Alshifa Natural Herbal Pharma

مختلف بیماریوں کے نسخہ جات

مختلف بیماریوں کے نسخہ جات

health tips
health tips

یہ ایک معروف اور عام پھل ہے۔بچے بڑے سب اسے شوق سے کھاتے ہیں۔پاکستان میں باآسانی اور کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔اسے اردو،سرائیکی ،پنجابی اور ہندی میں توت یا شہتوت کے نام سے جانا جاتا ہے۔شہتوت لال،ہرے ،سفید اور کالے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔سیاہ رنگ کے شہتوت کی ایک قسم بے دانہ سب سے اعلا تسلیم کی گئی ہے، اسکا رس ٹپکتا رہتا ہے اور یہ شیریں ہوتا ہے۔عموما میٹھے شہتوت کھانے سے طبیعت میں سکون آتا ہے۔یہ پھل بے چینی ،گھبراہٹ،چڑچڑاپن اور غصہ دور کرتا ہے۔صا لح خون پیدا کرتا ہے ۔اسکے کھانے سے جگر اور تلی کی اصلاح ہوتی ہے۔یہ ایک بین الاقوامی پھل ہے جو ہمیں مارچ کے آخر میں نظر آتا ہے۔یہ زود ہضم غذائیت سے مالا مال ہوتا ہے۔اس پھل میں مصفا پانی،گوشت بنانے والے اجزاء،نشاستےدار شکر شامل ہے۔اسکے کیمیائی اجزاء میں تانبا ۔آئیوڈین،پوٹاشیم ،کیلشیم،فولاد،فاسفورس اور روغنیات شامل ہیں۔قدرت نے اس پھل کو وٹامن اے ، بی اور

ڈی سے بھی کثیر مقدار میں نوازہ ہے۔مزاج کے لحاظ سے حکما نے اسے سرد تر قرار دیا ہے۔
یہ قبض کشا پھل ہے۔اس سے ہاضمے کو تقویت ملتی ہے۔جگر کو افادیت پہنچا کر صالح خون کو پیدا کرنے میں یہ اکسیر و مجرب ہے۔گرمی کی پیاس کی شدت اور ہیجانی کیفیت دور کرتا ہے۔اسکا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہےاور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔اسکے استعمال سے بلغمی مادہ خارج ہو جاتا ہے۔یہ شدید کھانسی ،خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے۔

سر درد کے لیے؛سر درد کے مریض یہ نسخہ استعمال کرکے دیکھیں۔ اکیس تازہ شہتوت لیکر چینی کی پلیٹ میں لیکر رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رکھیں۔اور صبح صادق اس پر روشنی پڑنے سے قبل ہی نہار منہ کھا لیں ۔فرق پہلے دن سے ہی محسوس ہوگا۔

منہ کے چھالوں کے لیے؛معدہ و جگر میں جب گرمی بڑھ جاتی ہے تو اسکے اثرات عموما زبان پر چھالوں کی صورت میں پڑتے ہیں، اسکے علاوہ گلے میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے،متاثرہ فرد کھانے سے بھی عاجز ہو جاتا ہے۔ایسے میں اگر شہتوت کے درخت سے نرم نرم کونپلیں توڑ کر اچھی طرح چبائی جائیں تو منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں۔

دائمی قبض کے لیے؛قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اسکے لیے شہتوت آدھا پاوء روزانہ کھانے سے ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں انتڑیوں کا فعل ٹھیک ہو جاتا ہے۔اسطرح دائمی قبض سے نجات مل جاتی ہے۔شہتوت کے موسم میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہے۔

الرجی کے لیے؛کسی چیز کے اضافے یا کمی سے الرجی ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں پتی بھی کہا جاتاہے۔جب یہ الرجی ہوتی ہے تو جسم پر سرخ رنگ کے چکتتے پڑ جاتے ہیں۔اس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور بہت تکلیف رہتی ہے۔ایسے میں کچے شہتوت لیں انہیں پیس کر جو کے سرکے میں ملائیں ،اس میں تھوڑا سا عرق گالاب بھی شامل کر لیں۔انہیں باہم ملا کر اس قدر ملائیں کہ یکجان ہو جائیں۔اس دوا کو متاثرہ جگہ پر لیپ کریں۔اسکے بیس منٹ کے بعد نہا لیں۔پتی کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ٹانسلز کے لیے؛جو لوگ شہتوت شوق سے کھاتے ہیں انکے گلے کبھی خراب نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں ٹانسلز کی تکلیف ہوتی ہے۔اسلیے شہتوت کے مو سم میں ضرور شہتوت کھائیں۔

نزلہ و زکام کے لیے؛اس مرض کے لیے اور دماغی تکلیف کے لیے مریض صبح سویرے شہتوت سیاہ نہار منہ کھائیں۔اسکے بعد شام کے وقت خمیرہ گاوء زبان سادہ ایک تولہ کھا لیں۔اسکے چند دن کے استعمال سے دماغی خشکی اور نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی۔
یہ باغ و بہار قسم کا درخت برصغیر میں عام پا یا جا تا ہے۔ خوب گھنااور تناور ہونے کی خوبی کے سا تھ ساتھ اس کا پیڑ خاردار اور سدابہار ہوتا ہے۔ اس کے پھول سبزر نگ کے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں جن کی شکل بالکل ناک میں بہنے والے زیور لونگ جیسی ہو تی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں اگنے والے بیری کی دو قسمیںہیں۔ ایک جنگلی بیری جو عمو ماً جھاڑی کی شکل کی ہوتی ہے اور دوسری عام یعنی گھریلو پیڑ۔ جنگلی بیری کو جھڑبیری بھی کہتے ہیں ۔ یہ خودرو ہوتی ہے ا س کا پھل عام طور پر چھوٹا او ر گول ہو تا ہے۔ دوسری قسم کاشت کی جاتی ہے۔ اس کا پھل بیضوی، گداز گودا اور جسامت میں بڑا ہو تاہے ۔ یہ چھوٹی قسم کے برعکس شیریں ہو تا ہے۔ قدرت نے اس خوبصورت پیڑ کے پھل ، چھال اور پتوں میں غذائی اور ادویا تی خواص رکھے ہیں ۔ اس کا پھل یعنی بیر وٹامن بی کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ اے اور ڈی وٹامن بھی اس کے حصے میں آئے ہیں ۔ معدنیات میں فولا د، کیلشیم ، پوٹاشیم اور فلو رین اس میں شامل ہیں۔ طب یونانی کے مطابق اس کا مزاج سرد ہے اور یہ جسم میں گوشت بنانے کی صلا حیت سے مالا مال ہے ۔ ان خواص کی روشنی میںآپ اس کی تعمیری افعال کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ جو یہ جسم کے اندر سر انجام دیتا ہے۔ آج ہم اس کے چیدہ چیدہ خواص پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ڈھائی سو گرام بیروں میں ایک بڑی چپاتی کے مساوی غذائیت ہو تی ہے ۔ ایک کلو بیروں میں دو اونس مکھن جتنی چکنائی ہوتی ہے۔ آدھ کلو بیر وں کی مقدار ایک وقت کے کھانے کا نعم البدل ہے۔

بڑھے ہو ئے پیٹ کا علاج بیری کی راکھ یا گوند آپ کسی پنساری سے بھی لے سکتے ہیں اور درخت سے تا زہ حالت میں بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ ڈیڑھ ماشہ سے چھ ماشے تک راکھ کی مقدار عرق مکو اور عرق با دیاں پانچ پانچ تولے کے سا تھ صبح چند دن تک استعمال کر نے سے بدن کی چر بی پگھلنے لگتی ہے اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہو نے لگتا ہے۔

بلند فشار خونترش (جنگلی )بیری کے ایک تولہ پتے صبح کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ شام کو مل چھان کر، چینی ملا کر پینے سے انشاءاللہ شر یا نو ں کی لچک بحال ہو جا ئے گی اور مرض دور ہو گا۔

معدے کی خرابیا ں بیری کی چھال اسہال ، پیچش او ر قولنج کے علاج میں نہایت موثر ہے۔ اندرونی چھال کا جو شاندہ قبض کی حالت میں جلا ب کے طورپر دیا جاتاہے ۔

دماغی امراضایسے ذہنی مریض جن کا دما غ بہت سست ہو، ان کے علا ج کے لیے مٹھی بھر خشک بیر آدھ لیٹر پانی میں اس وقت تک ابالے جا ئیں جب پانی آدھا رہ جا ئے۔ پھر اس آمیزے میں شہد یا چینی ملا کر روزانہ رات سونے سے قبل مریض کو کھلایا جائے۔ یہ علاج دما غ کی کارکر دگی بڑھا کر مریض کو فعال بنا دے گا۔

منہ کے امراض بیری کے تازہ پتوں کا جوشاندہ نمک ملا کر غراروں کے لیے استعمال کرنا، گلے کی خراش ، منہ کی سوزش، مسوڑھو ں سے خون بہنا اور زبان پھٹ جا نے کے امراض میں شافی ہے ۔

آشوب ِ چشمدکھتی آنکھو ں کے لیے بیری کے پتے بہت مفید ہیں۔ پتوں کا جو شاندہ آنکھوں میںڈالنے والی دوا کی طرح استعمال کرنا صحت دیتا ہے۔

جلد کی بیماریا ں بیری کی ٹہنیوں اور پتوں کا لےپ پھوڑوں ، پھنسیو ں وغیرہ پر لگانے سے پےپ جلد پک کر خارج ہو جا تی ہے ۔ پلٹس کو ایک چھوٹا چمچہ لیموں کے رس میں ملا کر بچھو کے ڈنگ پر لگانے سے تسکین ملتی ہے۔زخم اورناسور دھونے کے لیے بھی بیری کے پتوں کا جوشاندہ بہترین ہے۔

با لوں کے امرا ض سر پر بیری کے پتوں کا لےپ لگانا بالوں کو صحتمند اور خوشنما بناتا ہے۔ اس کے استعمال سے سر کی جلد کے امراض دور رہتے ہیں اور بال سیا ہ ہو تے ہیں۔

Leave a Comment

en_USEnglish
Scroll to Top