خواص یاقوت، پتھر یاقوت
yaqoot, Ruby
دیگرنام : عربی اور فارسی میں یاقوت انگریزی میں روبی
ماہیت : مشہور پتھر ہے جوالماس کے بعد قیمتی ہے رنگت کے لحاظ سےسرخ نیلااور زرد ہو تاہے۔لیکن قوت رمانی کے دانہ کی طرح سب سے اعلیٰ ہے یاقوت سفید کو پکھراج اور کبود کو نیلم کہتے ہیں اس کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے
مزاج : حرارت،برودت میں معتدل، خشک دوسرے درجہ میں
افعال : مفرح و مقوی قلب و دماغ ، دافع ضررسموم ہوائی ،منعطش و حافظہ حرارت غریزی ،حابس الدم
استعمال : یاقوت کو نہایت باریک کھرل کرکے مفرحات اور یاقوتیات میں شامل کرتے ہیں جو تفریح و تقویت قلب اور انتفاش و حظاظت حرارت غریزی کیلئے مستعمل ہے
کشتہ یاقوت : یہ کشتہ تقویت اعضائے رئیسہ جنون مرگی، خفقان ،طاعون، جریان ،خون اور سل ودق میں مستعمل ہے، بطور سرمہ آنکھوں میں لگانا ضعف بصر ہے جالا پھولا اور دھندوغیرہ کو دورکرتاہے
نفع خاص : مفرح و مقوی قلب
مضر : بے ضرر
مصلح : عنبر اور سونا
بدل : ایک قسم دوسرے کی بدل ہے
مقدارخوراک : کشتہ ایک رتی سے چاررتی صلایہ آدھ رتی
مشہورمرکب : جواہرمہر، حب جواہر، خمیرہ گاؤ زبان، عنبری، جواہروالاوغیرہ
دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کوئی کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کے لیے دستیاب ہیں تفصیلات کے لیے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herba
فارسی میں یاقوت کہنے والے اس پتھر کو عربی میں، لعل، اردو میں لال، ہندی میں مانک سنسکرت می پرم راگ ،اور انگریزی میں روبی کہا جاتا ہے ۔ اس پتھر کا شمار نورتن یا جواہر تسعہ اول درجہ کے نو 9 جواہرات میں ہوتا ہے یہ خوبصورت پتھر چمک دمک اپنی رنگت، خوش وضعی اور ندرت کے اعتبار سے سب جواہرات سے افضل شمار ہوتا ہے ۔یاقوت دیکھنے میں بھی بڑادلکش ،دلفریب جاذب نظر اور خوبصورت ہوتا ہے ۔ شعراء اپنے محبوب کے ہونٹوں کولعل سے تشبیہ دیتے ہیں اور والدین اپنی اولاد کو میرا لال یا لعل بھی اسی مناسبت سے کہتے ہیں
نگینہ شناس یاقوت کی چار اقسام بتاتے ہیں
مشرقی یاقوت، سپا ئنل روبی، پیلیس روبی
روبی سیل ۔ دوسری قسم یعنی سپا ئنل روبی کو پاکستان میں لعل رمانی کہتے ہیں
جوہری یاقوت کی مندرجہ ذیل اقسام بیان کرتے ہیں
چولادن ۔ بے حد گہرا سرخ
بنوسی ۔ یعنی قدرے سیاہی مائل سرخ (یہ خراب قسم ہے
گلگوں ۔ زردی مائل سرخ
کھیرا ۔ جس کا رنگ کتھئی ہو
اطلسی :۔ گہرا سرخ مگر تربوزی رنگت کا یاقوت
تاجا دت :۔جس میں سوراخ ہو (یہ بھی ناقص قسم ہے
مشرقی یاقوت یہ سرخ رنگ کا ہو تا ہے
مغربی یاقوت ارغوانی رنگ کا ہو تا ہے
پیلیس یاقوت نیلگوں آسمانی ہو تا ہے
اہل عرب یاقوت کا رنگ سرخ ، زرد ، کبود ، سبز اور سفید بیان کر تے ہیں اور پھر انکی مختلف قسمیں بیان کرتے ہیں ان سب میں رمانی یعنی انار کا رنگ عمدہ سمجھا جاتا ہے
سرخ ممیری ۔ بہت زیادہ سرخ
سرخ اودی ۔ گلابی
سرخ نارنجی ۔ یہ اپنی خود وضاحت کرتا ہے
سرخ لیموئی ۔ یعنی پختہ لیمو کارنگ
کبوررنگ کے اقسام مندرجہ ذیل ہیں
کبودی نیلگوں (آسمانی رنگ
کبودکوہلی (سرمہ رنگ
کبود لاجوردی (لاجوردی رنگ
کبود پستائی (پستہ رنگ
یاقوت کی کیمیائی ساخت ( صلابت )
نگینوں پر تحقیق کرنے والا مشہور سائنسدان کوبر کہتا ہے کہ یاقوت کے کیمیائی مرکبات میں مندرجہ ذیل عناصر شامل ہوتے ہیں جن کی کمی بیشی سے یاقوت کی رنگت پر اثر پڑتا ہے
ایلومینیا
کرومیم
سلیکا
آسائیڈآ ف آئرن
مینیگنز
کیلشیم
یاقوت کی شناخت
ایک سفید کاغذ پر یاقوت رکھیں اور اسی کاغذ پر کبوتر کے خون کا تازہ قطرہ ڈال دیں اگر یاقوت اور کبوتر کے خون کا رنگ یکساں ہوتو یاقوت خالص اور عمدہ ہے اصلی یاقوت املی کے پانی سے صاف ہوجاتا ہے اورزیادہ سرخ شعاعیں دیتا ہے خراب پسینہ ، بدبواور دھواں اصلی یاقوت پر اثرانداز ہوتا ہے اصلی یاقوت صرف ہیرے ہی سے کٹ سکتا ہے اس کی جانچ ( پرکھ ) چیلسی کلر فلٹر سے بھی با آسانی ہو سکتی ہے فلٹر سے اگر اس کی شعاعیں پار ہو جائیں تو یہ نقلی ہے ورنہ اصلی ہے یہ فلٹر عینک سازوں کے پاس ہوتا ہے کہ روزانہ مسلسل لگایا جائے اور پھر فلالین کے کپڑے سے خوب صاف کر دیا جائے
یاقوت کا مزہ پھیکا ہوتا ہے اسکو رگڑنے سے برقی قوت پیدا ہوتی ہے اس کا مزاج سرد وخشک اور معتدل ہے
یاقوت کے عیوب
جب یہ معلوم ہو جائے کہ یاقوت اصلی اور خالص ہے تو پھر اس کے عیوب اورنقائص کو جانچتا اور پرکھنا چاہیےء کیونکہ نقائص اورشگاف اسے کم قیمت اور کمتر کر دیتے ہیں مبصرین اور ماہرین یاقوت میں مندرجہ ذیل عیوب شمار کرتے ہیں
ابر کی یاقوت ۔ جس کے اندر ابرک کے آثار ظاہر ہوں یہ یاقوت کا عیب شمار ہوتا ہے
بنوسی ۔ سیا ہی مائل سرخ رنگ والا یاقوت بھی معیوب سمجھا جاتا ہے
جوتلا :۔ زردی مائل سر خ رنگت والا یاقوت بھی عیب دار شمار ہوتا ہے
چیرا ۔ ایسا یاقوت جس کے اندر شگاف ہوا سے چیرا کہتے ہیں اور عیب دار شمار ہوتا ہے
دودھیا ۔ سفید یا دودھیا رنگت کا یاقوت بھی عیب ادر شمار ہوتا ہے اور کم قیمت ہوتا ہے
ڈھایا ۔ یاقوت کا بے آب اور بے رونق اس کا بڑا عیب ہے اوراس کی قدروقیمت کو کم کرتا ہے
مارا ۔ سیاہی مائل رنگت کا یاقوت بھی عیب دار شمار ہوتا ہے اور اس کی قدروقیمت کو کم کرتا ہے
خلقت وبناوٹ
اس پتھر کی سختی نو درجہ ہوتی ہے اس لیے صرف ہیرے سے کٹ سکتا ہے ایک قدیم نادر کتاب میں لکھا ہے کہ اس پتھر کی خلقت اور بناوٹ آب شیریں سے ہوتی ہے جو دو پتھروں کے درمیان و عر صہ دراز تک محبوس رہتا ہے پھر یہ پانی گاڑھا ہو کر صاف اور سنگین (سخت ) ہو جا تاہے اس لیے کہ زمین کے اندر پتھروں کی گرمی اور حدت اسکو پختہ کر کے سخت کردیتی ہے اس جواہر میں کیمیائی طور پر 98 فیصد ایل مونا ،ڈیڑھ سو فیصد چونا اور معمولی مقدار میں کرومیم شامل ہوتی ہے اس کومختلف رنگوں سے مختلف ناموں سے منسوب کیا گیا ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے اس میں کچھ نقطے معلوم ہوتے ہیں اور مختلف قسم کے عکس ہوتے ہیں
یاقوت کی کانیں
پہلے زمانہ میں یاقوت ہندوستان کے بعض ایسے مقامات سے دستیاب ہوئے جہاں کثرت سے چاول کی کاشت ہوتی تھی اس لیے کہ کھیتوں کے چوہے یاقوت کے سخت ٹکڑے اپنے بلوں سے باہر سطح زمین پر پھینک دیتے تھے برما میں اس کی کانیں بہت پرانی اور مشہور ہیں افغانستا ن کے صوبہ برخشاں میں بھی یاقوت کی کانیں بہت قدیم ہیں عمدہ قسم کا یاقوت سیام کے جنوبی مشرقی علاقہ میں بھی پایا جاتا ہے مدغا سگز ۔کیلی فورنیا۔سری لنکا (سیلون) اور جنوبی افریقہ میں کافی کانیں ہیں پاکستان اور آزاد کشمیر کی کانوں میں بھی یاقوت دستیاب ہے ۔
دنیا کے چند نادر اور مشہور تاریخی یاقوت
یوں تو افادیت کے لیے امراء ورؤساء کے علاوہ متوسط طبقہ بھی عام طریقے سے یاقوت کی انگوٹھیاں استعمال کرتا ہے لیکن عقیدتاًیاقوت کی انگوٹھی پہننے کا عام رواج خصوصیت سے شیعہ حضرات میں زیادہ ہے ویسے دنیا میں نایاب اور نادر تاریخی یاقوت مندر جہ ذیل ہیں
ایک نایاب یاقوت سنء 1877 میں زارروس کے تاج میں کبوتر کے انڈے کے برابر جڑاہوا تھا اس کا وزن تقریباً سو قیراط تھا
قدیم ایران کے ساسانی خاندان کے بادشاہ کے شطرنج کے مہرے یاقوت اور زمرد کے تھے
ایک اور نادرونایاب یاقوت مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پاس تھا جس کا وزن چودہ تولے تھا اس پر اورنگ زیب عالمگیراوراحمد شاہ ابدالی کے نام کندہ تھا
شہنشاہ ایران کے پاس ایک نادر یاقوت محفوط تھا جس کا وزن 72 بہتر قیراط تھا یہ نادر نایاب یاقوت چار ایرانی شہنشاہوں کے تاج کی زینت بنا رہا
تیموریہ یاقوت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک اعلی قسم کا نادر یاقوت تھا تاریخ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ کوہ نور ہیرے ،، کے ساتھ ساتھ سفر کرتا رہا
شب افروز یاقوت نوشیراواں بادشاہ کے خزانے میں رہا اس کو کوکب کا لقب دیا گیا تھا یہ یاقوت شب کی تار یکی میں چراغ کی طرح روشن نظر آتا تھا اکثر کتب میں اسکو ‘‘گوہر شب چراغ بھی لکھا گیا ہے
سلطان ابراہیم کے پاس سرخ و نادر ونایاب یاقوت موجود تھے جو رات کے اندھیرے میں انگاروں کی طرح دہکتے محسوس ہوتے تھے
کراؤن آف اسٹیٹ جو ملکہ وکٹوریہ کے لیے تیار ہوا تھا اس کے جڑاؤ جواہرت میں ایک بہت بڑا یاقوت بھی لگا ہوا تھا یہ 1357سن ء میں شاہی خزانہ کو دے دیا گیا تھا یہ یاقوت بھی بہت مشہور تھا
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.