جس طرح مرد میں نامردی ہوتی ہے اسی طرح عورت میں ٹھنڈاپن ہوتا ہے۔ ان عورتوں کو صحبت میں کوئی مزہ نہیں ملتا اور نہ ہی ان میں کوئی کام کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور کبھی کبھی صحبت میں تکلیف بھی پیدا ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ مرد سے بچنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایسی عورت کو اگر زبردستی کام کے لئے تیار کربھی لیا جائے تو وہ مرد کی اس کام میں مدد نہیں کرپاتی اور ایک بے جان پُتلے کی طرح پڑی رہتی ہے، جبکہ سبھی مرد اپنی بیوی سے یہی امید کرتے ہیں کہ ان کی بیوی ہر اعتبار سے پورا تعاون دے اور صحت مند ہو۔ جو کام کاج میں نوکر کی طرح، رات کو ایک شرمیلی دلہن کی طرح، دسترخوان پر ایک ماں کی طرح اور پریشانی کے وقت ایک ہمت دار اور حوصلہ دینے والے ساتھی کی
طرح ہو، لیکن اس طرح کی عورتیں کسی قسمت والے مرد کو ہی ملتی ہیں۔ عورتوں میں ٹھنڈاپن لانے کے ذمہ دار زیادہ تر ایسے مرد بھی ہوتے ہیں، جو پوشیدہ رازوں کی جانکاری نہیں رکھتے اور ناتجربہ کاری کی وجہ سے اپنی زندگی کو خوش گوار بنانے کے بجائے ہمیشہ کے لئے چوپٹ کرلیتے ہیں، کیونکہ وہ عورت کو اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کا واحد ذریعہ مانتے ہیں اور عورت کی خواہش جانے بغیر عورت کو اور کسی طرح خواہش مند کئے بنا ہی صحبت میں جُٹ جاتے ہیں اور جھٹ پٹ کام کرکے ہٹ جاتے ہیں۔ آپ خود ہی سوچئے کہ ایسی صورت میں عورت کی کیا حالت ہوتی ہوگی؟ وہ آہستہ آہستہ خواہش کی آگ میں جل کر ٹھنڈی ہوجاتی ہے اور اس کو کئی طرح کی جسمانی اور ذہنی بیماریاں بھی ہوجاتی ہیں، جن میں نیند کا نہ آنا، بے چینی رہنا، سردرد اور لیکوریا جیسی بیماریاں خاص طور پر ہوتی ہیں۔ جن سے عورت صحبت کے لئے ٹھنڈاپن محسوس کرتی ہے۔ ایسی حالت میں اس عورت کے شوہر کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کے ایسے مرض کا علاج ضروری سمجھے اور اپنی خود کی کمزوری کا بھی وقت پر صحیح علاج کراکر اپنی شادی شدہ زندگی کو ڈوبنے سے بچائیں، کیونکہ صحبت کی خواہش ایک فطری عمل ہے جس کو ٹالا نہیں جاسکتا