خاصیت یہ ہے کہ خون میں مادوں کو پسینے کے ذریعہ جسم سے خارج کر دیتا ہے۔ اسی لئے یہ یرقان کے مریض کو خاص طور پر پودینہ استعمال کرایا جاتاہے۔ پودینے میں شامل وٹامن ای کا جز جسم کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتاہے۔ اور خون کی شریانوں کو فعال بناتاہے۔پودینے کی ایک بڑی خوبی زود حسیت (الرجی) کے خلاف اس کا موثر ہونا ہے۔ خصوصاً الرجی کی ایک شدید قسم ’شرعی‘ (پتی اچھلنا یا چھپاکی) میں پودینے کے پتوںکی چائے بنا کر پلائی جائے تو جلد کی جلن اور خارش رفع ہو جاتی ہے۔ اس غرض کے لئے پودینے کے دس گرام تازہ پتوں کی رس میں نصف پیالی عرق گلاب ملا کر پلائی جائے۔ پودینے میں جراثیم کو ہلاک کرنے والے اجزاءبھی پائے جاتے ہیں خاص طور ناک اور کان میں جو جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں ان کے لئے اگر پودینے کا تازہ رس استعمال کیا جائے تو وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔ بلغم کو پتلا کرنے کی صلاحیت بھی پودینے میں موجود ہے۔ ا س لئے بلغمی خشک کھانسی میں مریض اس کی چائے بنا کر پلائی جائے تو آرام ہو جاتاہے،۔ پودینے کو اچھی طرح پانی سے دھو کر اس کے پتے الگ الگ کر لئے جائیں اور انہیں سائے میں خشک کرنے کے بعد ہاتھوں سے مسل کر خوب چورا کر لیا جائے۔ اور اس چورے کو کسی صاف اور خشک بوتل میں محفوظ کر لیا جائے۔ جب بھی کھانا کھائیں تو اس سفوف کو سالن پر چھڑک لیں۔ معدے کی جلن جو بھوک کے وقت یا کھانے کے بعد پیدا ہو جاتی ہے۔ پیٹ کے پھولنے ، بد ہضمی اور معدہ کے ابتدائی زخموں کی صورت میں یہ نسخہ بہت مفید ہے۔ پودینہ مختلف اقسام کے زہر کا تریاق بھی ہے۔
خاص طور پر بچھو، بھڑ ، بلی یا چوہے وغیرہ کے کاٹنے پر پودینے کو پیس کر لیپ کر لیا جائے تو زہر کا اثر زائل ہو جاتاہے۔ زہریلے کیڑوں کے کاٹ لینے پر پودینے کا رس لگانے پر تکلیف دور ہو جاتی ہے۔ اور زہر کااثر نہیں ہوتا۔ اسی لئے لوگ گھروں میں ابتدائی طبی امداد کی اس نبات کو ضرور رکھتے ہیں اور اکثر پودینے کو سفر پر ساتھ لے جاتے ہیں۔ جلے ہوئے مقام پر پودینے کا رس لگانے سے جلن اور سوزش دور ہو جاتی ہے اور آبلہ بھی نہیں ہوتا۔ طب یونانی میں پودینے کی آمیزش سے کئی مرکب دوائیں بھی بنائی جاتی ہیں۔ ان میں جوارش پودینے ، جوارش انارین، عرق پودینہ اور قرص پودینہ قابل ذکر ہیں۔ جو نظام ہاضمہ سے متعلق بہت سے امراض میں استعمال کرائی جاتی ہیں۔ خاص طور پر متلی، قے، اسہال بد ہضمی، سینے کی جلن، بھوک نہ لگنا، منہ کا ذائقہ کڑوا رہنے، یرقان اور ورم جگر میں یہ دوائیں بہت فائدہ پہنچاتی ہیں۔ اس کے لئے علاوہ خشک یا تازہ پودینہ دیگر دواوں کے ساتھ ملا کر بطور چائے پلایا جاتاہے۔ اس کے لئے جڑی بوٹیوں کو رات میں پانی میں بھگو دیا جائے اور صبح انہیں مل کر چھان لیا جائے، یہی چھنا ہوا پانی پلایا جاتاہے۔ نزلہ زکام، گلے کی خراش اور انفلوئنزا وغیرہ میں پودینے کا عرق پلانے سے فائدہ ہوتاہے۔ اگر گلا بیٹھا ہوا ہو تو تازہ پودینہ کا جوشاندہ بنا کر اس کے غرارے کرنے سے فائدہ ہو جاتاہے اور آواز بھی صاف ہو جاتی ہے۔ دانت میں درد ہو تو پودینے کا عرق روئی پر لگا کر متاثرہ دانت رکھنے سے آرام ہو جاتاہے۔ سر درد کی صورت میں پودینے کو پیس کر پیشانی اور کنپٹیوں پر اس کا لیپ کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔ پودینے کے اتنے سارے فوائد ہمیں دعوت دیتے ہیں کہ مختلف امراض سے نجات حاصل کرنے کے لئے اس قدرتی دوا کو بھر پور طریقے سے استعمال کیا جائے۔ پودینہ حسن کا محافظ پودینہ آپ کے حسن کا محافظ بھی ہے۔ چہرے کے داغ دھبوں مہاسوں اور زائد تلوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے تازہ پودینہ لیموں کے رس کے ساتھ پیس کر چہرے کے متاثرہ مقامات پر لیپ کیا جائے۔ چند دن کی پابندی سے داغ دھبے دور کیا جاسکتاہے اور جلد نکھر آتی ہے۔ اس کے علاوہ پودینے کا تازہ رس روزانہ رات کو اپنے چہرے پر لگائیں یہ کیل اورپھنسیوں کے ساتھ ساتھ چہرے کی خشکی بھی دور کرتا ہے۔ جلد کی رنگت صاف کرنے کے لئے پودینے کو پانی میں جوش دے کر اس پانی سے نہانے کا مشورہ بھی دیاجاتا ہے۔ پودینہ مینتھول حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ ٹوتھ پیسٹ، چیونگم اور ماوتھ واش وغیرہ میں استعمال ہوتاہے۔ یہ بہت سے بیکٹیریا کے خاتمے کا باعث ہے۔ یعنی یہ گلے کی خرابی ، زخموں اور برون کائیٹس میں بھی فائدہ مند ہے۔ اگر پودینے کے تازہ پتے روزانہ چبائے جائیں تو ایک موثر اینٹی سیپٹک منجن یا ٹوتھ پیسٹ ثابت ہوتاہے۔ پودینے میں موجود کلوروفل جس کی موجودگی اسے سبر رنگ دیتی ہے دیگر اینٹی سیپٹک کیمیکلس کے ساتھ مل کر ان تمام جراثیم کو ہلاک کر دیتا ہے جو منہ میں نقصان وہ بو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ پودینہ منہ کو تازہ رکھتا ہے۔ اور زبان کی ذائقہ کی حس کو بہتر بناتاہے۔ اگر زبان میں اکڑاو پیدا ہو جائے تو تازہ پودینہ کے پتے چبانے سے فائدہ ہو تاہے۔ پودینے جراثیم کش ہونے کی وجہ سے منہ کو صاف رکھتا ہے۔ مسوڑھوں کو مضبوط کرتاہے، پائیریا کو دور کرتاہے اور دانتوں کو مضبوط بناتاہے۔