خصوصیت پیاز بے شمار فوائد کی حامل‘ جسے قومِ موسیٰ نے من صلوہ کے بدلے مانگا تھا
عربی میں بصل‘ فارسی میں پیاز‘ بنگالی میں پیاج‘ گجراتی میں ڈنگری‘ سندھی میں بصر‘ پنجابی میں گنڈھا‘ انگریزی میں ان ین کہتے ہیں۔
یہ دنیا بھر میں وہ مشہور عام سبزی ہے جس کے بغیر کوئی سالن پکانا ممکن نہیں اور نہ ہی کوئی سالن اس کے بغیر مزے دار بنتا ہے اس کی کئی اقسام ہیں اور سبھی اقسام کی تاثیر یکساں ہے یہ قدرت کا عطیہ ہے اسے ہانڈی میں مسالہ کی جگہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے سرکہ میں ملا کر اچار بھی بنایا جاتا ہے۔ چٹنی بھی تیار کی جاتی ہے اور بطور سلاد بھی اسے کھایا جاتا ہے۔
اس کا رنگ سرخ و سفید‘ ذائقہ پھیکا تیز‘ بیج قدرے تلخ‘ مزاج گرم درجہ سوم‘ خشک درجہ اول مع رطوبت فضلیہ کے‘ مقدار خوراک ایک تولہ تا دو تولہ۔ پاکستان اور ہند میں اس کی کاشت ہوتی ہے۔ اس کا مصلح شہد ہے‘ پیاز زیادہ تر مسالہ میں کھائی جاتی ہے۔ ہاضم‘ جلد حل ہونے والا‘ مقطع‘ بلغم کو ختم کرتا ہے‘ مقوی باہ اور ریاح تحلیل کرنے والا ہے اس کا جوشاندہ پیشاب آورہے خام حالت میں کھانا مدر بول و حیض ہے۔ طبیعت کو نرم اور امراض چشم کو مفید ہے۔ پھوڑوں کو پکانے کے لئے اسے آگ میں دبا کر نیم گرم بطور پلٹس باندھتے ہیں۔ ہیضے کے زمانے میں پیاز کو سرکہ میں ڈال کر کھاتے ہیں۔ نیز دوران سفر میں پانی کی مختلف قسموں کے ضرر سے بچنے کے لیے پیاز سرکہ کے ساتھ کھائی جائے تو بہت مفید ہے خیال کیا جاتا ہے کہ کچا پیاز یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔ نشاستہ‘ پروٹین‘ نمکیات‘ فاسفورس اور وٹامن بی و ای جی اس کے اجزا ہیں۔
خصوصیت
سفید پیاز کا عرق اور مرغی کے انڈے کی سفید دونوں ہم وزن لے لیں اور ان کے چند قطرے کان میں ڈالیں کان درد کو بے حد افاقہ ہوگا۔
بچھو‘ بھڑ یا شہد کی مکھی جیسے کسی زہریلے کیڑے نے اگر کاٹ لیا ہو تو پیاز کا عرق نکال لیجئے اور اسے اس کاٹی ہوئی جگہ پر لگا دیجئے اور کچھ پیاز کھا لیجئے‘ شفا ہوجائے گی۔
جب جسم میں کانٹا چبھ جائے اور اس قدر اندر چلا جائے کہ کوشش کے باوجود نہ نکلتا ہو تو گھبرایئے نہیں۔ ذرا سا گڑ لیجئے اور پیاز لے کر اسے کاٹ لیجئے اور ان دونوں کو ملا کر اس جگہ پر باندھ دیجئے۔ کانٹا خودبخود باہر آجائے گا۔
قدیم اطباءکا قول ہے کہ اگر بچھو یا بھڑ کاٹ لے تو پیاز کا پانی وہاں لگا دیں۔ درد دور ہوجائے گا اور زہر اپنا اثر نہ کرے گا۔
اگر دہی یا کسی ترش چیز میں پیاز ملا کر کھائی جائے تو سخت ترین دھوپ میں بھی لو نہیں لگ سکتی۔ پیاز پاس رکھ لیں اور سرڈھانپ کر جہاں چاہیں گھومیں لو نہیں لگے گی۔
لو لگ جائے توپیاز کا رس نکال کر اسے پی لیجئے۔ چند بار ایسا کرنے سے مکمل افاقہ ہوگا۔
پیاز کا رس ملنے سے خارش کو آرام آجاتا ہے۔
سفید پیاز کو کچل لیں اور اس کا رس نچوڑ کر دو دو قطرے آنکھوں میں ڈالیں۔ شب کوری (رتوندھی) اور جلن کے لئے چند روز کا استعمال کافی ہے۔
غذا میں زیادہ پیاز کے استعمال سے آنکھوں کے سبھی امراض کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
سفید پیاز لیں اور اس کا پانی نکال کر جس مقام پر بچھو نے کاٹا ہے لیپ کردیں۔ زہر اتر جائے گا اور جلن ختم ہوجائے گی۔
کافور عمدہ دیسی ایک ماشہ‘آب پیاز دس تولہ‘ ست پودینہ‘ پیپر منٹ‘ چھے ماشہ ملا کر شیشی میں کارک لگا رکھیں۔ بوقت ضرورت ایک ایک چمچہ یعنی چھے ماشہ میں ذراسی مصری ملا کر دیتے ہیں۔ اگر زندگی باقی ہے تو ایک ہی دن میں حیرت انگیز اثر دکھائے گا۔
اکسیر دمہ
نہایت ہی بے نظیر و لاثانی نسخہ ہے قدر کریں۔
پیاز کا رس ایک پائو‘ شہد خاص ایک پائو‘ سوڈا بائیکارب (کھانے کا) ٥ تولہ‘ تینوں کا ملا کر رکھ لیں۔ صبح و شام ایک ایک تولہ چمچہ استعمال کریں۔ فائدہ معلوم ہوگا۔
سردرد
پیاز کو خوب باریک گھوٹ لیں‘ اچھی طرح باریک ہوجانے پر پائوں کے تلوئوں پر لیپ کردیں۔ اس سے اکثر قسم کا درد رفع ہوجاتا ہے۔
موتیا بند
موتیا کی ابتدا میں پیاز کا رس ایک تولہ‘ شہد خالص ایک تولہ‘ بھیم سینی کافور ٤/١ ‘ملا کر رات کو سوتے وقت دو دو سلائی ڈالا کریں۔ اس وقت اترتا ہوا موتیا رک جاتا ہے۔ بلکہ اترا ہوا بھی صاف ہوجاتا ہے۔
پیشاب کی جلن
اگر پیشاب جل کر آتا ہو تو پیاز ایک چھٹانک کو باریک کرکے آدھ سیر پانی میں جوش دیں۔ جب پائو بھر باقی رہے تو چھان کرسرد ہونے پر پلا دیں‘ جلن دور ہوگی۔
اگر پیشاب بند ہو اور مثانہ کا تشنج ہو تو پیاز کو باریک پیس کر آٹا گیہوں و پسی ہوئی پیاز کھولتے پانی میں ڈال کر پلٹس بنالیں اور اسے پیٹ پر باندھ لیں۔ یقینا پیشاب جاری ہوجائے گا اور تشنج مثانہ کو شفا ہوگی۔
پیاز کا پانی لے کر اسے عام پانی میں ڈال کر اس قدر پکائیں کہ یہ آدھا رہ جائے یہ پانی پیشاب کی جلن والے مریض کو دیں۔ یقنی شفا نصیب ہوگی۔
متفرق
اگر بلغمیت اور سردی سے حیض بند ہوگیا تو پیاز کو خوب گھی میں سرخ کرلیں اور روٹی کو خوب چپڑ کر محلول کردیں اور کھائیں۔ حیض جاری ہوجائے گا۔
پیاز کو پیس کر اس کا لیپ بالوں پر کرنے سے بال سیاہ اگنے شروع ہوجاتے ہیں۔
بدن پر سیاہ داغ موجود ہوں تو اس پر پیاز کا عرق لگاتے رہنے سے یہ ختم ہوجاتا ہے۔
پیاز کے بیج سدہ کو کھولتے ہیں اور بھوک لگانے کا باعث ہیں۔ اسے پکا کر ورموں پر اس کا لیپ کردینے سے ورم تحلیل ہوجایا کرتے ہیں۔
نصف چھٹانک پیاز کا پانی صبح سویرے پلاتے رہنے سے گردہ مثانہ کی پتھری ریزہ ریزہ ہوکر خارج ہوجاتی ہے۔ یہ پانی نہار منہ پینا شرط ہے۔ پیاز چھیل کر اسے دھولیں اور اس پر کھانے والا نمک چھڑک لیں جب شدید ہچکی آرہی ہو تو یہ مریض کو دیں۔ ہچکی بند ہوجائے گی۔ کئی روز سے ہچکی آرہی ہو تو چند روز اسے کھانے سے ہمیشہ کے لیے ہچکی بند ہوجائے گی۔
پیاز کا رس ایک دو قطرے ناک میں ٹپکائیں۔ نکسیر بند ہوجائے گی۔
سفید پیاز میں حسب ضرورت لیں اور انھیں خشک کرلیں اور پھر انھیں خوب کوٹ کر اس کا سفوف بنالیں اور احتیاط سے رکھ لیں۔ مریض کو آدھ پائو دہی میں چھے ماشہ ملا کر کھلائیں۔ اگر بے حد اسہال ہو تو ایک گھنٹہ بعد دوسری خوراک دے دیں۔ صرف دو خوراک کافی ہیں۔ دو گھنٹے بعد ایک دست آئے گا اور پیچش بھی ختم ہوجائے گی۔ غذائیں چاول اور دہی کے علاوہ اور کچھ کھانے کو نہ دیں۔
کچا پیاز کھانے اور ثابت پیاز اپنے پاس رکھنے سے طاعون اور دوسری وبائی امراض قریب نہیں آسکتیں۔
بھنا ہوا پیاز پھوڑوں پر باندھ دینے سے درد اور سوجن ختم ہوجاتی ہے اور پھوڑے پھٹ جاتے ہیں۔
پیاز کو آگ پر بھون لیں اور پھر اس کا چھلکا دور کرکے اسے گھی میں بریاں کریں۔ یہ گرم گرم پیاز بواسیر کے مسوں پر باندھ لیں۔ مسے ختم ہوجائیں گے اور درد فوری بند ہوجائے گی۔
نوشادر برابر مقدار میں پیاز کے رس کو رگڑیں جہاں تک کہ دونوں یک جان ہوجائیں۔ اسے شیشی میں بھرلیں بچھو کاٹنے کا کامیاب علاج ہے اس کے چند قطرے متاثرہ مقام پر لگادینے سے آرام ملتا ہے۔
پیاز کا رس کپڑے سے چھان لیں اور ہمراہ سیاہ سرمہ تین روز اسے کھرل کریں جب رس خشک ہوجائے تو مزید رس ملادیں۔ آنکھوں میں یہ سرمہ لگاتے رہیں۔ دھند‘ جالا‘ موتیا بند اور آشوبِ چشم کے لیے یقینی شفا ہے۔
ایام ہیضہ میں اگر پیاز کاٹ کر گھر میں رکھ لیں تو اس گھر میں ہیضہ کا داخلہ تک نہ ہوگا۔
پیاز آگ پر بھون لیں اور اس کا رس نکال کر گرم گرم پلائیں۔ پیٹ درد کو شفا حاصل ہوگی۔
پیاز گھوٹ لیں اور اسے گلے پر لگائیں۔ اس سے خناق‘ گلے کا درد اور گلے کے سوجن کو آرام آجائے گا۔
چند کالی مرچیں اور آدھی چھٹانک پیاز لیں اور اسے پیس کر لئی سی بنالیں۔ اس میں کسی قدر پانی شامل کرلیں اور ہیضہ کے مریض کو چھٹانک چھٹانک بھر دیتے رہیں۔ درد‘ گھبراہٹ اور قے کو افاقہ ہوگا اور چند خوراک کھانے سے مریض یقینا مکمل صحت مند ہوگا۔
موسم برسات میں اس کا زیادہ استعمال کریں۔ موسمی بیماریاں قریب نہ آئیں گی۔
پیاز کا اچار کھانے سے ریاح کو بے حد فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
تلی کے ورم کا سب سے کامیاب علاج پیاز خود ہی ہے۔
پیاز کچل کر اسے زخم پر باندھ دیں۔ زخم کو آرام آجائے گا۔
پیاز کر کھانے سے قبل اسے پانی سے دھولیں۔ پیاز سے تبدیلی آب و ہوا کا طبیعت کا منفی نتیجہ نہیں ہوتا۔
پیاز کاٹ کر گلے پر لگائیں۔ خناق‘ گلے کی سوجن اور گلے کے دیگر امراض ختم ہوجائیں گے۔
خارش میں پیاز کا رس ملنے سے آرام آجاتا ہے اور خارش دور ہوجاتی ہے۔
پیاز کے رس میں روئی کی بتی بنا کر اسے ترکرلیں اور پھر اسے خشک کرکے تیل کے فلیتے میں جلاکر کاجل تیار کرلیں۔ یہ کاجل آنکھوں میں لگائیں۔ پھولا دور ہوجائے گا۔ بے حد کامیاب نسخہ ہے۔
پیاز کا رس اور کریلے کا رس ہم وزن ملا کر مریض کو دینے سے اسہال بند ہوجاتے ہیں۔
شہد میں پیاز کا رس ملا کر دھیمی آگ پر پکائیں۔ جل جائے تو نصف تا ایک تولہ رات کو کھائیں۔ مقوی باہ ہے منی کو پیدا کرتا ہے اور گاڑھا کرتا ہے۔
دہی اور پیاز کا رس ملا کر پینے سے خونی پیچش دور ہوجاتی ہے۔
گنجا شخص پیاز کا پانی سر پر ملتا رہے تو بال گرنا بند ہوجائیں گے اور گرے ہوئے بال پھر اگ آئیں گے۔
پیاز کا رس جوئوں والے سر پر ملیں جوئیں مرجائیں گی۔
پیاز کاٹ کر سونگھ لیں۔ درد سر ختم ہوجائے گا آزمودہ اور مجرب ہے۔
پیاز پیشاب آور اور حیض آور ہے۔ قوت باہ پیدا کرتا ہے اور جراثیم اور کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے مختلف شہروں اور ملکوں کی سیر کرتے وقت پیاز کھانے سے آب و ہوا کی تبدیلی کا اثر نہیں ہوتا۔ پیاز کو سرکہ میں ڈال کر نمک مرچ ملا کر نہایت لذیذ اچار بن جاتا ہے۔ سرکہ والا پیاز کھانے سے معدہ کے امراض قے‘ دست‘ ہیضہ تک کو آرام آجاتا ہے۔
قدیم یونانی حکیم اس کے فوائد اور مختلف امراض کو دور کرنے کے خواص سے بخوبی واقف تھے۔ دنیا کے مشہور حکیم پاتی تھاگو راس نے اس کے فوائد پر ایک کتاب لکھی تھی۔ اس کا پانی آنسو لانے والا ہے۔ اس لئے اس کو چھیلنے اور کاٹنے پر آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔
پیاز اگرچہ ایک معمولی چیز ہے۔ مگر فوائد کے اعتبار سے بڑی عمدہ چیز ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی امّت نے جب کہ وہ روز روز من سلویٰ کھاتے کھاتے عاجز آگئی تھی تو اس نے پیاز‘ لہسن اور مسور کھانے کو مانگے تھے۔
پیاز اپنے ذائقہ کی وجہ سے تو مرغوبِ عالم بنی ہوئی تھی۔ لیکن اب سائنس کی ترقی نے اس کے اور بھی جوہر کھول دیئے ہیں اور اب اپنے حیاتین کی بنا پر اس کا شمار عمدہ اور مفید غذائوں میں ہونے لگا ہے۔ پیاز کے اندر خصوصیت کے ساتھ حیاتین ملتا ہے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اگر پیاز صرف تھوڑی سی دیر پکایا جائے تو کچی پیاز کے مقابلہ میں اس میں حیاتین کی مقدار اور زیادہ ہوجاتی ہے۔
روم کے ایک مشہور مصنف اور عالم نے پیاز کے ستائیس فوائدلکھے ہیں۔ اس مصنف کا نام پلائنی تھا۔ اطالیہ کا مشہور بادشاہ نیرو اپنی آواز کو شیریں بنانے کے لیے سال کے بارہوں مہینے پیاز کھایا کرتا تھا۔ مشہور زمانہ وید سشرت نے آواز کی درستی کے لیے اور ذہن کو تیز کرنے کے لیے نیز رنگ کو گورا کرنے کے لیے اور ٹوٹی پھوٹی ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے مفید پایا ہے۔
آئرلینڈ میں لوگ اسے نزلہ‘ زکام اور کھانسی کی دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مصر کے لوگ اسے پوجا کی ایک چیز خیال کرتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ مصر کے اہرام بنانے والے راج مزدور اہرام بنانے کے دوران لاکھوں پونڈ پیاز کھا گئے تھے۔
لیکن اب تو اس زمانہ میں جب کہ پیاز کے بہت سے فائدے معلوم ہوگئے ہیں۔ پھر بھی مستورات پیاز کاٹنے کی بعد اس کی بو دور کرنے کے لیے کئی بار صابون سے ہاتھ دھوتی ہیں لیکن زمانہ وسطیٰ میں لوگ وبائی امراض کے مریضوں کے پاس جانے سے پہلے ہاتھوں میں اچھی طرح پیاز کا رس ملا کرتے تھے تاکہ بیماری کی چھوت نہ لگ جائے۔
کثرت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جیب میں یا ہاتھ میں پیاز کی گانٹھ موجود ہوتو لو نہیں لگتی۔ پرانی کتابوں میں بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ اگر بھڑ یا بچھو کاٹ لے تو پیاز کا رس فوراً لگا دینے سے درد رفع ہوجاتا ہے۔
غرب الہند کے جزائر میں یہ بھی دستور ہے کہ مریض کا کمرا مطہر اور مرض کے اثرات سے پاک کرنے کے لیے اس میں روزانہ پیاز کاٹ کر فرش پر پھیلا دی جاتی ہے۔ پیاز کی قدر و قیمت ہر زمانے میں تھی اور تقریباً ہر ملک کے لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ اس لیے علمی تحقیقات کے قطع نظر بھی ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ایک بہت اچھی فائدہ رساں نعمت خداوندی ہے۔ الحمد للہ
پیاز کو اگر طبی نگاہ سے دیکھا جائے تو۔
ہاضم طعام اور محلل ریاح و ملین طبع ہے بھوک لگاتی اور کھٹی ڈکاروں کے لیے مفید ہے۔
اگر پاس رکھی جائے یا کھائی جائے (دہی کے ساتھ یا خالی) تو ہوائے مضرت سے بچاتی ہے اگر سرکہ کے ساتھ کھائی جائے تو خراب پانی کی مضرت سے بچاتی ہے۔ اگر پیاز کو باریک پیس کر گیہوں کا آٹا اور پسی ہوئی پیاز خوب کھولتے ہوئے پانی میں ڈال کر بطور پلٹس کے بنا کر پیڑو پر باندھیں تو اس سے مثانہ کا تشج دور ہوکر بند پیشاب جاری ہوجاتا ہے۔
اگر بسبب سردی اور بلغمیت کے حیض بند ہوگیا ہو تو پیاز کو گھی میں خوب سرخ کریں اور روٹی کو گرم گھی میں آلودہ کرکے حمول کریں۔ (شیاف) تو حیض جاری ہوجاتا ہے۔ سدہ و مسام کو کھولتی ہے اور اس کو پکا کر لیپ کرنا ورموں کو پکاتا ہے۔
امراض گوش میں مفید ہے اس کا عرق ٹپکانا سماعت کی کمی کو فائدہ کرتا ہے اور کان کے میل کو صاف کرتا ہے۔
پیاز کے بیج سدہ کھولتے اور بھوک لگاتے ہیں۔ ان کا لیپ بال سیاہ کرتا ہے اور سیاہ داغ کے لیے مفید ہے۔
پیاز کو تراش کر دھولیں اور اوپر نمک طعام ڈال کر سخت ہچکی کے دورے کے وقت کھلائیں تو فوراً ہچکی موقوف ہوجاتی ہے۔ (مجرب)
اگر ہچکی بہت دنوں سے لاحق ہو تو چند مرتبہ کھانے سے ہچکی کا دورہ ہمیشہ کے لیے موقوف ہوجائے گا۔
حسب ضرورت سفید پیاز لے کر خشک کرلیں اور خوب کوٹ کر باریک سفوف کرلیں اور محفوظ رکھیں۔ یہ سفوف چھ ماشہ دہی آدھ پائو میں ملا کر مریض کو کھلا دیں۔ اگر ایک گھنٹہ میں لا تعداد دست آتے ہیں تو صرف ایک گھنٹہ بعد دوسری خوراک اسی طرح دیں۔ صرف دو ہی خوراکیں کافی ہیں۔ دو گھنٹہ بعد صرف ایک دست آئے گا۔ پیچش ختم ہوجائے گا۔ غذا صرف دہی چاول دیں۔ طاعون اور دوسری وبائی امراض کے دنوں میں کچی پیاز کھانا اور پیاز کو اپنے پاس رکھنے سے وبا نزدیک نہیں آتی۔
پیاز کا رس ٢/١ چھٹانک صبح نہار منہ پلاتے رہنے سے مثانہ کی پتھری ریزہ ریزہ ہوکر پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے۔
پیاز کو آگ میں ڈال کر بھون لیں۔ اس بھنے ہوئے پیاز کا چھلکا دور کرکے گھی میں بریان کرکے نیم گرم بواسیر کے مسوں پر باندھ دینے سے درد کو فوراً آرام آجاتا ہے۔
پیاز کے رس میں برابر نوشادر ڈال کر خوب رگڑیں۔ حتیٰ کہ دونوں یک جان ہوجائیں۔ ان کو چھے ماشہ کی شیشیوں میں بھرلیں۔ بچھو کاٹے کی آزمودہ دوا ہے۔ ڈنک کے مقام پر چند قطرے رگڑ دینے سے فوراً درد اور زہر کو آرام آجاتا ہے۔
پھوڑوں پر آگ بھنا گرم گرم پیاز باندھنے سے پھوڑے پھٹ جاتے ہیں درد اور سوج بھی کم ہوجاتی ہے۔
پیاز کا رس ایک دو قطرہ ناک میں ٹپکائیں نکسیر کو آرام ہوگا۔
سن سٹروک کا مجرب اور کامیاب علاج پیاز کھانا ہے۔
پیاز کھانے سے منہ سے بدبو سی آنے لگتی ہے۔ اس کے تدارک کے لیے شکر یا کشینز کے سبز پتے کھائیں۔
درد سر کے لیے پیاز کو کوٹ کر پائوں پر ملنے سے آرام آجاتا ہے۔ مرگی والے مریض کے ناک میں پیاز کے عرق کے چند قطرے ڈال دیں۔ مریض کو ہوش آجائے گا۔
پیاز کو سرکہ میں ملا کر کھائیں۔ زیادہ نفع دیتا ہے۔ جب کہ صرف پیاز کھانے سے منہ سے بدبو آنے لگتی ہے۔ دماغ کے لیے پیاز مضر ہے۔ پیاز گلا خراب کرتا ہے۔ گرم مزاج لوگ زیادہ پیاز کھائیں تو نزلہ پیدا ہوتا ہے۔ رات کے کھانے میں بطور سلاد کچا پیاز ہرگز استعمال نہ کریں۔