سارا قرآن الف سے ی تک حروف ابجد ہی کے مجموعے کا نام ہے ہر حرف پرتاثیر ہے۔
حروف مقطعات نورانیات یہ ہیں جس کی ان کو سمجھ آگئی سمجھو ہدایت مل گئی الٓمٓ آلرکٓھٰیٰعٓصٓ طہ طسٓ یٰسٓ صٓ قٓ نٓ جو شخص ان کو ترتیب الٰہی کے ساتھ یعنی اس طرح سے الٓمٓ آلرکٓھٰیٰعٓصٓ طہ طسٓ حمٓ ق س ن چاندی کی انگوٹھی پر نقش کرے اور اعمال صالحہ اختیار کرے اس کی تمام حاجتیں پوری ہوں گی اور عجائب لطف الٰہی جو بیان سے باہر ہے ملاحظہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ توفیق دینے والا ہے۔ شیخ ابوالحسن حرابی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں ان حروف کے خواص بارہا ہم نے دیکھے ہیں۔ بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت امام عبدالرحمن بن عوف زہری رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی چند
سطریں دیکھی ہیں کہ وہ ان حروف کو ہرایک مال و اسباب کی حفاظت کے واسطے لکھا کرتے تھے۔ ”اے اللہ حفاظت کر آل محمد کے وسیلے سے اور ساتھ الٓمٓصٓ اور کٓھٰیٰعٓصٓ اور حٰمٓسٓقٓ نٓ قٓ وَالقُراٰنِ المَجِیدِ وَالقَلَمِ وَمَا یَسطُرُونَ“ حضرت امام کمال رحمتہ اللہ علیہ جب دریا دجلہ میں سوار ہوتے تو ان حروف کو جو اوائل سطور میں ہیں پڑھتے کسی نے ان سے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا ”میں جس چیز پر ان کو پڑھتا ہوں یا لکھتا ہوں خشکی یا تری میں وہ محفوظ رہتی ہے اور غرق یا تلف ہونے سے بچ جاتی ہے“۔ بعض علماءجب دریا کے سفر کا ارادہ کرتے تو ٹھیکری یا کاغذ پر ان حروف کو لکھ کر اپنے ساتھ رکھ لیتے۔ جب دریا کا طوفان شروع ہوتا اس کاغذ کو اس میں ڈال دیتے طوفان ختم ہو جاتا اور بعض صالحین سفر میں ان کو اپنے ساتھ رکھا کرتے تھے کسی نے ان سے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ ان کی برکت ہم پر ظاہر ہو گئی ہے۔
حفاظت کا عمل
ان کے سبب سے جان و مال محفوظ رہتی ہے اور رزق کشادہ ہوتا ہے اور چور و دشمن‘ درندوں اور حشرات سے میری حفاظت رہتی ہے یہاں تک کہ میں مکان کو واپس ہوتا ہوں ذکر ہے کہ کسی بزرگ کی لڑکی نے سوتے سوتے اٹھ کر کسی جگہ پیشاب کر دیا جو پیشاب کی جگہ نہ تھی اس وقت ایک جن اس کو چمٹ گیا اور لڑکی بیہوش ہو گئی۔ ان بزرگ نے اٹھ کر یہ الفاظ پکار کر پڑھے حٰمٓعٓسٓقٓ نٓ وَالقَلَمِ وَمَا یَسطُرُون ان کے پڑھتے ہی وہ جن بھاگ گیا اور پھر نہ آیا۔ جو شخص ان حروف نورانیہ کو چاندی کی گول تختی برج ثور کے طالع میں جب کہ قمر بھی اس میں نقش کرکے اپنے پاس رکھے بہت نفع حاصل ہو۔ حضرت امیر المومنین امام علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں واقعہ بدر سے ایک روز پہلے میری حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے کہا مجھ کو کوئی ایسی دعا فرمائیے جس سے میں دشمنوں پر غالب ہوں۔ حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا یہ دعا پڑھو۔
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ ط اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ بِحَقِّ آلمٓ وآلمٓ والٓمٓصٓ والٰرٓوالٰمٓرٰو کٓھٰیٰعٓصٓ و طٓہٓ وطٰسٓمٓ ویٰسٓ وصٓ وحٰمٓ وحٰمٓ و حٰمٓعٓسٓقٓ و حٰمٓ وحٰمٓ وحٰمٓ وقٓ ونٓ یَامَن ہُوَ ہُوَ یَامَن لَّااِلٰٓہَ اِلَّا ہُوَ اغفِرلِی وَانصُرنِی اِنَّکَ عَلٰٓے کُلِّ شَیئٍ قَدِیر
کٓھٰیٰعٓصٓ حٰمٓعٓسٓقٓ 5 بار لکھتے ہیں پھر دعا پڑھی جاتی ہے۔ اَللّٰہُمَّ یَاہَادِی یَاکَرِیمُ یَاعَلِیمُ یَابَاقِی یَااِلٰہِی اَقضِ حَاجَتِی اور اپنی حاجت کا نام لے دنیاوی ہو یا دینی پوری ہو گی لیکنکٓھٰیٰعٓصٓ میں ایک راز پوشیدہ ہے کاف کافی ہے اور ہادی اور باری سے اور عین علیم اور صاد صادق سے اسی طرح عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اس طرح دعا کیا کرتے تھے۔ یَاکَافِیُ یَابَارِیُ یَاہَادِیُ یَاعَلِیمُ یَاصَادِقُ اِفعَل لِی کَذَا وَکَذَا اور بعض کہتے ہیں اسم اعظم یہی ہے