نمک سے زہر کا علاج
تاجدار مدینہ نے نمک کو بطور دفع زہر استعمال فرمایا۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ حضور اکرم کے بحالت سجدہ دست مبارک پر بچھو نے ڈنک مارا۔ آپ نے بچھو کو جوتے سے دبا دیا اور فارغ ہو کر فرمایا۔ “اس بچھو پر اللہ عزوجل کی پھٹکار ہو۔ یہ نمازی، غیر نمازی یا فرمایا یہ نبی اور غیر نبی کسی کو بھی نہیں چھوڑتا۔
اس کے بعد انگلی کو پانی میں ڈبو دیا اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے تعوذ تین پڑھتے جاتے تھے۔ گویا تاجدار انبیاء نے دوا بھی کی اور دعا سے بھی کام لیا۔
یوں بھی بچھو کے زہر میں تیز قسم کا ایسڈ مادہ ہوتا ہے جس کی تعدیل کے لئے نمکین مادہ ہی مناسب تھا۔ چنانچہ تاجدار مدینہ کو اللہ عزوجل نے فوری آرام کے لئے اسی سہل چیز کا اہتمام فرمایا جو ہر گھر میں دستیاب ہو سکتی ہے۔
تاجدار مدینہ نے نمک کو بطور دفع زہر استعمال فرمایا۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ حضور اکرم کے بحالت سجدہ دست مبارک پر بچھو نے ڈنک مارا۔ آپ نے بچھو کو جوتے سے دبا دیا اور فارغ ہو کر فرمایا۔ “اس بچھو پر اللہ عزوجل کی پھٹکار ہو۔ یہ نمازی، غیر نمازی یا فرمایا یہ نبی اور غیر نبی کسی کو بھی نہیں چھوڑتا۔
اس کے بعد انگلی کو پانی میں ڈبو دیا اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے تعوذ تین پڑھتے جاتے تھے۔ گویا تاجدار انبیاء نے دوا بھی کی اور دعا سے بھی کام لیا۔
یوں بھی بچھو کے زہر میں تیز قسم کا ایسڈ مادہ ہوتا ہے جس کی تعدیل کے لئے نمکین مادہ ہی مناسب تھا۔ چنانچہ تاجدار مدینہ کو اللہ عزوجل نے فوری آرام کے لئے اسی سہل چیز کا اہتمام فرمایا جو ہر گھر میں دستیاب ہو سکتی ہے۔