،
گردوں اور اس کی جیب کا بھی شکار کرتی ہیں۔ مریض جب ان دوائیوں کے استعمال کے بعد مرض سے نجات پاتا ہے۔ وہیں اس کا معدہ، جگر اور گردے بھی کام چھوڑ چکے ہوتے ہیں، اس کا معدہ پھول چکا ہوتا ہے اور اب وہ کھانا تو کیا پانی تک ہضم نہیں کر سکتا ۔متلی اور قے شروع ہو جاتی ہے لہٰذا دوسرے مرحلے میں اب اس کے معدے کا علاج شروع ہو جاتا ہے۔
الحمد للہ ! جو بیماری دیتا ہے وہی شفا بھی بخشتا ہے، لیکن اس ترقی یافتہ دور میں انسان کا دماغ یہ بات بھول چکا ہے کہ ایک سستی چیز سے بھی اس کو اسی طرح شفا نصیب ہو سکتی ہے جس طرح بہت پیچیدہ، بہت سخت اور بہت مہنگی دوائیوں کے استعمال سے ہوتی ہے۔ لہٰذا وہ نمک جیسی سستی چیز کو بطور شفا قبول نہیں کرتا اور وہ اس کو حکیموں کی خرافات سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں مریضوں کو نمک سے علاج کیلئے پہلے آدھا گھنٹہ تو قائل کرنا پڑتا ہے۔ واقعات سنانے پڑتے ہیں لیکن اس کو یقین نہیں آتا۔ وہ اسی انتظار میں رہتا ہے کہ کب اس کو ایک مہنگی دوائیوں اور انجکشنوں کی پرچی ملتی ہے لہٰذا ہم ان کو اس طرح سمجھاتے ہیں کہ پہلے دس دن آپ نمک سے علاج کرلیں اس کے بعد ہم آپ کو اینٹی بائیو ٹکس اور مہنگی انگریزی دوائی لکھ دیں گے۔ تب جاکر وہ نمک سے علاج کیلئے آمادہ ہوتے ہیں اور الحمدللہ دس، پندرہ دنوں بعد مکمل شفا یاب ہو کر آتے ہیں اور انہیں مزید دوائی کی ضرورت نہیں رہتی۔
نمک (سوڈیم کلورائیڈ)
نمک ایک بہترین اینٹی بائیوٹکس، اینٹی فنگل اور اینٹی ویرل ہے۔ یہ عملاً جراثیموں سے لڑ کر ان کو مارتا نہیں ہے بلکہ جب اس کا Hyper tonic اور Concentrated محلول بنا کر زخم پر ڈالا جائے تو یہ Osmotic-Pressure کے ذریعے جراثیم پیپ اور دوسرے زہریلے مرکبات کو چوس کر جسم سے باہر کھینچ نکالتا ہے اور نتیجتاً زخم سے پیپ، سوجن اور درد غائب ہو جاتا ہے اور وہ بہتری کے مراحل کیلئے تیار ہو جاتا ہے اور چند ہی روز میں زخم خشک ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی اینٹی بائیوٹکس، اینٹی فنگل اور اینٹی ویرل کریم کی افادیت بڑھانے کے لئے نمک کو اس کے ساتھ ملاکر زخم پر لگایا جا سکتا ہے۔
نمک سے جن امراض کا ہم نے ذاتی طور پر علاج کیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
دُکھتی آنکھیں
ایک صاف رومال پانی میں بھگو کر نچوڑ لیں، اس کو صاف جگہ پھیلا کر 3-2 چمچ نمک اس پر پھیلا دیں اب رومال کو اس طرح لپیٹیں کہ نمک سب سے اندر والی تہہ میں رہے۔ اس رومال کو دکھتی ہوئی آنکھوں پر رکھ کر سو جائیں اٹھنے کے بعد آنکھوں میں کافی آرام محسوس ہو گا۔
ناک کا بند ہونا
روزانہ کئی مرتبہ ناک میں نمک ملے صاف پانی کے چند قطرے اس طرح ڈالیں کہ ان کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو ۔
گلا خراب ہونا
نمک کے غرارے کیجئے یا چٹکی بھر نمک آدھی پیالی پانی میں ‘گرم دودھ میں یا چائے میں حل کر کے دن میں 3-2 مرتبہ پی لیجئے۔
چہرے کے دانے
ایک صاف شیشے کی بوتل میں تقریباً 6چمچ نمک پانی میں حل کر کے رکھ لیجئے۔ ہر وضو سے پہلے چہرہ نمک ملے پانی سے دھو لیجئے۔یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں جب تک چہرہ بالکل صاف نہ ہوجائے ۔پانی میں نمک کی مقدار بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔
٭ جلد کا جل جانا
یہ واقعات تو آئے دن گھروں میں رونما ہوتے رہتے ہیں لہٰذا جلد کسی بھی وجہ سے جل جائے اور ابھی چھالا یانشان نہیں بنا یعنی جلنے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو ٹھنڈی ٹوتھ پیسٹ میں سوکھا نمک ملا کر جلی ہوئی جلد پر لگا دیجئے تقریباً 12گھنٹے لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد دھو لیجئے اگر زخم باقی ہے تو بار بار نمک کے پانی سے دھوتے رہیں یہاں تک کہ زخم بالکل سوکھ جائے اور جلد نارمل ہو جائے۔
بواسیر اور خواتین کی پوشیدہ خارش
بواسیر اندرونی ہو یا بیرونی یا اس کے ساتھ خارش ہو یا خواتین کی اندرونی خارش ہو، ان تمام امراض میں ایک چلمچی یا ٹب میں موسم کے مطابق گرم یا ٹھنڈاپانی بھر لیں۔ اس میں ایک یا دو کلو نمک حل کر لیں۔ اب اس پانی میں 30-20منٹ بیٹھ جائیں یہاں تک کہ پانی میں بواسیر کی جگہ اچھی طرح ڈوب جائے۔ انشاءاللہ چند روز ایسا کرنے کے بعد بہت آرام ملے گا۔ اگر بواسیر کیساتھ خارش بھی ہو تو کسی اینٹی بیکٹیریل کریم میں تھوڑا سا نمک ملا کر انگلی کے ذریعے متاثرہ حصے کے اندر اور باہر لگایئے۔ انشاءاللہ پانچ منٹ کے اندر آرام آ جائیگا۔ جس جگہ بھی خارش ہو فوراً کھجلی کرنے کی بجائے ہاتھ میں سوکھا نمک لیجئے اس کو معمولی سا گیلا کیجئے پھر اچھی طرح سے خارش والی جگہ پر رگڑیں۔
پیپ والے دانے اور زخم
پیپ کا دانہ جب تک پھٹتا نہیں ہے، اس پر نمک کا لیپ کر لیں ۔(1) نمک میں تھوڑا سا پانی ملا کر مہندی کی طرح دانے کے اوپر لگا لیجئے۔ یہ سب سے اچھا طریقہ ہے لیکن نمک خشک ہو کر گر جائے گا اور انسان کو کام کاج چھوڑ کر بیٹھنا پڑے گا، خصوصاً بچوں کیساتھ یہ کام نہیں کیا جا سکتا۔(2) ٹوتھ پیسٹ میں جتنا نمک مکس ہو سکے ملا دیجئے۔ پھر اس مکسچر کو دانے کے اوپر اچھی طرح مل لیجئے ۔ تھوڑی دیر میں یہ سوکھ جائیگا۔ یہ اس وقت تک لگا رہے جب تک دانہ پھٹ نہیں جاتا۔ جب یہ پیسٹ بالکل سوکھ جائے تو چند قطرے پانی کے اس کے اوپرڈالیں تاکہ نمک اپنا کام جاری رکھ سکے۔