شہد کے فوائدقرآن وحدیث کے حوالے سے
شہد کا ایک چمچ کھانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے لاکھوں پھولوں ،پھلوں ،جڑی بوٹیوں ،معدنیات ،مرکبات،سالٹس اور عناصر کو شہد کے ایک ہی چمچ کے ساتھ اپنے جسم کے اندر انڈیل لیا
اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے
ہو الشّافی‘‘ فرماتا ہے:’’اور آپ کے رب نے وحی کی شہد کی مکھی پر کہ توُ پہاڑوں میں گھر بنا لے اور درختوں میں اور عمارتوں میں ،پھر کھا ہر طرح کے پھلوں میں سے ،پھر چل اپنے رب کی راہوں میں جوروشن ہیں ۔ان کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے جس کے مختلف قسم کے ﴿بیشمار﴾ رنگ ہیں،جس میں انسانوں کے لئے شفا ہے۔اس میں بہت ساری نشانیاں ﴿فوائد﴾ ہیں ان لوگوں کے لئے جو تفکر﴿یعنی ریسرچ﴾ کرتے ہیں‘‘.﴿سورۂ نحل 69﴾
شہد کی مکھی کے پیٹ سے مختلف اقسام کی رطوبتیں ’’ اینزائمز‘‘ نکلتے ہیں ،یہ جوہر بیشمار امراض میں انتہائی مفید ہے۔ انسان سے لاکھوں سال پہلے سے ہی شہد کی مکھی ،شہد بنا رہی ہے۔یہ دنیا کی سب سے قدیم ترین دوااورغذائ ہے۔ اندازہ ہے کہ شہد کی ر یسرچ پر، دنیا کی ہر زبان میں تقریباً دس لاکھ سے زائد کتابیں تحریر ہو چکی ہیں.سائنسدان ریسرچ کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ’’ شہد‘‘سب سے زیادہ حیرت انگیز اور پُر اسرار چیز ہے،جو لامحدود فوائد کی حامل ہے. شہد کے چھتے میں’’
پولن‘‘ .’’رائل جیلی‘‘ .’’موم ‘‘ اور’’شہد ‘‘ اہم
اجزائ ہوتے ہیں .آسٹریا ،جرمنی ،روس، نیوزی لینڈ، امریکہ،سویڈن ، ناروے کے سائنسدان اب تک دو ہزار ایسے افراد پر ریسرچ کر چکے ہیں جو مکھیاں پالتے تھے یا شہد کے فارموں پر ملازمت کرتے تھے. ریسرچ رپورٹوں کے مطابق کسی کے اندرجوڑوں کے درد، فالج، دل کا مرض،ٹی بی،دمہ،کینسر، بلڈ پریشر، گنٹھیا،اعصاب کی سوزش،اعصابی درد، خون کی کمی ،نظر کی کمزوری، آنتوں کے امراض کے اثرات نہیں پائے گئے . قرآنِ پاک کی ایک سورہ کا نام ’’نحل‘‘ یعنی’’ شہد کی مکھی‘‘ ہے.’’وحی کی شہد کی مکھی پر‘‘ .کے مطابق شہد کے اندر ’’وحی‘‘ کی نورانیت موجود ہے۔اسی لئے شہد سے نورانیت پیدا ہوتی ہے،ہر قسم کی بیماریاں دورہو جاتی ہے .شہد کی مکھی کی پانچ آنکھیں ہوتی ہیں۔دو کمپاؤنڈ اور تین سادہ۔کمپاؤنڈ آ نکھوںمیں ہر ایک میں چھ ہزار مائکروسکوپک لینز ہوتے ہیں۔ شہد کی مکھی الٹرا وائلٹ روشنیوں کو بھی دیکھ لیتی ہے۔شہد مکھی ہر رنگ اور ہر قسم کے پودوں ،پھولوں اورپھلوں کے رس چوستی ہے اور چھتے میں لاکر جمع کرتی ہے۔ایک مکھی ایک چھتے میں کم و بیش دس ہزار سے زائد پھولوں کے ’’پولن‘‘لاتی ہے۔ایک چھتے میں دس ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک مکھیاں ہوتی ہیں۔اس طرح شہد بنانے کے لئے لاکھوں پھولوں کے پولن ایک ہی چھتے میں جمع ہو جاتے ہیں۔ شہد مکھی الٰہی حکم کے تحت ہر قسم کے پودوں، پھلوں اور پھولوں پر بیٹھتی ہے اور ان کا رس چوس کر لاتی ہے۔اس کی ’’سینسز‘‘ اتنی تیز ہوتی ہیں کہ آدھ کلو میٹر دور سے ہی تندرست اور بیمار’’ زردانوں‘‘ کی خوشبو کوسونگھ لیتی ہے اور ہمیشہ تندرست زردانہ ہی اٹھاتی ہے۔سب سے مشہور ’’ڈومنا‘‘ مکھی ہے جو پھولوں کا رس چو سنے کے لئے ستر کلومیٹر دور تک چلی جاتی ہے۔یہ آٹھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے اُڑ سکتی ہے۔ فرانسیسی ڈاکٹر ’’ پی۔لیوائی‘‘ نے شہد کی مکھیوں کو مار کر ایک سادہ محلول میں ڈالا تومہینوں بعد بھی کسی قسم کی بیماری کا جرثومہ یا تعفن پیدا نہ ہوا۔اس کا مردہ جسم مرنے کے بعد بھی بیماریوں اور جراثیم کو پاس پھٹکنے نہیں دیتا. ایک اور فرانسیسی ’’ڈاکٹربیٹارن‘‘ نے بوڑھے لوگوں پر ’’رائل جیلی کے انجیکشن استعمال کرائے تو سب کی کمزوری ختم ہوگئی.روسی ڈاکٹر ’’کیڈ سیوا‘‘ تین سو مریضوں پر تجربات اور ریسرچ کے بعد اس فیصلہ پر پہنچے کہ شہد ہائی اور لو بلڈ پریشر ،دونوں کو نارمل کر دیتا ہے.ڈنمارک میں شہد پر ریسرچ کرنے والے ڈاکٹروں نے جب ’’ٹی بی‘‘ کے جرثوموں کو شہد میں ڈا لا تو کوئی بھی جرثومہ زندہ نہ رہا . یوگوسلاویہ میں کئی برس پہلے ایک ریسرچر ’’ڈاکٹر عثمانیجک‘‘ نے ریسرچ پیپر میں لکھا تھا کہ انہوں نے شہد کو ہر قسم کے تمام امراض میں سو فیصد نتائج کا حامل پایا ہے.’’فلیمنگ انسٹی ٹیوٹ فار پنسلین ریسرچ،انگلینڈ‘‘ کے ’’ڈاکٹر مچل لیکار‘‘ کے مطابق انسان نے آج تک جتنے بھی اینٹی بائیوٹک اور میڈیسنز دریافت کی ہیں ان میں سے سب سے بہترین پروپولیس ،پولن اور شہد ہے. جبکہ ڈاکٹر عزت عثمانیجک پہلے ہی اسے دنیا کا سب سے بہترین اینٹی بائیوٹک قرار دے چکے تھے. آسٹریا کے ٹاپ ریسرچروں کی بھی یہی متفقہ رائے ہے .ڈھائی ہزار سال قبل جالینوس، پلائینی اور بقراط جیسے بلند پایہ یونانی حکمائ بھی شہد کی افادیت کے قائل تھے۔قدیم چینی اورمصری اقوام لاشوں اور ممیوں کو ہزاروں سال تک محفوظ رکھنے کے لئے جو مسالہ تیار کی کرتی تھیں وہ شہد اور پروپولیس کا مرکب تھا.یوگو سلاویہ کے ’’ڈاکٹر میکس کیرن‘‘ کا کہنا ہے کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ شہد سے اچھے نتائج نہ ملے ہوں.ترقی یافتہ ممالک امریکہ،روس،جرمنی ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ،بیلجئم،فرانس اور آسٹریا میں شہد سے علاج کی ایک نئی شاخ بھی متعاف کرائی گئی ہے ،جس کو ’’ایپائرن تھراپی‘‘ کا نام دیاگیا ہے۔روسی ڈاکٹروں نے جب شہد مکھی کے ’’ڈنک ‘‘ پر ریسرچ کی تو معلوم ہوا کہ اس کا ڈ نک بھی زبردست شفائی اثرات رکھتا ہے۔ بیکٹیریالوجسٹوں نے جب بیماریوں کے جرا ثیم کو شہد میں ڈال کر تجربہ کیا توتمام بیماریوں کے جراثیم نیست و نابود ہوتے دیکھے گئے. ایک جرمن ڈاکٹر ’’زائس‘‘نے بھی سالہاسال کی ریسرچ کے بعد رپورٹ لکھی کہ شہد سب سے اعلیٰ میڈیسن ہے. امریکی ڈاکٹر ’’ ڈی سی جار وِس ‘‘ اپنی کتاب ’’فوک میڈ یسن ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ شہد سے بہتر ، کوئی میڈیسن میرے علم میں نہیں ہے۔سابق ہیوی ویٹ ورلڈ چیمپئین باکسرمحمد علی اورماضی کے برطانوی طاقتور انسان ’’جیف سمپسن‘‘ ایک سپیشل طاقتور خوراک پولن اور شہدکھایا کرتے تھے۔ریسرچر اس بات سے بھی متفق ہیں کہ شہد سب سے بہترین سپورٹس میڈیسن بھی ہے۔
شہد کا ایک چمچ کھانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے لاکھوں پھولوں ،پھلوں ،جڑی بوٹیوں ،معدنیات ،مرکبات،سالٹس اور عناصر کو شہد کے ایک ہی چمچ کے ساتھ اپنے جسم کے اندر انڈیل لیا،اور یہ کہ تمام طریقہ ہائے علاج کی تمام ادویات سے استفادہ کریں