دودھ تمام غذائوں کا شہنشاہ ہے
آج سے چودہ سو سال پہلے ہمارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ کے بارے میں ارشاد فرمایاتھا۔
”دودھ تمام غذائوں کا شہنشاہ ہے”
بلاشبہ نبی آخر الزماںۖ کا یہ فرمان چودہ سو سال پہلے بھی درست تھا اور آج تک درست چلا آ رہا ہے۔ انسان ہو کہ جانور جس جاندار پر نظر ڈالتے ہیں تو یہی نظر آتا ہے کہ ہر پیدا ہونے والا بچہ جیسے بھوکا پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنی پہلی ہی چیخ میں ”دودھ” کا مطالبہ کرتا ہے۔ پھر جب تک ماں کا دودھ اسکے منہ سے نہیں لگ جاتا وہ چیختا چلاتا رہتا ہے اور جب تک قدرت کا یہ عطیہ اور یہ مکمل غذا اور سب سے زیادہ زود اثر ٹانک اس کے حلق سے نہیں اترتا وہ بے قرار اور بے چین رہتا ہے۔
ہمارے نبی کریمۖ نے دودھ کو صرف تمام غذائوں اور دوائوں کا سرتاج اور شہنشاہ ہی نہیں فرمایا بلکہ دودھ پینے کے بعد اس کے ہضم اور مفید ہونے کے لئے ایک دعا بھی تلقین فرمائی جس کا ترجمہ یہ ہے۔
” اے اللہ دودھ میں برکت فرما اور یہی نعمت ہمیں زیادہ سے زیادہ عطا فرما”۔
دودھ میں غذائی اجزائ:
دودھ میں غذائی اجزاء اس مناسبت سے ہیں:
دودھ میں پانی کا تناسب 89فیصد
روغنی اجزائ 5فیصد
شکر تین چار فیصد
گوشت پیدا کرنے والے اجزاء 3.5%
بھینس کے دودھ میں ”روغنی اجزائ” زیادہ اور بکری کے دودھ میں معدنی نمکیات زیادہ ہوتے ہیں۔ گائے کے دودھ میں چکنائی کم جبکہ اونٹنی کے دودھ میں نوشادر کے اجزاء زیادہ ہوتے ہیں۔
تحقیق بتاتی ہے کہ ایک سیر دودھ اپنی غذائیت میں ایک سیر گوشت کے برابر ہوتا ہے حالانکہ دودھ کی فی سیر قیمت گوشت کی قیمت کا ایک چوتھیائی ہوتا ہے۔
دودھ کی افادیت:
ا) دودھ بچوں جوانوں ، دماغی کام کرنے والوں اور سخت محنت کرنے والوں کے لئے اکسیر ہے۔
ب) بیماری سے صحتیاب ہونے والوں کے لئے مفید ٹانک ہے۔
ج)حاملہ خواتین کے لئے ایک خوش ذائقہ اور زود ہضم غذا کا کام کرتا ہے۔
د)معیادی بخار’ سل دق اور ہڈیوں میں کیلشیم پیدا اور خون بڑھانے کے لئے کار آمد ہوتا ہے۔
دودھ کا مزاج گرم تر ہے۔ یہ قبض کشا’ پسینہ اور پیشاب کے ذریعہ بدن کا زہر خارج کرتا ہے۔ دودھ پینے والوں کی عمر بڑھتی اور بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔دودھ بدن میںرطوبت پیدا کرتا ہے۔ دودھ زود ہضم ہے اور دل ، جگر ، معدہ ، انتڑیوں، چربی غدود اور ہڈیوں کی گرمی اور خشکی دور کرتا ہے۔
دودھ کا فعل اور اثر :
دودھ کا ذاتی فعل تو قبض دور کرنا ہے۔ اور تجربہ بھی یہ بتاتا ہے کہ 80%لوگ دودھ کے استعمال سے تندرست و توانا ہوجاتے ہیںمگر ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ پندرہ سے بیس لوگ ، دودھ میں فولادی اجزاء کے شامل ہونے سے قبض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
دراصل یہ دودھ کا اثر نہیں بلکہ ایسا دودھ میں ملاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں ”ملاوٹ” کی وجہ عام ہے۔لہذا جو لوگ بازار کا دودھ استعمال کرتے ہیں انہیں عام طور پر قبض ہو جاتا ہے۔ اس لئے جنہیں خالص دودھ نہیں ملتا، انہیں چاہئے کہ وہ دودھ میں ایک چھوارہ ڈال کر گرم کریں اس طرح دودھ ہضم ہونے میں آسانی ہو گی اور قبض کی شکایت پیدا نہ ہو گی۔
تبخیر اور گیس:
تبخیر اور گیس کے مریض جن کا پیٹ بڑھ جاتا ہے ہاتھ پیرسوجاتے ہیں اور کمزوری کی وجہ سے جلدتھکن پیدا ہو جاتی ہے اور پانی منہ میں بھر بھر آتا ہے انکا علاج یہ ہے۔
ایک پائو دودھ میں دو کھجوریں ‘ چھ ماشہ بادیاں (سونف) ‘ایک عدد بڑی الائچی صبح کے وقت ناشتہ کے طور پر استعمال کریں اور شام کو چائے کی جگہ بھی یہ استعمال کریں۔
دودھ ہر وقت پیا جا سکتا ہے دن کے کسی حصے میں اس کے پینے کی ممانعت نہیں۔ دودھ ہمیشہ گھونٹ بھر بھر کے پینا چاہئے۔ اس سے آکسیجن ملتی ہے اور دودھ جلد ہضم ہو جاتا ہے جو لوگ سوتے وقت دودھ پیتے ہیں انہیں اس میں فرحت اور لذت حاصل ہوتی ہے۔ ایک تندرست جسم میں دودھ دو گھنٹوں کے اندر اندر ہضم ہو جاتا ہے۔