عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ایچ آئی وی،تپِ دق اور ملیریا جیسی بیماریوں کا شکار افراد کو علاج کے لیے ہومیوپیتھی پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔عالمی ادارۂ صحت کے ماہرینِ تپِ دق کا کہنا ہے کہ ہومیوپیتھی میں اس بیماری کا کوئی ’علاج‘ نہیں ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے شعبۂ ٹی بی کے سربراہ ڈاکٹر ماریو رویگلون کے مطابق’تپِ دق کے علاج کے لیے عالمی ادارۂ صحت کے رہنما اصولوں اور اس مرض میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال کے بین الاقوامی معیار کے مطابق ہم ہومیوپیتھی طریقۃ علاج کی سفارش نہیں کر سکتے‘۔
رطانوی ماہرِ طب ڈاکٹر رابرٹ ہنگن کا کہنا ہے کہ ’دنیا بھر کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ مہلک بیماریوں کے علاج کے لیے ہومیوپیتھی کی ترویج کے خطرات کو پہچانیں‘۔ ڈاکٹروں نے اس امر پر بھی خدشات ظاہر کیے ہیں کہ ہومیوپیتھی کو بچوں میں اسہال کے علاج کے طور پر بھی پیش کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس مرض کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کے مرکز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں آج تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس سلسلے میں ہومیوپیتھی سے کچھ فائدہ ہو سکتا ہے‘۔
رطانوی ماہرِ طب ڈاکٹر رابرٹ ہنگن کا کہنا ہے کہ ’دنیا بھر کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ مہلک بیماریوں کے علاج کے لیے ہومیوپیتھی کی ترویج کے خطرات کو پہچانیں‘۔ ڈاکٹروں نے اس امر پر بھی خدشات ظاہر کیے ہیں کہ ہومیوپیتھی کو بچوں میں اسہال کے علاج کے طور پر بھی پیش کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس مرض کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کے مرکز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں آج تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس سلسلے میں ہومیوپیتھی سے کچھ فائدہ ہو سکتا ہے‘۔