سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے۔ یہ ترش پھلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ سنگترے کا اصل وطن جنوبی چین ہے۔
شفا بخش قوت اور طبی استعمال:۔ سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک صورت ہے کیونکہ سورج کی شعاعوں سے اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب ہوجانے والی شوگر میں تبدیل ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ کھانے کے فوراً بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہو جاتی ہے اور فوراً بدن کو حرارت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ سنگترے کا باقاعدہ استعمال زکام‘ انفلوائزا اور خون رسنے کے رجحانات کو روکتا ہے۔ یہ صحت توانائی اور لمبی عمر کا موثر ذریعہ ہے۔ سنگترے کا جوس بقیہ تمام پھلوں کے جوسز کے مقابلہ میں زیادہ مفید ہے اور ہر عمر کے فرد کو ہر قسم کی بیماری کے دوران تمام تر افادیت کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
بخار
کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہو چکی ہو‘ سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے ۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو‘ مریض کو پیاس نہ محسوس ہوتی ہو اور بھوک غائب ہو چکی ہو تو سنگترے کا جوس صورت حال کی اصلاح کرتا ہے۔ ٹائیفائڈ ‘ تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ ایک مثالی غذا ہے۔ یہ توانائی مہیا کرتا ہے‘ پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے۔ انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز تر کرتا ہے۔
فساد ہضم
پرانے فساد ہضم میں سنگترہ ایک موثر علاج بالغذا ہے۔ اعضائے ہضم کو آرام مہیا کرتا ہے۔ کیونکہ یہ آسانی سے جزو بدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام ہضم میں معاون رطوبتیں متحرک کرتا ہے۔ چنانچہ قوت ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ سنگترہ انتڑیوں میں مفید بیکٹیریاکی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔
قبض:۔ سنگترہ قبض کے علاج کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔ سونے سے پہلے ایک یا دو سنگترے کھانا اور پھر صبح اٹھتے ہی یہ عمل دہرانا انتڑیوں کے فعل کو عمدگی سے موثر بناتا ہے۔ اجابت کھل کر ہوتی ہے۔ سنگترے کی عمومی محرک تاثیر نظام اخراج کی مدد کرتی ہے اور بڑی آنت میں فضلہ جمع ہونے سے روکتی ہے۔ بڑی آنت میں فضلہ جمع رہنے سے خون میں زہریلے مادے بڑھ جاتے ہیں اور پروٹین کی توڑ پھوڑ کا سبب بنتے ہیں۔
ہڈیوں اور دانتوں کی بیماریاں
کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔ دانتوں کے ڈھانچے میں پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ تر کیلشیم اور وٹامن سی کی کمی کے سبب رونما ہوتی ہیں۔ چنانچہ ان پر قابو پانے کیلئے سنگترے کا بھرپور استعمال مفید رہتا ہے۔ شکاگو کے ایک معالج کا دعویٰ ہے کہ اس نے پائیوریا اور دانتوں میں کیڑا لگنے کے امراض‘ مریضوں کو سنگترے کا جوس وافر مقدار میں پلا کر دور کئے ہیں۔
بچوں کی بیماریاں
جن شیر خوار بچوں کو ماﺅں کا دودھ میسر نہ ہو ان کیلئے سنگترے کا جوس ایک بہترین غذا ہے۔ انہیں عمر کے مطابق روزانہ 15 ملی لیٹر سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس پلانا چاہیے۔ یہ سکروی اور کساح (Rickets) کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ کساح کا مرض وٹامن ڈی کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔ سنگترہ بچوں کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو بڑے بچے اطمینان بخش طریقے سے نشوونما پا رہے ہوں انہیں سنگتریے کا جوس پلانا مثبت نتائج دیتا ہے۔ انہیں روزانہ 60 سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس دیا جاتا ہے۔
بلغم کا اخراج
تپ دق‘ دمہ‘ زکام‘ پرانی کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہو چکا ہو‘ سنگترے کا جوس‘ چٹکی بھر نمک اور کھانے کاایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔ اپنے نمکیاں اور رطوبت سے لبریز اجزاءکی بدولت سنگترے کا رس پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج آسان بناتا ہے اور نئی انفیکشن سے تحفظ دیتا ہے۔
دیگر استعمال
دنیا بھر میں سنگترہ مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ عموماً اسے کھانے کے بعد استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر استعمال جوس بنانے کیلئے ہے۔ یہ جوس ڈبوں میں محفوظ کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ اس کے اسکوائش بھی بہت مقبول ہیں۔ سنگترے کا جام اور مارملیڈ(مربہ) بھی بنایا جاتا ہے ۔