مدافعتی عمل کی کمزوری
قدرت نے انسانی بدن میں ایک ایسا نظام قائم کیا ہے جس کی بدولت مختلف امراض کے جراثیم سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہمارے جسم میں خود بخود پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی نظام کے تحت باقی ماندہ جسمانی نظام کو بھی قوت و توانائی حاصل ہو پاتی ہے۔ یہ کارآمد نظام مدافعتی نظام کہلاتا ہے۔ یہ نظام مختلف بیکٹیریا اور وائرس کے جراثیموں کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جو امراض کا سبب بنتے ہیں۔ اس سسٹم کی مضبوطی کیلئے ہماری روزمرہ خوراک بھی اہم ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں ماحول، موسم، رہن سہن غذائی بے احتیاطی، ورزش کی کمی، طرز زندگی بھی اس سسٹم کی قوت برقرار رکھنے یا اس کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔ایک طرح سے ہمارا تمام جسم اس نظام کی کارکردگی پر انحصار کرتا ہے۔ اگرچہ یہ عوامل indirectly مدافعتی نظام پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن بہت سے ایسے عوامل بھی ہیں جو براہ راست ہمارے مدافعتی نظام کو متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں جن کی وجہ سے اس نظام میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کونسی وجوہات ہیں جن سے مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے۔
دبائو یا ٹینشن
کسی بھی قسم کا ذہنی دبائو یا ٹینشن ہمارے مدافعتی نظام کو کمزور بنانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ خاص طور پر جب اس دبائو کی مدت طویل عرصہ تک جاری رہے ایسے افراد میں تعذئیے کا امکان 73-90 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ورزش کی کمی
ورزش نہ صرف جسمانی صحت کیلئے مفید ہوتی ہے بلکہ یہ مدافعتی نظام کی کارکردگی بڑھانے کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔ ورزش کے دوران جسم کے درجہ حرارت میں ہونیوالا اضافہ جراثیم سے مقابلہ کی صلاحیت میں بہتری پیدا کرتا ہے اور ورزش کی کمی سے مدافعتی نظام کی کارکردگی کم متاثر ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے افراد متعدد بار امراض کا شکار رہتے ہیں۔
نیند کی کمی
نیند بھی براہ راست مدافعتی نظام کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے افراد جو روزانہ 8 گھنٹوں سے کم سوتے ہیں۔ ان کا مدافعتی نظام متاثر رہتا ہے۔
جسمانی وزن
جسمانی وزن کی کمی یا زیادتی بھی مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کرتی ہے۔ جسم کے مدافعتی نظام میں حیاتین، جست فولاد اور پروٹین کی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر یہ کم مقدار میں لی جائیں یا کثیر مقدار میں ان کا استعمال کیا جائے تو جسمانی وزن متاثر ہوتا ہے جس کے منفی اثرات مدافعتی نظام پر بھی پڑتے ہیں۔
مندرجہ بالا چار وجوہات ایسی ہیں جو براہ راست مدافعتی نظام کی کمزوری کا سبب بنتے ہیں لیکن اگر ہم چند ضروری باتوں کا خیال رکھیں تو یقیناً ہمارے جسم میں اتنی طاقت و قوت پیدا ہو جائے گی کہ ہم بیماریوں کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کر سکیں گے۔ اپنی روزمرہ غذا میں حیاتین اے، بی سی، ای اور ایومیگا 3 اور 6 معدنیات، بیٹا کیروٹین، فولاد اور جست پر مشتمل اشیاء شامل کریں۔ لہسن، پیاز، دہی، ترش پھلوں، اناج، گری، گاجر، مچھلی وغیرہ یہ مقویات باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں۔ حالات پر مثبت انداز سے قابو پائیں اگر آپ منفی انداز سے دیکھیں گے تو ذہن پر دبائو پڑے گا جو مدافعتی نظام کمزور سکتا ہے۔
٭تمباکو نوشی، الکحل اور منشیات سے مکمل طور پر اجتناب کریں۔
٭۔ سردیوں کے موسم میں فلو سے بچنے کی ہرممکن کوشش کریں اور معالج کے تجویز کردہ نسخے کے مطابق ٹیکے یا ادویات استعمال کریں۔
٭پبلک مقامات پر موجود استعمال کی اشیاء سے اجتناب کریں۔ خاص طور پر بس، ویگن اور رکشہ وغیرہ میں سفر کرتے ہوئے آنکھوں، منہ اور ناک کو چھونے سے گریز کریں۔
٭باقاعدگی سے روزانہ ورزش کریں تاکہ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی بہتر ہو اور اعضاء کی کارکردگی موثر ہو سکے۔
٭۔ بھرپور نیند لیں ۔وقت پر سوئیں تاکہ نیند کی کمی سے مزید مسائل پیدا نہ ہو سکیں۔