ناخن ترشوانا
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تاجدار مدینہ سرور قلب و سینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے، جو موئے زیر ناف کو نہ مونڈے اور ناخن نہ ترشوائے اور مونچھ نہ کاٹے وہ ہم میں سے نہیں (مسلم شریف)
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تاجدار مدینہ سرور قلب و سینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے، جو موئے زیر ناف کو نہ مونڈے اور ناخن نہ ترشوائے اور مونچھ نہ کاٹے وہ ہم میں سے نہیں (مسلم شریف)
یہ کتنا افسوس ناک امر ہے کہ بعض مرد اور خصوصاً عورتیں ناخن بڑھا کر فطرت سے جنگ کرنا چاہتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ ناخن پالش بھی لگاتی ہیں کہ یہ حرام ہے۔ اس لئے کہ پینٹ کے رنگ کی وجہ سے پانی ناخن کے جرم اور سطح تک نہیں پہنچتا اور اس کے لگانے والوں اور والیوں کا غسل وضو طہارت سب ناقص اور باطل رہ جاتے ہیں کیونکہ ان مقامات کے بال کے برابر جگہ خالی رہ جائے تو وضو یا غسل نہیں ہوگا۔ البتہ مہندی کی سرخی جو کسی قسم کے جرم یا تہہ سے خالی ہوتی ہے عورتوں کے ہاتھوں اور مردوں کی سفید داڑھیوں کو رنگ مزین کرنے کیلئے جائز ہے۔ بہرحال زیادہ بڑھے ہوئے ناخن جراثیموں کی پناہ گاہ اور اکثتر متعدی بیماریوں مثلاً ٹائیفائیڈ، اسہال، پیچش، ہیضہ اور آنتوں کے کیڑے انسانی ناخن میں پوشیدہ ہیں اور جب انسان کھانا کھاتا ہے تو یہ غذا میں شامل ہو کر پیٹ کے اندر چلے جاتے ہیں اور اندر ہی اندر پھیلتے اور پھولتے رہتے ہیں