تربوز کا استعمال پتھری میں مفید ہے
تربوز پیشاب آور ہونے کی وجہ سے گردہ اور مثانہ کی پتھری کو نکالتا ہے، نیز سوزش بول اور سوازک میں بھی پلایا جاتا ہے۔ اس کے جوس میں کھانڈ اور زیرہ ملا کر گردہ و مثانہ کی پتھری اور پیشاب او پیشاب کی نالی کی سوزشوں میں مفید ہے۔
تربوز معدہ اور آنتوں کے زخم مندمل کرتا ہے
تربوز کھانے سے معدہ اور آنتوں کے زخم مندمل ہو جاتے ہیں۔ اس میں بہی کی طرح Pectin کی موجودگی اسے اسہال اور پیچش میں بھی مفید بنا دیتی ہے۔ سندھ میں پایا جانے والا جنگلی تربوز کڑوا ہوتا ہے مگر وہ بھوک بڑھاتا ہے اور قبض میں مفید ہے۔ تربوز کے گودہ میں مواد لحمیہ، شحمیہ، معدنی مواد شکر و نشاستہ پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تربوز میں پکٹین کافی مقدار میں ہوتی ہے۔
تربوز کے بیج کے افعال
مذکورہ افعال کی طرح تخم تربوز کو لاغری، جسم، لاغری گردہ، جوش خون، زیادتی صفراء، شدت عطس، سوزش معدہ، نفث الدم، حمیات حارہ میں زیادہ تر شیرہ نکال کر ہلایا جاتا ہے۔ مرد، مرطب ہونے کے باعث پیوست دماغ اور سل دق میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مدر بول ہونے کے باعث سوزش بول، سوازک اور عسر البول جو کہ گرمی خشکی کی وجہ سے ہو میں استعمال کیا جاتا ہے