ایک نئی سائنسی تحقیق کے مطابق ڈائٹِنگ کے ذریعے انسانوں کے جسم میں موٹاپا بڑھانے والے خلیے کم نہیں ہوتے ہیں۔
سویڈن میں واقع کیرولِنسکا انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موٹاپا بڑھانے والے خلیوں کی تعداد بلوغت کے دوران طے پاتی ہے جو کہ بعد میں بھی تبدیل نہیں ہوتی ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایسے لوگوں پر تحقیق کی جن کا وزن کافی کم ہوگیا تھا لیکن خلیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔
اس تحقیق کے مطابق اگر کوئی شخص موٹاپا کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرے تب بھی ایسے خلیوں کی تعداد کم نہیں ہوگی۔
تاہم برطانیہ میں ایک ماہر صحت نے کہا ہے کہ تندرست رہنے کے لیے کھانا اور ورزش کرنا ضروری ہیں۔
حالیہ برسوں میں مغربی ملکوں میں سائنسدانوں نے موٹاپے کے حل کی تلاش میں بہت تحقیق کی ہے۔ اس دوران اڈیپوکائٹ نامی ایک خلیے پر توجہ دی گئی جو کہ ہماری کمر اور پیٹ کے موٹاپے کی وجہ ہے۔
تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ جیسے جیسے ہم موٹا ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اڈیپوکائٹ نامی خلیہ بھی وسیع ہوتا جاتا ہے۔ لیکن سائنسدان اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کہ موٹاپے کی وجہ صرف اسی خلیے کی وجہ سے ہے یا ساتھ ہی اس خلیہ کی تعداد میں بھی تبدیلی آتی ہے۔
لیکن اگر اس خلیے کی تعداد میں بھی تبدیلی آتی ہے تو شاید یہ کہا جاسکتا ہے کہ وزن گھٹانے سے اڈیپوکائٹ کی تعداد میں کمی کی جاسکتی ہے۔
برطانیہ میں یونیورسٹی آف لیورپُل کے ڈاکٹر پال ٹریہرن نے کہا کہ موٹاپا کے بارے میں اس تحقیق سے ایک بنیاد فراہم ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اچھا ہوگا اگر ہم ان خلیوں کی تعداد گھٹاکر موٹاپا کم کرسکیں لیکن اس کوشش میں اور بھی طریقِ کار ہیں، جیسے ڈائٹنگ اور ورزش۔