کلونجی کا پودا جھاڑیوں کی مانند تقریباً آدھ میٹر اونچا ہوتا ہے جس کو نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ یہ پودا اصل میں ترکی اور اٹلی میں ہوتا تھا جہاں سے حکماء نے افادیت کی بنا پر حاصل کرکے برصغیر میں کاشت کیا۔ یہ خود رو بھی ہوتا ہے اور اس کی فرزوعہ اقسام بھی پنجاب میں اسے پیاز کے بیج سمجھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔ اس کے بیج تکونے خوشبو میں تیز، ذائقہ میں تیز اور کاغذ کے لفافے میں رکھیں تو اس پر تیل کے دھبے سے لگ جاتے ہیں۔
کلونجی کا احادیث میں ذکر
حضرت سیدنا ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے کہ “کانے دانے میں ہر بیماری سے موت کے سوا شفاء ہے اور کانے دانے سوئنز ہیں۔“ (بخاری۔ مسلم۔ ابن ماجہ۔ مسند احمد)
ایک اور روایت یہ بھی حضرت ابو ہریرہ ہی سے مروی ہے کہ تاجدار مدینہ نے فرمایا: “بیماریوں میں موت کے سوا ایسی کوئی بیماری نہیں جس کیلئے کلونجی میں شفاء نہ ہو۔“ (مسلم)
سالم بن عبداللہ اپنے والد محترم حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ
“تم اپنے اوپر کانے دانوں کو لازم کر لو کہ ان میں موت کے علاوہ ہر بیماری میں شفاء ہے۔“ (ابن ماجہ)
اس طرح کی اور بھی روایات کلونجی سے متعلق ملتی ہیں۔
کلونجی سے پیٹ کی بیماریوں کا علاج
کلونجی، بدہضمی اور ضعف کا علاج ہے۔ معدہ کی بادی کو دور کرتی ہے۔ جالینوس کو پیٹ کی بیماریوں کے علاج میں بڑا دعوٰی تھا۔ اس کے لئے اس کا مجربہ نسخہ کلونجی کو شہد میں ملا کر دینا تھا۔ اتفاق سے یہ ایک ایسی ترکیب ہے کہ اسے پیٹ کی بیماریوں کے علاوہ سانس کی گٹھن، جگر کی خرابی، پھوڑے پھنسیوں اور اعصابی تکالیف میں بڑے اعتماد کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
ذہبی کہتا ہے کہ کلونجی معدہ کو مضبوط اور تبخیری مادہ کو خارج کرتی ہے۔ اس کا سفوف مکھن میں چٹانے سے ہچکی بند ہو جاتی ہے۔ پیشاب کی رکاوٹ کو بھی دور کرتی ہے۔
ذیابیطس پر کلونجی کے اثرات
تاجدار مدینہ نے اسے ہر بیماری میں شفاء قرار دیا ہے۔ اس اصول کو سامنے رکھ کر ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کو تین حصہ کلونجی اور ایک حصہ کاسنی کے بیج ملا کر ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ دیا گیا۔ ایک ہفتہ میں خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہونے لگی۔ پیشاب میں شوگر کافی ختم ہوگئی لیکن اسے مکمل شفاء قرار دینا ابھی مذید مشاہدات کی ضروت ہے۔
کلونجی سے برص کا علاج
کلونجی اور حب الرشاد کو ہم وزن ملا کر توے پر جلا کر اسے سرکہ میں حل کرکے مرہم بنائی گئی۔ یہ مرہم برص کے داغوں پر لگانے سے داغ تین سے چار ماہ میں ٹھیک ہوگئے مگر اس کے ساتھ اسی نسخہ کو بھونے بغیر خالص صورت میں شہر کے شربت کے ساتھ مریض کو ایک چمچمہ روزانہ کھلایا گیا۔ برص وہ بیماری ہے جس کا عام حالات میں کوئی علاج نہیں مگر اس سے ٹھیک ہوگئی۔
گرتے بالوں میں کلونجی کا فائدہ
گرتے بالوں بلکہ گنج پر بال اگانے کے اور بفہ کے علاج میں کلونجی اور مہندی کو سرکہ میں حل کرکے اگر سر پر تیسرے دن ایک گھنٹہ کے لئے لگایا جائے تو مفید ہے۔
ضعف دماغ اور اعصاب میں فوائد
بھارتی ماہرین نے اسے نفخ شکم، درد شکم، قولنج، استسقاء ضعف اعصاب، ضعف دماغ، نسیان، فالج اور رعشہ میں مفید قرار دیا ہے۔ پرانے حفاظ بچوں کو قرآن حفظ کراتے وقت یادداشت کو بہتر بنانے کے لئے نہار منہ کلونجی کے چند دانے کھلاتے تھے۔
جلد کے امراض میں کلونجی کے فوائد
سرکہ اور کلونجی کا مرکب جلدی امراض، ایگزیما وغیرہ میں ازحد مفید ہے۔ زخموں پر چھلکے آتے ہوں تو چند روز کلونجی اور تیل لگائیں، پھر کلونجی اور سرکہ لگانے سے جسم کے کسی بھی حصہ کے پھوڑے پھنسیاں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ جلد کے داغ جاتے رہتے ہیں۔
کلونجی کے جامع فوائد
(طب جدید کی روشنی میں)
کلونجی حراروں اور لحمیات سے بھرپور ہیں۔
آنتوں سے چھوٹے بڑے کیڑے خارج کرتی ہے۔
آنتوں کی حرکت دودیہ کو تیز کرکے قبض دائمی کو رفع کرتی ہے۔
معدہ کی گرانی اور گیس کے لئے کلونجی، پودینہ اور فلفل دراز کا سفوف بناکر بعد غذا 2تا6 ماشہ لینا بے حد ضروری ہے۔
بخاروں میں کلونجی 3 تا 5 ماشہ جس سے تلی اور جگر کا ورم کم ہو جاتا ہے۔
گردے اور مثانے کی پتھریوں میں کلونجی شہد ملاکر استعمال کیجئے۔
جوڑوں کے درد میں کلونجی، ہالون اور میتھی ایک حصہ خراسانی 1 جوائن 2/1 حصہ سفوف کرکے 1 تا 2 چمچمہ صبح و شام۔
بار بار پیشاب کو اکثر ورم غدہ مذی میں آیا کرتا ہے، کلونجی سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ کلونجی سفوف کردہ + دو چند شہد آدھا چمچمہ سوتے وقت۔
روغن کلونجی 5 تا 15 قطرے صبح و شام نیم گرم دودھ، چائے یا یخنی میں ملاکر چند ہفتہ استعمال کرنے سے فالج، لقوہ، رعشہ، جوڑوں کا درد، اعصابی کمزوری کا فائدہ کرتا ہے۔
اعصابی تناؤ میں اس کا روغن 10 ۔ 10 قطرے دودھ یا شہد میں ملا کر دو مرتبہ جوانی کی امنگ بھی حاصل ہوگی۔
سردیوں کے موسم میں 5 ۔ 10 قطرے چائے یا شہد میں ملاکر پینے سے موسم کی خرابیوں سے نجات حاصل ہوتی ہے۔
کلونجی کو فرائی کرکے پوٹلی سے نیم گرم سینکیں جس سے زکام اور ناک کا بہنا کم ہو جاتا ہے۔
پیٹ کے کیڑوں میں سفوف پیش کر سرکہ میں ملاکر کھانے سے کیڑے مر جاتے ہیں۔
سر کے گنج پر اس کا تیل لگانے سے بال اگ آتے ہیں اور جلد سفید نہیں ہوتے۔
دمہ میں نصف چمچہ سفوف مفید ہے۔
جلدی امراض میں ایگزیما خصوصاً برص اور کان کے درد میں مفید ہے۔
کلونجی کو سرکہ میں پکا کر اس کی کلیاں کرنا مسوڑھوں اور دانتوں کے درد میں مفید ہے۔