چھوٹی چندن، اسرول (Rauwolfia Serpentina)
دیگرنام : اردو میں اسرول ہندی میں دھان بروآبگلہ میں چھولہ چاند سنسکرت میں چندربھاگا جبکہ لاطینی میں راولینا سرپن ٹینا کہتے ہیں۔
ماہیت : اس کا پودا جب چند سال کاہوتا ہے تو سید ھا چھوٹی چھوٹی چھاڑی نما ہوتاہے۔جو لگ بھگ ڈیڈھ فٹ اور کہیں کہیں دو تین فٹ اونچا دیکھا گیا ہے۔اس کے پھل مکو کی طرح گچھوں میں پہلے ڈیڈھ فٹ اور کہیں کہیں دوتین فٹ اونچا دیکھاگیاہے۔اس کے پھل مکو طرح گچھوں میں پہلے سبز اور بعد میں سرخ ہوجاتے ہیں۔پتے چوڑے نوک دار جن کا رنگ زردی مائل سبز اور ڈنڈی نصف انچ لمبی ان کو توڑنے پر دودھ سا نکلتاہے۔پھول سفید اوربنفشی ہوتے ہیں۔
اسکے پھولنے کا وقت اپریل سے نومبر تک ہے۔مئی میں پھل لگتے ہیں نومبرتک پک جاتے ہیں۔
جڑ موٹی لمبی دو سے چھ انچ تک اور عموماًنصف انچ موٹی ہوتی ہے۔جس کی رنگت مٹیالی بھوری سی ہوتی ہے۔اور چھال بھوری اور نرم ہوتی ہے۔اور کوٹنے سے آسانی سے علیحدہ ہوجاتی ہے۔اس میں لمبائی کی جانب سے دراڑیں سی ہوتی ہیں۔توڑنے سے جڑ چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹتی ہے۔
یہ بو مگر ذائقے میں سخت کڑوی ہوتی ہے۔جو کہ بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش : یہ ہمالیہ کے گرم علاقوں میں لگ بھگ چارہزار فٹ کی بلندی پر پنجاب ستلج اور جمناتک ہمالیہ کی ترائی میں گرم اور نمناک زمین میں یو پی دہرہ دون سے گورکھپورسیاہ دار اور ٹھنڈی جگہوں کے جنگلوں میں صوبہ بہار اسام پیکو دکن میں مشرقی گھاٹ لنکا پٹنہ بھاگل پور میں پیدا ہوتاہے۔ایک ایکڑ زمین میں لگ بھگ دو ہزار پونڈجڑیں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ برما نیپال تھائی لینڈ وغیرہ میں بھی پیدا ہوتاہے۔
مزاج : سرد خشک
افعال : مسکن ،مخدر،مسکن اعصاب،تریاق سموم ،مصفیٰ خون ،مقوی رحم ،مسکن فشاالدم قوی ،ہسٹیریا ،منوم۔
استعمال : اسرول کی جڑوں کا سفوف جنون اختناق الرحم فشارالدم قوی صرع اور بے خوابی کیلئے مفیدہے۔ خصوصاًجب کہ صفراوی مزاج نہ ہو۔اعصاب پر مسکن اثر ہے یہ مختلف اشکال میں مالیخولیا اور جنون میں مفید ہے۔ بشرط کے بھاگنے دوڑنے شوروغل مچانے مارنے پیٹنے والے مریضوں کیلئے اس سے بڑھ کر کوئی دواء نہیں لیکن خاموش جنون اور مالیخولیا میں یہ دوا کوئی فائدہ نہیں کرتی ہے۔ اس کی جڑ کا سفوف رحم کے ریشوں کو سیکڑ کر جنین کو خارج کرتاہے۔بچھو بھڑ وغیرہ کے کاٹے ہوئے مقام پر اس کر جر کو گھس کر لگانے سے فوراًآرام آجاتاہے۔
رات کو سونے سے دوگھنٹے قبل اس کی ایک خوراک عرق گلاب کے ساتھ کھلا دینے سے مریض کو بخوبی نید آجاتی ہے۔ اس کا سفوف بخاروں میں استعمال کرتے ہیں۔ نیند کیلئے اس کا ایک گرام سفوف شام کو کھلا دیں اور باقی امراض میں چار چار رتی دیں۔
اسرول کو قلیل خورکوں میں عرصہ تک دینا ہائی بلڈ پریشر کا بہترین علاج ہے۔اور ذاتی مجرب ہے۔
زیادہ مقدار : زیادہ مقدار کھالی جائے تو غذا کی نالی میں خراش ہوکرقے آنے لگتی ہے۔
فوائد خاص : بے خوابی اور خون کے دباؤ کی زیادتی میں مفید ہے۔
مصلح : فلفل سیاہ
مقدارخوراک : چاررتی سے ایک ماشے تک
اضافہ : قدیم آیورویدک کُتب اور آیورویدک چرک سمہیتا میں اسرول کا ذِکر نہیں ہے۔ بعض مصنفین جیسا کہ کرنل چوپڑا نے چھوٹی چندن کا سنسکرت نام سرپ گندھا رکھا ہے۔ لیکن یہ درست نہیں، وجہ یہ ہے کہ سرپ گندھا زہریلے حشرات الارض بالخصوص سانپ کے زہر کیلیے اکثیر ہونی چاہیے لیکن جِن لوگوں نےچھوٹی چندن کو اِس غرض کے لیے اِستعمال کیا ہے اِنہیں کامیابی نہیں ہوئی۔ اُسی طرح چھوٹی چندن کو چندر کا یا چندرا کہنا بھی صحیح نہیں کیونکہ چندرکا اور چندرا کے ناموں کا اِطلاق بہت سی جڑی بوٹیوں پر کیا جاتا ہے۔ غرض یہ ایک حقیقت ہے کہ چھوٹی چندن کا ذکر قدیم آیورویدک کُتب میں نہیں مِلتا۔شکل و صورت : یہ ایک گھنا خود رو پودا ہے جو دو یا تین فٹ اونچا ہوتا ہے۔ اِس کی شاخیں زمین سے سیدھی او پر کو جاتی ہیں۔ شاخ کے ہر جوڑ پر بیضوی شکل کے تین چار پتے ہوتے ہیں جِن کی لمبائی5 سے 6 انگشت اور چوڑائی 2سے 3 انگشت ہوتی ہے۔
موسم پر شاخ کے سروں پر گہرے نارنجی سُرخ رنگ کے پھولوں کا گُچھا نمودار ہوتا ہے۔ اِس کا تُخم سیاہ رنگ اور مٹر کے دانے کے برابر ہوتا ہے۔ اِس کی جڑتقریباً10 اِنچ لمبی اور آدھ انچ موٹی اور بل دار ہوتی ہے۔ جڑ کا رنگ باہر سے بھورا سفید اور اندر سے زردی مائل ہوتا ہے۔ اِس کا مزہ سخت تلخ ہے۔
یہ بوٹی کوہ ہمالیہ کے دامن میں مِلتی ہے۔ پاکستان کے علاوہ شرق بعید، افریقہ اور ایسے ممالک جہاں موسم بہت سرد نہ ہو ، سطح سمندر سے لے کر ایک ہزار فٹ کی بلندی تک مِل جاتی ہے۔
حصص مستعملہ : بوٹی کی جڑوں کو دواءً برتا جاتا ہے اور بعض اِمراض میں پتے بھی اِستعمال کیے جاتے ہیں۔
افعال و خواص : اِس کے برگ(پتے) مُشتہی، کاسر ریاح اور مسکن اعصاب ہیں۔۔بیج منوم اور دافع جنون و دیوانگی ہیں۔ اِسے صرع(مِرگی)، مالخولیا ، اختناق الرحم (ہسٹیریا) اور ضغطتہ الدم (ہائی بلڈ پریشر)میں سفوفاً اِستعمال کرایا جاتا ہے۔ اِس کی جڑ نہایت اعلیٰ درجہ کی مسکن اور منوم ہے۔ اِسے پہلے پہل دراصل جنون کی دوا کے طور پر اِستعمال کیا جاتا تھا۔ اِس کے علاوہ یہ بہت سے زہروں کی فاد اور تریاق ہے۔ خاص طور پر لذع الحیہ اور لذع عقرب کے لیے بھی نافع ہے۔اِس کی جڑ کا سفوف 5 رتی کی مِقدار جو کہ بہت زیادہ ہے میں مقیئ ہے اور سخت بے چینی، قلق اور اِضطراب پیدا کرتی ہے۔کبھی اِسی قدر دوا سے دست بھی آنے لگتے ہیں۔نبض کی رفتار سست ہو کر بدن پسینہ سے شرابور ہو جاتا ہے۔ اگراِس کی زیادہ مِقدار اعرصہ تک اِستعمال کی جائے تو دِل تھوڑا کمزور ہو جاتا ہے، لیکن یہ عارضی عمل ہے اور کُچھ دِن دوا اِستعمال نہ کرنے پر معمول پر آ جاتا ہے۔ اِسی دوران دوا کے زیادہ مِقدارخوراک کے اِستعمال کے زیرِاثر نبض کا حجم کم ہو جاتا ہےاور یہ بھی عارضی ہے۔ درحقیقت مُناسب اور درست مقِدار میں دوا کا اِستعمال مختلف عمر کے مریضوں کو بیس سال کے عرصہ تک کرایا گیا اور اِس دوران اُنہیں زیرِ مُشاہدہ رکھا گیالیکن کوئی خرابی نظر میں نہیں آئی۔ یہی وجہ ہے قلیل مقدار میں اسرول خون کے بڑھے ہوئے دباؤ کو کم کرتی ہے اور اعلیٰ درجہ کی مسکن و منوم دواء ہے۔
اِس کی جڑ کا جوشاندہ مدر حیض اور عضلات رحم سکیڑتا ہے۔پتوں کا رس آنکھ کے پھولے (بیاض چشم) کو زائل کرتا ہے۔ غرض اپنے خواص و افعال میں یہ پوٹاشیم برومائیڈ سے مشابہ بلکہ اِس سے زیادہ بہتر شے ہے۔ چنانچہ اِس کے آدھی رتی سفوف سے خوب نیند آ جاتی ہےاور مریض 8 سے 10 گھنٹے تک برابر سوتا رہتا ہے۔
مِقدار خوراک : دو رتی دودھ یا عرق گلاب کے ساتھ صبح و شام یعنی دِن میں دو مرتبہ۔ ایک رتی 1215۔0گرام ہوتی ہے۔ یہ بوٹی پُرانی کھانسی اور دمہ کے لیے بھی بہت مُفید ہے۔ جنون و دیوانگی کے ایسے مریض جو بھاگتے دوڑتے شوروغُل مچاتےگالی گلوچ بکتے دوسروں پر حملہ کرتے یا بے خوابی میں مُبتلا رہتے ہیں ازحد نافع ہے لیکن خاموش اور مایوس مریضانِ دیوانگی پر اِس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
میں نے اپنےذاتی تجربے اور مُشاہدے میں اِس سے بہتر دوا بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والی نہیں دیکھی۔اِس کے اِستعمال اور نتائج میں نے خاص طور پر اُن لوگوں میں بھی بہت اچھے دیکھے جو پریشانی میں ہونے کے سبب نیند نہ آنے کی شکایت بھی کرتے ہیں۔کُچھ تو مُجھے یہ بھی کہتے تھے کہہ ہم پریشانی یاد کرنا چاہتے تھے لیکن پریشانی ہمارے ذہن سےجیسے ہوا ہو گئ تھی۔یہ چیز خواب آور نشیلی دواؤں کا ایک بہترین اور بے ضرر نعم البدل بھی ہے۔
جنون، بےخوابی اور ھائ بلڈپریشر کےلئے ھندی میں چھوٹاچاند چھوٹی چندن، بنگالی میں چاندر، تامل میں کودنا میل پوری، تیلگو میں پٹار گندھی، علاقہ بہار اڑیسہ میں چاند بردا، دھان بردا، دھان مارنا اور پاگل جڑی کے نام سے مشہور ہے
کہتے ہیں۔ Rawalfia Serpentina انگریزی میں
یہ ایک گھنا خورد جھاڑی کی قسم کا پودا ھے جو دو تین فٹ اونچا ہوتا ہے عموماً اس کی شاخیں سیدھی اوپر کو جاتی ہیں لیکن اگر اس کسی دوسری چیز کا سہارا مل جائے تو اس سے بھی لپٹ جاتا ہے ۔ اس کا تخم سیاہ رنگ کا مٹر کے دانہ کے برابر ہوتا ہے۔ یہ پودا بنگال، بہار، پٹنہ اور دکن میں مشرقی ساحل کے ساتھ ساتھ لنکا تک میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ اس کی جڑ اور پتے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یاد رکھیں بنگال کی چھوٹی چندن خراش پیدا کرتی ہے اور بہت کڑوی ہوتی ہے جس کی وجہ سے بعض نازک مزاج مریضوں کا دل متلانے لگتا ہے اور قے شروع ہوجاتی ہے اس لئے بنگال کی چھوٹی چندن کی بجائے بہار اور نیپال کی چھوٹی چندن استعمال کرانی چاہیے۔ چھوٹی چندن کو تھوڑی تھوڑی مقدار میں استعمال کرنے سے خون کے بڑھے ہوئے دباؤ (ھائی بلڈپریشر ) پر حیرت انگیز اثر ہوتا ہے۔ یہ اعصاب کی بڑھی ہوئی حس کو کم۔کرنے میں بھی بہت مفید ہے۔ چھوٹی چندن پوٹاشیم برومائیڈ کا بہترین بدل ھے چھوٹی چندن کی پانچ رتی کی خوراک کے استعمال سے ہی مریض سو جاتاہے اور دس رتی سے زائد مقدار میں استعمال کرنے سے تو مریض کو بہت ہی گہری نیند آجاتی ہے۔یہ جنون کی مخصوص دوا ہے ایسے مریض جو بھاگتے دوڑتے، شور و غل مچاتے، اور گالی گلچ نکالتے ہیں ایسی حالت میں اس کا سفوف 10 رتی سے 15 رتی تک دن میں دو بار دینے سے نہ صرف مریض گہری نیند سویا رہتا ہے بلکہ اس کا ہائی بلڈپریشر بھی کم ہوجاتا ہے اور اس کا چیخنا چلانا، بھاگنا دوڑنا اس قسم کی دیگر علامات جاتی رہتی ہیں ایک ہفتہ میں ہی مریض کو کافی آرام آجاتا ہے ابتداء میں یہ دوا تھوڑی مقدار میں شروع کرکے ہمیشہ آہستہ آہستہ بڑھانا چاہیے یعنی چھ رتی فی خوراک استعمال کرائیں اور بتدريج بڑھاتے ہوئے فی خوراک ڈیڑھ دو گرام تک کرسکتے ہیں۔ ایک بات میں اور بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ چھوٹی چندن جنون کے ان مریضوں کے علاج میں جو بالکل خاموش رہتے ہیں مفید ثابت نہیں ہوتی کیونکہ ایسے مریضوں کا بلڈپریشر پہلے ہی بہت کم ہوتا ہے اسلئے ایسے مریضوں میں اس کا استعمال فائدہ کے بجائے نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔ چھوٹی چندن نیند لانے کے لئے بےنظیر دوا ء ہے انگریزی ادویات کی طرح نہ تو یہ نشیلی ھے اور نہ ہی دل کو زیادہ کمزور کرتی ہے۔ رات کو سونے سے دو گھنٹے قبل دو رتی کی مقدار میں دینے سے مریض کو نیند آجاتی ہے اگر مریض کو ایک عرصہ سے بےخوابی کی شکایت ہو ساری رات کروٹیں بدلتے گزر جاتی ہو تو ایک خوراک صبح نہار منہ اور ایک خوراک شام کو استعمال کریں تو مریض رات بھر مزے کی نیند سوتا رہے گا۔
ہائی بلڈپریشر : خون کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لئے چھوٹی چندن کے مقابلے کی کوئی دوا نہ تو ایلوپیتھک میں ہے اور نہ دیسی طب میں 6 رتی کے حساب سے دن میں تین بار عرقِ گلاب یا سادہ پانی سے استعمال کرائیں بے چینی، گھبراہٹ وغيرہ کی علامات جلد دور ہوجاتی ہیں۔
اختناق الرحم : شہوانی بخارات سے پیدا ہونے والے اختناق الرحم کےلئے چھوٹی چندن کو اکسیری فوائد کی حامل پایا گیا ہے اس لئے نوجوان کنواری یا بیوہ عورتوں میں عموماً اس کا استعمال بہت مفید ہے اختناق الرحم کی شکایت میں دل کی تقویت کا زیادہ خیال رکھا جانا چاہیے لہٰذا اس کے ساتھ کسی مقوی قلب دواء کا اضافہ کرلیا جائے۔ اختناق الرحم کی مریضہ کو بعض اوقات معدہ کی خرابی سے دورہ کی شکایت لاحق ہوا کرتی ہے اس حالت میں دورے کے وقت پیٹ میں درد ہوتا ہے اور اکثر دست بھی آتے ہیں ایسی حالت میں چھوٹی چندن استعمال نہ کرائی جائے جب مریضہ بہت کمزور ہو اس وقت بھی اس کا استعمال نہ کروایا جائے ایامِ حمل کی حالت میں خصوصاً ساتویں آٹھویں ماہ میں اگر اختناق الرحم کا دورہ ھو تو اس بوٹی کا استعمال نہ کریں ورنہ حمل ساقط ہونے کا اندیشہ ہے۔
نوٹ : صرِف یہ خیال رہے کہ لِکھی گئی خوراک سے ہرگز ہرگز تجاوز نہ کیا جائے۔ ایسا کرنے سے بلڈ پریشر خطرناک حد تک گِر سکتا ہے۔
دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal