مباشرت گناہ نہیں
مباشرت سے واقفیت نہ رکھنے والوں سےاکثروبیشتر ھولناک واقعات پیش آتے رہتے ہیں. ہر جوان مرد اور عورت کو اس سے واقفیت بہت ضروری ہے. کیونکہ ان کی تمام ازواجی زندگی کا انحصار ریادہ تر اسی پر ھوتا ھے. جو لوگ اس سے واقفیت نہیں رکھتے وہ اپنی ازواجی زندگی کا صیحح لطف نہیں اٹھا سکتے. مباشرت سے واقفیت کوئی گناہ نہیں بلکھ یہ قدرت کی عطا کردہ ہے شمار نعمتوں میں سے ایک ہے. اکثر لوگ جنسی فعل کو ادا کرنا ایک فرض سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے قدرت نے انسان کے گرد بہت ساری نعمتیں بکھیر دی ہیں جن کو انسان بوقت ضرورت بہترین تفریح کا ذریعہ بنا سکتا ہے. عورت بھی مرد کی ضرورت کے تحت وجود میں آتی ہے.اس کی موجودگی سے انسان اپنی دوسری تفریحات کو پس پشت ڈال دیتا ہے اور اس طریقہ سے عورت دوسری تمام نعمتوں پر فوقیت حاصل کر لیتی ہے. عورت اور مرد دونوں ایک دوسرے کے لے لازم و ملزوم ہیں اس کا یہ ھرگز مطلب نہیں ینا چاہیئے کہ ہم ّہر عورت سے تعلقات استوار رکھیں. صرف اس لیے کہ عورت
مرد کا پیدائشی حق ہے. اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہر نعمت کو استعمال کرنے کا ایک مخصوص ضابطہ ہے جس طرح ہم گندم کو پیس کر آٹآ بناتے ھیں اور پھر اس کو استعمال کرتے ہیں. اس طرح ہم کسی عورت سےجنسی تعلقات صرف اسی وقت استوار کرسکتے ھیں جسے مرد نے جائز طریقے سے اپنے لیے حاصل کیا ھو اور وہ جائر طریقہ سے صرف نکاخ کا ہے. جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ ہر نعمت کو استعمال کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے اس طرح مباشرت سے واقفیت بھی عورت کو استعمال کرنے کا صیحح اور جائز طریقہ ہے اس طریقہ سے واقفیت کوئی گناہ نہیں اچھا لباس عمدہ غذا اور بناؤ سنگار وغیرہ کے علاوہ بھی عورت کی بعض ضروریات ھوتی ہیں. یہ ضروریات تو ظاھری ہیں لیکن عورت کی ایک ضرورت ایسی بھی ھوتی ہے جس کو وہ زبانی ادا نہیں کر سکتی. لیکن جب قوت برداشت ختم ھو جائے تو وہ اس سے کو کہنے سے گریز نہیں کرتی. یہ مطالبہ ایسا ہے کہ اس کے پورا ہونے کے بعد اگر اس کے دوسرے مطالبات بہتر طور پر پورے نہ بھی ہوں تو وہ گلہ نہیں کرتی. مرد کو چاہیے کہ عورت کے اس مطالبے پر خاص توجہ دے جسے وہ کہھ نہیں پاتی. جو لوگ اس سے واقفیت نہیں رکھتے وہ کامیاب زندگی نہیں گزار سکتے ان کی بیویاں یا تو طلاق کی صورت میں ان سے علیحدگی اختیار کر لیتی ہیں یا پھر اپنی اور اپنے شوھر کی عزت سے کھیلنا شروع کر دیتی ہیں. اسی وجہ سے معاشرے میں برائیاں پھیلتی ہیں. ایسی عورتیں جن کے شوھر انہیں مکمل جنسی تسکین نہیں دے سکتے اس کے بغیر وہ شوھر کی وفادار نہیں ھوتی اور ان کی عزت و ناموس سے کھیلنا ان کا مشغلہ بن جاتا ہے. مرد تو ایک بھنورا ہے جو رس چوس کر علیحدہ ھو جاتا ہے. لیکن ایسی عورتوں کا معاشرے میں کوئی مقام نہیں ھوتا اور اگر کوئی مقام ھوتا بھی ہے تو صرف اور صرف طوائف کا. مباشرت کے فن سے ناواقف لوگ اکثر و بیشتر جنسی احساس کمتری کا شکار ھو جاتے ہیں اور اسی وجہ سے اپنے آپ کو شادی کے قابل نہیں سمجھتے اس کام میں وہ اکثر اپنے عضو کی کوتاہی کو قصوروار سمجھتے ہیں لیکن عضو کی کوتاہی ھونا کوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے وہ پریشان ھوں. اگر وہ مباشرت کے فن سے واقف ھوں تو ان کو معلوم ھو جائے کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کون کون سے طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں. بعض اوقات کسی مرد کا کسی بازار یا فحش عورت سے تعلق رہ چکا ھوتا ہے اور وہ اس کی مردانگی کو طعنہ دے دیتی ہے تو وہ احساس ان کو زندگی بھر ستاتا رھتا ہے اوروہ سمجھ لیتے ہیں کہ ان کی مردانگی ختم ھو چکی ہے. فن مباشرت سے واقفیت رکھنے والا آدمی جانتا ہے کہ احساس انسانی جسم میں پیڑرول کی حثیت رکھتا ہے اور اگر کوئی بڑی خبر، ڈریا خوف وغیرہ ھمارے احساس کو مجروح کر دے تو اس وقت جسم کو پٹرول نہیں ملتا اور وقتی طور پر اعضا اپنا کام نہیں کرتے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ نا مرد ھو گیا
سو فیصدجنسی مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان
help me