مینوپاز (سنِ یاس ) کیا ہے ؟
-سن یاس ایک عورت کی زندگ کاوہ موڑ ہے جہاں اس کی ماہواری کا ہر ماہ آنا دائمی طوربند ہوجاتاہے ۔ ’ماہواری‘ دھیرے دھیرے یا اچانک بند ہوسکتی ہے ۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے سن یاس کے بعد عورت بچے کو جنم نہیں دے سکتی ہے ۔
سن یاس 35برس کی عمر سے لے کر 58برس کی عمر کے وقفہ کے دوران شروع ہو سکتا ہے قدرتی سن یاس کی شرح یوں ہے
25 فیصد عورتوں میں….47سال کی عمر میں
50فیصد عورتوں میں….50سال کی عمرمیں
75فیصد عورتوں میں….52 سال کی عمرمیں
95فیصد عورتوں میں….55سال کی عمر میں
جن عورتوں میں ماہانہ قاعدگی کی مدت کم ہوتی ہے وہ دوسری عورتوں (جن میں ماہانہ قاعدگی کی مدت نارمل ہوتی ہے ) کے مقابلے میں دوسال پہلے ہی سنِ یاس میں قدم رکھتی ہیں ۔ سگریٹ وتمباکو نوشی کرنے والی عورتوں میں بھی سنِ یاس دوبرس پہلے ہی شروع ہوجاتاہے جن عورتوں کی بچہ دانی بشمول بیضہ دانیاں بذریعہ جراحی نکالی گئی ہوں میں ان میں سنِ یاس ”اچانک“ شروع ہوتاہے اسے ”جراحی سن یاس“ کہاجاتاہے ۔ بعض عورتوں میں غیر مشخص وجوہات کی بناءپر کچھ مہینوں یا برسوں تک ماہانہ قاعدگی بند ہوجاتی ہے اسے ”عارضی سن یاس“کہاجاتاہے ۔
–سن یاس کیوں ہوتاہے ؟
زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی پیداوار سے ہر ماہ ایک عورت کو حیض آتاہے ۔ سن یاس آنے کی وجہ یہ ہے کہ بیضہ دانیاں(Ovaries) ایسٹروجن ہارمون بنانا بند کرتی ہیں اس سے ماہانہ قاعدگی ہمیشہ کے لئے بند ہوتی ہے اور عورت کی زندگی کا ایک ”نیا دور“ شروع ہوتاہے
–سن یاس کی علامتیں کیا ہیں ؟
-جب ایک عورت سن یاس کی دہلیز پرکھڑا ہوجاتی ہے تو وہ دھیرے دھیرے یا اچانک درج ذیل طبیعی اورنفسیاتی علامتیں محسوس کرتی ہے۔
طبیعی علامات
ماہانہ قاعدگی میں خلل
دورانِ ماہواری میں کمی یا زیادتی
خون کے بہاﺅ یں کمی یا زیادتی
بدن میں گرمی کا احساس۔
چہرے پر گرم لو کے تھپیڑے (نارہ چپاژ)۔
راتوں کو پسینہ آنا۔
دل کی دھڑکنوں میں تیزی اور بے اعتدالی ۔
مزاج میں تبدیلی ۔
چڑچڑاپن ۔
نیند کا کم یا غائب ہونا۔
اکثر آنسو بہانے کی خواہش۔
جنسی خواہش میں کمی ۔
شرمگاہ کا خشک ہونا۔
زور زور سے ہنستے یا چھینکتے وقت بے اختیاری ادرار۔
حاجت پیشاب کا بار بارمحسوس ہونا۔
جلد میں خارش اور کھردراپن۔
عضلات میں بڑھتا ہوا دباﺅ۔
پستانوں میں درد اور بھاری پن ۔
سردرد۔
وزن میں اضافہ( موٹاپا)۔
سر،بغل اور شرمگاہ کے اطراف کے بالوں کا جھڑنا۔
چہرے پر اضافی بال نمودا رہونا۔
مسووڑوں کے مسائل اور ان سے خون بہنا ۔
جسم کی ”بو“ میں تبدیلیاں۔
ناخنوں میں دراڑیں اورٹوٹ جانے کے آثار۔
کانوں میں شور، سرچکرانا ۔
ہاتھوں او رپیروں کا سن ہوجانا۔
نظام ہاضمہ سے وابستہ کچھ علائم ۔
بھوک میں کمی ۔
اُبکائی ، الٹی ، بدہضمی۔
پیٹ میں گیس ۔
قبض ۔
نفسیاتی مسائل
پریشانی ،خوف ، کسی کام میںدل نہ لگنا، گھٹن ، بے قراری۔
ہروقت تھکاوٹ کا احساس۔
ذہنی تضاد ….ہر وقت ذہن میں ”ٹکراﺅ“۔
کسی چیز پر توجہ مرکوز نہ کرنے میں ناکامی ۔
مایوسی ….ڈپریشن ۔
– گرم لو کے تھپیڑے ( نارہ ¿ چپاژہ) کیا ہے اور کیوں محسوس ہوتے ہیں ؟
اچانک پورے بدن میں گرمی کی شدید لہر دوڑنااور پھر پسینے میں شرابورہونا ،چہرے پر سرخی چھاجانا ایک عام علامت ہے جو ہر عورت سن یا س کے قریب پہنچتے پہنچتے محسوس کرتی ہے اور کیا جاتاہے کہ ایسا ایسٹروجن ہارمون کے بند ہونے سے ہوتاہے۔
–کیا یہ علامتیں اب باقی ماندہ زندگی تک رہیں گی ؟
یہ ضروری نہیں کہ ہر عورت سبھی علامتیں محسوس کرے ۔بعض عورتیں کچھ مہینوں تک کچھ علاماتیں محسوس کرتی ہیں ۔اکثر عورتیں سن یاس کی علامتیں ایک مختصر وقت تک محسوس کرتی ہے۔اگرعورت ایک منظم ومرتب زندگی گذارنے کے علاوہ ایک مثبت روّیہ اپنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو وہ ایک صحتمند زندگی گذار سکتی ہے ۔
–کیا جنسی خواہش میں ”بدلاﺅ“ نارمل ہے ؟
-اکثر عورتیں یہ کہتی ہیں کہ سن یاس کے بعد ان کی جنسی خواہش کم ہوجاتی ہے ۔ اکثر عورتوں میں اس کی وجہ ”جسمانی“ ہوتی ہے ۔مثال کے طور پر زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی کمی سے جنسی اعضاءپر منفی اثرات پڑتے ہیں ۔ شرمگاہ خشک رہنے سے جنسی عمل کے وقت تکلیف سے بچنے کے لئے اکثرعورتیں جنسی عمل سے دوری اختیار کرتی ہیں ۔ اس کے لئے کسی ماہر امراضِ زنانہ سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ یہ دیکھاجاسکے کہ جنسی خواہش کی کمی کی وجہ جسمانی یا نفسیاتی ہے ۔
میرے کھانے پینے کے عادات بدلے تو نہیں مگر حال ہی میں میرا وزن بڑھ گیا ہے ۔ کیایہ سن یاس کی وجہ سے ہے ؟
-ہوسکتاہے! ۔ سن یاس کے آغاز اور بعد میں جسم کے تحولات (مٹابولزم)میں تبدیلی نمودارہوتی ہے ۔چونکہ یہ تبدیلی دھیرے دھیرے وجود میں آتی ہے اس لئے اسے کھانے پینے پر اثر انداز ہونے میں تھوڑا وقت لگ سکتاہے تاکہ یہ وزن پر اثر انداز ہو،اس لئے کھانے پینے کی طرف خصوصی توجہ دینے کے علاوہ باقاعدہ ورزش کو اپنا معمول بنانا بے حد ضروری ہے ۔
پ:-سن یاس میرے طرزِ زندگی اور ”روزمرہ کے معمولات“ پر کس طرح اثر انداز ہوگا۔
-یہ ہرعورت کی اپنی شخصیت پر منحصر ہے کہ وہ زندگی کے اس سنہری دور کو کس زاویے سے دیکھے ۔ سن یاس عورت کی زندگی کا ایک نارمل حصہ ہے۔یہ کوئی بیماری یا بحران نہیں ہے ۔ یہ عورت کی زندگی میں ”بڑھاپے“ کا آغاز بھی نہیں ہے ۔شاید اسی لئے صحیح زاویے سے سوچنا ضروری ہے کہ سن یاس کے بعد آپ کے روزمرہ کے معمولات اور طرزِ زندگی پر کیا کیا اثرات پڑسکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک مثبت روّیہ اپنا کر ، باقاعدہ ورزش کے ساتھ ساتھ مناسب وموزوں تغذیہ کی طرف دھیان دیں تو آپ نہ صرف ایک کامیاب اور خوشحال زندگی گذارسکتی ہیں بلکہ ایسٹروجن کی کمی سے پیدا ہونے والی دُور رَس پیچیدگیوں (دل کی بیماریاں ، ہڈیوں کی مسام داربیماری- اوسٹیوپوروسس) سے بھی بچ سکتی ہیں ۔
–ہرکوئی یہ کہتاہے کہ سن یاس میںقدم رکھنے کے بعد عورتیں ”مُوڈی “ ہوتی ہیں ، کیا یہ سچ ہے ؟
-جی نہیں ! یہ صحیح نہیں ہے ۔ ہاں بعض عورتیں مزاجی کیفیت میں بدلاﺅ محسوس کرنے کے علاوہ ”ڈپریشن “ میں مبتلا ہوجاتی ہیں ۔ اس کا سن یاس کے ساتھ براہ راست کوئی ربط نہیں ہے ۔ ہارمونوں کی پیداوار میں اُتارچڑھاﺅاکثر عورتوں میں ذہنی دباﺅ کے لئے راہ ہموار کرتاہے جس وجہ سے وہ زندگی کی راہ میں آنے والے نشیب وفراز کے ساتھ پوری طرح یا صحیح طور سمجھوتہ کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں۔ سن یاس میں ڈپریشن ایک نفسیاتی مسئلہ ہے جسے سنجیدگی سے لینا ضروری ہے اور کسی ماہر امراضِ نفسیات سے مشورہ کے بعد ضد ڈپریشن ادویات کا استعمال لازمی ہے ۔
-کیا سن یاس کے بعد میری یاداشت کمزور ہوجائے گی اور میں ”بھولنے لگوں گی “؟
-جی نہیں ! یہ ایک باطل عقید ہے اس کے لئے کوئی ٹھوس سائنسی شہادت موجود نہیں۔
پ:-کیا میری جنسی زندگی کا ”دی اینڈ “( The End) ہوگیا۔
-جی نہیں ! بعض عورتیں (اور مرد بھی)عمر رسیدگی کے ساتھ ساتھ ”مخصوص وجوہات“ کی وجہ سے جنسی خواہش یا فعالیت میں کمی محسوس کرتے ہیں ۔سن یاس کے بعد ایسٹروجن ہارمون کی کمیابی سے ”شرمگاہ “ خشک ہوجاتی ہے جس سے جنسی عمل تکلیف دہ ہوسکتاہے ۔ دورِ حاضرہ میں اس کا مو ¿ثر علاج دستیاب ہے ۔ تحقیقات سے ثابت ہواہے کہ سن یاس کے بعد جنسی میل ملاپ کا واسطہ براہ راست خوشحال ازدواجی زندگی سے ہے ۔ سن یاس کے بعد ایک عورت کی جنسی زندگی پر کوئی بھی منفی اثر نہیں پڑتاہے ۔ بشرطیکہ اس کا شریک حیات صحیح معنوں میں ”شریک حیات “ ہو ۔
–س یاس کا آغاز ہوتے ہی جب علامات شروع ہوں تو کیا کرسکتی ہوں ؟
-سبھی علامات عارضی ہوتے ہیں ، وہ دھیرے دھیرے خودبخود دور ہوجائیں گی ۔ انہیں اپنی نارمل زندگی کا نارمل حصہ مان لینا اور سہنا ضروری ہے ۔بعض علامات کی شدت سے بچاجاسکتاہے ۔
گرم لو کے تھپڑے یا پورے بدن میں گرمی کا احساس….غور کیا کریں کہ چہرے پر گرمی کب ، کیوں اور کس وقت ظاہرہوتی ہے اور ان محرکات سے بچنے کی کوشش کریں ۔ گرم مشروبات (چائے کافی )، تیز مصالحے دار غذائیں ، اچار ،فاسٹ فوڈ ، شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں ۔ کمرے کا درجہ حرارت اپنے مزاج کے موافق کریں ۔روزانہ ورزش کرنے کی عادت ڈالیں ۔
جلد کی خشکی اور کھردرا پن دُور کرنے کے لئے نرم کریم یا سن سکرین لوشن استعمال کریں ۔ دھوپ کی تمازت سے بچنے کی ہرممکن کوششیں کریں، اس سے جلد کی خشکی اور کھردار پن دورہوگا۔
نیند میں خلل ہو تو ایک مرتب ومنظم زندگی گذارنے کی کوشش کریں ۔ مقررہ اوقات پر جاگنے اور سونے کے علاوہ مقررہ اوقات پر کھایا پیا کریں۔ کیفین والے مشروبات(کوک چائے اور کوفی) کا استعمال ترک کریں ۔ شام کے وقت ورزش کیا کریں ۔
وزن میں اضافہ : اپنی تغذیہ کی طرف خصوصی دھیان دیں ۔ دن میں چھ بار کم مقدار میں غذا کھانے کی عادت ڈالیں ۔ اپنی غذا میں اسی فیصد سبزیاں اور میوہ جات شامل کریں او رباقاعدہ ورزش کواپنی عادت بنالیں ۔
ڈپریشن ، پریشانی اور مزاجی کیفیت میں اختلا ل سے پیچھا چھڑانے کے لئے باقاعدہ عبادت کریں۔ اپنے آپ کودن بھر مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔ اپنے لئے کسی اچھے مشغلے کا انتخاب کریں ، رشتہ داروں اور سہیلیوں کے ساتھ وقت گذاریں ، اچھی کتابوں کا مطالعہ کریں اپنی پسند کے میوزک سے دل بہلائیں ،ریڈیو اور ٹی وی سے مزاحیہ پروگرام سننے او ر دیکھنے کو ترجیح دیں ۔
خطراتی محرکات سے کیسے نپٹ لیا جائے ؟
سن یاس کے بعد اکثر عورتوں کی ہڈیاں مسام دار ہوجاتی ہیں ۔ ان کاوزن اورحجم کم ہو جا تا ہے اور ان کی شکستگی کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتاہے ۔ اس لئے ہر عورت کو ز ندگی کے اس پڑاﺅ کے بعد مقررہ مقدار میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کے علاوہ پوٹاشیم ، میگنشیم جیسے نمکیات لینے چاہئیں تاکہ ہڈیوں کی صحت پر منفی اثرات نہ پڑیں ۔ سن یاس میں ہرعورت کو روزانہ 1500ملی گرام کیلشیم اور 800 iuو ٹا من ڈی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ وٹامن ڈی نہ صرف کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد دیتاہے بلکہ اس کے تحول کے لئے بھی لازمی ہے ۔
امراض قلب
سن یاس میں قدم رکھنے کے بعدعورت کے جسم کے خون میں کولسٹرول کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔ خون میں مضر کولسٹرول (LDL)کی سطح بڑھ جانے سے برین اور ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہونے کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوتاہے ۔برین ہمریج اور ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لئے اپنی غذامیں تازہ سبزیاں اور پھل ، سالم اناج اور سویابین شامل کریں ، چربی والی غذا ئیں کم استعمال کریں اور ہر روز چالیس منٹ پیدل چلا کریں ۔
تغذیہ
سن یاس میں قدم رکھنے کے بعد ہرعورت کو اپنی غذا کی طرف خصوصی دھیان دینا چاہئے تاکہ وہ صحت مند زندگی گذارسکے ۔
وافر مقدار میں تازہ سبزیاں ، تازہ پھل او رقلیل مقدار میں خشک میوے کھانا اپنا معمول بنالیں ۔
مرکب کاربوہائیڈریٹس ،کم مقدار میں چاول ، اوٹس (Oats) ،سالم اناج (گندم ،جو ، مکئی ) کی روٹی ، دالیں ، مٹر ، چنے اور سویابین کھانے کی عادت ڈالیں تاکہ آپ کو قدرتی ذرائع سے ایسٹروجن ہارمون مل سکے ۔
جن غذاﺅں میں چربی حدسے زیادہ ہو ،ان کا استعمال نہ کریں ۔
فاسٹ فوڈ ، جنک فوڈ ، مرغن غداﺅں اور حد سے زیادہ میٹھی چیزوں سے پرہیز کریں ۔
ریشہ دار غذاﺅں کا استعمال زیادہ کریں ۔
کیفین والے مشروبات کا استعمال بہت کم کریں ۔
سگریٹ ، تمباکو نوشی اورشراب نوشی سے مکمل پرہیز کرنا لازمی ہے ۔
دن میں وزن کے حساس سے (کم از کم دس گلاس )پانی پیا کریں