موٹاپا غائب صرف ایک ماہ میں
نسخہ الشفاء : عناب 5 دانے، منقی 5 دانے، لونگ 5 عدد، دار چینی 2 بڑے ٹکڑے، اور 1 لیموں بڑے سائز کا،دو کپ پانی لیں اس میں لیموں کے علاوہ یہ تمام چیزیں ڈالیں اور پکائیں، جب ایک کپ پانی رہ جائے تو چھان لیں، منقی کے بیج نکال کر کھالیں اور باقی چیزیں پھینک دیں، پھر اس پانی میں لیموں نچوڑ کر پی لیں، اگر چاہیں تو تھوڑی سی چینی ملا سکتے ہیں، یہ ایک دن کی خوراک ہے، یہ نسخہ ایک ماہ بلاناغہ استعمال کرنا ہے
پر ہیز : دال چنا، دال ماش، چاول، آلو، گوبھی، شملہ مرچ، تمام بوتلیں، ٹھنڈے مشروبات، بازاری تلی ہوئی فرائی چیزیں، ٹھنڈا دودھ، سفید چنے،نان، خمیری روٹی، ڈبل روٹی، بڑا گوشت، چھوٹے بڑے پائے، پیزا، حلوہ پوڑی، تمام کھٹے فروٹ، اور تمام کھٹی چیزیں، سموسے، پکوڑے، برگر، پرہیز لازمی ہے، گھر کی سادہ روٹی کھائیں شوربے والا سالن زیادہ استعمال کریں
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دوعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
جڑی بوٹیاں، ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp- Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
عناب Jujube Fruit
مشہور نام (عناب) انگریزی نام (جوجوبی فروٹ (Jujube Fruite) عربی نام (عناب) پنجابی نام (بیریاں) فارسی نام (سیلانہ) لاطینی نام (Zyzyphus Jujuba)
ماہیت : عناب ایک مشہور پھل ہےجو بیر کی مانند گول اور سرخ رنگ کا ہوتا ہے، عناب کو چینی کھجور بھی کہا جاتا ہے، یہ پھل جب کچا ہوتا ہے تو ہرے رنگ کا ہوتا ہے اور پکنے کے بعد اس کا رنگ سرخ اور جامنی ہو جاتا ہے، یہ ایک لو کیلوری فروٹ ہے جس کا ذائقہ سیب سے ملتا جلتا ہوتا ہے ۔اس کا ذائقہ شیریں اور سوکھے ہوئے بیر کی مانند ہوتاہے۔ا س کا درخت بیری کے برابر ہوتا ہے اس کے پتے، پھل اور ٹہنیاں بھی بیری کی طرح کے ہوتے ہیں لیکن پتے قدرے بڑے اور لمبے برچھی کی طرح اورپتوں کی پچھلی طرف مخمل کی طرح روئیں دار ہوتی ہے۔ درخت کی لکڑی اور چھال کا رنگ سرخ ہوتا ہے اچھاعناب سرخ ، گودے ، میٹھا اور اندر سے سسری کےبغیر ہوتا ہے یہ ہمالیہ کے دامن میں کشمیر، مشرقی بنگال ، دکن کے علاوہ ایران اور افغانستان میں ہوتا ہے
ذائقہ : شیریں، میٹھا
مزاج : معتدل رطوبت مائل
استعمال : عناب کو بطور میوہ کھایاجاتی ہے، عناب کو بطور دواء مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے، اس پھل کا استعما ل نیا نہیں بلکہ یہ پھل 4000 سال سے ہربل دیسی دوائیں بنانے کے لئے چین میں کثرت سے استعمال ہو رہا ہے، عناب میں وٹامن اے ،سی ،بی 6،بی 12،سوڈیم ،زنک ،فاسفورس ،میگنیشیم ،کیلشیم ،کاربو ہائڈریٹس ، پروٹین ،کولیسٹرول ،فائبر اور نیاسن پایا جا تا ہے، ۔یہ پھل کچا بھی کھایا جاتا ہے لیکن پکانے اور سکھانے سے اس کی افادیت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔اس سے شربت عناب بنایا جاتا ہے جو جوش خون اور حرات کو کم کرتا ہے، اس کے مشہور مرکبات میں شربت عناب، شربت اعجاز، شربت مصفیٰ خاص، لعوق سپتان شامل ہیں
عناب سرخ خلیات کی تعداد کو توازن میں رکھتا ہے
عناب خو ن بناتا ہے اور اینیمیا میں انتہائی مفید ہے
ایسے افراد جو آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور آئرن کے سپلیمنٹ کھاتے ہیں یا خون کی کمی کے باعث تکان ،ذہنی اور جسمانی کمزوری اور اعصابی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں انھیں عناب کا استعمال کرنا چاہئے کیوں کہ اس میں فاسفورس اور آئرن وافر مقدار میں ہوتا ہے
عناب میں الکلائڈ پایا جاتا ہے جو ہمارے جسم کو ڈٹوکسفائی کرتا ہے اور نقصان دہ ٹوکسنز کو خارج کرتا ہے
عناب بیوٹی ایڈ ہےیہ ایکنی اور ایکزما میں بہت مفید ہے
ایسی خواتین جو اپنی عمر چھپانے کے لئے ہر طرح کے حربے استعمال کر کے تھک چکی ہوں اُنھیں عناب کا استعمال کر نا چاہئے، یہ بہترین اینٹی ایجنگ ایجنٹ ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بیوٹی کریموں میں زیادہ تر عناب کا استعمال کیا جاتا ہے
یہ جلد کو تازگی اور دلکشی دیتا ہے جلد پر ہونے والی خارش، چنبل ،داد سن برن اور خشکی کو دور کرتا ہے
یہ جلد کی سوجن ،سرخی کو کم کرتا ہے اور جلنے کے نشانات مٹاتا ہے
خسرہ اور چیچک کے دانوں کے نشانات مٹاتا ہے
جن لوگوں کا خون گرم ہوتا ہے ان کی جلد پر دانے نمودار ہو جاتے ہیں ،ایسے میں طرح طرح کی کریمیں استعمال کرنے سے دانے نکلنا بند نہیں ہوتے بلکہ جلد مزید خراب ہو جاتی ہے ایسے میں عناب کے دس سے بارہ دانے پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ پیا جائے تو خون کی گرمی کم ہوتی ہے اور چہرے پر تازگی آتی ہے
چونکہ عناب وٹامن سی ،اے اور پوٹاشیم سے بھر پور ہوتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف قوت مدافعت بڑھاتا ہے بلکہ موسمی بخار ،سردی اور خشک اور بلغمی کھانسی سے بھی بچاتا ہے
خشک عناب اگر دار چینی ،ادرک یا پودینہ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو گلے کی سوزش کو دور کرتا ہے ،زکام کے باعث بیٹھی آواز کو جلد بہتر کرتا ہے
یہ اینٹی آکسیڈنٹ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور وٹامن سی سے بھر پور ہوتا ہے اس لئے فلو کھانسی میں مفید ہے
عناب کا جوشاندہ نزلہ اور کھانسی میں بہت مفید ہوتا ہے دو گلاس پانی میں دو چمچ عناب ،ایک دار چینی کا ٹکڑا ،4 سے 5 لونگ ڈال کر جوش دیا جائے اور اوپر سے شہد ڈالکر پیا جائے تو نزلہ اور سینے کی جکڑن کو دور کرتا ہے اور گلے کی خراش میں راحت ملتی ہے
جوشاندہ کے استعمال سے موسمی فلو سے بھی حفاظت ہو جاتی ہے اس جوشاندہ کو وزن کم کرنے کے لئے روز رات کے کھانے کے بعد استعمال کیا جاسکتا ہے
قبض اور پیٹ کے دیگر امراض میں یہ پھل انتہائی مفید ہے خشک عناب کا سفوف ہاضمہ بہتر بناتا ہے اور بھوک کھولتا ہے
یہ پھل اعصابی نظام کو قوت دیتا ہے ایسے افراد جو کسی مستقل پریشانی ،صدم یا غم کا شکار ہوں اور ان کے اعصاب کمزور ہو گئے ہوں عناب کے مستقل استعمال سے ان کو فرحت ملے گی ۔اس ہی لئے اسے اینٹی ڈیپریسنٹ کہا جاتا ہے
Raisins
دیگرنام، عربی میں زبیب الجبل ،فارسی میں مویز سندھی میں داکھ ہندی میں منکا اور پنجابی میں منقیٰ کہتے ہیں
مزاج : گرم تر درجہ اول
مقام پیدائش : پاکستان کشمیر افغانستان اورہندوستان
ماہیت : مویز جس کو عرگ عام میں منقی ٰ کہتے ہیں یہ دراصل دھوپ میں خشک شدہ انگور ہے اور عام انگور سے بڑااوراندرسے بیج ہوتے ہیں اس کو خشک ہونے پرمویز منقیٰ کہتے ہیں چھوٹے انگور کو جب خشک کرلیایا بیل پر خشک ہوجاتاہے تو اس کو کشمش کہتے ہیں
افعال : کیثرالقداء ،منضج ،غلیظ ،مفتح سدد ملین شکم ،محلل،جالی ،مقوی معدہ و آمعاء و جگر ،محرک باہ ،مسمن بدن
استعمال : جن مریضوں کو عام غذا نہ دینی ہو ان کوغذ ا کے قائم مقام صرف منقیٰ کھلائی جاتی ہے اس کو اخلا طہ غلیظ کے نضج دینے کے لئے امراض باردیہ بلغمیہ وسوداویہ میں دیگر ادویہ منضجہ کے ہمراہ نقوعاً پلایا جاتا ہے ادویہ مسہل میں شامل کرنے سے ان کے فعل کی اعانت کرتی ہے
تلین کے لئے بادیان کے ہمراہ بصورت شیرہ دیتے ہیں ۔اس کا بیج دور کرکے استعمال کریں بریاں کرکے گرم گر م کھلاناکھانسی کے لئے مفیدہے دائمی قبض میں اس کو کھلایاجاتاہے معدہ وجگر کوطاقت دینے کے لیے مفید ہے نیز معدہ ہ آمعاء کے زخموں کو صاف کرنے کے لئے کھلایاجاتاہے۔کھانسی میں منہ میں رکھ کر چوستے ہیں اور مقوی باہ قرص یامعجون میں استعمال کرتے ہیں یہ مسمن بدن بھی ہے
پہلے زمانے میں جب کیپسول نہیں ہوتے تھے ۔تو زہریلے جوہر مثلاًجوہر منقیٰ جوہر رس کپور اور جوہر سنکھیا وغیرہ مویز کا دانہ نکال کر اس میں بند کرکے کھلایاجاتاتھا۔تاکہ وہ حلق میں خراش یا آبلے پیدانہ کرسکے
استعمال بیرونی : اورام کونضج دینے اورتحلیل کرنے کے لئے طلاًء مستعمل ہے ۔جالی معدہ و آمعاء ہونے کے علاوہ جالی قروح بھی ہے چنانچہ قروح خبیثہ وغیرہ میں طلاًء استعمال کیاجاتاہے۔اکثراطباء پہلے اور آج بھی اس کو حب یا قرص بنانے میں استعمال کرتے ہیں
فوائد خاص : کیثرالقدا ،امراض بلغمیہ
مضر: گردے کے لئے
مصلح : سکنجین اور خشخاش
بدل : کشمش
مقدارخوراک : نوسے گیارہ دانے
طب نبویﷺ اورمنقہ
حضرت تمیم الداریؓ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں منقہ کا تحفہ پیش کیا۔اپنے ہاتھوں میں لے کر انہوں نے فر ما یا اسے کھاؤ کہ یہ بہترین کھاناہے یہ تھکن کو دورکرتاہے، غصہ کوٹھنڈا اور اعصاب کو مضبوط کرتاہے، سالن کو خوشبودار بناتابلغم کو نکالتا اورچہرے کی رنگت کونکھارتاہے، دوسری روایت جوکہ حضرت علی سے ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ یہ سانس کو خوشبودار کرتاہے، اورغم کودورکرتاہے
دیگرنام : عربی نام قرنفل، فارسی نام میخک، بنگلہ نام لاونگا، گجراتی نام رونیگ، انگریز ی نام کلووزکہتے ہیں
ماہیت : یہ سدا بہادر درخت تیس چالیس فٹ اونچا ہوتاہے، اس کی شاخیں نرم اور چاروں طرف پھیلی ہوتی ہیں ،اس کی چھال مٹیالی زردی مائل ہوتی ہے، پتے تین چارانچ چوڑے دونوں سروں پر نوک دار ہوتے ہیں، اوپر کا حصہ صاف ان کا مزہ تیز اور خوشبودار ہوتاہے، لونگ دراصل درخت کی خشک شدہ کلیاں ہیں جن کا رنگ سرخ سیاہی مائل ہوتاہے، اوپر کی طرف چند دندانے سے ہوتے ہیں اور ان کے درمیان ایک گول ہوتاہے یہ درحقیقت پھولوں کی پنکھٹریاں ہوتی ہیں، جوکہ دوسرے پر لپٹی ہوئی ہوتیں ہیں ۔ان کے نیچے لمبی نوک دار ڈنڈی ہوتی ہے، اس کاپھول آدھ انچ کے قریب ہوتاہے
لونگ کا مزہ تلخ تیز اور خوشگوار ہوتی ہے یہی بطور دواء مستعمل ہے لونگ سے روغن بھی نکالاجاتاہے جو روغن لونگ کے نام سے مشہور ہے
مقام پیدائش : جنوبی ہند،لنکا کے علاوہ یہ زیادہ ترافریقہ میں پیداہوتاہے
مزاج : گرم خشک درجہ دوم
افعال : بیرونی طورپر محلل،محمر،مخدر دافع تعفن،اندرونی طور پر مفرح مقوی قلب دماغ منفث بلغم دافع تشنج مقوی معدہ و جگر کاسرریاح ممسک ومقوی باہ
استعمال بیرونی : لونگ کو پھوڑے ،پھنسیوں پر ضماد کرتے ہیں اور جو دریا یا ورم سردی کی وجہ سے ہوتے ہیں ان پر مالش کرتے ہیں محمر اور مخدر ہونے کی وجہ سے مجلو قین کے مریض کو بطورضماداًطلاء استعمال کرتے ہیں اور روغن لونگ کی مالش کرتے ہیں لونگ منہ میں چبانے سے بدبودہن کو دور کرکے خوشبو پیداکرتی ہے اورمسوڑھوں کو تقویت بخشتی ،دانتوں کے باعث دردسرکو زائل کرتی ہے درددندان کے ساکن کرنے میں روغن لونگ بہت مشہور دواء ہے ماؤف دانت پر اس روغن کے ایک دو قطرے ٹپکانے سے آرام ہوجاتاہے قرنفل اور زنجیل اور اجائفل اور حرمل روغن کنجد میں پکاکر ملنادردوں کو مفید ہے اس کو بطور سرمہ لگانا اور اس کو کھانا بینائی کو تیز کرتاہے روغن لونگ کو کنپٹیوں پر ملنا سردی کے سردرد کو رفع کرتاہے بشرطیکہ بہت زیادہ شدید نہ ہو
استعمال اندرونی : اندورنی طورپر لونگ کو اکثر بطور مصالحہ غذاؤں میں شامل کرتے ہیں اس سے غذا میں خوشبو آجاتی ہے، نیزنفاخ اغذیہ کی اصلاح ہوجاتی ہے، لونگ بطور دواء خفقان بارد میں استعمال کراتے ہیں اس کو مفرحات میں شامل کرتے ہیں، لونگ مقوی باہ اور ممسک ادویہ میں شامل کرکے کھلاتے ہیں ضعف معدہ وجگر بدہضمی نفع شکم اور قولنج میں اس کا جوشاندہ یامرکبات دیتے ہیں
لونگ کاسرریاح ہے اوربہترین ہاضم ہے، مفرح و مقوی قلب و دماغ ہے
روغن لونگ : لونگ سے کشیدکیا ہوا روغن بھی کھلانے سے معدے کو قوت دیتاہے۔نفخ اور قولنج کو زائل کرتاہے۔طلاء میں شامل کرکے تقویت باہ کیلئے استعمال کرتے ہیں
روغن کنجد میں روغن قرنفل ملاکر یاقرنفل کنجد میں پکاکر بالعموم دردوں کو تسکین دینے کیلئے بطورمالش استعمال کیاجاتاہے
فوائد : خاص : ہاضم ،محلل،مقوی باہ
مضر : گردوں کو
مصلح : صمغ عربی
بدل : دار چینی ،جاوتری ،فرنجمشک
مقدارخوراک : نصف گرام سے ایک گرام تک
مشہور مرکب : جوارش جالینوس ،جوارش شہریا ران ،جوارش بسباسہ
روغن لونگ کامشہور مرکب امرت دھاواہے
لاطینی نام، سنو موم زی لینے کم (Cinnamomum zeylanicum)
خاندان، کافور
دیگرنام : عربی اوراردو نام قرفہ ، دار چینی، ہندی نام دال چینی، انگریزی میں سنے من بارک کہتے ہیں
ماہیت : اس کا درخت درمیانہ قد کا ہرا بھر ا ہوتاہے، اور تیز پات کے درختوں سے کچھ بڑا اس کی چھال سرخ بھوری مائل جوکہ پتلی اورخوشبو دار ہوتی ہے، پتے ڈنڈی دار چار سے سات آٹھ انچ لمبے اور دو تین انچ چوڑے بھالے کی طرح نوک دار جس پر چار پانچ لمبائی کے رخ میں دھاریاں ہوتی ہیں، پھول بیگنی رنگ کے ککر دندے سے چھوٹے اور گول ہوتے ہیں، چھال پتلی اور آسانی سے ٹوٹنے والی ہوتی ہے، چھال کے اوپر باریک باریک نقطے اور لہر دار لکیریں اندرسے سیاہی مائل اور خوشبودار ذائقہ شیریں ہوتاہے، بطوردوایہی چھال استعمال ہوتی ہے
افعال : دافع تعفن خاذب محرک مسکن اوجاع جالی مفرح قلب و دماغ محرک اعضائے تنفس منفث بلغم مقوی معدہ و جگر قابض آمعاء ،محرک باہ ،مدرحیض دافع امراض عصبیہ
استعمال : دارچینی ہوئے دہن کو خوشبودار بنانے اور دانتوں کو مضبوط کرنے کیلئے سفوفات میں شامل کرتے ہیں ۔کھانسی دمہ کو زائل کرنے کیلئے شہد میں ملا کر چٹاتے ہیں یا جوشاندہ بناکر پلاتے ہیں ضعف معدہ اور اسہال و پیچش کو دور کرنے کیلئے مناسب ادویہ کے ہمراہ سفوف بناکر کھلاتے ہیں
ادرارحیض کیلئے جوشاندہ بناکر پلاتے ہیں بحتہ الصورت بودار قصبہ الریہ اور سینہ کو بلغم سے صاف کرتی ہے، نسیان صرع خصیہ میں پانی میں اترانے اور رعشہ میں خصوصاًمفید ہے۔بھوک کی کمی کو دور کرتی ہے۔نیز اپھارہ درد شکم میں بھی مفید ہے۔استسقائے ذقی ولحمی میں ہلیلہ کابلی کیساتھ مفید ہے۔دافع تعفن ہونے کی وجہ سے انفلوئنزاتپ محرقہ ہیضہ وبایہ میں بکثرت استعمال ہوتاہے اور حفظ ماتقدم کیلئے بھی مفید ہے سردی کی وجہ سے بار بار پیشاب آتا ہے۔تو دار چینی کا سفوف دو گرام ہمراہ دودھ کھلانامفیدہے
دارچینی کا بیرونی استعمال : بہق و کلف جیسے امراض کا زائل کرنے کیلئے اس کا ضماد کا طلاء کیاجاتاہے، مقوی باہ ادویہ میں شامل کرکے روغن کشید کرتے ہیں اور ضعف باہ کو دور کرنے کیلئے عضو مخصوص پر طلا کرتے ہیں یا مناسب ادویہ کے ہمراہ پیس کر ضماد کرتے ہیں سردی کےسردرد کو رفع کرنے کیلئے پانی میں پیش کر پیشانی پر لگاتے ہیں قوبا قرح نمش اور جلد کے داغ دھبوں کو دور کرتے ہیں
فوائد خاص : مقوی اعضاء رئیسہ
مضر : مثانہ کیلئے
بدل : تج
مصلح : کتیرا اور اسارون
مقدارخوراک : ایک سے دو گرام
مشہورمرکب : جوارش جالینوس جوارش آملہ عنبری بہ نسخہ کلاں جوارش بنسباسہ وغیرہ
دیگرنام : فارسی نام عربی بنگالی میں میں لیبو، ہندی نام نیبو، انگریزی میں لیمن کہتے ہیں
ماہیت : اس کے درخت درمیانی قد کے جھاڑ نماہوتے ہیں، پتے گہرے سبز لمبوترے گولائی لئے ہوئے اس کے پتوں کو مل کر دیکھاجائے تو کھٹاس سی معلوم ہوتی ہے، پھول چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے خوبصورت اور خوشبودار پھل گول گول سبز رنگ کے جن کا چھلکا پتلااور بعض کو موٹا ہوتاہے، ان کے پکنے کے بعد رنگ زرد ہوجاتاہے، اندرسے مالٹے کی طرح مگر چھوٹا اور اندرسے سفید رنگ کے تخم قدرے لمبوترے ہوتے ہیں، اگر تخم پر سے چھلکا اتار دیا جائے تو اندرسے سفید نکلتے ہیں لیموں کے اکژپودے سال میں دوبار پھل دیتے ہیں موسم برسات کے آخر میں پھول اور پھل لگتے ہیں اس کی کئی اقسام ہیں لیکن کاغذی لیموں بہترین قسم ہے۔اس کا چھلکا پتلالیکن رس زیادہ ہوتاہے اس کی کئی اقسام ہیں تخم ،آب چھلکالیموں بطوردواء مستعمل ہیں
مقام پیدائش : پاکستان و ہندوستان اور بنگلہ دیش کے ہر حصہ میں کاشت کیاجاتاہے
مزاج : آب لیموں سرد درجہ دوم خشک درجہ اول
افعال : آب لیموں مبرد ،مفرح ،جالی ،مقطع ،ملطف اخلاط غلیظ دافع تپ موسمی دافع حدت صفراء ،ہاضم ،دافع سموم ،مقوی معدہ ،مشہتی ،تخم لیموں مفرح نافع ہیضہ
پوست لیموں : قابض، مقوی معدہ ،مفرح اور مطیب دہن
استعمال بیرونی : مقطع و جالی ہونے کی وجہ سے بیرونی طور پراستعما ل کرنے سے جلد کو میل کچیل سے صاف کرتاہے اور بہق سیاہ کلف داد کے زائل کرنے کے لئے یا دیگر ادویہ کے ہمراہ بطور معین استعمال کیا جاتا ہے، دافع سموم ہونے کی وجہ سے سانپ بچھو بھڑ وغیرہ کے کاٹے کے مقام پر لگانے سے آرام اور سکون ہوتا ہے اور رس پلانے سے سموم کا دفعیہ ہوتاہے
آب لیموں مقامی طورپر مقام گزیدہ پر لگانے سے کیڑے مکوڑوں اور مچھروں کے زہر کو دفع کرتاہے اور اس کے عرق میں چاکس حل کیاہوا جست کے ظرف میں آشوب چشم کو نافع ہے، آب لیموں مبرد اور مفرح و دافع حدت صفراء ہونے کی وجہ سے موسمی بخاروں میں اس کی سکنجین خام یا پختہ بناکر پلاتے ہیں، جس سے بخار کی حرارت اور پیاس کم ہوجاتی ہے اور قلب کو فرحت حاصل ہوتی ہے۔آب لیموں دال ترکاری پر نچوڑ کر کھایا جاتاہے جس سے معدہ کو تقویت ہوجاتی ہے، قوت ہاضمہ کی اعانت ہوتی ہے، دافع حدت صفراء ہونے کی وجہ سے قے اور متلی کو دفع کرتاہے، جوکہ صفراء کی وجہ سے لاحق ہو ۔معدہ کو قوی کرتا، بھوک خوب لگاتاہے، مرض سکروی کا شافی علاج ہے
ملیریابخار میں لیموں کو نمک اور سیاہ مرچ لگا کر چوسنا حرارت کم کرتاہے، ہیضہ میں لیموں کا رس 10 گرام، پیاز کارس 10 گرام، کافور ایک رتی ملاکردن میں تین چار بار استعمال کراتے ہیں
تخم لیموں کامغز نکال کر مرض ہیضہ میں استعمال کرایاجاتاہے۔اپنی تریاقیت اور تفریح کی وجہ سے فائدہ بخشتا ہے بریان تخم قابض ہونے کی وجہ سے دستوں کو بندکرتاہے تخمہ کو مفیدہے
پوست لیموں : مقوی معدہ اورمفرح قلب ہے ہونے کی باعث امراض معدہ اور امراض سموم ہونے کی وجہ سے وبائی نزلہ میں شرباًو کلاًمفیدہے، تازہ پوست لیموں کے چھلکوں سے روغن لیموں حاصل کیاجاتاہے، جوکہ نفخ شکم کیلئے مفیدہے
لیموں کا اچار: یہ اچار بڑھی ہوئی تلی کیلئے بہت مفید اور اپنی تریاقیت کی وجہ سے وبائی امراض اورہیضہ وغیرہ سے محفوظ رکھتاہے۔معدہ میں تیزابیت کو بڑھاتاہے حس کی وجہ سے ہلکا ملین ہے ۔بھوک بڑھاتاہے اور ہضمہ کو تیز کرتاہے یہ اچار بڑھی ہوئی تلی کیلئے بہت مفید اور اپنی تریاقیت کی وجہ سے وبائی امراض اور ہیضہ وغیرہ سے محفوظ رکھتاہے، معدہ میں تیزابیت کو بڑھاتاہے حس کی وجہ سے ہلکا ملین ہے، بھوک بڑھاتا ہے اور ہضمہ کو تیز کرتاہے
فوائد خاص : مسکن حدت صفراء مقوی معدہ
مضر : سردمزاجوں اعصاب کے لئے
مصلح : شکرسفید
بدل : نارنج
مقدارخوراک : آب لیموں چھ گرام
پوست و تخم : لیموں ایک گرام