(1) spermatoohoea جریان منی۔ پرمیو۔
(2) spermatozoa کرم منی۔
مادہ حیات کی اقسام
اس کی تین بڑی اقسام ہیں :
(1)منی(2)مذی(3)ودی
اول: تو تولید حیوانی کی اصل اور بنیاد ہے ۔ اس کی ایک بڑی نشانی یہ ہے کہ کہ فریقین سے حالت انتشار میں کود کر ظہور پزیر ہوتی ہے اور اس کے نکلنے سے فریقین ہلکے پھلکے ہو جاتے ہیں اب یہ چاہے حالت پیداری میں ہو یا کہ حالت استراحت میں ۔
دورم: یہ اول الذکر کی ناقص حالت ہے جو اخراج منی سے قبل یا بعد تھوڑی مقدارمیں نمو دار ہوتی ہے ۔
سوئم: یہ بھی اول الذکر کی ناقص حالت ہے،یہ پیشاب کے اول میں یا بعد میں نمودار ہوتی ہے ۔
مذی و ودی میں واضح فرق
مذی منی کے ساتھ خاص ہے تو ودی پیشاب کے ساتھ خاص ہے ۔ یاد رکھنے کا ایک اصول ذھن نشین کرلیں کہ منی بھی میم سے شروع ہوتی ہے تو مذی بھی میم سے تو اس کو لازم ملزوم سمجھیں اور بقیہ کو پیشاب کے ساتھ ۔
ایک غلط فہمی کا ازالہ
عمومی طور پر نوجونوں میں یہی معروف ہے کہ جب جسمِ انسانی سے گاڑھا سا پانی نمو دار ہو تو اس کو جریان کہتے ہیں اور فوراً پریشان ہو جاتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ بھائی جریان کا مرض جریان تصور کرنے والوں میں سو میں سے شاید دس پرسنٹ پایا جاتا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ہمارے نوجوان دوستوں سے سن سنا کر ذہن میں ایک خاکہ متصور کیے ہوئے ہیں کہ جریان فقط گاڑھے مادہ کے اخراج کا نام ہے جبکہ ایسا قطعاً نہیں ہے ۔
تھوڑی سی اور وضاحت
نظام قدرت ایسا ہے کہ نر جب مادہ سےملاپ کرتا ہے تو دنوں طرفہ تولیدی نظام کے تحت حالت مقاربت میں ایک مادہ نمو پزیر ہوتا ہے تا کہ منی کے اخراج سے پہلے ذکرین(نر و مادہ)میں ایک گریس نما ماحول قائم کردے ہوتا کچھ یوں ہے کہ اخراج منی اتنی تیزی سے ہوتا ہے کہ اگر یہ مذی نامی مادہ نہ نکلے تو یہ ذکرین پر بہت برا اثر ڈالتا ۔ڈاکٹرز کی تحقیقات کے مطابق مذی قدرت کا ایک انمو ل خزانہ ہے ۔
یہہی وجہ ہے کہ اگر جسم انسانی میں اگر مذی کی کمی ہو جائے تو مختلف امراض جنم لیتے ہیں جن میں سے ، احتلام ، رقت انزال ، بے اولادی ، بانج پن ،مقاربت متلذذ نہ ہونا ،فریقین کا ایک دوسرے سے سٹسفائڈ نہ ہونا، عنانیت (نامردی)، وغیرھا
اسی طرح ودی کی بھی حالت ہے کہ پیشاپ کی شدت کو روکنے کے لیے قبل البول یا بعد از بول تھوڑا سا گاڑھا مادہ ذکرین مین آکر اس کی شدت کو روکتا ہے ۔ اور اگر یہ مادہ نہ آئے تو بھی کچھ مرض جنم لیتے ہیں جن میں سے ،بول علی الفراش،چلتے پھرتے بول کا اخراج،بول دموی،قلت بول،ذکر کا سکڑنا،وغیرھا
یاد رکھیں !
عمومی طور پر ہمارے نوجوان انہیں تین میں سے دو اقسام کے شکار ہوتے ہیں یعنی مذی اور ودی تو وہ اپنے آپ کو جریان کا مریض تصور کرتے ہیں حالانکہ یہ دونوں فطری عمل تھے یہ نکلنے ہی نکلنے تھے اگر نہ نکلتے تو ہم مر جاتے اگر مرتے نہ بھی تو اور امراض شروع ہو جاتے ۔
جریان کا تعارف
جریان SPERMATORRHOEA
جریان کے لغوی معنی جاری ہونے کے ہیں مجامعت کے سوا بلا ارادہ خواہش منی’ مذی یا ودی کی رطوبت کے جاری ہونے کا نام جریان ہے اس مرض میں معمولی شہوانی خیال یا قبض کی صورت میں بعض اوقات بغیر قبض کے بھی بلا ارادہ عضو مخصوص (PENIS) سے منی خارج ہوتی رہتی ہے بعض اوقات پیشاب سے پہلے یا بعد یا پھر مکس خارج ہوتی ہے اکثر حالتوں میں کیلشیم اگزیلیٹ’ فاسفورس اور شکر وغیرہ کے مرکبات بھی پیشاب کے راستے خارج ہوتے ہیں جن کا تعلق معدہ کی خرابی’ ضعف گردہ یا ذیابیطس سے ہوتا ہے جسے بعض نیم حکیم لوگ جریان تشخیص کر دیتے ہیں حالانکہ اس کا جریان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ مندرجہ بالا امراض کا علاج ضروری ہوتا ہے-
یہ درست ہے کہ منی جسم انسانی کی بنیاد (BASE) ہے- لہذا اس کے زیادہ اخراج سے جسمانی و جنسی کمزوری لاحق ہو جاتی ہے ۔
(((یہی مرض کچھ تھوڑی بہت تبدلی سے خواتین میں بھی پایا جاتا ہے جس کو اطباء کے ہاں لیکوریا سے یاد کیا جاتا ہے)))
تشخیص:
جوانوں میں یہ مرض آج کل بہت زیادہ ہے . اپنے ہی ہاتھوں مادہِ حیات کا بہاو اس کا اہم سبب ہے. پاخانہ کرتے وقت زور لگانا، قبض سے پاخانہ آنے کی وجہ سے پیشاب کے ساتھ پہلے یا بعد میں قوامِ منی خارج ہوجاتا ہے، مرض بڑھ جانے پر معمولی رگڑ، سائیکل اور گھوڑے کی سواری اور صنف نازک کو کثرت سے اپنے خیال مین رکھنے سے عمومی طور پرانزال ہوجاتا ہے ۔
مشہور علامات
آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور آنکھوں کے آگے پتنگے و چنگاڑیاں اڑتی دکھائی دیتی ہیں غالوں کا پچکنا ، منہ پر چھایاں ، معدہ کی خرابی ، تزابیتِ معدہ، نظر کمزور ، چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھول جانا ، چڑچڑا پن ، دماغ کی کمزوری ، کمر درد، سستی، جسمانی کمزوری، کام کرنے کو دل نہ چاہنا وغیرہ اس مرض کی اہم علامات ہیں۔
دیسی طریقہ علاج
بکھڑا 200 گرام، پھٹکڑی سفید 50 گرام پیس کر صبح وشام کچی لسی دودھ والی میں نمک ڈال کر ایک ایک چمچہ لیں ۔ جریان ، لیکوریا ،گرمی سے پیشاب کی جلن ،کثرت احتلام عورتوں مردوںکے لیے یکساں مفید۔ ایسے ایسے لا علاج مریض تندرست ہوئے کہ بے شمار ادویات کھائیںمگر افا قہ نہ ہوا۔ عورتوں کالیکوریا ختم ہوجاتا ہے، بھوک بہت لگتی ہے۔
دوسرا علاج
بہیدانہ 100گرام ، لاجونتی100 گرام ، سنگھاڑہ خشک 300گرام ، پوٹاشیم برومائیڈ گرام 100،گیرو 300گرام، سنگ جراحت 500گرام،کوٹ چھان کر تین ٹائم ادھا چمچہ ہمراہ تازہ پانی یا دودھ کے ساتھ
پرہیز
بروے خیالات ، ہاتھ کو صرف دعا کے لیے ہی اٹھائیں ،گرم اشیاء سے پرہیزکریں ۔
احتلام
چونکہ احتلام بھی جریان کے ساتھ خاص ہے تو اس کی وضاحت بھی کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
کیفیت۔ نیم خوابی کی حالت میں شہوت انگيز خواب دیکھنے کے بعد بلا ارادہ اور بغیر خواہش کے منی کا خارج ہو جانا احتلام کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔
اگرچہ احتلام کو بھی جریان منی وغیرہ کہہ سکتے ہیں۔ لیکن فی الحقیقت احتلام جریان کی ابتداء ہے اور ایسے مریض کثرت سے ملیں گے جنہيں اول اول احتلام کا عارضہ لاحق ہوا ہو۔ اور اسی عارضہ نے بتدریج جریان کی شکل اختیار کر لی ہو جن لوگوں کو جریان کا عارضہ ہونے سے قبل احتلام کا آغاز ہوا ہو وہ دراصل وہی لوگ ہوتے ہیں جن پر شہوانی خیالات کا غلبہ رہا کرتا ہے۔ یا جنہیں ابتداء کوئی ایسا عارضہ لاحق ہوا ہو جس کی وجہ سے اعضاۓ تناسل ذکی الحس ہو گۓ ہوں۔ یا ان میں کم بیش اجتماع خون۔ وہ لوگ بھی احتلام کے مریض دیکھے گۓ ہیں جن کو سن بلوغ تک پہنچنے کے باوجود جماع کرنے کا اتفاق نہ ہوا ہو۔
اس بات کو تمام دنیا تسلیم کرتی ہے۔ کہ انسان پر جس قسم کے خیالات کا غلبہ ہوتا ہے۔ اسی قسم اور اسی نوع کو صورتیں اسے نیند میں نظر آتی ہیں۔ یعنی انسان کی دماغی قوتیں خصوصا قوت متخیلہ نیند کی حالت میں بھی غافل اور معطل نہیں رہتی اور جس قسم کے خیالات بیداری کے عالم میں انسان کے دماغ پر مستولی رہتے ہیں۔ اسی قسم کے خیالات کو قوت متخیلہ نیند کی حالت میں جب کہ گہری نیند نہ ہو حسی لباس پہنا کر حس مشترکہ کے رو برو پیش کر دیتی ہے اس طرح آدمی اسی قسم کے حالات نیند میں بھی دیکھتا رہتا ہے۔ لہذا جن لوگوں کی شہوانی قوتیں حد سے زیادہ تجاوز کر جاتی ہیں نیند کی حالت میں بھی انہیں شہوانی صورتیں دکھائی دیتی ہیں۔ چونکہ خواب کے عالم میں قوت متخیلہ یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ آیا حقیقتا کوئی شکل و صورت بقید جسم ان کے سامنے موجود ہے یا یہ تمام قوت واہمہ کا کرشمہ ہے کہ گویا وہ حقیقت اور سراب میں مصلقا کوئی تمیز نہيں کر سکتا۔ بلکہ ایک بے حقیقت چيز کو اصل سمجھ لیتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ قوت شہوانی میں تحریک ہو کر انزال ہو جاتا ہے اس کے علاوہ قواۓ دماغی نیند کی حالت میں بالخصوص جسم کی اندرونی حرکت سے بہت جلد اور بہت زیادہ متاثر ہوتے ہيں۔
بلکہ یہاں تک تجربہ ہو چکا ہے کہ نیم خوابی کی حالت میں کوئی بیرونی حرکت جس کا اثر اعصاب محسوس کریں۔ قواۓ دماغی میں ایک بہت بڑی غیر معمولی اور عجیب صورت میں محسوس ہوتے ہیں۔ نیند میں بھی خصوصا جب سیدھے لیٹے ہوں اور اس طرح معدہ سے بخارات سر کی جانب جا رہے ہوں۔ سینہ پر ہاتھ رکھ دینا ایسی ایسی بھیانک صورتیں دکھاتا ہے۔ کہ آدمی سخت خوف زدہ ہو کر چیختا چلاتا رہتا ہے۔ مگر خوف کی وجہ سے اس کا گلہ خشک ہو کر دب جاتا ہے۔ یہاں تک کہ آواز نہیں نکل سکتی اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا سینے پر بے اندازہ بوجھ پڑا ہوا ہے۔ اور حرکت کی کوشش کرنے کے باوجود حرکت سے معذور رہتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نیند کی حالت میں اندرونی حرکات بے حد موثر ہوتی ہیں پس جن لوگوں کے اعضاۓ تناسل میں کسی وجہ سے اخواہ دہ حلق سے ہو یا اغلام آتشک اور سوزاک وغیرہ کے باعث اجتماع خون رہتا ہو اور وہ اس وجہ سے ذکی الحس ہو گۓ ہوں یا ان کے ذکی الحس ہونے کا کوئی دوسرا سبب ہو۔ تو وہ چونکہ ادنی حرکت یا تحریک سے حرکت میں آ جاتے ہيں اس لۓ کچی نیند کی حالت میں ان کی یہ حرکتیں جو اعضاۓ تناسل میں پیدا ہوتی ہیں قواۓ دماغ پر اثر کۓ بغیر نہیں رہ سکتیں۔ اور چونکہ بیداری کی حالت میں طبیعت کو ہر وقت اعضاۓ تناسل کا خیال رہتا ہے۔ اس واسطے کچھ تو اس لۓ کہ عام طور پر طبیعت اعضاۓ تناسل کی تحریک سے مانوس ہے اور کچھ اس لۓ کہ وہ تحریک ہی اعضاۓ تناسل میں ہوتی ہے۔ قوت داہمہ اعضاۓ تناسل کے متعلق حالات اور واقعات کو حسی لباس پہنا کر پیش کرتی ہے جس کا نتیجہ وہی ہوتا ہے جو اوپر بیان ہو چکا ہے۔ بعض عضلات اور اعصاب متعلقہ اعضاۓ تناسل ملکر حرکت میں آ جاتے ہیں اور انزال ہو جاتا ہے گویا اس قسم کے اسباب سے جریان پیدا ہونے سے عموما احتلام کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔
جب احتلام قائم ہو جاتا ہے اور اعضاۓ تناسل اس طرح نیند میں منی خارج کرتے اور ادنے تحریک یا خیال سے متحرک ہونے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ تو احتلام کا مرض اس درجہ سے بڑھ کر دوسری صورت اختیار کر لیتا ہے۔ یعنی سوتے وقت بغیر کسی شہوانی تحریک یا صورت دیکھنے کے منی کا اخراج شروع ہو جاتا ہے۔
پہلی حالت تو وہ تھی کہ آدمی واقف ہو جاتا تھا کہ فلاں وقت اسے اختلام ہوا۔ لیکن دوسری شکل میں احساس مردہ ہو جاتا ہے۔ اور اس کو یہ پتہ نہيں رہتا کہ منی کا خراج کس وقت ہوا تھا۔ اور جن لوگوں کو سکی زمانہ میں کثرت احتلام کا عارضہ لاحق رہا ہو۔ اور اب بند ہو گیا ہو۔ مگر اس کے ساتھ ہی وہ روز بروز کمزور ہوتے جاتے ہوں۔