنا اور گیس ہونا بھی جگر خراب ہونے کی علامات ہو سکتی ہیں ۔پرانا ملیریا یا بخار ، کونین یا پارے کا استعمال ، شراب پینا ،زیادہ بازار کا میٹھا کھانا کھانا وغیرہ سے جگر کی صحت متاثر ہوتی ہے ۔

سروسس یا جگر کے سکڑ جانے کے مرض میں سوزش کی وجہ سے جگر سخت ہو جاتا ہے ۔جگر کے اصلی ذرات ضائع ہو جاتے ہیں اور فاسد ریشے پیدا ہو جاتے ہیں ۔ یہ فا سد ریشے جگر کی بیماری کا باعث بنتے ہیں ۔اس بیماری میں جگرسائز میں چھوٹا ہو جاتا ہے ۔اگر ریشے زیادہ بنیں تو جگر پھیل جاتا ہے۔

یہ دونوں علامتیں ہی خطرناک ہیں ۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق یہ دنیا کی بارہویں بڑی بیماری ہے جس کے باعث لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جگر میں اگر وائرس موجود ہو تو توڑ پھوڑ کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ جس میں انسانی خون کے خلیات لمفوسائٹ اور فبروسائٹ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

سروسس میں موخر الذکر خلیات جکڑ جاتے ہیں اور خون کا دوران بھی کم ہو جاتا ہے۔
اس مرض میں جگر فالتو ریشوں کے پیدا ہونے سے کسی قدر بڑھ جاتا ہے، بعد میں سکڑ کر چھوٹا ہو جاتا ہے۔

اس موقع پر جگر چھوٹا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

سکڑنے کے اس عمل کو سروسس آف لیور کہتے ہیں۔

اس حالت میں پہنچنے میں 15 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

اگر کسی موقع پر یہ عمل روک لیا جائے تو مزید خرابی کو روکا جا سکتا ہے۔
سروسز کے رونما ہونے کے بعد جگر اپنی اصلی حالت میں نہیں آ سکتا۔ اگر یہ عمل رک جائے تو طرز

زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔
سروسز کے رونما ہونے کے بعد آدھے افراد مذید دس سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ ۔

:وجوہات

اس بیماری کی اہم اور عام وجہ ہیپاٹائٹس بی اور سی ہے ۔اس کے علاوہ شرا ب پینے سے بھی جگر سکڑ جاتا ہے۔ اگر جگر میں آئرن کی مقدار بڑھ جائے یا ٹی بی اور کینسر کی ادویات کااستعمال طویل عرصے سے جاری ہو تو سروسس ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ہائی بلڈ پریشر بھی جگر پر اثر ڈالتا ہے ۔

:علامات

شروع میں ہاضمہ خراب۔ کبھی صبح کے وقت متلی ہوتی ہے یا قئیں آتی ہیں۔ ۔متلی اور قے محسوس ہوتی ہےـ

زبان میلی ہو جاتی ہے۔

کبھی خفیف بخار بھی ہو جاتا ہے۔

دائیں طرف پسلیوں میں درد ہوتا ہے ، جگر کے مقام پر درد ہوتا ہے۔

مریض کی رنگت بالکل زرد ہو جاتی ہے۔

کمزوری دن بدن بڑھتی جاتی ہے۔

آخر میں یرقان یا استسقاء پیدا ہو جاتا ہے۔
معد ے میں سوزش آجاتی ہے اور یرقان بھی ہو سکتا ہے۔پیٹ میں گیس بھر جانا اور وزن تیزی سے کم ہونا اس کی علامات میں شامل ہے۔

اس مرض میں مریض کا سانس پھولتا ہے اور پیشاب زیادہ آتا ہے ۔
اکثر مریض کوما میں بھی چلے جاتے ہیں ۔آنتوں میں سے پروٹین خون کے خلیوں میں چلے جانے سے جگر پر پڑنے والے منفی اثرات جان لیو ا ثابت ہو سکتے ہیں ۔

Description

الشفاء، ہیپا کیپسول۔

Al Shifa, Hepa Capsules.

فوائد : ہیپاٹائٹس بی اور سی کیلئے مفید دواء ـ

مقدارخوراک : ایک کیپسول صبح، ایک کیپسول رات،  کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ استعمال کریں۔

دواء برائے ایک ماہ۔

ہوم ڈلیوری آل پاکستان۔

:پرہیز

آلو، گوبھی، بندگوبھی، شملہ مرچ، اروی، بھنڈی توری، مونگرے، مٹر، بڑاگوشت، سری پائے، کلیجی، دال چنا، دال ماش، ارہر کی دال،تمام مشروبات، کولڈڈرنکس و غیرہ، ٹھنڈا پانی اوربرف، ٹھنڈا دودھ، سیب، کیلا، مالٹا، کینو، ہرطرح کی، تلی ہوئی اورفرائی چیزیں، چاو ل، پنیر، چیز، تمام بیکری آ ئٹم ہرطرح کی

سفیدچنے، نان، خمیری، روٹی، چائے اورگرین ٹی، کھٹی اورچٹپٹی چیزیں، بناسپتی گھی، کارن آئل، آئل بنولہ، سو یا بین آئل، مونگ پھلی، ملوک، فالسہ، جامن، چقندر، لوبیاسفید اور سرخ، تمام کھٹے میٹھے پھل، املی، آلو بخارا، تربوز، کانجی، دھی بھلے، آلو چنے، کھٹی لوکاٹ، سموسے، پکوڑے، چائے رس، باقر خانی، چائنیز کھانے، نوڈلز ، پاستہ، برگر، شوارما، وغیرہ۔

 :مفیداشیاء

دیسی آٹے کی روٹی، انڈہ آملیٹ اور اُبلاہوا انڈہ، میٹھا انڈہ، ہاف فرائی اندہ، سرسوں کا ساگ، پالک، پودینے کی چٹنی، پیاز، میتھی،  کریلے، شلجم سفید اور پیلے، گا جر کا سالن، کالے چنے شوربہ والے، بکرے کاگوشت شوربے والا، دیسی مرغی کا گو شت، فارمی مرغی کا گوشت

تیتر، بٹیر، مچھلی، لوکی، بکرے کے گوشت والا پلاؤ، نیم گرم دودھ،بکری کا دودھ، اونٹنی کا دودھ، ٹینڈے، گھیاکدو، حلوہ کدو،  گھیاتوری، ٹماٹرپیازکا سالن، دیسی مرغی شوربے والی، شہد خالص، کھیرا، مولی، گاجر، دہی، تازہ مکھن۔

مفید : خشک میوہ جات۔

میٹھابادام، اخروٹ (دوسے زیادہ نہیں) تل سفید، کشمش، چلغوزے، ناریل خشک، کاجو، انجیر۔

 مفید: مربہ جات۔

آملے کامربہ، ہڑہڑکامربہ، گلکند، گاجرکامربہ، ادرک کا مربہ۔

مفید: پھل۔

میٹھاآم، آڑو، میٹھا انگور، پپیتہ، شہتوت، گنا، خربوزہ، انناس،گ رما،سردا، خوبانی، میٹھی لوکاٹ، امرود بغیر بیج، ناشپاتی، عناب، کھجور۔

مفید: قہوہ جات۔

پودینے کا قہوہ، ادرک کا قہوہ، دارچینی کاقہوہ، کالے زیرہ کا قہوہ، اجوائن کا قہوہ۔

مفید: میٹھی چیزیں کھانے والی ۔

سوجی کاحلوہ دیسی گھی میں تیارشدہ، گاجر کا حلوہ، گاجر کی کھیر، چاول کی کھیر،فرنی،گڑوالے چاول زردہ چاول، گندم کا دلیہ دودھ میں تیارشدہ، سویاں دودھ والی۔

مفید : روغنیات آئل کھانے والے۔

روغن بادام، روغن سرسوں، روغن تل، روغن زیتون، روغن کلونجی، دیسی گھی۔

حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70

 

معلومات: ہیپاٹائٹس بی وائرل ہیپاٹائٹس کی ایک قسم ہے۔

یہ شدید (قلیل مدتی) یا دائمی (طویل مدتی) انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔

دائمی ہیپاٹائٹس بی والے کچھ لوگوں کو علاج کی ضرورت ہے. ہیپاٹائٹس بی (ہیپاٹائٹس بی وائرس) کی وجہ سے ہوتا ہے۔

یہ وائرس ایک شخص سے (جس میں یہ وائرس ہے) دوسر ے شخص میں خون یا جسم کے دیگر رطوبتوں سے رابطے کےذریعے پھیلتا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا افراد میں اکثر علامات نہیں ہوتے ہیں۔ کم عمر بچوں سے زیادہ بالغوں اور 5 سال سے زیادہ عمر کے بچوں میں علامات ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو دائمی ہیپاٹائٹس بی ہے تو آپ کو علامات نہیں ہوسکتے ہیں جب تک کہ پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔

اسی وجہ سے ہیپاٹائٹس بی کا پتہ لگانا ضروری ہے ۔ ایسا کرنے کے لیے بیماری کا پتہ لگانے والا ٹیسٹ کرایا جاتا ہے ، یہاں تک کہ اگر آپ کو کوئی علامت نہیں ہے۔ اگر آپ کو زیادہ خطرہ ہے تو ، آپ کا ڈاکٹر کہ آپ کا معائنہ تجویز کرسکتا ہےـ

Hepatitis B – ہیپاٹائٹس بی کی علامات 

جگر کی سوزش کالا یرقان ـ

ہیپاٹائیٹس جگر کی مرض ہے۔ ایک وائرس اس کا سبب بنتا ہے۔

جب وائرس جسم کے اندر داخل ہوتا ہے تو وہ جگر کے خلیات کو فعالتوں سے اویزش شروع کر دیتا ہے اور مذید وائرس زدہ خلیات بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ وائرس ایک چھوٹا جاندار ہے جو کہ جسم میں داخل ہو کر مختلف اعضاء کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ہیپاٹائٹس (بی) سب سے خطرناک قسم ہے اس کی وجہ اس کا وائرس جو کہ بہت زیادہ متحرک ہوتا ہے اور اسے قابو میں لانا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن اگر بروقت علاج کرلیا جائے تو اس مرض پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی میں زہریلا مادہ جگر میں پہنچ کر جگر کے خلیات کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہےـ

وائرس جگر کے خلیات کو تیزی سے تباہ کررہا ہوتا ہے اس لئے جگر کے مقام پر پر خون کے سفید خلیات بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں جگر کے مقام پر جگر کے خلیات کے ساتھ ساتھ یہ سفید خلیات بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے رہتے ہیں ـ

جگر کا سکڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے جس سے تصغر کبد کہتے ہیں جگر کے سکڑنے کے عمل کے دوران آنتوں کی اور معدہ کی رگیں پھول جاتی ہیں۔ جب جگر سکڑنے لگتا ہے تو پیٹ میں پانی پڑ جاتا ہے اور اس پانی کے دباؤ کی وجہ سے جو رگیں پھو لیں ہوتی ہیں ان کے پھٹ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے معدہ میں شدید قسم کی جلن اور اس کے ساتھ ساتھ سیاہ رنگ کے پاخانے آتے ہیں ـ

بعض حالتوں میں جگر سکڑنے کی بجائے پھیل جاتا ہے مگر جگر بالکل ناکارہ ہو جاتا ہےـ 

:ہیپاٹائٹس بی کی علامات درج ذیل ہیں

چہرہ اور آنکھیں زرد بے نورـ

چہرے کی کشش ختم ہوجاتی ہےـ

وجود میں ہر وقت تھکن ـ

کسی کام میں دل نہ لگنا ـ

جسم کا بوجھ رہنا ـ

ہر وقت سستی کاہلی کا چھائے رہنا ـ

کسی کام کی ہمت نہ ہونا ـ

ہاتھ پاؤں پر ورم کا آجانا ـ

منہ کا ذائقہ خراب رہنا ـ

پیاس کی زیادتی ـ

اور جسم میں درد محسوس ہونا ـ

دل کی دھڑکن کا تیز ہونا ـ

خون کی کمی ـ

خونی کے آنا وغیرہ وغیرہ یہ اس کی عام علامات ہیں ـ

اکثر مریض دیکھنے میں بالکل صحت مند نظر آتا ہےـ

ہیپاٹائٹس بی کے مریض میں کوئی ظاہری علامات نہیں ہوتیں۔ لیکن بعض میں ـ

نزلہ زکام تھکاوٹ بھوک کا مکمل فقدان۔ بھوک نہ لگنا قے متلی بخار اور معمولی پیٹ درد کی علامات ہوتی ہیں ۔

گہرے رنگ کا پیشاب ـ

یرقان، بلڈ ٹیسٹ سے مرض کا قطعی طور پر پتہ چلایا جا سکتا ہے۔

 Hepatitis C :ہیپاٹائٹس سی کی علامات

: کالا یرقان

ایک وائرس اس کا سبب بنتا ہے۔

جب وائرس جسم کے اندر داخل ہوتا ہے تو وہ جگر کے خلیات کو فعالتوں سے اویزش شروع کر دیتا ہےـ

اور مذید وائرس زدہ خلیات بننا شروع ہو جاتے ہیں ـ

اکثر مریض دیکھنے میں بالکل صحت مند نظر آتا ہےـ

ہیپاٹائیٹس سی وائرس سے متاثر ہونے والے اکثر افراد میں کوئی علامت فورآ ظاہر نہیں ہوتی۔ دیر سے ظاہر ہونے والی ـ

ہیپاٹائٹس سی جسم میں غیر طبعی سودا کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جب اس غیر طبعی سودا میں تعفن پیدا ہوتا ہے تو وہاں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں اور پھر یہی جراثیم ہیپاٹائٹس سی کا باعث بنتے ہیں ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کے جگر کی ساخت مکمل طور پر تبدیل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے جگر کے نارمل افعال میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے جب جگر کے خلیات کی ساخت تبدیل ہوتی ہے تو ان کے افعال میں بھی تبدیلی واقع ہوجاتی ہے

:ہیپاٹائٹس سی علامات درج ذیل ہیں

بھوک کم لگنا ـ

تھکن جسم میں دردیں ـ

بےچینی ـ

قبض ـ

معدہ میں اکثر جلن ـ

جگر کے مقام پر دبانے سے درد محسوس ہوتا ہے آنکھوں اور ناک سے پانی کا بہناـ

مریض کا وزن دن بدن گرتا چلا جاتا ہےـ

خون پتلا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے خون جمنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہےـ

پیشاب کم اور رنگ سیاہی مائل ہوتا ہےـ
جگر میں فولاد زیادہ جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جگر سکڑنا شروع ہو جاتا ہے اور مریض کے پیٹ

میں پانی بڑھ جاتا ہےـ

مریض ہلکا پھلکا بخار محسوس کرتا ہےـ

:علامات

وزن کم ہونا۔

چہرے کا رنگ پیلا ہونا۔

پیٹ میں پانی بھر جانا اور پیٹ پھول جانا۔

پاؤں اور تمام جسم میں سوجن۔

خون کی قے آنا۔

ہتھیلی کا گرم ہونا یا سرخ ہونا۔

پسینے میں شرابور ہونا۔

بے ہوشی طاری ہونا۔

ہاتھوں پر کپکپی طاری ہونا۔

سانس سے بدبو آنا۔

نیند میں خلل آنا۔

یہ سب علامات تمام مریضوں میں ظاہر نہیں ہوتیں۔

جگر کے سکڑنے کا شکارـ

:جگر کا سکڑنا

ایسی صورتحال میں زبان سفید ،سر درد، کمزوری ،خون کی کمی ،بد ہضمی ،داہنے کندھے کے پیچھے درد اور ذائقہ خراب ہونے کی شکایت ہونے لگتی ہے ۔زیادہ قبض رہنا اور گیس ہونا بھی جگر خراب ہونے کی علامات ہو سکتی ہیں ۔پرانا ملیریا یا بخار ، کونین یا پارے کا استعمال ، شراب پینا ،زیادہ بازار کا میٹھا کھانا کھانا وغیرہ سے جگر کی صحت متاثر ہوتی ہے ۔

سروسس یا جگر کے سکڑ جانے کے مرض میں سوزش کی وجہ سے جگر سخت ہو جاتا ہے ۔جگر کے اصلی ذرات ضائع ہو جاتے ہیں اور فاسد ریشے پیدا ہو جاتے ہیں ۔ یہ فا سد ریشے جگر کی بیماری کا باعث بنتے ہیں ۔اس بیماری میں جگرسائز میں چھوٹا ہو جاتا ہے ۔اگر ریشے زیادہ بنیں تو جگر پھیل جاتا ہے۔

یہ دونوں علامتیں ہی خطرناک ہیں ۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق یہ دنیا کی بارہویں بڑی بیماری ہے جس کے باعث لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جگر میں اگر وائرس موجود ہو تو توڑ پھوڑ کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ جس میں انسانی خون کے خلیات لمفوسائٹ اور فبروسائٹ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

سروسس میں موخر الذکر خلیات جکڑ جاتے ہیں اور خون کا دوران بھی کم ہو جاتا ہے۔
اس مرض میں جگر فالتو ریشوں کے پیدا ہونے سے کسی قدر بڑھ جاتا ہے، بعد میں سکڑ کر چھوٹا ہو جاتا ہے۔

اس موقع پر جگر چھوٹا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

سکڑنے کے اس عمل کو سروسس آف لیور کہتے ہیں۔

اس حالت میں پہنچنے میں 15 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

اگر کسی موقع پر یہ عمل روک لیا جائے تو مزید خرابی کو روکا جا سکتا ہے۔
سروسز کے رونما ہونے کے بعد جگر اپنی اصلی حالت میں نہیں آ سکتا۔ اگر یہ عمل رک جائے تو طرز

زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔
سروسز کے رونما ہونے کے بعد آدھے افراد مذید دس سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ ۔

:وجوہات

اس بیماری کی اہم اور عام وجہ ہیپاٹائٹس بی اور سی ہے ۔اس کے علاوہ شرا ب پینے سے بھی جگر سکڑ جاتا ہے۔ اگر جگر میں آئرن کی مقدار بڑھ جائے یا ٹی بی اور کینسر کی ادویات کااستعمال طویل عرصے سے جاری ہو تو سروسس ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ہائی بلڈ پریشر بھی جگر پر اثر ڈالتا ہے ۔

:علامات

شروع میں ہاضمہ خراب۔ کبھی صبح کے وقت متلی ہوتی ہے یا قئیں آتی ہیں۔ ۔متلی اور قے محسوس ہوتی ہےـ

زبان میلی ہو جاتی ہے۔

کبھی خفیف بخار بھی ہو جاتا ہے۔

دائیں طرف پسلیوں میں درد ہوتا ہے ، جگر کے مقام پر درد ہوتا ہے۔

مریض کی رنگت بالکل زرد ہو جاتی ہے۔

کمزوری دن بدن بڑھتی جاتی ہے۔

آخر میں یرقان یا استسقاء پیدا ہو جاتا ہے۔
معد ے میں سوزش آجاتی ہے اور یرقان بھی ہو سکتا ہے۔پیٹ میں گیس بھر جانا اور وزن تیزی سے کم ہونا اس کی علامات میں شامل ہے۔

اس مرض میں مریض کا سانس پھولتا ہے اور پیشاب زیادہ آتا ہے ۔
اکثر مریض کوما میں بھی چلے جاتے ہیں ۔آنتوں میں سے پروٹین خون کے خلیوں میں چلے جانے سے جگر پر پڑنے والے منفی اثرات جان لیو ا ثابت ہو سکتے ہیں ۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “الشفاء، ہیپا کیپسول۔”

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Products