الشفاء سفوف مہزل، موٹاپا کم کرنے کیلئے

الشفاء سفوف مہزل، موٹاپا کم کرنے کیلئے

الشفاء سفوف مہزل، موٹاپا کم کرنے کیلئے
جسم پر فالتو چربی، موٹے اور فربہ لوگوں کے لئے، موٹاپے اور فربہی کو کم کرکے بدن کو سڈول سمارٹ خوبصورت بنائے سو فیصد آزمودہ مجرب نسخہ ہے
نسخہ الشفاء : سونف 30 گرام، اجوائن دیسی 30 گرام، زیرہ سیاہ 30 گرام، برگ سداب 30 گرام، لَک مغسول 10 گرام، مرزنجوش 5 گرام، بورہ ارمنی 5 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا کر رکھ لیں
مقدارخوراک : ایک چھوٹا چمچ چائے والا صبح اور شام کھانے کے ایک گھنٹہ بعد پانی کیساتھ پندرہ دن سے ایک ماہ استعمال کریں

پر ہیز : دال چنا، دال ماش، چاول، آلو، گوبھی، شملہ مرچ، تمام بوتلیں، ٹھنڈے مشروبات، بازاری تلی ہوئی فرائی چیزیں، ٹھنڈا دودھ، سفید چنے،نان، خمیری روٹی، ڈبل روٹی، بڑا گوشت، چھوٹے بڑے پائے، پیزا، حلوہ پوڑی، تمام کھٹے فروٹ، اور تمام کھٹی چیزیں، سموسے، پکوڑے، برگر، پرہیز لازمی ہے، گھر کی سادہ روٹی کھائیں شوربے والا سالن زیادہ استعمال کریں
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دوعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
جڑی بوٹیاں، ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp- Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


تخم بادیان، معلومات
Foeniculum vulgare لا طینی نام
Fennel انگریزی نام
عربی نام رازیانج، فارسی نام بادیان یا رازیانہ، اردو نام سونف
مشہور تخم (بیج) ہیں جِن کی رنگت سبزی یا زردی مائل ہوتی ہے، بوخوشگوار اور مزہ شیریں ہوتا ہے
مزاج، گرم وخُشک
افعال : منضج بلغم و سوداء، کاسر ریاح، مقوی معدہ، مدر بول وحیض، مؤلد شیر، مقوی نظر
استعمال : بلغمی و سوداوی اِمراض میں انضاج بلغم و سوداء کے لیئے دوسری ادویہ کے ساتھ استعمال کرتے ہیں، جِگر، طحال اور گردوں کے سدوں کو کھولنے کیلئے پِلاتے ہیں، درد شِکم ریحی، نفع شِکم اور ضعف معدہ میں مُستعمل ہے، اِحتباس بول و حیض کیلئے اوردودھ بڑھانے کی غرض سے اِس کا سفوف گائے کے دودھ کیساتھ اِستعمال کرتے ہیں، تقویت بصرکیلئے بھی سفوف کر کے کِھلایا جاتا ہےاور اسکے جوشاندہ یا  بادیان سبزکے پانی میں سرمہ کوکھرل کرنے کے بعد آنکھوں میں لگاتے ہیں
فوائد خاص : مقوی معدہ و بصر، نظر کیلئے
مصلح : کشنیز و صندل سفید
بدل : تخم کرفس
مقدار خوراک : پانچ 5  سے سات 7 گرام، تک استعمال کر سکتے ہیں

اجوائن دیسی، نانخواہ
Carum Copticum لاطینی نام
Omum Seeds انگریزی نام
عربی نام کمون، فارسی نام ملوکی، سندھی نام اجوڈن، کشمیری نام جان، اردو نام اجوائن
ماہیت : اجوائن کے تخم بادیان سے مُشابہ لیکن اِس سے بہت چھوٹے اور رنگت میں بھورے مائل بہ زردی ہیں۔ بو اور ذائقے میں تند اور کسی قدر تلخ ہوتے ہیں، اجوائن کا پودا سوئے کے پودے کے مُشابہ لیکن اِس سے زیادہ باریک اور مائل بہ سفیدی ہوتا ہے، پھول سوئے کے مانند چتر دار ہوتا ہےاور اِس کے تمام اجزاء سے ایک تیز بو آتی ہے۔تُخم بطور دوا مُستعمل ہیں اور اِن کی قوت چار سال تک باقی رہتی ہے بشرطیکہ  اِن کو بہ حِفاظت تمام رکھا جائے
مُقام پیدائیش : پاکستان، ایران، مصر، ہندوستان
مزاج : گرم خُشک تیسرے درجہ میں
افعال : مسخن، محلل سموم، دافع تعفن
اِستعمال : مسخن، محلل اور مفتح سدد ہونے کی وجہ سے پُرانےبخاروں میں بکثرت مُستعمل ہے چنانچہ آٹھ پہری اجوائن کے نا م سےاِس کا نقوع آٹھ پہر میں تیار کر کے پُرانے بخار کے مریضوں کو پلاتے ہیں۔اِنہیں افعال کی وجہ سےسرد مزاجوں کے معدہ اور جِگر کی تسخین کرتی اور صلابت جِگر و طحال کو زائل کرتی ہے، جالی ہونے کے باعث اکثر اِمراضِ جلدیہ میں مُستعمل ہےجنانچہ بہق، برص، بثور لبنیہ (مہاسے) اور جو زیرِ جلد خون منجمد ہو جانے سے نیلاہٹ پیدا ہو جاتی ہےان کے دور کرنے کے لیے طلاءً مُستعمل ہے مُشتہی اور کاسر ریاح ہونے کے سبب سے اِمراضِ معدہ کی ادویہ میں بکثرت شامل کی جاتی ہے، ضعفِ شکم ، ضعفِ اشتہاء ، وجع الفواد، قراقر شکم اور مفص ریحی کو زائل کرتی ہے۔ ان افعال سے اورمجفف، مسخن اور مفتح ہونے کے سبب سے تشنّجی اِمراض مثلاً کالی کھانسی وغیرہ میں مستعمل ہے، تریاقیت رکھنے کی وجہ سے عقرب اور زنبور گزیدگی کے لیئے طلاءً مُفید ہے۔ درد کو تسکین بخشتی ہے۔تریاق سموم اور دافع تعفن ہونے کی وجہ سے وبائی اِمراض میں مُستعمل ہے
فوائد خاص : مجفف رطوبت معدہ، کاسر ریاح
مُضر : مصدع مقلل منی و لبن
بدل : کلونجی
مقدار خوراک : تین 3 سے پانچ 5 گرام تک
اجوائن سے ایک جوہر نکالا جاتا ہےجو کہ، ست اجوائن، یا ، جوہر اجوائن، کے نام سےمشہور ہے، زیادہ تر چائنا اور یورپ سے آتا ہے، یونانی اِطباء عرصہ سے اِس کا ایک مُرّکب تیار کر کے اِستعمال کرتے ہیں جو نہایت مُفید اور سریع الاثر ہے اس میں اجوائن کے تمام افعال زیادہ قوت کے ساتھ پائے جاتے ہیں ، اِس کی مِقدار صِرف نِصف رتی سے تین رتی تک ہوتی ہے
نئی تحقیقات : اجوائن کا کیمیاوی تجزیہ کرنے سے ایک جوہر موثر حاصل ہوا ہے جِس کو، ست اجوائن، یا ،تھائمول، کہتے ہیں یہ وہر دیدانِ شکم کے قتل اور اِخراج کی تاثیر رکھتا ہے اِس عرض سے یہ بکثرت مُستعمل بھی ہے، یہ تمام افعل میں اجوائن کی بہ نِسبت تیز اثر رکھتا ہے صِرف 135 مِلی گرام کی مِقدارپانی میں حل کر کےاِستعمال کریں تو مذکورہ عوارض میں نہایت تیز اور جلد اثر کرتا ہے
مُرکبات :معجون نانخواہ،عرق عجیب اور عرق اجوائن


زیرہ سیاہ
Bunium bulbocastanum لاطینی نام
Cuminum cyminumلاطینی نام
Black or White Cumin انگریزی نام
عربی نام کمون، فارسی نام کمونم اردو نام سفید زیرہ، کالا زیرہ،زیرہ سیاہ
ماہیت : ایک نبات کے تخم ہیں جو بادیان کی ماند لیکن اس سے  چھوٹے کسی قدر خمیدہ اور سیاہ یا قدرے سفید رنک کے ہوتے ہیں بو خوشگوار اور مزہ کِسی قدر شیریں، چرپرا اور خوشبودار ہوتا ہے زیرہ سیاہ اور سفید دو قسم کا ہوتا ہےلیکن سیاہ زیرہ سفید کی بہ نسبت بعض افعال میں بہتر ہے اور یہی بکثرت  اِستعمال ہوتا ہے زیرہ سیا ہ کو کمون کرمانی بھی کہتے ہیں
زیرہ کی ایک اور قسم ہےجو جنگلی ہےاور کالی زیری کے نام سے مشہور ہے ویسے کُچھ لوگ کلونجی کو بھی کالی زیری یا زیرہ سمجھتے ہیں جو غلط ہے
مزاج : گرم دوئم خُشک تیسرا درجہ
افعال : زیرہ بیرونی طور پر جالی، قابض اور مجفف تاثیر کرتا ہے، اندرونی طور پر اِستعمال کرنے سے پھیپھڑوں کو تقویت پہنچاتا ہے اور اِخراج بلغم پر مُعین ہوتا ہے، ضعف معدہ رطوبی کو دور کر کےمعدہ کو قوت بخشتا اور ریاح کو خارج کرتا ہے، کِسی قدر مدر بول تاثیر بھی کرتا ہے۔ اِستعمال، چہرے کے رنگ کو صاف کرنے کے لئے زیرہ کے پانی سے دھوتے ہیں ناخونہ، جالہ اور الزاق جفن کو زائل کر نے کے لیے باریک پیس کر آنکھ میں لگاتے ہیں، زیرہ  ضعفِ معدہ، نفخ شکم، درد شکم، فواق ریحی، مڑوڑ ، بدہضمی کو دور کرنے اور اسہال کو روکنے کے لیے بکثرت اِستعمال کرتے ہیں۔ گر م مصالحہ میں شامل کر کے کھاتے یا بطور دواء چورنوں میں مِلا کر دیتے ہیں، ادرارِ بول کے لیے پانی میں پیس چھان کر پلاتے ہیں، جوارش کمونی اس کا مشہور مُرکب ہے جو معدے کی برودت اور رطوبت کو دفع کرتا ہے، غذا ہضم کرنا، بھوک لگانا، ہچکی کو روکنا اور قبض پیدا کرتا ہے، اِس کا عرق بھی کشید کیا جاتا ہےجو امراض معدہ میں تقویت و کاسر ریاح کے لیے استعمال ہوتا ہے
فوائد خاص : کاسر ریاح، مُضر مہزل ہےاور پھیپھڑوں کو نُقصان پہنچاتا ہے
مصلح : کتیرا اور اشیائے سرد و تر
مقدار خوراک : تین 3 گرام سے  پانچ 5 گرام تک
مزید تحقیقات : زیرہ سفید زیرہ کے کیمیاوی تجزیے سے پتا چلا ہےکہ سفید زیرے میں ایک فراری روغن ہوتا ہے اور اسی روغن پر سفید زیرہ کی خوشبو کا انحصار ہوتا ہے، اس کے علاوہ اس میں شحم، رال، لعابی مادہ، مواد لحمیہ کی کُچھ مقدار بھی پائی جاتی ہے
مشہور مُرکبات : سفوف ہاضم، جوارش مُرکب، سفوف مدر حیض
مزید تحقیقات : زیرہ سیاہ، کیمیاوی تجزیہ کے ذریعہ سیاہ زیرہ سے حسبِ ذیل اجزاء حاصل کیے گیے ہیںروغن، رطوبت بیضہ، شکراور لعابی مادہ وغیرہ
مشہور مرکبات : جوارش کمونی، نمک سلمانی
ضروری نوٹ : زیرہ کو ریوند چینی اور ریوند خطائی کے ہمراہ دینا جگر کے مقعر اور محدب حصوں کے سدوں کو کھول دیتا ہے، جگر کی اصلاح ہو جاتی ہے


برگ سداب
Ruta Graviolans لاطینی نام
Garden Rue انگریزی نام
عربی نام سداب فیجن، فارسی نام سداب کوہی و سداب  بری، سندھی نام سدامست
ماہیت : ایک درخت ہے جو صرف دو گز تک بلند ہوتا ہے، پتے اِملی کے پتوں سے مشابہ اور بدبودار ہوتےہیں۔ پھول زرد رنگ تخم ایک خانہ میں تین عدد مثلث شکل غلاف میں پوشیدہ ہوتے ہیں، اقسام بری اور بُستانی دو قِسم کا ہوتا ہے، بری کا درخت بستانی سے چھوٹا ہوتا ہے
مقام پیدائیش : شرق الاوسط، پاکستان، وسطی ایشیا، افریقہ، ایران
مزاج : گرم خُشک بدرجہ دوم
افعال : مقطع، محلل، مفتحم مدر، کاسر ریاح، مجفف، قابض باتریاقیت
سداب کے بیج یہ بھی اِستعمال ہوتے ہیں
استعمال : محلل، مسمن اور کاسر ریاح ہونے کی وجہ سے ہضم طعام کرتا ہے، بھوک کگاتا اور سرد معدے کو تقویت بخشتا اور نفح کو دور اور ریاح کو تحلیل کرتا ہے، معدے، جگر اور طحال کے سوء مزاج سرد کے لیے مُفید ہے، چونکہ سداب مدر ہے لہٰذافضلات بدن کو بذریعہ ادرار خارج کرتا ہے اور اِسی وجہ سے قبض پیدا کرتا ہے کیونکہ مائیت براہ مثانہ دفع ہو جاتی ہے جس سے خشک ثقل امعاء میں باقی رہ جاتا ہے، شرباً اور حمولاً مدر حیض ہے، محلل اغلاط غلیظ اوع مُسخن ہونے کے باعث عرق النساء، نقرس اور اوجاع مزمنہ کے لیے مفید ہے، سداب بدن کو سمومات سے محفوط رکھتا ہے، سانپ، بچھو ، بھڑ اور کتے کے مقام گذیدگی پر طلاءً مفید ہے، مجفف ہونے کے باعث منی اوردیگر رطوبات کو خشک کرتا ہے، طلاء و ضماد اِستسقائے لحمی اور تہج میں مُستعمل ہے
فوائد خاص : مدر بول و حیض اور محلل ریاح ہے
مُضر: مضعف بصر اور مصدع کو مُضر ہے
مُصلح : سکنجبین اور انیسوں
بدل : صعتر فارسی اور نعناع
مقدار خوراک : تین 3 سے پانچ 5 گرام تک
مزید تحقیقات : اس سے ساکرین اور لعابی مادےکی کثیر مقدار جڑوں میں پائی گئی ہے
مشہور مرکبات : سفوف سیلان الرحم، سفوف ثعلب


لک مغسول
Lac انگریزی نام
عربی نام لک، فارسی نام لاک، اردو نام لک، لاکھ پنجابی نام لاکھ ، سندھی نام جوء
ماہیت : ایک خاص عصارہ ہے جو دراصل ایک کیڑے سے نکل کر جم جانے والی رطوبت ہے، یہ کیڑے اپنے گِرد اس رطوبت سے حفاظتی خول بنا کر رہتے اور اُسی میں مر جاتے ہیں، ان کیڑوں کی آجکل باقاعدہ افزائش کی جاتی ہے اور لک کی پیداوار ایک صنعت بن چکی ہے
درخت کی شاہوں پر لاکھ لگی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے
لک یا لاکھ کا کیڑا مخصوص درخت یعنی بیری، کیکر، پیپل یا پھر برگد پر زیادہ مِلتا ہے
درخت پر لگی لاکھ کی رنگت توت کی مانند سُرخ ہوتی ہے
لاکھ کو پانی میں جوش دے کر کئی قسم کے مُختلف سُرخ رنگ بنائے جاتے ہیں اور ہر رنگ کا ایک علیحدہ نام ہے
لاکھ کےجوشاندے کو منعقد کر کے ایک رنگ بنایا جاتا ہے جس کو گلال کہتے ہیں
لاکھ کے جوشاندہ میں دوائی بھگو کر باریک قرص بنا لیتے ہیں اور اِن کو مہاور کہا جاتا ہے
پکائی ہوئی لاکھ کی ثقل کوباریک باریک پترے بنا لیتے ہیں اور انہیں چپڑا کہا جاتا ہے
لاکھ آگ کی گرمی سے بلکل موم ہی کی طرح پگل جاتی ہے
خام لاکھ کو پِگھلا کر کِسی پانی سے بھر برتن میں ٹپکائیا جاتا ہے تو گرد و غبار پانی میں علیحدہ ہو جانے سے لاکھ صاف ہو جاتی ہے۔اِسی کو لک مغسول کہتے ہیں
مزاج : دوسرے درجے میں گرم اور تیسرے درجہ میں خُشک ہے، لک مغسول ملطف ہے اور غیر مغسول اقوی تر۔
افعال : لاکھ جالی اور محلل ہے۔بدن کو تنقیہ کرتی اور خون کو بند کرتی ہے۔منفت بلغم اور مجفف رطوبات بدن ہے۔ معدے اور جگر کو تقویت بخشتی ہے
استعمال : لاکھ استسقائے لحمی، استسقائے زقی، یرقان، کھانسی، دمہ میں استعمال کی جاتی ہے۔نفث الدم، معدے اور جگر کے کئی امراض میں کھلاتے ہیں
فوائد خاص : حابس نفث الدم
مُضر : امراض طحال میں مُضر ہے
مُصلح : مصطگی
بدل : طباشیر
مقدار خوراک : نِصف سے 2 دو گرام تک


مرزنجوش
Origanim Majorana لاطینی نام
Sweet Marjoram, Knotted Marjoram or Annual Marjoram انگریزی نام
فارسی نام اویشان، عربی نام بردقوش، مردقوش، سمسق، لِزاب، صعتر اردو نام مروہ کُشاء
اسکے اجزا کا استعمال : کامل پودا، پودے کی جڑ، پتے، پھول، بیج سب اِستعمال میں آتے ہیں
استعمال : داخلی و خارجی دونوں، بشکل جوشاندہ، سفوف، عرق، روغن، رس
اس نبات  کا اصل وطن شام ہے لیکن  بحرالاوسط کے ممالک، وسطی ایشیا، شمالی افریقہ، پاکستان، ایران، شرق الاوسط سب جگہ مِلتا ہے
پورا پودا خوشبودار ہونے کی وجہ سے اِس سے فراری اور غیر فراری روغنیات حا صل ہوتے جوعطریات میں اِستعمال کیے جاتے ہیں
مزاج : تیسرے درجہ میں گرم اور خُشک پایا گیا ہے
افعال : خوردنی استعمال معدہ کے عوارض کو درست کرتا ہےاور معمول پر لاتا ہے، مُوسمی بخارا، نزلہ اور سردرد کی حالت میں بہت موثر ہے، کھانسی اور بلغم ،اندرونی و بیرونی سوزش اور زہریلے کیڑے کے زہر کو جلد قطع کرتا ہے، سردی اور رطوبت کی بنا پر جوڑوں کے درد کو بھی نافع ہے
مقدار خوراک :‌ خشک پتے یا بیج تین 3 سے 5 پانچ گرام تک


بورہ ارمنی
Bole Armoniac
مُختلف نام، اردو نام پاپڑی نمک، فارسی نام ۔بورہ ارمنی، سندھی نام چانہوار، ہندی، کھاری لون،  سنسکرت نام کھانج نمک
چونکہ یہ نمک ارمینیا اور ایران سے آتا تھا  اِس لئے اِسے بورہ ارمنی کہتے ہیں یہ کلر والی شور مٹی کو پانی میں گھول کر بنایا جاتا ہے
ماہیت :‌ ایک قِسم کا نمک یا کھار ہے۔شکل نمک سانبھر یا سمندری نمک سے مِلتی ہے۔ عموماً غُرباء اِسے اِستعمال کرتے ہیں رنگ سفید اور ذائقہ کھاری ہے
مزاج : گرم و خُشک بدرجہ سوم
افعال اور استعمال :‌ مخرج بلغم، محلل ریاح، قاطع اخلاط غلیظ  اور جالی ہے۔غلیط بلغم بذ ریعہ اِسہال نِکالتا ہے، مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے کھانسی اور دمہ کو مُفید ہے۔اکثر وزن کم کرنے والے مُرّکبات میں شامل کیا جاتا ہے، بعض کے نزدیک سہاگہ اور نوشادر ہی بورہ ارمنی ہے جو کہ صحیح نہیں
مقام پیدائش : یہ شورہ سازی کے کارخانے جو کہ سندھ حیدرآباد میں ہیں تیار کیا جاتا ہے

تلاش کریں (Search)

Recent Post حالیہ پوسٹ

Categories مظامین