موتیابندکا علاج
اس بیماری میں آنکھ کے لینس یا اس کے کیپسول یا دونوں ہی دھندلے ہوجاتے ہیں اور اس پر ایک پردہ سا آجاتا ہے۔
اسباب:60 سال کی عمر کے بعد اکثر لوگوں کو یہ مرض ہوجاتا ہے. کمزور کرنے والے ایسے امراض جن سے آنکھوں کے لینس میں خون کے ذریعے پوری مقدار میں غذائی مادے نہیں پہنچتے جیسے ذیابیطس(Diabetes)، آتشک یا الٹراوائی لیٹ علاج کے زیادہ استعمال سے اس عمر سے بھی پہلے موتیابند شروع ہوجاتا ہے۔
علامات:بینائی دھیرے دھیرے گھٹتی چلی جاتی ہے، ہر چیز بڑی دکھائی دیتی ہے، بجلی کے بلب کے نور کو دیکھنے پر فرق محسوس ہوتا اور نور کے چاروں طرف ہری نیلی شعاعیں دکھائی دیتی ہیں، تاروں اور چاند کو دیکھنے پر ایک کے بجائے کئی دکھائی دیتے ہیں۔
تفریقی تشخیص: اس مرض کو سبز موتیا (گلوکوما) سے تفریق دینا ضروری ہے، سبز موتیا میں آنکھوں کی پتلی سبز ہوجاتی ہے، آنکھ کا ڈھیلا پتھر کی طرح سخت ہوجاتا ہے، روشنی سے پتلی نہیں سکڑتی ہے، مریض قریب کی چیزوں کو اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا ہے، آنکھوں اور کنپٹیوں میں اتنا سخت درد ہوتا ہے کہ مریض تڑپنے لگتا ہے۔
علاج: (١) بیماری کے شروع میںہلکا ایٹروپین لوشن مریض کی آنکھ میں ڈالنے سے پتلی پھیل کر کسی حد تک بینائی صاف رہتی ہے، لیکن مرض بڑھ جانے پرآپریشن کے علاوہ کوئی دوا مفید نہیں ہوتی ہے۔
(٢) کیٹے لین(Catalin) یہ ٧٥ئ٠ ملی گرام کی ٹکیوں کی صورت میں، ہر ٹکیہ ١٥ ملی لیٹر دائیلونٹ کے ساتھ ملتی ہے. نئے موتیابند میں ایک ٹکیہ کوڈائیلونٹ میں اچھی طرح گھول کر متاثرہ آنکھ میں١۔٢ بوند ٤۔٥ گھنٹے بعد ڈالیں، ابتدائی موتیابند میں مفید ہے۔
سبز موتیا، گلوکوماGlaucoma
اس مرض میں آنکھ کی پتلی سبز ہوجاتی ہے. آنکھوں کے ڈھیلے کے اندر سیال زیادہ بنتا ہے لیکن اس کا مصرف کم ہوتا ہے. اس طرح ڈھیلے میں سیال زیادہ اکٹھا ہوجانے سے ڈھیلا سخت ہوجاتا ہے. مرض کے شروع ہونے میں کبھی کبھی آنکھوں کے سامنے اندھیرا آجاتا ہے. بجلی کے بلب یا موم بتی کے نور کے چاروں طرف رنگین دائرے دکھائی دیتے ہیں، بینائی دن بدن گھٹتی چلی جاتی ہے. پرانے قبض، گٹھیا (جوڑوں کا درد اور ورم) اور قلبی کمزوری کے مریض اس بیماری میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں . بعض کو آنکھوں کے دوسرے امراض ہونے کے بعد یہ مرض ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کی دو قسمیں ہیں(١) اکیوٹ گلوکوما: اس حالت میں لالی، پانی بہنا، آنکھ کے ڈھیلے کا سخت ہوجانا، پتلی کا پھیل جانا وغیرہ علامات ظاہر ہوتی ہیں، پتلی دھندلی دکھائی دیتی ہے، مریض کو سر اور آنکھ میں پھاڑنے والا سخت درد ہوتا ہے جو کبھی دور ہوجاتا ہے تو کبھی ہونے لگتا ہے، بعض مریضوں کی آنکھوں میںاتنے زور سے آنکھوں اور کنپٹیوں میں درد ہوتا ہے کہ ان کی بینائی بالکل ختم ہوجاتی ہے، درد کے ساتھ مریض کو قی، سر میں سخت درد اور تپ ہوکر بینائی ختم ہوجاتی ہے. اکثر ایک آنکھ میں یہ مرض ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات دونوں آنکھوں میں بھی یہ مرض ہوجاتا ہے. ایسی مثالیں بھی ہیں کہ رات کو مریض بھلا چنگا سویا، رات کو کنپٹی اور آنکھ میں درد سے آنکھ کھل گئی اور صبح تک وہ اندھا ہوگیا۔
(٢) کرانک گلوکوما: اس میں درد کم ہوتا ہے یا نہیں بھی ہوتا، لیکن بینائی دھیرے دھیرے گھٹتی چلی جاتی ہے،مریض کو تیز روشنی میں بالکل ٹھیک دکھائی دیتا ہے، لیکن شام اور صبح کے وقت کم دکھائی دیتا ہے، پتلی سکڑتی چلی جاتی ہے اور دھندلاپن بڑھتا جاتا ہے، مریض نزدیک کی چیزوں کو نہیں دیکھ سکتا ہے۔
ان علامات کے ظاہر ہونے پرآنکھوں کے کسی سرکاری اسپتال یا آنکھوں کے کسی متخصص کو دکھائیں۔
علاج: (١) پیلوکارپین (Pilocarpin) ایک یا دو فیصدی لوشن کی ١۔٢ بوند ٹپکائیں۔
(٢) گلوکومولTimolol maleate(Glucomol)ڈراپ ٢٥ئ٠ اور ٥ئ٠ فیصدی میں دستیاب ہے. ان میں سے کسی ایک کی ایک بونددن میں ٢بار ضرورت کے مطابق متاثر آنکھ میں ڈالیں۔