بظر (Clitoris)
یہ ایک نسوانی بیرونی عضو ہے، جو چھونے اور مسلنے پر بہت زیادہ حساس ہو جاتا ہے۔ اسے C Spot بھی کہتے ہیں۔ مردانہ عضو تناسل کی مثل اسے حرکت دینے سے اس میں خون بھر جاتا ہے اور یہ تناؤ حاصل کر لیتا ہے۔ یہ فرج کے چھوٹے اندرونی لبوں کے ملنے کے مقام پر اوپر کی طرف واقع ہوتا ہے۔ اس کی حفاظت کے لئے اس کے اوپر ایک ڈھکن یا خول ہوتا ہے، جسے ہاتھ سے ہٹانے پر یہ نظر آتا ہے۔ یہ نسوانی جنسی اعضاء میں سب سے اہم اور حساس ترین عضو ہے، جس کا مقصد مباشرت کے دوران جنسی لذت فراہم کرنا ہوتا ہے۔
فرج
(Vagina)
یہ بچہ دانی اور بیرونی جسم کے درمیان ایک نالی یا راستہ ہوتا ہے، جسے اندام نہانی بھی کہتے ہیں، کیونکہ مباشرت کے دوران آلہ تناسل اس میں چھپ جاتا ہے۔ اس کی دیواریں (اطراف) عام طور پر باہم ملی ہوئی ہوتی ہیں۔ فرج ایسے عضلات سے بنی ہوتی ہے، جو اس میں عضو تناسل داخل کرنے یا پیدائش کے وقت بچے کے باہر آنے کی صورت میں پھیل جاتی ہے۔ نارمل پیدائش کی صورت میں بچہ فرج کے راستے باہر آتا ہے۔ ماہواری کا خون بھی فرج کے راستے ہی نکلتا ہے اور عورتوں کو ایسی صورت میں پیڈ استعمال کرنا پڑتا ہے۔
رحم مادر کا دھانہ (Cervix)
یہ رحم مادر کا نچلا حصہ ہے، جو فرج سے ملا ہوا ہوتا ہے۔ اسی راستے سے منی کے جرثومے رحم مادر میں داخل ہوتے ہیں۔ بچے کی پیدائش کے دوران یہ سوراخ بھی پھیل کر کھلا ہو جاتا ہے تاکہ پیدا ہونے والے بچہ بآسانی باہر نکل سکے۔
رحم مادر / بچہ دانی (Uterus)
یہ عضلات سے بنا ہوا ناشپاتی کی شکل کا اندرونی عضو ہے۔ حمل کے دوران بچہ اسی میں پرورش پاتا ہے۔ حمل نہ ہونے کی صورت میں ہر ماہ رحم مادر سے ماہواری کا خون خارج ہوتا ہے۔
بیضہ دانیاں (Ovaries)
یہ دو اندرونی اعضاء ہوتے ہیں، جن میں انڈے بنتے ہیں اور مناسب وقت پر خارج ہو کر بچہ دانی تک پہنچتے ہیں۔ اس عمل کو بیضہ ریزی کہتے ہیں۔ ایک بیضہ دانی بچہ دانی کے دایہں طرف اور دوسری بائیں طرف ہوتی ہے۔
نل (Fallopian Tubes)
دونوں بیضہ دانیوں سے ایک ایک پتلی نالی رحم مادر میں داخل ہوتی ہے۔ بیضہ دانی سے خارج ہونے کے بعد انڈہ انہی نل میں سے گزر کر رحم مادر میں پہنچتا ہے۔ بارآوری کی صورت میں عام طور پر منی کے جرثومے اور اور انڈے کا ملاپ ان دونوں میں سے کسی ایک نل میں ہی ہوتا ہے۔