ہلدی اثر کیوں نہیں کرتی؟
ہلدی کے شفاء بخش اثرات کے بارے میں زبردست معلومات
ہلدی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے کونسی ہلدی استعمال کی جائے
آڑھتی ہلدی ہلدی کا جوہر کیسے ضائع کرتے ہیں؟
قدرت نے ہلدی کے اندر ایک خاص طرح کا جوہر رکھا ہے جسے سائنس دان اور ڈاکٹر کرکیومن کا نام دیتے ہیں. اور اسی کرکیومن کی بدولت ہی ہلدی کے اندر وہ صلاحیت ہے کہ یہ 25 سے زیادہ بیما ر یوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے.
ہلدی میں کتنے فی صد کرکیومن (ہلدی کا جوہر) پایا جاتا ہے؟
زرعی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے یہ بات معلوم کرنے کے لئے کئی ایک تجزیات کئے. ان تجزیات سے یہ بات سامنے آئی کہ کچی ہلدی میں کم سے کم 6 فیصد (یعنی 500 گرام ہلدی میں 30 گرام) کرکیومن جو کہ کینسر اور تمام دردوں سوزشوں زہروں اور ورموں جیسے خطرناک امراض میں شفائ خواص رکھتا ہے پایا جاتا ہے
لیکن یہی ہلدی جب خشک ہو کر پاؤڈر کی شکل میں خوبصورت ڈبوں اور پیکٹوں میں بند ہو کر بڑے بڑے سٹوروں پر آتی ہے. تو اس میں کرکیومن ضائع ہو کر ایک فی صد (یعنی 500 گرام ہلدی میں 5 گرام) سے بھی کم رہ جاتا ہے.
حتی کہ کریانے کی دکانوں پر پڑی ہوئی کھلی ہلدی کے تجزئے سے پتا چلا کہ اس میں تو یہ جوہر 0.25 فی صد (یعنی 500 گرام ہلدی میں ایک گرام) سے بھی کم ہے.
اب آپ ہی بتائیے کہ بڑے سٹور یا کریانے کی دکان سے ہلدی خرید کر جب آپ استعمال کریں گے تو اس سے آپ کو یا آپ کے بچوں کوکس قدر فائدہ ہو گا.
ان حقائق سے آپ کو یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیئے کہ ہمارے بزرگ اس بات پر کیوں اصرار کیا کرتے تھے کہ ہلدی اگر زخم پر باندھنی ہے تو ہر صورت کچی ہی ہونی چاہیئے. ظاہر ہے ہمارے بزرگ، سائنس دان تو نہیں تھے البتہ انہیں اپنے ذاتی تجربے سے ہی یہ بات معلوم تھی کہ کچی ہلدی ہی زخم بھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے
ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن ضائع کیسے ہوتا ہے؟
اس بات کو سمجھنے کے لئے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن جتنا فائدہ مند ہے اس سے کہیں زیادہ نازک بھی ہے. زیادہ حرارت اور زیادہ دھوپ، ہلدی کے جوہر یعنی کرکیومن کے دشمن ہیں اور اسے آن کی آن میں ضائع کر دیتے ہیں دراصل ہوتا یہ ہے کہ کسان، جب ہلدی زمین سے نکال لیتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ فوراََ اسے آڑھتی کے ہاتھ بیج دے. آڑھتی کسان سے ہلدی خرید کر اس کے ساتھ جو حشر نشر کرتا ہے اس کو سمجھنا بہت ضروری ہے. آڑھتی سب سے پہلے ہلدی کو بڑے بڑے کڑاہوں میں ڈال کر پانی میں ابالتا ہے. ہلدی تین سے چار گھنٹے کڑاہے میں ابلتی رہتی ہے اور بالآخر آلو کی طرح نرم ہو جاتی ہے. چار گھنٹے ابلنے کی وجہ سے ہلدی میں موجود کرکیومن کا بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے.اس کے بعد ابلی ہوئی ہلدی کو زمین پر سوکھنے کے لئے پھیلا دیا جاتا ہے. دھوپ میں ہلدی تقریباََ دس سے پندرہ دن کھلے آسمان کے نیچے بڑی رہتی ہے جہاں دھوب کی وجہ سے اس میں موجود کرکیومن مزید ضائع ہو جاتا ہے جب ہلدی کی گنڈیاں دھوپ میں پڑی پڑی اچھی طرح خشک ہو جاتی ہیں تو پھر اسے پالش کیا جاتا ہے. پالش کرنے کے لئے ہلدی کو پلاسٹک کے گھومنے والے ڈرموں میں ڈال دیا جاتا ہے. ڈرموں میں پہلےسے باریک بجری بھی ڈالی ہوتی ہے. جب ان ڈرموں کو گھمایا جاتا ہے تو بجری کی رگڑ سے ہلدی کے اوپر والا چھلکا اتر جاتا ہے. ہلدی سے چھلکا اترنے کے اس عمل کو ہلدی کا پالش ہونا کہتے ہیں. اس کے بعد ہلدی پر پیلے رنگ کا سپرے کیا جاتا ہے. وہ سپرے ایک تو ہلدی کی گنڈیوں میں چمک پیدا کر دیتا ہے اور دوسرے سپرے کی ہوئی ہلدی جلدی خراب بھی نہیں ہوتی. سپرے والی ہلدی تین سال بھی پڑی رہے تو اسے کچھ نہیں ہوتا اب ہلدی چونکہ اپنی خوشبوکی وجہ سے بھی پہچانی جاتی ہے اور اسکی خوشبو اس کو ابالنے، سکھانے اور رگڑنے کے عمل میں انتہائی کم ہو چکی ہوتی ہے. لہذا ہلدی کی خوشبو بڑھانے کے لئے بعض آڑھتی ہلدی کے ساتھ ایک اور کام کرتے ہیں. ہلدی کو زمین پر بچھا کر اس کے اوپر پٹ سن کی بوریاں ڈال دی جاتی ہیں. اور پھر ان بوریوں کے اوپر جانوروں کے گوبر کی لیپ کر دی جاتی ہے. گوبر سے چونکہ امونیا گیس نکلتی رہتی ہے لہذا یہ امونیا گیس ہلدی میں موجود کرکیومن سے ساتھ عمل کر کے ہلدی کی خوشبو کو انتہائی تیز کر دیتی ہے. اب اس موقع پر ہلدی سے کرکیومن تو نکل چکا ہوتا ہے لیکن اس کی خوشبو کافی تیز ہو چکی ہو جاتی ہے.
اس میں ایک مسئلہ اور بھی ہے دنیا میں 80 فی صد ہلدی کی برآمدات انڈیا کر رہا ہے. اگر دیکھا جائے تو قصور میں جن علاقوں میں ہلدی کاشت ہوتی ہے وہاں ایک طرف تو پاکستان میں ہلدی کاشت ہو رہی ہے اور بارڈر کے دوسری طرف انڈیا ہلدی کاشت کر رہا ہے. انڈیا دنیا کی 80 فی صد ہلدی برآمد کر رہا جبکہ ہم کچھ بھی نہیں کر رہے
اس کی وجہ کیا ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کسی بھی ملک کو ہلدی بیچنے کے لئے ہلدی بطور نمونہ بھیجتے ہیں تو اس میں سب سے پہلا ٹیسٹ افلاٹاکسن کا ہوتا ہے.
یہ افلاٹاکسن کیا ہے؟
یوں سمجھ لیں کہ افلاٹاکسن ایک زہر ہے جو خاص طور پر کینسر اور کئی دیگر بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے. ہوتا یوں ہے کہ جب ہلدی ابلنے کے بعد دس پندرہ دن دھوپ میں پڑی رہتی ہے. تو وہاں کھلے آسمان تلے پڑی پڑی ہلدی کو ایک خاص قسم کا جالا (فنجائی) سا لگ جاتا ہے. یہی وہ خاص قسم کا جالا ہے جو افلاٹاکسن نامی زہر پیدا کرتا ہے
اور پھر یہی زہر پِسی ہوئی ہلدی میں بھی شامل ہو جاتا ہے
اب ہلدی بذاتِ خود کینسر ختم کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے لیکن اگر اس میں افلاٹاکسن نامی زہر موجود ہو گا تو ہلدی کینسر ختم کرنے کی بجائے خود کینسر پیدا کرنا شروع کر دے گی. تو ظاہر ہے پھر ایسی ہلدی کوئی ملک کیوں خریدے گا؟
اگر ہم ہلدی کو اس طرح سے خشک کریں کہ ایک تو اس میں ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن ضائع نہ ہو اور دوسرے ہماری ہلدی افلاٹاکسن نامی زہر سے بھی محفوظ رہے تو پھر پاکستان بھی انڈیا کی طرح اپنی ہلدی، دنیا میں بھاری قیمت پر بیچ سکتا ہے .
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہلدی کو خشک کر کے پاؤڈر بنانے کا آخر وہ کونسا طریقہ ہے جس سے یہ دونوں مسائل ہی نہ ہوں اس سلسلے میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انجینئر ڈاکٹر محمد اظہر علی نے ایک اہم پیش رفت کی ہے. انجینئر اظہر نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کر لیا ہے جس میں نہ تو ہلدی کا جوہر یعنی کرکیومن ضائع ہوتا ہے اور نہ ہی اس میں کسی بھی طرح کے افلاٹاکسن یعنی زہر کی ملاوٹ ہوتی ہے.
ضروری نوٹ
جدید ترین ریسرچ کے مطابق کرکیومن نہ صرف کینسر کے خلاف طاقتور اثرات رکھتا ہے بلکہ کینسر کے سیلز کو تباہ کرتا ہے بریسٹ کینسر میں اس کے شفا بخش اثرات معجزہ جیسے ہیں معدے اور آنتوں کے السر اور زخموں کے لئے اکسیر ہے یہ معدے کی اندرونی پرت کو مضبوط بنا کر السر زخم اور تیزابیت و جلن کو ختم کردیتا ہے ۔ یہ دل کے دورے سے محفوظ رکھتا ہے۔ ذیابیطس سے بچاتا ہے جو ڑوں اور ہڈیوں کے درد سے بچاتا ہے جوانی کو دیر تک قائم رکھتا ہے۔ جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ چستی و پھرتی پیدا کرتا ہے۔ لیکن ان سب فوائد کے لئے ضروری ہے کہ بازاری ہلدی نہیں بلکہ یا تو کچی ہلدی استعمال کیجئے جس کو سکھانے کے لئے اوہر بیان کردہ مراحل سے نہیں گزارا جاتا بلکہ وہ تازہ ادرک کی طرح کھیت سے مارکیٹ تک آتی ہے۔ ھلدی سے اس کا جوہر کرکیومن سائنسی طریقے سے کشید کیا جاتا ہے اور مارکیٹ میں اس کے کیپسولز دستیاب ہیں
دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal