منشّیات کا استعمال
نشوونما کے دور میں نئی چیزوں کے بارے میں تجسّس ہونا فطری بات ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ہر فرد بشمول ہمارے بہترین دوستوں کے یہ کام کر رہے ہیں۔دوستوں کے علاوہ ذرائع ابلاغ بھی ہمیں متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔سگریٹ ، منشّیات ،شِیشہ یا شراب وغیرہ ہر چیز اچھی معلوم ہوتی ہے اور اپنے انداز کے لحاظ سے بالغوں کی سرگرمی معلوم ہوتی ہے۔ذرا غور کیجئے کہ اِن چیزوںکی فلموں اور اشتہارات میں کس طرح منظر کشی کی جاتی ہے۔
تمباکو کی مصنوعات بناے والی کمپنیاں لاکھوں ڈالر پُر کشش اشتہارات پر خرچ کرتی ہیں اور تمباکو نوشی کو ایک شاندار کام کے طور پر پیش کرتی ہیں وہ لوگوں کے نشے کی عادت سے منافع کماتی ہیں ۔لہٰذا اگر آپ اپنے دوستوں سے متاثر نہیں ہوتے تب بھی اِن فنکارانہ اشتہارا ت سے محتاط رہئے،جن کا مقصد آپ کو اِن تمام چیزوںکی طرف راغب کرنا ہوتا ہے۔
اِس کے علاوہ ،ذہنی دباؤ ،بوریت اور کافی رقم دستیاب ہونے کی صورت میں ،تمباکو نوشی، شراب نوشی،مدہوشی اور غیر قانونی منشّیات استعمال کرنے کا اِمکان بہت بڑھ جاتا ہے۔تجسّس کی وجہ سے ایک چھوٹے تجربے کی صورت میں شروع ہونے والا کام ،جلد ہی عادت بن جاتا ہے۔دُرست فیصلے کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔
تمباکو نوشی، شراب نوشی، شِیشہ، منشّیات ، توانائی والے مشروبات اور کولڈ ڈرنکس کے بارے میں پڑھئے۔
تمباکو نوشی کرنے سے اچھا اور پُرسکون لگتا ہے ۔اِسے کیوں ترک کیا جائے؟
در حقیقت یہ عام خیال ہے کہ تمباکو نوشی سے اچھا اور سکون محسوس ہوتا ہے! فی الوقت عوامی جگہوں پر تمباکو نوشی پر پابندی کے باوجود تمباکو نوشی کے اشتہارات اِسے بڑے پُرکشش کام کے طور پر پیش کرتے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمباکو نوشی مہلک ثابت ہوتی ہے!یہ سرطان ،پھیپھڑوں کی مستقل بیماری اور دِل کے امراض کا سبب بنتی ہے۔اِس کی وجہ سے زندگی میں 14 سال کی کمی آجاتی ہے اور آپ کا خیال رکھنے والے لوگوں پر بہت خراب اثر ڈالتی ہے۔اِس عادت کی وجہ سے سالانہ ہزاروں روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔یہ ایک قِسم کا نشہ ہے اور نشے میں مبتلا افراد کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
آپ کا جسمانی نظام مستعد ہوتا ہے اورزہریلے اثرات کے خلاف دفاعی انداز اختیار کر تا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو تمباکو نوشی کی عادت اختیار کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے ۔مثال کے طور پر پہلی بار تمباکو نوشی کرنے والے اکثر اوقات گلے اور پھیپھڑوں میں درد یاجلن محسوس کرتے ہیں اور بعض لوگوں کی طبیعت بھی خراب ہوجاتی اور وہ شروع میں سگریٹ پھینک دیتے ہیں۔پہلی بار شراب نوشی کرنے والے بھی متلی محسوس کرتے ہیں اوراِسے پھینک دیتے ہیں۔
نِکوٹین کا معاملہ کیا ہے ؟ اِس سے جسم پر کیا اثرات پڑتے ہیں؟
سگریٹ کے تمباکو میں نِکوٹین ہوتا ہے جو ہیروئن اور کوکین کی طرح انتہائی نشہ آور کیمیکل ہے۔آپ کا جسم اور دِماغ اس کے بہت عادی ہوجاتے ہیں اور اچھا محسوس کرنے کے لئے بار بار اِس کی طلب ہوتی ہے۔تمباکو نوشی شروع کرنے کے لئے کوئی جسمانی وجوہات نہیں ہوتیں۔جسم کو خوراک، پانی، نیند اور ورزش کی طرح نِکوٹین کی ضرورت نہیں ہوتی۔در حقیقت نِکوٹین اور سایانائیڈ جیسے کیمیکل اگر زیادہ مقدار میں لے لئے جائیں تو مہلک ثابت ہوتے ہیں۔
اِن زہریلے اثرات کے نتائج رفتہ رفتہ وقت کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں۔سرطان، پھیپھڑوں کی بیماری،اعضاء کو نقصان اور دِل کے امراض کی وجہ سے متعلقہ فرد کے لئے معمول کے کام کرنے کی صلاحیت محدودہو جاتی ہے،اور یہ صورت حال مہلک بھی ہو سکتی ہے۔ہر بار جب کوئی فرد ایک سگریٹ سُلگاتا ہے تو اس کی زندگی سے 5سے 20منٹ کم ہوجاتے ہیں۔تمباکو نوشی سے بارآوری کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے اور مَردوںکی جنسی صحت پر اِس کے سنگین اثرات پڑتے ہیں۔حاملہ ہونے کی کوشش کرنے والی خواتین اور حاملہ خواتین کے لئے بھی تمباکو نوشی کے اثرات مُضر ہوتے ہیں۔ایسی عورتوں کے لئے چھاتیوں کے سرطان کا اِمکان بھی بہت بڑھ جاتا ہے۔
تمباکو نوشی کی ابتدا کس طرح ہوتی ہے؟
اِس کا سبب ساتھیوں کا دباؤ ہو سکتا ہے یا بالغ نظر آنے کی خواہش،یا شاید خاندان میںکوئی تمباکو نوشی کرتا تھا اور آپ اِسے آزما کر دیکھنا چاہتے تھے کہ اِس سے کیامحسوس ہوتا ہے اور یہ کیسا لگتا ہے۔
بہت سے لوگ جو نوعمری میں تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اُنہیں یہ توقع نہیں ہوتی ہے کہ وہ اِس کے عادی بن جائیں گے۔یہی وجہ ہے کہ تمباکو نوشی کو بالکل شروع نہ کرنا آسان بات ہے ۔
تمباکو نوشی کرنے والوں کے چند مسائل
خراب جِلد، خراب سانس ،کپڑوں اور بالوںمیں خراب بُو، کھیلوں کی صلاحیت میں کمی،یعنی زخمی ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور صحت یابی میں تاخیر ہوتی ہے۔تمباکو نوشی کی وجہ سے جسم میں collagenنامی کیمیکل پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے ،لہٰذا کھیلوں کی عام چوٹیں مثلأٔ جوڑوں کو آپس میں باندھنے والے ریشوں کو نقصان پہنچنا وغیرہ سے صحت یابی میں،تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کی نسبت ، تمباکو نوشی کرنے والوں کو زیادہ وقت لگتا ہے۔