مغربی ذرائع سے منفی جنسی تعلیم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔
مثبت جنسی تعلیم کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر واضح ہو کہ اگر لوگوں کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں ملے گی تو وہ مغربی ذرائع سے جنس بارے منفی علم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ مغربی ذرائع سے میسر علم نہ صرف ہماری آنے والی نسلوں کو اخلاقی دیوالیہ پن کی طرف لے جا رہا ہے بلکہ نوعمر بچوں کی جسمانی و نفسیاتی صحت پر بھی نہایت برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
انٹرنیٹ کی عام دستیابی کے بعد سے پاکستان میں نوجوان طبقہ سفلی جذبات کو بھڑکانے والی ایسی ویب سائٹس تک بآسانی پہنچ جاتا ہے، جہاں مرد اور عورتیں ننگے ہو کر جنسی عمل کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دیکھنے والوںکو جنسی ملاپ کے نئے نئے طریقے سکھاتے ہیں۔
مغربی ذرائع سے حاصل ہونے والا جنسی علم ہمارے بچوں کو وقت سے پہلے بالغ کر رہا ہے۔ بچے کم عمری میں ہی ایسی جنسی معلومات حاصل کر چکے ہوتے ہیں، جن کے حوالے سے والدین تصور بھی نہیںکر سکتے۔ وہ جنسی معلومات صرف معلومات کی حد تک نہیں ہوتیں بلکہ میٹرک کی عمر کے بچے تجربات کرتے ہوئے بہت سے جنسی مراحل سے بھی گزر جاتے ہیں۔
بے شمار بچے اپنے دوستوںکے ساتھ جنسی تعلق پیدا کر لیتے ہیں اور نسبتا شرم و حیاء والے بچوں کو خودلذتی کی عادت پڑ جاتی ہے، جو نہ صرف ان کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ وہ نفسیاتی طور پر خود کو مجرم گرداننے لگتے ہیں۔
ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر ہم مثبت جنسی تعلیم کا انتظام کریں تو بچوں کو جنسی بے راہ روی سے بچانے میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔