مباشرت کا بہترین وقت
مباشرت کے لئے سب سے بہتر وقت وہ ہے جب میاں بیوی دونوں مباشرت کی سچی خواہش اپنے دل میں محسوس کریں۔ یعنی اس وقت جب منی کی کثرت کی وجہ سے عضو مخصوصہ میں خودبخود حرکت پیدا ہو یا طبعیت خود بخود اس کی طرف راغب ہو۔
مباشرت اس وقت کرنی چاہئے جب کھانا اچھی طرح ہضم ہو چکا ہو، یعنی کھانے سے چار گھنٹے بعد۔ کھانے کے فوری بعد مباشرت سخت نقصان دہ ہوتی ہے۔ اس وقت معدہ غذا کو ہضم کرنے میں مصروف ہوتا ہے۔ اس وقت مباشرت کرنے سے انسانی جسم کی مشینری دوسری طرف لگ جاتی ہے، جس کے نتیجہ میں غذا صحیح طور پر ہضم نہیں ہو پاتی اور ضعف ہضم کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر ایسا مسلسل ہوتا رہے تو معدہ کمزور ہو جاتا ہے اور ہلکا بخار رہنے لگتا ہے اور بعض اوقات یہ مرض انسان کی جان بھی لے لیتا ہے۔خالی معدے کی حالت میں بھی مباشرت صحت کے لیے نہایت مضر ہے۔ اس حالت میں مباشرت کرنے سے بدن میں موجود چربی پگلنے لگتی ہے اور انسان کمزور ہوتا چلا جاتا ہے۔ طبی نقطہ نگاہ سے مباشرت اس وقت کرنی چاہیئے جس وقت نہ تو معدہ غذا سے خالی ہو اور نہ ہی خوب بھرا ہوا ہو۔ غذا کو کھائے ہوئے اتنا عرصہ گزر چکا ہو کہ غذا معدہ میں تحلیل ہو کر جگر کی طرف متوجہ ہو رہی ہو۔ عام طور پر کھانا چار گھنٹے میں تحلیل ہو کر جگر کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔کسی خوبصورت عورت کو دیکھنے سے مرد کے دل میں جو خواہش پیدا ہوتی ہے وہ مصنوعی ہوتی ہے۔ اس حالت میں مباشرت حقیقی لطف نہیں دیتی۔ حقیقی لطف اس مباشرت میں ہے جب کثرتِ منی کی وجہ سے بغیر خیال کئے ہوئے خودبخود طبیعت میں جماع کا خیال پیدا ہو۔ ایسی حالت میں مباشرت کرنے سے بدن ہلکا ہو جاتا ہے، طبیعت سے بوجھل پن دور ہو جاتا ہے، سکون محسوس ہوتا ہے اور نیند آنے لگتی ہے۔ یہی فطری مباشرت ہے۔
مباشرت اس وقت کرنی چاہئے جب کھانا اچھی طرح ہضم ہو چکا ہو، یعنی کھانے سے چار گھنٹے بعد۔ کھانے کے فوری بعد مباشرت سخت نقصان دہ ہوتی ہے۔ اس وقت معدہ غذا کو ہضم کرنے میں مصروف ہوتا ہے۔ اس وقت مباشرت کرنے سے انسانی جسم کی مشینری دوسری طرف لگ جاتی ہے، جس کے نتیجہ میں غذا صحیح طور پر ہضم نہیں ہو پاتی اور ضعف ہضم کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر ایسا مسلسل ہوتا رہے تو معدہ کمزور ہو جاتا ہے اور ہلکا بخار رہنے لگتا ہے اور بعض اوقات یہ مرض انسان کی جان بھی لے لیتا ہے۔خالی معدے کی حالت میں بھی مباشرت صحت کے لیے نہایت مضر ہے۔ اس حالت میں مباشرت کرنے سے بدن میں موجود چربی پگلنے لگتی ہے اور انسان کمزور ہوتا چلا جاتا ہے۔ طبی نقطہ نگاہ سے مباشرت اس وقت کرنی چاہیئے جس وقت نہ تو معدہ غذا سے خالی ہو اور نہ ہی خوب بھرا ہوا ہو۔ غذا کو کھائے ہوئے اتنا عرصہ گزر چکا ہو کہ غذا معدہ میں تحلیل ہو کر جگر کی طرف متوجہ ہو رہی ہو۔ عام طور پر کھانا چار گھنٹے میں تحلیل ہو کر جگر کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔کسی خوبصورت عورت کو دیکھنے سے مرد کے دل میں جو خواہش پیدا ہوتی ہے وہ مصنوعی ہوتی ہے۔ اس حالت میں مباشرت حقیقی لطف نہیں دیتی۔ حقیقی لطف اس مباشرت میں ہے جب کثرتِ منی کی وجہ سے بغیر خیال کئے ہوئے خودبخود طبیعت میں جماع کا خیال پیدا ہو۔ ایسی حالت میں مباشرت کرنے سے بدن ہلکا ہو جاتا ہے، طبیعت سے بوجھل پن دور ہو جاتا ہے، سکون محسوس ہوتا ہے اور نیند آنے لگتی ہے۔ یہی فطری مباشرت ہے۔