Amber gris, عنبر، کہاں سے حاصل ہوتا ہے
جو عنبر نامی وھیل مچھلی کے پیٹ سے نکل کر سطح آب پر جمع ہو جاتا ہے بعض وقت اس مچھلی کا شکار کرکے اس کے پیٹ سے بھی نکال لیتے ہیں، عمدہ خوشبو
ہوتی ہے۔۔ دوائوں اور قیمتی خوشبويات مين استعمال ہوتا ہے ، عنبر وہیل مچھلی کا فضلہ ہے لیکن وہیل مچھلی ہر وقت اپنے فضلہ میں عنبر خارج نہیں کرتی۔۔۔۔ بلکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہیل مچھلی جب ایک خاص قسم کی مچھلی کٹل فش کھا لیتی ہے تو اس کا پیٹ خراب ہو جاتا ہے س کے نتیجے میں وہیل کے پیٹ میں عنبر نامی مادہ بنتا ہے جو خارج ہوتا ہے اور سمندر کی سطح پر بڑے بڑے موم کے ٹکڑوں جیسا تیرتا نظر آتا ہے۔جس کو مل جائے اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔ انگریزی کاشہرہ آفاق ناول موبی ڈک بھی اسی کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔
عنبر صرف اور صرف اسپرم وہیل سے حاصل ہوتا ہے جو کہ زمین پر سب سے بڑا جانور ہے۔ یہ مچھلی دوسری بڑی مچھلیوں کا شکار کر کے کھاتی ہے۔ جو سخت اشیا ناقابل ہضم ہوتی ہیں ان کو یہ اگل دیتی ہے لیکن اگر کوئ سخت شے معدے سے گزر کر آنتوں میں پہنچ جائے تو اس کو ہضم کرنے کے لئے اس کے صفرا کی تھیلی سے ایک خاص قسم کا مادہ صفرا کی نالی سے آنتوں میں خارج ہوتا ہے اور یہی عنبر ہوتا ہے۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ وہیل اس کو قے کی شکل میں خارج کرتی ہے اور یہ سطح سمندر پر بڑے بڑے مومی ٹکڑوں کی صورت میں تیرتا رہتا ہے۔ اس لہز سے اگر دیکھئے تو عنبر مشک سے بھی زیادہ عنقہ اور قیمتی ہو گیا کہ مشک تو اب چین میں مشکی ہرن کی فارمنگ کر کے بھی حاصل کیا جا رہا ہے جبکہ عنبر صرف اور صرف ایک وہیل ہی اس وقت خارج کرتی ہے جب اس کو بد ہضمی ہو۔ نہ ہی وہیل کی فارمنگ کی جا سکتی ہے۔
یہ مومی مادہ ہے ۔جو سردپانی میں حل نہیں ہوتا اورسمندر میں سطح آب پر تیرتا ہوا ساحل پر آجاتاہے۔یہ تین قسم کا ہوتاہے۔لیکن رنگت کے لحاظ سے بہترین عنبراشہب ہوتاہے۔جوکہ سفید زردی مائل اور بہت خوشبودار ہوتاہے اور اشہب اس سیاہ رنگ کو کہتے ہیں جس کی سفیدی غالب ہو۔
استعمال
عنبر خوشبو میں بھی ایک اعلیٰ قسم ہے‘ مشک کے بعد اس کی خوشبو کا شمار ہوتا ہے جس نے عنبر کو مشک سے بھی عمدہ بتایا ہے‘ اس کا خیال صحیح نہیں ہے نبیﷺ سے روایت ہے آپ نے مشک کے بارے میں فرمایا کہ مشک اعلیٰ ترین خوشبو ہے۔
مشک اس کی خصوصیات اور فوائد کا بیان آگے آئے گا انشاءاللہ کہ مشک جنت کی خوشبو ہے اور جنت میں صدیقین کو نشست گاہیں بھی مشک کی بنی ہونگی نہ کہ عنبر کی۔
یہ قائل صرف اس بات سے فریب کھاگیا کہ عنبر پر مرور ایام کے بعد بھی اس میں کوئی تغیر نہیں ہوتا‘ چنانچہ وہ سونے کے حکم میں ہے لہٰذا یہ مشک سے بھی اعلٰی ترین ہوئی یہ استدلال صحیح نہیں ہے اس لئے کہ صرف عنبر کی اس ایک خصوصیت سے مشک کی ہزاروں خوبیوں کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
عنبر کی بہت سی قسمیں ہیں اور اس کے رنگ بھی مختلف ہوتے ہیں عنبر سفید‘ سیاہی مائل سفید‘ سرخ‘زرد‘ سبز‘نیلگوں‘ سیاہ اور دورنگا‘ ان میں سب سے عمدہ سیاہ مائل بہ سفید ہوتا ہے پھر نیلگوں‘اس کے بعد زرد رنگ کا ہوتا ہے اور سب سے خراب سیاہ ہوتا ہے
اس کا مزاج گرم خشک ہے دل ودماغ‘حواس‘ اعضائے بدنی کے لئے تقویت بخش ہے فالج اور لقوہ میں مفید ہے بلغمی بیماریوں کے لئے اکسیر ہے ٹھنڈک کی وجہ سے ہونے والے معدہ کے دردوں اور ریاح غلیظ کے لئے بہترین علاج ہے‘ اور اس کے پینے سے سدے کھلتے ہیں‘ اور بیرونی طور پر اس کا ضماد نفع دیتا ہے‘ اس کا بخور زکام سر درد کے لئے نافع ہے اور برودت سے ہونے والے آدھا سیسی کے لئے شافی علاج ہے۔
سے خوشبو یات(Perfumes) بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے
عنبر کو زیادہ تر اعصاب دماغ اور قلب کے امراض باردہ میں استعمال کیاجاتاہے۔چنانچہ فالج لقوہ رعشہ کزاز خدر ضعف دماغ واعصاب ضعف قلب خفقان وغیرہ میں مفرحات میں شامل کرکے کھلایا ہے۔محرک باہ ہونے کے باعث ضعف باہ مبہی دواؤں میں شامل کرتے ہیں ۔حرارت غریزی کے ضعف کے وقت اس کو برانگیختہ کرنے کیلئے کھلایا جاتاہے۔عنبر کا کھانا بوڑھوں کیلئے مفیدہے۔
ضعف اور زخم معدہ کو زائل کرنے کیلئے بھی استعمال کرایا جاتاہے۔
خالص عنبر پہچان
ملانفیس نے بتائی ہے کہ عنبر کو شیشی میں ڈال کر کوئلوں کی آگ پر رکھیں اگر تیل یا موم کی طرح پگھل جائے تو اصلی ہے ورنہ نہیں ۔
ذراسا آگ پر ڈالیں تو خوشبوداردھواں دیتا ہے
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70