غیر فطری طریقوں سے جنسی تسکین حاصل کرنے میں ہم جنسیت بھی شامل ہے ہم جنسیت سے مراد یہ ہے کہ کسی ہم جنس فرد سے جنسی ملاپ کیا جائے اس کے مضر اثرات اگرچہ مشت زنی سے ملتے جلتے ہیں تاہم اس میں مردانہ عضو تناسل (PENIS) پر بہت برا اثر پڑتا ہے عضو کمزور ہو جاتا ہے اس میں کجی یعنی ٹیڑھا پن آ جاتا ہے کثرت احتلام’ ذکاوت حس’ سستی اور نامردی جیسے عوارضات پیدا ہو جاتے اس فعل بد کا نفسیاتی طور پر اتنا برا اثر پڑتا ہے کہ فاعل کے نزدیک مرد عورت کے فطری اختلاط میں کوئی کشش نہیں رہ جاتی شادی کے بعد بال بچے بھی پیدا ہو جائیں پھر بھی اسے صحیح معنوں میں تسکین ہم جنسیت میں ہی ملتی ہے-
جیسا کہ آپکو معلوم ہے کہ زندگی میں موت دکھانے والی مرض ایڈز بھی اسی فعل بد کی پیداوار ہے-
فرمان رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) ہے-
” کہ جس قوم میں فحاشی و عریانی عام ہو جائے گی وہاں ایسی ایسی امراض اور آفتیں آئیں گی جو پہلے کبھی سنی نہ دیکھی گئی ہوں گی-”
ہم جنسیت ایک عظیم گناہ ہے قوم لوط کو اس گناہ کی عبرت ناک سزا دی جا چکی ہے-
سورۃ شعرا (آیت 165-66 ) میں فرمان الہی ہے کہ-
”کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو اور تمہاری بیویوں میں تمہارے رب نے جو کچھ تمہارے لئے پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ تو حد سے گذر گئے-”
یورپی فحاشی یلغار کی وجہ سے اور انٹر نیٹ کے منفی استعمال، بلیو فلموں کی وجہ سے یہ عادت بعض خواتین میں بھی پائی جاتی ہے جو کہ مصنوعی اعضاء کے ذریعے سرانجام دی جاتی ہے اس عادت کی نفسیاتی وجوہات بھی ہوتی ہیں-
اس عادت کو چھوڑنے اور بد اثرات کے۔۔۔۔۔۔