الشفاء : جگر کے حقیقی افعال، بہت ہی زبردست معلومات

الشفاء : جگر کے حقیقی افعال، بہت ہی زبردست معلومات

الشفاء : جگر کے حقیقی افعال، بہت ہی زبردست معلومات

 

جگر حیاتی عضو ہے
جاننا چائیے کہ جس طرح بدن انسان میں دماغ اور دل زندگی کیلئے ضروری اعضاء ہیں اور حیاتی مفرد اعضاء کےنام سے مشہور ہیں بلکل اسی طرح جگر بھی بدن انسانی کی بقاءکیلئے ضروری عضو ہے یعنی جگر بھی حیاتی مفرد عضو ہے اسکے افعال چند منٹ رک جائیں تو موت واقع ہوجاتی ہے

جگر کے حقیقی افعال
جس طرح دماغ احساس اور دل حرکت کے اعضاء ہیں اسی طرح جگر کو تحلیل یا ہضم و جزب کا مفرد عضو تسلیم کیا جاتا ہے
جس طرح دماغ کو کام کرنے کےلئے اللہ تعالی نے خبر رساں اور حکم رساں دو خدام عطا کئیےہیں جو دماغ کے کیمیائی اور مشینی افعال انجام دیتےہیں اسی طرح اللہ احکم الحاکمین نے دل کو کام کرنے کیلئے ارادی اور غیر ارادی عضلات ودیعت کئےہیں جو دل کیلئے کیمیائی اور مشینی افعال سر انجام دیتے ہیں بلکل اسی طرح قدرت کاملہ نےجگر کو اپنے افعال سر انجام دینے کیلئے دو خدام غدد ناقلہ و غدد جازبہ عطا کئیے ہیں
غدد جازبہ باہر سے جسم کےاندر داخل ہونےوالی ہر غذا اول ہضم و تحلیل کرتےہیں پھر اسکے جوس و خلاصہ کو جزب کرکے خون میں داخل کرتےہیں یہ جگر کے کیمیائی افعال کہلاتےہیں غدد ناقلہ اس کےبرعکس کام کرتےہیں یعنی جو خلاصہ غذا غدد جازبہ نے خون میں داخل کیا ہوتا ہے جب وہ خون میں گردش کرتے کرتے اعضاء کی غذا بننے سے بچ جاتا ہے اب وہ خون اور اعضاء کیلئے فاضل مواد یا فضلہ کی صورت اختیار کرلیتا ہے لہذہ اب غدد ناقلہ اپنی نالیوں کے ذریعے خون سے ان فاضل امواد کو بصورت ( پسینہ, پیشاب ) خارج کرتے ہیں اسی طرح ایک طرف بدن کو غدد جازبہ کے ذریعے غذا ملتی رہتی ہے تو دوسری طرف غدد ناقلہ کے ذریعے فضلات کا اخراج ہوکر خون و اعضاء کی صفائی ہوتی رہتی ہے اسطرح انسانی صحت کی گاڑی کا پہیہ چلتا رہتا ہے یہ جگر کے مشینی افعال کہلاتےہیں
یہ ہے بالمفرد اعضاء جگر کی تشریح (اناٹومی)

جگر کے مزید افعال
جگر کے کیمیائی اور مشینی افعال جگر و غدد کے حقیقی افعال کہلاتےہیں لیکن ان کےعلاوہ اور بھی کئ افعال جگر کی طرف منسوب ہیں مثال کےطور پر
نمبر(1) جگر خون بناتا ہے ( یہ وباء آجکل عام ہے )
نمبر(2) جگر میں چاروں اخلاط صفراء, سودا, بلغم اور خون بنتےہیں
نمبر(3) جگر یوریا بناتا ہے
نمبر(4) جگر گلائی کوجن بناتا ہے یعنی حیوانی نشاستہ سادہ زبان میں عرض کر رہاہوں
نمبر (5) جگر صفراء بناتا ہے
اب اس حقیقت کو الگ الگ تفصیل کیساتھ ذہن نشین کرنا ہے کہ کیا واقعی جگر خون بھی بناتا ہے ?
یوریا ,صفرا ,سودا ,بلغم ,گلائی کوجن چاروں اخلاط بناتا ہے  ?

جگر خون بناتا ہے ?

حکما اطباء ڈاکٹروں سے سوال پوچھا جاتا ہے کہ بدن میں خون کہاں تیار ہوتا ہےعام طور پر اس سوال کا جواب دیا جاتا ہے کہ جگر خون بناتا ہے لیکن دلیل کےطور پر کوئی مؤثر جواب نہیں دیا جاتا اگر خون بلغم, صفراء, سودا کے مزاج کا حامل ہوتا تو جگر کے تولیدی خون کا مرکب تسلیم کیا جاسکتاتھا لیکن چونکہ جگر میں تینوں اخلاط کے مزاج ( تر, خشک, گرم ) نہیں پائے جاتے اسلئے جگر کو خون بنانے ولا عضو تسلیم نہیں کیا جاسکتا حقیقت یہ ہے کہ جگر کا مزاج گرم ہے جو خلط صفراء کا مزاج ہے لہذہ جگر صفراء کوجدا کرنے والا عضو تو تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن خون بنانے ولا عضو تسلیم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی جگر خون بناتا ہے
اب پھر مسئلہ کھڑا ہوگیا کہ جگر میں خون نہیں بنتا تو پھر کہاں بنتا ہے ?

بھاڑ میں جاؤ میں تے دینا نسخہ تے بس وڑ گئ اناٹومی

خون معدے میں تیار ہوتا ہے
ہائے اوئے میں صدقے قانون مفرد اعضاء کے کیا بات ہے نکھار دیا ہے فطرت کے اصول کو زندہ باد زندہ باد
یاد رکھیں کھائی جانے والی غذا میں تر, خشک, گرم, سرد ہر قسم کے اجزاء پاۓ جاتےہیں جنہیں معدہ و امعاء ہضم و تحلیل کرکے خلاصہ غذا جدا کرتےہیں یعنی اس خلاصہ غذا میں تینوں اخلاط کے اجزاء ہوتےہیں جو عروق ماساریقا کے ذریعے جگر و خون میں داخل ہوتے ہیں لہذہ خون بنانے کا کام معدہ و امعاء ادا کرتےہیں یعنی معدہ و امعاء میں تیار ہونے والا خلاصہ غذا ہی خون ہوا کرتا ہے

نمبر (2) جگر میں چاروں اخلاط بنتے ہیں ?

اس سوال کا جواب اوپر مذکور ہوا کہ جگر مفرد عضو ہے اسکا مزاج تر, خشک, گرم, سرد نہیں صرف گرم ہے جو کہ صفراء کا مزاج ہے جگر صرف اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرسکتا ہے دوسرے اخلاط کو جدا کرنا اسکے بس کا روگ نہیں دوسرے اخلاط کو دوسرے مفرد اعضاء جو انکا مزاج رکھتےہیں جدا کرسکتےہیں جیسے دماغ تر مزاج ہونے کی وجہ سے بلغمی رطوبات جدا کرتےہیں , قلب و عضلات خشک مزاج کا حامل ہونے کی وجہ سے خلط سودا کو جدا کرسکتےہیں بلکل اسی طرح جگر و غدد گرم مزاج ہونے کی وجہ سے گرم مزاج کی خلط صفراء کو جدا کیا کرتا ہے
کیوں بھائی بلغم , سودا , صفراء سب کو جدا کرکے دینا جگر نے ٹھیکے پر لیا ہوا ہے ?

جگر میں چاروں اخلاط بنتے ہیں ?
اسکا جواب اوپر مل چکا ہے

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ جگر کو صفراء پیدا کرنےوالا عضو اور دماغ کو بلغمی رطوبت پیدا کرنےوالا عضو کیوں نہیں لکھتے جدا کرنےولا عضو کیوں لکھتےہیں جدا کرنے والا اعضاء کیوں لکھتے ہیں
کسی بھی عضو کے متعلق یہ کہنا کہ وہ فلاں خلط کو پیدا کرتا ہے درست نہیں کیونکہ کسی بھی شئے کو پیدا کرنا یا خلق کرنا صرف اللہ واحدہ لاشریک کا کام ہے البتہ کوئی عضو اللہ کی پیدا کردہ کسی شۓ ( غذا, دوا) میں سے جدا تو کرسکتا ہے مگر پیدا نہیں کرسکتا مندرجہ بالا حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ جگر میں چاروں اخلاط نہیں بنتے جگر تو صرف اور صرف اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرسکتا ہے

نمبر (3) جگر یوریا بناتا ہے

جگر صفراء نہیں بناتا جیسا کہ بتایا گیا ہے بلکہ معدہ و امعاء سے آئے ہوئے غذائی جوس سے اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرتا ہے اسی عمل کو اکثر حکماء جگر کو صفراء پیدا کرنےوالا لکھ دیتے ہیں لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہےکہ کیا یوریا کا مزاج بھی صفراء والا ہے کیونکہ اطباء اور ڈاکٹر صاحبان کہتےہیں کہ جگر یوریا بناتا ہے حقیقیت یہ ہےکہ یوریا اجزائے لحمیہ یعنی عضلات کا فضلہ ہے جبکہ صفراء جگر و غدد کا جدا کردہ مادہ یا فضلہ ہے یوریا جیسا کہ مزکور ہوا اجزاۓ لحمیہ کا فضلہ ہے جسے متقدمین اطباء سودا سمجھتےہیں حقیقت یہی ہے کہ جب تیزابیت یا تیزابی مادہ خون میں بژھ جاۓ تو پیشاب میں یوریا آنےلگتاہے جسے اطباء متقدمین سوداوی مادہ کہتےہیں
اس بارے میں ڈاکٹر غلام جیلانی صاحب بار بار لکھتے ہیں کہ خود جسمانی بافتوں یا ساختوں ( ٹشوز کے پروٹین ) سےبھی کسی قدر یوریا بنتا ہے کیونکہ عضلات اور جسم کی دیگر ساختیں ہمیشہ کچھ نہ کچھ صرف و تحلیل کرتی رہتی ہیں پس ان کےفضلات بھی امینو ایسڈ میں تبدیل ہوکر اور جگر میں پہنچ کر یوریا میں تبدیل ہوجاتے ہیں اجزائے لحمیہ کےفضلات امینو ایسڈ خون کے ذریعے جگر میں پہنچتےہیں پھر جگر انکو خون میں تبدیل کرکے یوریا میں تبدیل کردیتا ہے
محترم دوستو مندرجہ بالاحقائق کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں کیونکہ جگر میں خون سے سوائے صفراء کے کوئی بھی مادہ جدا نہیں ہوتا البتہ جب جگر خون سے فاضل صفراء علحیدہ کرکے پتہ میں داخل کردیتا ہے تو خون میں اب یوریا زیادہ رہ جاتا ہے جو گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہوجاتاہے متعدد جگہ پر خود ہمارے ہی دوست لکھ دیتےہیں یا دیگر حکماء نے لکھا ہے کہ کریٹی نن یوریا کا بڑھنا غدی عضلاتی تحریک ہے حیرت ہے کہ یہ کیسے ممکن ہوسکےگا جبکہ اب تک کے پریکٹیکل میں کوئی بھی مریض کریٹی نن اور یوریا کی زیادتی میں آئے انکی تحریک عضلاتی اعصابی ملی ہے اور بطور علاج غدی اعصابی کا سہارا لیا گیا جس سے الحمدللہ کامیاب علاج ہوا ہے
تریاق یوریا
ملین 5 سوسی تریاق یوریا سے مراد تریاق گردہ ہے
اس میں بلابخل یہ بتادوں کہ جہاں تریاق گردہ میں سنگ یہود ڈلتا ہے اسکےساتھ سنگ سرماہی شامل ضرور کیا جائے اور ان شاءاللہ 15 دن میں رپورٹ کرالیں کرامات قانون مفرد اعضاء سامنے ہے

جگر میں چاروں اخلاط بنتےہیں
اسکا جواب اوپر مل چکا ہے
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ جگر کو صفراء پیدا کرنےوالا عضو اور دماغ کو بلغمی رطوبت پیدا کرنےوالا عضو کیوں نہیں لکھتے جدا کرنےولا عضو کیوں لکھتےہیں جدا کرنےوالا اعضاء کیوں لکھتےہیں کسی بھی عضو کے متعلق یہ کہنا کہ وہ فلاں خلط کو پیدا کرتا ہے درست نہیں کیونکہ کسی بھی شئے کو پیدا کرنا یا خلق کرنا صرف اللہ واحدہ لاشریک کا کام ہے البتہ کوئی عضو اللہ کی پیدا کردہ کسی شۓ ( غذا, دوا) میں سے جدا تو کرسکتا ہے مگر پیدا نہیں کرسکتا مندرجہ بالا حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ جگر میں چاروں اخلاط نہیں بنتے جگر تو صرف اور صرف اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرسکتا ہے

 حکیم محمد عرفان

میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

تلاش کریں (Search)

Recent Post حالیہ پوسٹ

Categories مظامین


اس ویب سائٹ پر فراہم کی گئی تمام معلومات کا مقصد صرف معلومات فراہم کرنا ہے۔ کسی نسخہ کو پیشہ ورمعالج سے مشورہ لیے بغیر نہیں اپنانا چاہیئے۔

مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70